میں اپنے سوال کو پھر دہراتا ہوں کہ
بے چاری بانجھ عورت یا لڑکی کا کیا قصور کہ اس سے نکاح کرنے کےلیے کوئی راضی نہ ہو ؟
اسکا جواب آپ حدیث ہی سے دے دیں۔ اگر آپ اس بات کا جواب نہیں دے سکتے تو کوئی بات نہیں۔
کون کہتا ہے کہ بےچاری بانجھ عورت یا لڑکی کا کیا قصور کہ اس سے نکاح کرنے کے لئے کوئی راضی نہ ہو؟
آپ نے حدیث سے جواب مانگا ہے
عرض ہے کہ
رسول اللہ ﷺ کی تمام بیویوں میں سے صرف سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے آپ ﷺ کی اولاد ہوئی۔ باقی امہات المؤمنین رسول اللہ ﷺ کے کسی بچے کی والدہ نہ بن سکیں۔ حالانکہ وہ عمر میں چھوٹی بھی تھیں اور بہت پیاری بھی تھیں۔
رسول اللہ ﷺ کا ایک صاحبزادہ اُس خاتون سے تولد ہوا جو مصر سے آپ ﷺ کو بطورِ کنیز ملی تھیں۔
جناب عالی
ایسا نہیں کہ اسلام نے ایسی خاتون کو ذلیل و رسوا کر دیا ہو جس کے ہاں اولاد نہیں ہو سکتی۔
بلکہ
قرآن مجید میں
کئی انبیاء علیہم السلام نے اللہ تعالیٰ سے عرض کیا کہ ان کی بیویاں بانجھ ہیں لہٰذا بچوں کی پیدائش کیسے ممکن ہو گی۔
اللہ تعالیٰ نے ایک طرف انبیاء علیہم السلام کو جواب دے کر مطمئن فرمایا
اور دوسری طرف
آپ جیسے اور میرے جیسے لوگوں کے ایمان لانے کے لئے کرم فرما کہ
وہ اللہ ہی ہے جسے چاہے بیٹے دے جسے چاہے بیٹیاں دے۔ جسے چاہے دونوں (بیٹے بیٹیاں) دے جسے چاہے بانجھ کر دے۔
ان اللہ علی کل شیء قدیر