• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سچ پر قائم رہنا چاہئے ، مگر ۔۔۔!

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,011
پوائنٹ
289
سچ بولنے کا مطلب لوگوں کا دل دکھانا نہیں ہوتا۔
سچ پر قائم رہتے ہوئے بھی کسی کی دلآزاری اور تضحیک سے بچا جا سکتا ہے۔
جب کوئی ہمیں " صبح بخیر " کہتا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم موسمیاتی رپورٹ اٹھا کے مخاطب کو پکڑ کر سمجھانے بیٹھ جائیں کہ ۔۔۔۔
آج درجۂ حرارت اتنا ہے ، یا بارش پڑنے والی ہے یا گرد کا طوفان اٹھنے والا ہے ۔۔۔ اس لیے دن بخیر کیسے گزر سکتا ہے؟

یہ سچائی کے بارے میں احمقانہ رویہ ہے ‫!
 

عاصم

رکن
شمولیت
اکتوبر 20، 2011
پیغامات
44
ری ایکشن اسکور
186
پوائنٹ
66
سچ بولنے کا مطلب لوگوں کا دل دکھانا نہیں ہوتا۔
سچ پر قائم رہتے ہوئے بھی کسی کی دلآزاری اور تضحیک سے بچا جا سکتا ہے۔
جب کوئی ہمیں " صبح بخیر " کہتا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم موسمیاتی رپورٹ اٹھا کے مخاطب کو پکڑ کر سمجھانے بیٹھ جائیں کہ ۔۔۔۔
آج درجۂ حرارت اتنا ہے ، یا بارش پڑنے والی ہے یا گرد کا طوفان اٹھنے والا ہے ۔۔۔ اس لیے دن بخیر کیسے گزر سکتا ہے؟

یہ سچائی کے بارے میں احمقانہ رویہ ہے ‫!
بات توسچ ہے مگر۔۔۔
یہی بات اگر کسی دیگر مثال کے ذریعے کہی جاتی تو بہتر ہوتا۔
صبح بخیر کہنا کوئی مناسب بات نہیں۔
ہمیں سلام کو رواج دینے کا حکم ہے۔ صبح و شام بخیر کلماتِ جاہلیت ہیں۔
والسلام علیکم و رحمۃ اللہ
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
سچ بولنے کا مطلب لوگوں کا دل دکھانا نہیں ہوتا۔
سچ پر قائم رہتے ہوئے بھی کسی کی دلآزاری اور تضحیک سے بچا جا سکتا ہے۔
جب کوئی ہمیں " صبح بخیر " کہتا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم موسمیاتی رپورٹ اٹھا کے مخاطب کو پکڑ کر سمجھانے بیٹھ جائیں کہ ۔۔۔۔
آج درجۂ حرارت اتنا ہے ، یا بارش پڑنے والی ہے یا گرد کا طوفان اٹھنے والا ہے ۔۔۔ اس لیے دن بخیر کیسے گزر سکتا ہے؟

یہ سچائی کے بارے میں احمقانہ رویہ ہے ‫!
اگر کوئی آپکو اچھا دن گزرنے کی دعا دیتا ہے تو یہ جملہ آج درجۂ حرارت اتنا ہے ، یا بارش پڑنے والی ہے یا گرد کا طوفان اٹھنے والا ہے ۔۔۔ اس لیے دن بخیر کیسے گزر سکتا ہے؟
اس دعا کے منافی کیسے ہوسکتا ہے۔ کیونکہ درجہ حرارت کی زیادتی، بارش یا گرد کے طوفان کے شر سے اگر آپ بچ گئے تو یہ بھی تو بڑی کامیابی ہے۔ جیسا کہ شریعت نے ہمیں ایسے حالات میں جو دعا سکھائی ہے اس میں بھی تو ہم صرف اس چیز میں موجود شر سے ہی تو پناہ مانگتے ہیں ناکہ اس پوری چیز سے!

ویسے تو میں اس طرح کی ادبی چیزیں نہیں سمجھ پاتا۔ معلوم نہیں میں آپ کو اپنی بات سمجھا سکا بھی ہوں یا نہیں؟؟؟ بہرحال یہ میں نے تنقید نہیں کی بلکہ صرف اپنا نقطہ نظر بیان کیا ہے۔ اگر غلط ہو تو اصلاح فرمادیجئے گا۔

سچ بولنے کا مطلب لوگوں کا دل دکھانا نہیں ہوتا۔
یہ کلیہ ہمیشہ درست نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ اگر آپ کسی مشرک کو چاہے کتنی ہی حکمت یا پیار سے ان کے شرک سے آگاہ کردیں لیکن وہ آپ کے دشمن بن جائیں گے۔ مشرکوں کو شاید ہی کسی چیز سے اتنی تکلیف پہنچتی ہو جتنی کسی موحد کی شرک پر تنقید سے انہیں اذیت ہوتی ہے۔
 

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,011
پوائنٹ
289
اگر کوئی آپکو اچھا دن گزرنے کی دعا دیتا ہے تو یہ جملہ آج درجۂ حرارت اتنا ہے ، یا بارش پڑنے والی ہے یا گرد کا طوفان اٹھنے والا ہے ۔۔۔ اس لیے دن بخیر کیسے گزر سکتا ہے؟
اس دعا کے منافی کیسے ہوسکتا ہے۔ کیونکہ درجہ حرارت کی زیادتی، بارش یا گرد کے طوفان کے شر سے اگر آپ بچ گئے تو یہ بھی تو بڑی کامیابی ہے۔ جیسا کہ شریعت نے ہمیں ایسے حالات میں جو دعا سکھائی ہے اس میں بھی تو ہم صرف اس چیز میں موجود شر سے ہی تو پناہ مانگتے ہیں ناکہ اس پوری چیز سے!

ویسے تو میں اس طرح کی ادبی چیزیں نہیں سمجھ پاتا۔ معلوم نہیں میں آپ کو اپنی بات سمجھا سکا بھی ہوں یا نہیں؟؟؟ بہرحال یہ میں نے تنقید نہیں کی بلکہ صرف اپنا نقطہ نظر بیان کیا ہے۔ اگر غلط ہو تو اصلاح فرمادیجئے گا۔
چلیے بھائی ، آپ یہ کہہ کر تو محفوظ ہو گئے کہ آپ اس طرح کی ادبی چیزوں کے مفہوم تک کم پہنچ پاتے ہیں :) ۔ ساری بات اسی جملے میں پوشیدہ ہے "سچ بولنے کا مطلب لوگوں کا دل دکھانا نہیں ہوتا۔ سچ پر قائم رہتے ہوئے بھی کسی کی دلآزاری اور تضحیک سے بچا جا سکتا ہے۔" ۔۔۔ اگر کوئی ہمیں اچھا دن گزرنے کی دعا دیتا ہے تو ہمیں بھی جوابی دعا سے ہی نوازنے کی کوشش کرنا چاہیے ناکہ کسی ایسی "سچی تنقید" سے جس سے مقابل کو پشیمانی کا احساس ہو۔ مثلاً ، اگر سچ بات کہنی بھی ہو تو یوں دعائیہ انداز میں بھی کہی جا سکتی ہے "ہر چند کہ سنا ہے آج گرد کا طوفان آنے والا ہے ، پھر بھی دعا ہے کہ ہمارا اور آپ کا دن اچھا گزرے" ۔۔۔۔ اس طرح کے جملے سے سچ پر قائم بھی رہا جا سکتا ہے اور دوسروں تضحیک و دلآزاری سے بھی بچا جا سکتا ہے۔
یہ کلیہ ہمیشہ درست نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ اگر آپ کسی مشرک کو چاہے کتنی ہی حکمت یا پیار سے ان کے شرک سے آگاہ کردیں لیکن وہ آپ کے دشمن بن جائیں گے۔ مشرکوں کو شاید ہی کسی چیز سے اتنی تکلیف پہنچتی ہو جتنی کسی موحد کی شرک پر تنقید سے انہیں اذیت ہوتی ہے۔
کم از کم مجھے تو اسوۃ حسنہ اور سلف الصالحین کی سیرت سے یہی تعلیم ملی ہے کہ بےسبب تنقید کے بجائے حکمت عملی سے ہی کام لیا جانا چاہیے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تو شاید تبلیغ کے دوران اس بات کی فکر ہی نہیں کی تھی کہ کون ان کا دشمن بنتا ہے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری فکر اس بات پر تھی کہ آپ کے کسی ناروا انجانے عمل سے قرآن کی ان آیات پر حرف نہ آئے :
وَإِنَّكَ لَعَلى خُلُقٍ عَظِيم (اور بےشک آپ بڑے عمدہ اخلاق پر قائم ہیں)
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا (تمہارے لیے رسول اللہ [صلی اللہ علیہ وسلم] کے اخلاق و اطوار نہایت اچھا نمونہ ہیں)
 

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,011
پوائنٹ
289
بات توسچ ہے مگر۔۔۔
یہی بات اگر کسی دیگر مثال کے ذریعے کہی جاتی تو بہتر ہوتا۔
صبح بخیر کہنا کوئی مناسب بات نہیں۔
ہمیں سلام کو رواج دینے کا حکم ہے۔ صبح و شام بخیر کلماتِ جاہلیت ہیں۔
والسلام علیکم و رحمۃ اللہ
یعنی کہ آپ بھی اس لطیف پیغام تک پہنچ نہیں پائے ۔۔۔۔ :)
آپ کے ان جملوں :
صبح بخیر کہنا کوئی مناسب بات نہیں۔ ۔۔۔ صبح و شام بخیر کلماتِ جاہلیت ہیں۔
سے مقابل کی اصلاح نہیں ہوتی بلکہ دلوں میں کدورت ہی پھیلتی ہے۔
بات کو وسیع تناظر میں دیکھنا چاہیے۔ خیر کا دن گزرنے کی دعا دینا کوئی نامناسب بات نہیں۔
سلام کو رواج دینے سے بھی کسی کو انکار نہیں ۔۔۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ خیر کے کلمات کو "کلماتِ جاہلیت" کا لقب دے کر مقابل کی تضحیک کی جائے۔
 

عاصم

رکن
شمولیت
اکتوبر 20، 2011
پیغامات
44
ری ایکشن اسکور
186
پوائنٹ
66
یعنی کہ آپ بھی اس لطیف پیغام تک پہنچ نہیں پائے ۔۔۔۔ :)
آپ کے ان جملوں :
صبح بخیر کہنا کوئی مناسب بات نہیں۔ ۔۔۔ صبح و شام بخیر کلماتِ جاہلیت ہیں۔
سے مقابل کی اصلاح نہیں ہوتی بلکہ دلوں میں کدورت ہی پھیلتی ہے۔
بات کو وسیع تناظر میں دیکھنا چاہیے۔ خیر کا دن گزرنے کی دعا دینا کوئی نامناسب بات نہیں۔
سلام کو رواج دینے سے بھی کسی کو انکار نہیں ۔۔۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ خیر کے کلمات کو "کلماتِ جاہلیت" کا لقب دے کر مقابل کی تضحیک کی جائے۔
یہی بات میں بھی کہوں گا کہ شائد آپ میرے مدعا تک پہنچ نہ پائے۔
آپ کی بات سے اصولی اتفاق کے ساتھ عرض کیا تھا کہ صبح بخیر کی جگہ کوئی دیگر مثال بہتر رہتی کیوں کہ میرے علم کی حد تک ہمیں اس سے باقاعدہ منع کیا گیا ہے۔
ویسے اتنی سمجھ تو ہم بھی رکھتے ہیں کہ کوئی اگر صبح یا شام بخیر کہہ ہی دے تو لٹھ لے کر پیچھا نہیں لے لیا جائے گا بلکہ موقع کی نزاکت اور مخاطب کے ساتھ تعلق و تعارف کو مدنظر رکھتے ہوئے بات کی جائے گی۔
خیر جناب ۔ اس وضاحت در وضاحت دروضاحت نے آپ کے اس قول لطیف کو کثیف کر ڈالا۔ حالاں کہ
مزا کہنے کا جب ہے کہ اک کہے اور دوسرا سمجھے!
سو آپ بھی اقبال کی زبان میں یہ دعا کرتے رہیے:
مدت سے ہے آوارہءافلاک میرا فکر
کردے اسے اب چاندکے غاروں میں نظر بند!
 
Top