• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شادی سے باغی ہوتی لڑکیاں

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
بسم اللہ الرحمان الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ​
آج کل کچھ نوجوان لڑکیوں(غیر شادی شدہ) میں اٹھک بیٹھک ہے اور اس کا نتیجہ ایک پریشانی اور شدید ذہنی کوفت کی صورت سامنے آیا۔اچھی بھلی تھیں اور اب شادی کے قابل ہوئیں تو شادی اور خاوند سے حد درجہ باغی ہیں۔کریدنے پر علم ہوا کہ ان کے مشاہدے میں اول تو خاوند شادی کے بعد اچھا رویہ رکھتے ہی نہیں،ہر وقت لڑائی،گالم گلوچ رہتی ہے اور دوم یہ کہ خیال رکھ بھی لیں تو "دوسری" کی تلوار سر پر ٹنگی رہتی ہے اور خوشی سے لطف اندوز ہونے کا ہر موقع کاٹ دیتی ہے۔مزید کریدا تو سمجھ آیا کہ
1)ہم شادی شدہ خواتین سرتاج سے ناراضی/غصے کی صورت میں امی سے تو بات نہیں کرتیں کہ وہ پریشان ہوں گی۔بڑی بہنیں اپنے جھمیلوں،اپنےگھر میں مصروف ہیں۔لے دے کر یہی "چھوٹی" مخلوق زیر عتاب آتی ہے یا وہ خود ہی بارہ بجے دیکھ کر ہمدردی سے پوچھ لیتی ہیں(کہیں چسکا فیکٹر بھی ہوتا ہے)اب تپی تپائی خاتون دو چار باتیں سنا کر اپنے گھر روانہ ہو جاتی ہے۔گھر جا کر صلح صفائی ہو جاتی ہے۔میاں بیوی کو بخوبی علم ہے کہ کیسے بیٹھے بٹھائے پل بھر میں جھگڑا اور پل بھر میں صلح ہو جاتی ہے۔کھونٹے سے بندھے بغیر کوئی بھی اس رشتے کی خوبصورتی اور لطافت نہیں جان سکتا۔لیکن ادھر ان "چھوٹیوں" کے ذہن میں مرد کا کردار برے سے برا ہوتا چلا جاتا ہے۔بچپن میں ماں سے لیکر جوانی تک بہنوں کا سفر،بیچ میں خالہ،پھپھو،کزنز،آنٹی،چچی،تائی سب کی "دو،دو" باتیں سن کر وہ مرد ذات سے ہی بدظن ہو جاتی ہیں۔اب ہم اپنی خوشیاں تو بتا نہیں سکتے،خوشیاں تو شئیر کرنا بھی مشکل لگتا ہے البتہ غم کے ابلاغ کی رفتار کے کیا کہنے؟ کبھی کھل کر خوشی کا بتا بھی دیں تو وہ سمجھتی ہیں کہ لو جی!پردے ڈال رہی ہیں۔۔ناٹک کر رہی ہیں خوش دکھنے کا"اور بظاہر مسکرا مسکرا کر سنتے ہوئے مزید زہر پال لیتی ہیں۔
2)پھر ادھر سرتاج نے دوسری شادی کا ازراہ مذاق بھی نام لیا ادھر بیگم میکے آ کر فطری رقابت میں چار سنا گئی۔(بھئی اس کا بھی دل ہے۔اسے بھی بھڑاس نکالنی ہوتی ہے۔کوئی یہ نہ کہے کہ چپ رہے،بات ہی نہ کرے۔صاحب!وہ جو "چپ" رہ رہ کر اپنے اندر آتش فشاں بنا لیتی ہے وہ پھٹ جائے تو کچھ باقی نہیں بچتا۔اسے بولنے دیں،بہترین طریقہ ہے۔آج کل ویسے بھی کسی میں اتنی برداشت نہیں کہ چپ رہ کر ہضم کرے) کہاں پہلے ہی خاوند سے نفرت تھی،اب سونے پر سہاگہ کہ" ہائے ہماری بہن پر ظلم ہو رہا ہے۔وہ اپنا سب کچھ اس خاوند کے لیے چھوڑ کر گئی اور اسے قدر ہی نہیں۔اس سے بہتر تو وہ چاچے کا منڈا تھا،اسی سے ہی بیاہ لیا ہوتا"یہ مخلوق سمجھتی ہے کہ بہن ہر وقت "دوسری شادی" کی گردان سنتی رہتی ہے۔وہ بالکل خوش نہیں ہے،حالانکہ اس سارے قصے میں بمشکل گھنٹے بھر کا حصہ ہے باقی زندگی کے دیگر امور۔۔۔
یاد رکھیے کہ شادی دو افراد کے جوڑ کا نام نہیں بلکہ ایک شادی سے پورا معاشرہ(بہنوں سے لیکر پڑوسیوں تک) متاثر ہوتا ہے اب یہ شادی شدہ جوڑے پر منحصر ہے کہ وہ مثبت اثرات چھورتا ہے یا منفی۔
اگر آپ چاہتے ہیں کہ یہ "چھوٹیاں" شادی سے متنفر نہ ہوں(یہ چھوٹیاں آپ کی بہنیں،نندیں،کزنز،بھانجیاں،بھتیجیاں،بیٹیاں وغیرہ سب ہو سکتی ہیں اور در حقیقت ہم سب کے ارد گرد ایسی ایک نہ ایک "چھوٹی" ضرور پائی جاتی ہے اور یہ تعداد روز بروز اضافے کی جانب رواں ہے)تو ہر شادی شدہ جوڑے پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ
1) ان "چھوٹیوں" کو آج بلا،بٹھا کر سمجھایا جائے کہ بھئی ہم غصے کے مارے بول جاتے ہیں اور خوشیاں شئیر کرنے کا تو وقت ہی نہیں ملتا۔
2)دوسری شادی کا ذکر ہر ممکن حد تک بانداز احسن کیا جائے۔ٹارچر کے لیے نہیں بلکہ اصلاح کے لیے۔
3)زوجین خصوصا ایک دوسرے کے میکے میں بلا جھجھک کھل کر ایک دوسرے کی تعریف کریں۔دوسرے کی خوبیوں اور اپنی غلطیوں کا اعتراف کرتے رہیں۔مشکل ہے پر ناممکن نہیں۔(انا مارنا نا ممکن کب ہوا ہے؟)
تا کہ تمام غیر شدگان مثبت اثر لیں نہ کہ شادی کو بوجھ،عذاب اور گلے کا طوق سمجھیں۔ہمیں اسلامی عائلی نظام ہر قیمت محفوظ رکھنا ہے!!
 
Top