• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے دندان مبارک پر چھڑی مارنے والا بدبخت کون تھا ؟

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
السلام و علیکم و رحمت الله -

اس موضوع سے متعلق کفایت الله سنابلی صاحب کا یہ تھریڈ بھی کافی مفید رہے گا جس میں انہوں نے بخاری کی روایت کی صحیح توجیہ پیش کی ہے جس میں مذکور ہے کہ گورنر کوفہ عبید الله بن زیاد نے حضرت حسین رضی الله عنہ کے چہرے مبارک کو اپنی چھڑی سے مارا -

http://forum.mohaddis.com/threads/’’خارجیت،-سبائیت-اورشیعیت‘‘-بجواب-’’رافضیت-،-ناصبیت-اوریزیدیت‘‘-حصہ-اول-۔.8199/page-2

مزید یہ کہ تاریخی حقائق اس بات کا پتا دیتے ہیں کہ یزید بن معاویہ رحم الله اور ابن زیاد کو حسین رضی الله عنہ کا قاتلین کہنے والا پہلا شخص کیسانیہ فرقہ کا بانی "مختار بن ابی عبید ثقفی" تھا- مختار ثقفی کذاب تھا اور سیاسی طور پر مستحکم ہونے کے لئے اس نے یہ حربہ آزمایا کہ اہل کوفہ کو اہل شام سے نفرت دلانے کے لئے اس نے یزید و ابن زیاد اور اس کا ساتھیوں کو حسین رضی الله عنہ کا قاتل کہنا شروع کردیا اور اسطرح اہل مدینہ و کوفہ کی ہمدردیاں سمیٹنا شروع کردیں اور اس حربے میں وہ کافی کامیاب ہوا- اور پھر خلافت کے حصول کے لئے عبد الله بن زبیر رضی الله سے جنگ کی -بعد میں عبد الله بن زبیر رضی الله کے بھائی معصب بن زبیر رضی الله عنہ نے اسے ایک جنگ میں جہنم واصل کیا - اس جنگ میں گورنر کوفہ ابن زیاد کے بیٹے نے معصب بن زبیر رضی الله عنہ کا ساتھ دیا -(واللہ اعلم)
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
71
مزید یہ کہ تاریخی حقائق اس بات کا پتا دیتے ہیں کہ یزید بن معاویہ رحم الله اور ابن زیاد کو حسین رضی الله عنہ کا قاتلین کہنے والا پہلا شخص کیسانیہ فرقہ کا بانی "مختار بن ابی عبید ثقفی" تھا-
محترم،
یہ روایت پڑھ لیں سارے اشکال دور ہوجائیں گے
قَالَ: وَحَدَّثَنِي سعد بن عبيدة، قَالَ: إنا لمستنقعون فِي الماء مع عُمَر بن سَعْد، إذ أتاه رجل فساره وَقَالَ لَهُ: قَدْ بعث إليك ابن زياد جويرية بن بدر التميمي، وأمره إن لم تقاتل القوم أن يضرب عنقك، قَالَ: فوثب إِلَى فرسه فركبه، ثُمَّ دعا سلاحه فلبسه، وإنه عَلَى فرسه، فنهض بِالنَّاسِ إِلَيْهِم فقاتلوهم، فجيء برأس الْحُسَيْن إِلَى ابن زياد، فوضع بين يديه، فجعل ينكت بقضيبه، ويقول: إن أبا عَبْد اللَّهِ قَدْ كَانَ شمط، قَالَ: وجيء بنسائه وبناته وأهله، وَكَانَ أحسن شَيْء صنعه أن أمر لهن بمنزل فِي مكان معتزل، وأجرى عليهن رزقا، وأمر لهن بنفقة وكسوة قَالَ: فانطلق غلامان مِنْهُمْ لعبد اللَّه بن جَعْفَر- أو ابن ابن جَعْفَر- فأتيا رجلا من طيئ فلجأ إِلَيْهِ، فضرب أعناقهما، وجاء برءوسهما حَتَّى وضعهما بين يدي ابن زياد، قَالَ: فهم بضرب عنقه، وأمر بداره فهدمت(تاریخ الطبری5/393)
ترجمہ: حصین نے بیان کیا کہ سعد بن عبید نے مجھ سے بیان کیا کہ ہم عمر بن سعد کے ساتھ پانی میں نہا رہے تھے کہ اچانک اس کے پاس ایک شخص آیا اور اس سے سرگوشی کی اور اس نے اسے کہا ابن زیاد نے تمہاری طرف جویریہ بن بدر تمیمی کو بھیجا ہے اور اسے حکم دیا ہے کہ اگر تو نے ان لوگوں کے ساتھ جنگ نہ کی تو وہ تجھے قتل کر دے راوی بیان کرتا ہے کہ وہ اٹھا اور اپنے گھوڑے کے پاس گیا اور اس پر سوار ہو گیا پھر اس نے اپنے ہتھیار منگوا کر پہنے اور اپنے گھوڑے پر سوار تھا اور وہ لوگوں کے ساتھ ان کی طرف گیا اور انہوں نے ان کے ساتھ جنگ کی اور حسین رضی اللہ عنہ کا سر ابن زیاد کے پاس لاکر اس کے سامنے رکھا گیا اور وہ اپنی چھڑی کو اپ کی ناک پر رکھ کر کہنے لگا بلاشبہ ابو عبداللہ سیا و سفید بالوں والے ہیں، راوی بیان کرتا ہے اور اپ کی بیویوں اور بیٹیوں اور اہل کو بھی لایا گیا راوی بیان کرتا ہے اس نے سب سے اچھا کام یہ کیا کہ ان کے لیے ایک فرد گاہ کا حکم دیا جوا ایک الگ تھلگ جگہ پر تھی اور ان کی رسد جاری کر دی اور ان کے لئے لباس اور اخراجات کا حکم دیا ان میں سے دو لڑکوں نے جو عبداللہ بن جعفر یا ابن ابی جعفر رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے تھے آکر طی قبیلہ کے ایک شخص کی پناہ لی تو اس نے ان دونوں کو قتل کر دیا اور ان دونوں کے سر لا کر ابن زیاد کے سامنے رکھ دیئے ابن زیاد نے بھی اسے قتل کرنے کا اردہ کر لیا اور اس کے حکم سے اس کے گھر کو منہدم کردیا گیا۔

اس میں واضح موجود ہے کہ ابن زیاد نے حسین رضی اللہ عنہ کے قتل کا حکم دیا اور عمر بن سعد نے ان کو شہید کیا اور ان کا سر لا کر ابن زیاد کو دیا
 
Top