lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
فرقہ جماعت اسلامی - رسائل و مسائل --- سید ابوالاعٰلی مودودی ---
نام جماعت اسلامی اور عقیدہ دیکھئے کتنا گندا ، قرآن و حدیث کے فیصلہ کے برخلاف یہ نظریہ بھی پیش فرمایا کہ روحیں جسم سے نکلنے کے بعد اس دنیاوی قبر میں برابر آتی جاتی رہتی ہیں یعنی کبھی مردہ بدن سے وابستہ کبھی اس سے الگ - دوسری بات یہ بتلائی کہ اگر کوئی شخص ولی الله کی قبر پر پہنچ کر زور زور سے پکار کر ان سے دعا کی درخواست کرے تو عقیدہ کی خرابی لازم نہیں آئی گی - کتنی ہی آیتوں کا مودودی صاحب نے انکار کر ڈالا -
تم مُردوں کو نہیں سنا سکتے، نہ اُن بہروں تک اپنی پکار پہنچا سکتے ہو جو پیٹھ پھیر کر بھاگے جا رہے ہوں -
(سورة النمل:٨٠)
اُسے (الله کو) چھوڑ کر جن دوسروں کو تم پکارتے ہو وہ ایک پرکاہ کے مالک بھی نہیں ہیں - انہیں پکارو تو وہ تمہاری دعائیں سن نہیں سکتے اور سن لیں تو ان کا تمہیں کوئی جواب نہیں دے سکتے اور قیامت کے روز وہ تمہارے شرک کا انکار کر دیں گے حقیقت حال کی ایسی صحیح خبر تمہیں ایک خبردار کے سوا کوئی نہیں دے سکتا -
(سورة فاطر:١٣ تا ١٤)
اور نہ زندے اور مردے مساوی ہیں اللہ جسے چاہتا ہے سنواتا ہے، مگر (اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم) تم اُن لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں مدفون ہیں -
(سورة فاطر:٢٢)
تم لوگ الله کو چھوڑ کر جنہیں پکارتے ہو وہ تو محض بندے ہیں جیسے تم بندے ہو ان سے دعائیں مانگ دیکھو ، یہ تمہاری دعاؤں کا جواب دیں اگر ان کے بارے میں تمہارے خیالات صحیح ہیں - کیا یہ پاؤں رکھتے ہیں کہ ان سے چلیں؟ کیا یہ ہاتھ رکھتے ہیں کہ ان سے پکڑیں؟ کیا یہ آنکھیں رکھتے ہیں کہ ان سے دیکھیں؟ کیا یہ کان رکھتے ہیں کہ ان سے سنیں؟ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، ان سے کہو کہ بلا لو اپنے ٹھیرائے ہوئے شریکوں کو پھر تم سب مل کر میرے خلاف تدبیریں کرو اور مجھے ہرگز مہلت نہ دو -
(سورة الأعراف:١٩٤ تا ١٩٥)
(اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم) تم مُردوں کو نہیں سنا سکتے، نہ اُن بہروں کو اپنی پکار سنا سکتے ہو جو پیٹھ پھیرے بھاگے چلے جا رہے ہوں -
(سورة الروم:٥٢)
آخر اُس شخص سے زیادہ بہکا ہوا انسان اور کون ہو گا جو اللہ کو چھوڑ کر اُن کو پکارے جو قیامت تک اسے جواب نہیں دے سکتے بلکہ اِس سے بھی بے خبر ہیں کہ پکارنے والے اُن کو پکار رہے ہیں - اور جب تمام انسان جمع کیے جائیں گے اُس وقت وہ اپنے پکارنے والوں کے دشمن اور ان کی عبادت کے منکر ہوں گے -
(سورة الأحقاف:٥ تا ٦)
اصحاب قبور سے درخواست دعا
نام جماعت اسلامی اور عقیدہ دیکھئے کتنا گندا ، قرآن و حدیث کے فیصلہ کے برخلاف یہ نظریہ بھی پیش فرمایا کہ روحیں جسم سے نکلنے کے بعد اس دنیاوی قبر میں برابر آتی جاتی رہتی ہیں یعنی کبھی مردہ بدن سے وابستہ کبھی اس سے الگ - دوسری بات یہ بتلائی کہ اگر کوئی شخص ولی الله کی قبر پر پہنچ کر زور زور سے پکار کر ان سے دعا کی درخواست کرے تو عقیدہ کی خرابی لازم نہیں آئی گی - کتنی ہی آیتوں کا مودودی صاحب نے انکار کر ڈالا -
تم مُردوں کو نہیں سنا سکتے، نہ اُن بہروں تک اپنی پکار پہنچا سکتے ہو جو پیٹھ پھیر کر بھاگے جا رہے ہوں -
(سورة النمل:٨٠)
اُسے (الله کو) چھوڑ کر جن دوسروں کو تم پکارتے ہو وہ ایک پرکاہ کے مالک بھی نہیں ہیں - انہیں پکارو تو وہ تمہاری دعائیں سن نہیں سکتے اور سن لیں تو ان کا تمہیں کوئی جواب نہیں دے سکتے اور قیامت کے روز وہ تمہارے شرک کا انکار کر دیں گے حقیقت حال کی ایسی صحیح خبر تمہیں ایک خبردار کے سوا کوئی نہیں دے سکتا -
(سورة فاطر:١٣ تا ١٤)
اور نہ زندے اور مردے مساوی ہیں اللہ جسے چاہتا ہے سنواتا ہے، مگر (اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم) تم اُن لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں مدفون ہیں -
(سورة فاطر:٢٢)
تم لوگ الله کو چھوڑ کر جنہیں پکارتے ہو وہ تو محض بندے ہیں جیسے تم بندے ہو ان سے دعائیں مانگ دیکھو ، یہ تمہاری دعاؤں کا جواب دیں اگر ان کے بارے میں تمہارے خیالات صحیح ہیں - کیا یہ پاؤں رکھتے ہیں کہ ان سے چلیں؟ کیا یہ ہاتھ رکھتے ہیں کہ ان سے پکڑیں؟ کیا یہ آنکھیں رکھتے ہیں کہ ان سے دیکھیں؟ کیا یہ کان رکھتے ہیں کہ ان سے سنیں؟ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، ان سے کہو کہ بلا لو اپنے ٹھیرائے ہوئے شریکوں کو پھر تم سب مل کر میرے خلاف تدبیریں کرو اور مجھے ہرگز مہلت نہ دو -
(سورة الأعراف:١٩٤ تا ١٩٥)
(اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم) تم مُردوں کو نہیں سنا سکتے، نہ اُن بہروں کو اپنی پکار سنا سکتے ہو جو پیٹھ پھیرے بھاگے چلے جا رہے ہوں -
(سورة الروم:٥٢)
آخر اُس شخص سے زیادہ بہکا ہوا انسان اور کون ہو گا جو اللہ کو چھوڑ کر اُن کو پکارے جو قیامت تک اسے جواب نہیں دے سکتے بلکہ اِس سے بھی بے خبر ہیں کہ پکارنے والے اُن کو پکار رہے ہیں - اور جب تمام انسان جمع کیے جائیں گے اُس وقت وہ اپنے پکارنے والوں کے دشمن اور ان کی عبادت کے منکر ہوں گے -
(سورة الأحقاف:٥ تا ٦)