محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
''یہ جماعت کسی ملک یا قوم کے وقتی مسائل کو سامنے رکھ کر وقتی تدابیر سے ان کو حل کرنے کے لئے نہیں بنی ہے اور نہ اس کی بنائے قیام یہ قاعدہ ہے کہ پیش آمدہ مسائل کو حل کرنے کے لئے جس وقت جو اصول چلتے نظر آئیں ان کو اختیار کرلیا جائے۔ اس جماعت کے سامنے صرف ایک ہی عالمگیر اور ازلی و ابدی مسئلہ ہے کہ انسان کی دنیوی فلاح اور اخروی نجات کس چیز میں ہے پھر اس کا ایک ہی حل اس جماعت کے پاس ہے کہ تمام اﷲ کے بندے صحیح معنوں میں اﷲ کی بندگی اختیار کریں اور اپنی پوری انفرادی و اجتماعی زندگی کو اس کے سارے پہلوئوں سمیت ان اصولوں کی پیروی میں سپرد کردیں جو اﷲ کی کتاب اور اس کے رسولﷺ کی سنت میں پائے جاتے ہیں۔ ہمیں اس حل کے سوا دُنیا کی کسی دوسری چیز سے قطعاً کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ اور جو شخص بھی ہمارے ساتھ چلنا چاہتا ہو اسے لازم ہے کہ ہر طرف سے نظر ہٹا کر پوری جمعیت خاطر کے ساتھ اس شاہراہ پر قدم جمائے چلتا رہے اور جو شخص اتنی ذہنی و عملی یکسوئی بہم نہ پہنچاسکے جس کے ذہن کو اپنے ملک یا اپنی قوم کے وقتی مسائل بار بار اپنی طرف کھینچتے ہوں اور جس کے قدم بار بار ڈگمگا کر ان طریقوں کی طرف پھسلتے ہوں جو دُنیا میں آج رائج ہیں اُس کے لئے زیادہ مناسب یہ ہے کہ پہلے ان ہنگامی تحریکوں میں جاکر اپنا دل بھرلے ۔ (تحریک آزادی ہند اور مسلمان ص 227)سید مودودی صاحب نے اپنی جماعت کا مقصد قیام یوں بیان فرمایا :
کسی نے اعتراض کیا کہ اگر تمام مسلمان اسمبلیوں سے پرہیز کریں گے تو پھر سیاسی حیثیت سے مسلمان تباہ ہوجائیں گے۔ اغیار مسلم دشمنی میں ایسے قوانین نافذ کریں گے کہ مسلمان دب کر رہ جائیں گے اس سیاسی تباہی سے بچنے کے لئے آپ کیا تجویز کرتے ہیں تو سید مودودی نے اس کو یوں سمجھایا :
''مسلمانوں میں سے بتدریج تھوڑی تھوڑی تعداد میں پاک اور اعلیٰ درجہ کے ذہین لوگ ہماری دعوت قبول کریں گے اور جب تک صالحین کا یہ گروہ منظم ہوکر ایک طاقت بنے اس وقت تک غلط کار مسلمانوں کی عظیم اکثریت وہ سارے کام کرتی رہے گی جن کے نہ کرنے سے آپ سمجھتے ہیں کہ مسلمانوں کا قومی مفاد خاک میں مل جائے گا۔ البتہ اگر یہ سارے کا م ہوتے رہے اور صرف وہی کام نہ ہوا جس کی طرف ہم بلارہے ہیں اور اگر ہم بھی امر حق اور اس کے تقاضوں سے آنکھیں بند کر کے محض قوم اور اس کے مفاد کی فکر میں ان باطل کاریوں کی طرف دوڑتے چلے جائیں جو آج اسلام اور مسلم مفاد کے نام سے ہورہی ہیں تو یقین جانیئے کہ اسلام کا جھنڈا تو خیر کیا بلند ہوگا مسلمان قوم اس ذلت و خواری اور اس پستی کے گڑھے سے بھی کبھی نہ نکل سکے گی جس میں وہ یہودیوں کی طرح صرف اس لئے مبتلا ہوئی ہے کہ اﷲ کی کتاب رکھتے ہوئے اس نے کتاب کا منشا پورا کرنے سے منہ موڑا ہے۔'' (تحریک آزادی ہند اور مسلمان ص 232)
سید مودودی کے دلائل مسلمانانِ ہند کو متاثر نہ کرسکے۔ انہوں نے مسلم لیگ کی قیادت میں پاکستان حاصل کرلیا مگر 60 سال سے زیادہ کا عظیم عرصہ گزر جانے کے باوجود پاکستان میں اسلام نافذ نہ ہوا۔ کتنے دکھ کی بات ہے کہ دلائل اور مشاہدے کے باوجود بعض علماء اب بھی جمہوریت ہی کے ذریعے اسلام نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ خود جماعت اسلامی سید مودودی کی زندگی ہی میں اپنا راستہ تبدیل کرگئی اور جمہوری قافلے میں شریک ہوگئی جس کی تباہ کاریوں کے آگے اس نے انتہائی مشکل حالات میں بند باندھا تھا۔
اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَيْہِ رٰجِعُوْنَ