• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سورۃ المائدہ اور سورہ نور کے متعلق ایک سوال

صہیب منصور

مبتدی
شمولیت
جون 20، 2017
پیغامات
17
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
29
تفسیر روح المعانی میں ایک حدیث نقل کی گئی ہے کہ اپنے مردوں کو سورۃ المائدہ اور عورتوں کو سورہ نور سکھاؤ، اور ہمارے ہاں اکثر نقل حدیث میں تساہل برتنے والے یہ حدیث بیان کرتے رہتے ہیں-
اس حدیث کی اسنادی حیثیت کیا ہے؟ اس کا جواب درکار ہے!
محترم اسحاق سلفی حفظہ اللہ
محترم خضر حیات حفظہ اللہ

Sent from my Redmi Note 4 using Tapatalk
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
تفسیر روح المعانی میں ایک حدیث نقل کی گئی ہے کہ اپنے مردوں کو سورۃ المائدہ اور عورتوں کو سورہ نور سکھاؤ، اور ہمارے ہاں اکثر نقل حدیث میں تساہل برتنے والے یہ حدیث بیان کرتے رہتے ہیں-
اس حدیث کی اسنادی حیثیت کیا ہے؟ اس کا جواب درکار ہے!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
علامہ شہاب الدین محمود آلوسی ؒ تفسیر سورۃ النور میں لکھتے ہیں :
وجاء عن مجاهد قال: «قال رسول الله صلّى الله عليه وسلّم: علموا رجالكم سورة المائدة وعلموا نساءكم سورة النور»
یعنی مشہور تابعی جناب مجاھد ؒ فرماتے ہیں : رسول اللہ ﷺ »نے فرمایا اپنے مردوں کو سورۃ المائدہ اور عورتوں کو سورہ نور سکھاؤ "
ــــــــــــــــــــــــــــ
یہ روایت اصل میں امام بیہقیؒ نے شعب الایمان میں روایت کی ہے :

أخبرنا أبو نصر بن قتادة، حدثنا أبو منصور النضروي، حدثنا أحمد بن نجدة، حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا عتاب بن بشير، عن خصيف، عن مجاهد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " علموا رجالكم سورة المائدة وعلموا نساءكم سورة النور "(( شعب الایمان 2205 )

لیکن یہ ضعیف ہے ،کیونکہ یہ مرسل ہے ، مجاھدؒ مشہور تابعی ہیں ، وہ صحابی کے واسطہ کے بغیر جناب رسول الله ﷺ سے نقل کررہے ہیں ،
اسی لیئے علامہ البانیؒ ( ضعيف الجامع الصغير 3729 ) میں اسے ضعیف قرار دیا ہے ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اس معنی کی ایک اور روایت مولانا شمس الحق عظیم آبادی نے ایک فتوی میں نقل کرکے ضعیف قرار دی ہے ، لکھتے ہیں :
امام ابن حبان نے اپنی کتاب "الضعفاء" امام حاکم نے اپنی کتاب "المستدرك" اور امام بیہقی نے اپنی کتاب "شعب الايمان " میں روایت کی ہیں ۔ابن حبان کےالفاظ ہٰں۔

عن عائشه رضي الله عنه قالت: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم "لاتسكنوهن الغرف ‘ولاتعلموهن الكتابة ‘وعلموهن المغزل وسورة النور"

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا۔ عورتوں کو محلوں میں مت رکھو۔ لکھنا مت سکھاؤ ۔سوت کاتنے اور سورہ نور کی تعلیم دو۔

اس حدیث کے رواۃ پر محدثین نے بہت کچھ کلام کیا ہے ۔اس کے ایک راوی محمد بن ابراہیم شامی کو امام ذہبی نے اپنی کتاب "میزان " میں منکر حدیث ، واضع حدیث ۔اور امام دارقطنی نے کذاب لکھا ہے ،علامہ ابن حدی نے ان کی عام حدیثوں کو غیر محفوظ قراردیا ہے۔امام ابن جوزی نے اپنی کتاب "ملل متناھیة" میں لکھا ہے کہ وہ حدیث وضع کرتے تھے اس لیے ان کی یہ حدیث صحیح نہیں ۔ابن حبان نے صرف بطور اعتبار (زیادتی اسناد) ان سے حدیث روایت کرنا جائز قراردیا ہے ۔حافظ ابن حجر نے اپنی کتاب " تقریب " میں انھیں منکر حدیث لکھا ہے ،
علامہ خزرجی نے اپنی کتاب "خلاصہ " میں لکھا ہے کہ محمد بن ابراہیم شامی کو ابو نعیم اور دارقطنی نے کذاب لکھا ہے۔ابو حاتم اورامام نسائی نے ثقہ قراردیاہے ۔ اور ابن عدی نے تحریر کیا ہے کہ اس عام حدیثیں محفوظ نہیں ۔
علامہ خزرجی کا ابو حاتم اور امام نسائی سے اس کی توثیق نقل کرنا درست نہیں ۔ کیوں کہ ان دونوں سے اسماء الرجل کے دوسرے مؤلفین توثیق نقل نہیں کرتے ۔

(فتاویٰ مولانا شمس الحق عظیم آبادی ، ص300)
 
Top