اگر باباجی بہت بوڑھے ہو کر فوت ہوں تو بعض علاقوں میں یہ رواج ہے۔عجیب ۔
یاد آیا پاکستان میں بعض جگہوں پر جنازے کی تقریبات بھی دھوم دھام ( ڈھول ، ڈھمکوں ) میں منائی (!) گئی ہیں ۔
اکثر گاؤں دیہات مٰیں آج بھی یہ رواج ھے کہ بوڑھی یا بوڑھے کی موت پر پورے خاندان کے لیے نئے کپڑے بنائے جاتے ھیں۔ اور شادی بیاہ کی طرح اس کا حساب بھی رکھا جاتا ھے کہ فلاں خاندان نے فلاں کی موت پر اتنے کپڑے دیے تھے۔اگر باباجی بہت بوڑھے ہو کر فوت ہوں تو بعض علاقوں میں یہ رواج ہے۔
جی کافی حد تک سچ هے. میں ایسا منظر اکثر دیکهتا رهتا هوں . ایک دو دفعه ڈھول کے ساته استقبال کا نظاره بهی کیا. روپوں والے هار بهی پهناائے جاتے هیں.اور میں نے یہ بھی سنا ہے کہ کچھ جاہل قوم و برادری میں بٹے ہوئے لوگ ایسے بھی ہیں جن کا کوئی رشتہ دار عمرہ یا حج کر کے آئے تو وہ ڈھول لے کر ان کا اسٹیشن یا ائیر پورٹ پر استقبال کرتے ہیں۔ اللہ بہتر جانتا ہے یہ سچ ہے یا جھوٹ
بات موضوع سے ہٹ رہی ہے بہرحال۔۔۔!عجیب ۔
یاد آیا پاکستان میں بعض جگہوں پر جنازے کی تقریبات بھی دھوم دھام ( ڈھول ، ڈھمکوں ) میں منائی (!) گئی ہیں ۔
پاکستان کے چترال کے آس پاس غیر مسلم قبائلی علاقوں میں جنازے کی تقریبات ایک ایک ہفتہ انتہائی دھوم دھام سے منائی جاتی ہے۔ لیکن ایران میں تو یہ سب کچھ ”مومنینِ اور اہل بیت“ اسلام کے نام پر کر رہے ہیں۔عجیب ۔
یاد آیا پاکستان میں بعض جگہوں پر جنازے کی تقریبات بھی دھوم دھام ( ڈھول ، ڈھمکوں ) میں منائی (!) گئی ہیں ۔
البتہ خبرنگار نے یہ بھی لکھا ہے کہ علماء طبقے نے اس کی مخالفت کی ہے ۔پاکستان کے چترال کے آس پاس غیر مسلم قبائلی علاقوں میں جنازے کی تقریبات ایک ایک ہفتہ انتہائی دھوم دھام سے منائی جاتی ہے۔ لیکن ایران میں تو یہ سب کچھ ”مومنینِ اور اہل بیت“ اسلام کے نام پر کر رہے ہیں۔