• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شادی سے پہلے بیوی کو کس طرح پہچانے گا کہ وہ محبت کرنے والی اور بچے پیدا کرنے والی ہے؟

مشکٰوۃ

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 23، 2013
پیغامات
1,466
ری ایکشن اسکور
939
پوائنٹ
237
محترم آصف بھائی !
مجھے آپ کی کسی بات پر اب غصہ آیا ہے نہ پہلے۔اصلاح فرما لیجئے۔۔۔ابتسامہ
باور کروانے کا شکریہ کہ میں ان میں سے نہیں جن کی بات چل رہی ہے ،آئندہ احتیاط برتوں گی ،،ان شاء اللہ
 

مشکٰوۃ

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 23، 2013
پیغامات
1,466
ری ایکشن اسکور
939
پوائنٹ
237
ماشاء اللہ آپ نے بہت عمدہ طریقے سے آج کی پڑھی لکھی لڑکیوں کی ”ترجمانی“ کی ہے۔اللہ کرے زور قلم اور زیادہ تاکہ کھلے مکالمہ کے ذریعہ اکثر لڑکیوں کے ذہنوں میں اٹھنے والے سوالات کا تجزیہ کیاجاسکے۔
بارک اللہ فیک بھائی ۔۔اسے آج کل کی لڑکیوں کی ترجمانی نہ کہیں کیونکہ ان کے اور میرے نظریات میں زمین ،آسمان کا فرق ہے ۔ویسے بھی آج کل کی پڑھی لکھی لڑکیوں میں کوئی بھی مجھے اپنا ترجمان بنانا پسند کرے گی نہ ہی میں ان کی ترجمان بننا پسند کروں گی۔۔
آپ کی تمام باتوں سےمجھے مکمل اتفاق ہے بہت اچھے طریقے سے سمجھایا آپ نے،بلکہ اس سے مزید اور بھی بہت سی باتیں سیکھنے کو ملی ہیں امید ہے اسی طرح اصلاح کرتے رہیں گے ۔۔اللہ تعالٰی آپ کو بہترین جزا عطا فرمائیں۔۔آمین یا رب العالمین
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
میں نے یہ ہرگز نہیں کہا کہ ” اسلام نے ایسی خاتون کو ذلیل و رسوا کر دیا ہو جس کے ہاں اولاد نہیں ہو سکتی “
بہت خوب۔ اسلام کے محاسن پر ہم اللہ تعالیٰ کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے۔
لیکن مسلمانوں کا یہ طرزِ عمل ٹھیک نہیں کہ ایسی عورتوں یا لڑکیوں کو نظر انداز کریں
نظر انداز کرنا اور بات ہے
جبکہ
حدیث میں فوقیت کی بات کی گئی ہے۔
بقول آپ کے مسلمانوں کا یہ طرزِ عمل ٹھیک نہیں۔ یعنی بظاہر بات تو آپ مسلمانوں کی کر رہے ہیں لیکن یہ تو سوچئے کہ آپ کے اس طرزِ عمل سے کس پر تنقید ہو رہی ہے۔
اگر سمجھ نہیں آئی تو میں بتا دیتا ہوں
آپ کے اس طرز عمل سے حدیث رسول ﷺ پر انگلی اٹھ رہی ہے۔
اسی لئے
محترم محمدیونس بھائی نے جب آپ سےچند سوال پوچھے تو آپ نے ان کا جواب مرحمت نہیں فرمایا۔ جس سے صاف عیاں ہو جاتا ہے کہ آپ اس حدیث کی مخالفت کر کے کم ازکم منکرین حدیث کی صف میں شامل ہو رہے ہیں۔
یہ بات اس لئے لکھی ہے کیونکہ آپ نے ایک ہی حدیث کو تختہ مشق بنانے کی کوشش کی ہے جبکہ باقی احادیث کی طرف آپ نے التفات نہیں فرمایا۔ جناب۔
کیا ” نکاح “ کا واحد مقصد صرف اور صرف ” اولاد “ کا حصول ہے کوئی اور نہیں ؟
ان شاء اللہ العزیز آپ مجبور ہوں جائیں گے کہ اس حدیث میں موجود پیارے پیغمبر ﷺ کی فقاہت کو سمجھیں۔
صرف اور صرف اولاد ہی کا حصول آپ کی اپنی اختراع ہے۔ جبکہ حدیث میں صرف اور صرف کسی لفظ کا ترجمہ و مفہوم نہیں ہے۔
تنقید کرنے سے پہلے سمجھ ضروری ہے۔
اس حدیث میں فوقیت کی بات کی گئی ہے جبکہ دیگر احادیث مبارکہ میں رسول اللہ ﷺ سے دیگر اُمور کے لئے نکاح کرنا بھی ثابت ہے۔ لیکن آپ کو ایک حدیث ہضم نہیں ہو رہی باقی احادیث کو تو وہی دیکھے گا جسے احادیث رسول ﷺ سے پیار ہو گا۔ ان پر عمل کرنا چاہے گا۔ اور منکرین حدیث کے حصے میں صرف تنقید ہی آئے گی۔ الا ما شاء اللہ۔

اگر کوئی مرد پہلا نکاح کسی ایسی عورت یا لڑکی سے کر لے جبکہ وہ عورت یا لڑکی کا بھی پہلا نکاح ہو تو کیا قباحت ہے۔
اسلام میں کوئی قباحت نہیں۔
ہاں
مسلمانوں کے طرز عمل کو بنیاد پر حدیث پر تنقید کرنا بہت بڑی قباحت ہے۔
کیا ہمارا یہ طرزِ عمل ظاہر نہیں کرتا کہ ایسی عورت یا لڑکی پہلے نکاح کےلیے ” اچھوت “ ہے ؟
اچھوت اور چھوت چھات جیسے الفاظ سے وہی لوگ واقف ہیں جن کی تعلیم میں ہندوانہ ذات پات کا علم اور عمل شامل ہے۔
بخاری و مسلم میں موجود ایک حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ مسلمانوں کے لئے کوئی چیز ا‘‘چھوت’’ نہیں ہے۔
کیا آپ مانتے ہیں کہ ایسی عورت یا لڑکی نکاح کےلیے ” ثانوی “ حیثیت رکھتی ہے۔
پنجابی کی مثال ہے
ڈگیا کھوتے توں غصہ کمہار اُتے
غصہ آپ کو متن اور مفہوم حدیث نبوی ﷺ پر ہے جبکہ پیش کر رہے ہیں جناب مسلمانوں کا طرز عمل۔
کیا مسلمانوں کے غلط طرز عمل کی وجہ سے دین پر عمل کرنا بند کر دیا جائے؟

راقم الحروف نے چند مثالیں قرآن مجید سے پیش کی تھیں۔ اور منکرین حدیث کے لئے صرف قرآن ہی حجت ہے۔
جناب عالی
مذکورہ بالا دھاگوں میں قرآنی امثال بھی پڑھ لیجیے پھر پوچھئے گا کہ
کیا آپ مانتے ہیں کہ ایسی عورت یا لڑکی نکاح کےلیے ” ثانوی “ حیثیت رکھتی ہے۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
محترم آصف بھائی !
مجھے آپ کی کسی بات پر اب غصہ آیا ہے نہ پہلے۔اصلاح فرما لیجئے۔۔۔ابتسامہ
باور کروانے کا شکریہ کہ میں ان میں سے نہیں جن کی بات چل رہی ہے ،آئندہ احتیاط برتوں گی ،،ان شاء اللہ
مشکوٰۃ سسٹر۔
واللہ میرا ارادہ ایسا کچھ بھی نہیں تھا۔ اگر کوئی خلافِ مزاج ہو تو اللہ کے لئے معاف فرما دیجیے گا۔
 

مشکٰوۃ

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 23، 2013
پیغامات
1,466
ری ایکشن اسکور
939
پوائنٹ
237
ایسی کوئی بات نہیں بھائی۔۔!بارک اللہ فیک
اللہ تعالٰی ہم سب کو معاف فرمائیں۔۔آمین یا رب العالمین
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
63
آپ نے میرا مراسلہ پڑھے بغیر ہی مجھ پر تیروں کی برسات کردی
جناب جہاں آپ کی مراد نہ سمجھا اس کے متعلق اوپر میں معذرت کرچکا ہوں۔ ایک مرتبہ پھر معذرت چاہوں گا ۔

میں نے خود سے اس حدیث کو ضعیف قرار نہیں دیا بلکہ صرف اس کی تخریج یا مفہوم کو صحیح طور پر بیان کرنے کی درخواست کی تھی -
شاید یہ آپ ہی کے الفاظ ہیں
میرے خیال میں شاید یہ ضعیف حدیث ہے - (واللہ اعلم)-
ویسے بھی اجتہادی غلطی کس سے نہیں ہوتی۔
جی معذرت معلوم نہیں تھا کہ آپ مجتہد بھی ہیں۔

مزید یہ کہ حدیث کا علم جاننے والوں سے کبھی پوچھیے گا کہ حدیث نبوی کو پرکھنے کے لئے صرف روایت کا اصول ہی کافی نہیں درایت کا اصول کو بھی دیکھنا پڑتا ہے -
پھر تو آپ کو یہ سوال کرنا چاہیے تھا کہ کیا مذکورہ حدیث کی درایت پر سلف صالحین میں سے کسی نے اعتراض کیا ہے ؟

تو کیا آپ ابن جوزی کے بارے میں یہ کہ سکتے ہیں کہ ان کو کوئی مرض لاحق تھا ؟؟
اللہ نہ کرے کہ میں ان کے بارے میں ایسی بات کہوں۔ البتہ ان کے معاصر اور نزدیک کے زمانے کے علما نے ان کے لیے متشدد وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کیئے ہیں۔

امام بخاری رح اور امام مسلم رح کی صحیین امام مہدی رح سے متعلق روایات سے خالی ہیں - جب کے ان کے استادوں کے پاس مہدی رح سے متعلق روایات موجود تھیں - تو کیا ہم بخاری اور مسلم کے بارے میں کہ سکتے ہیں کہ انھیں کوئی مرض لا حق تھا -کہ انہوں نے امام مہدی رح سے متعلق روایات کو اپنی کتابوں میں جگہ نہیں دی -؟؟
اس بات کا ہماری بھث سے کوئی تعلق نہیں

محترم ذرا اس آیت کو بھی پڑھ لیں اور جو اس کے مطابق عمل نہیں کرتا اس پر تنقید کریں تو بہتر ہو گا-
وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا سوره الفرقان ٧٣
اور وہ لوگ کہ جب انہیں ان کے رب کی آیتوں سے سمجھایا جاتا ہے تو ان پر بہرے اندھے ہو کر نہیں گرتے- (یعنی تحقیق کرتے ہیں تقلید نہیں )-
درج بالا آیت مبارکہ سے جو مطلب آپ نے قوسین میں اخذ کیا ہے وہ مجھے سرسری تلاش میں کسی تفسیر میں نہیں ملا۔ براہِ کرم اگر یہ جناب کی خود ساختہ تفسیر نہیں ہے تو حوالہ عنایت فرمادیں۔
مولانا محمد جونا گڑھی صاحب نے ترجمہ کیا ہے ۔
اور وہ کہ جب انکو پروردگار کی باتیں سمجھائی جاتی ہیں تو ان پر اندھے اور بہرے ہو کر نہیں گرتے (بلکہ غورو فکر سے سنتے ہیں )
مولانا فتح محمد جالندھری نے ترجمہ کیا ہے۔
اور وہ کہ جب انکو انکے پروردگار کی باتیں سمجھائی جاتی ہیں تو ان پر اندھے اور بہرے ہو کر نہیں گرتے (بلکہ غورو فکر سے سنتے ہیں )
تفسیر احسن البیان (تفسیرِمکی) میں مولانا صلاح الدین یوسف نے اس آیت کے حواشی میں لکھا ہے۔
یعنی وہ ان سے اعراض اور غفلت نہیں برتتے۔ جیسے وہ بہرے ہوں کہ سنیں ہی نہیں اور اندھے ہوں کہ دیکھیں ہی نہیں بلکہ وہ غور اور توجہ سے سنتے اور انہیں آویزہ گوش اور حرزِ جان بناتے ہیں۔
معارف القران میں مفتی محمد شفیع صاحب لکھتے ہیں۔
اور وہ ایسے ہیں جس وقت ان کو اللہ کے احکام کے ذریعے نصیحت کی جاتی ہے تو ان (احکام) پر بہرے اندھے ہو کر نہیں گرتے (جس طرح کافر قرآن پر ایک نئی بات سمجھ کر تماشے کے طور پر اور نیز اسمیں اعتراضات پیدا کرنے کے لیئے اس کے حقائق و معاف سے اندھے بہرے ہوکر اندھا دھند ہجوم کرلیتے تھے۔
تفسیرِ عثمانی میں لکھا ہے ۔
بلکہ نہایت فکر وتدبر سے سنیں اور سن کر متاثر ہوں۔ مشرکین کی طرح پتھر کی مورتیں نہ بن جائیں۔

فی الحال دستیب تفاسیر میں سے کسی میں بھی آپ کی پیش کردہ (تحقیق اور تقلید والی) منطق نہیں ملی۔
اگر جناب قرآن اور حدیث کے علاوہ کسی تیسری چیز کو دلیل نہیں مانتے تو پھر یہ مطلب قرآن و حدیث سے پیش کردیں ۔
اگر علمائے حق کی پیش کردہ تشریحات کی تقلید کرتے ہیں تو وہ تشریح پیش کر دیں جو آپ کے بیان کردہ منطق کے مطابق ہو۔
بصورتِ دیگر ہمیں اپنی اور اپنے خیالات کی تقلید پر قائل نہ کریں۔ چاہے خود آپ اپنے خیالات کی تقلید کرتے رہیں ۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
بہت خوب۔ اسلام کے محاسن پر ہم اللہ تعالیٰ کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے۔

نظر انداز کرنا اور بات ہے
جبکہ
حدیث میں فوقیت کی بات کی گئی ہے۔
بقول آپ کے مسلمانوں کا یہ طرزِ عمل ٹھیک نہیں۔ یعنی بظاہر بات تو آپ مسلمانوں کی کر رہے ہیں لیکن یہ تو سوچئے کہ آپ کے اس طرزِ عمل سے کس پر تنقید ہو رہی ہے۔
اگر سمجھ نہیں آئی تو میں بتا دیتا ہوں
آپ کے اس طرز عمل سے حدیث رسول ﷺ پر انگلی اٹھ رہی ہے۔
اسی لئے
محترم محمدیونس بھائی نے جب آپ سےچند سوال پوچھے تو آپ نے ان کا جواب مرحمت نہیں فرمایا۔ جس سے صاف عیاں ہو جاتا ہے کہ آپ اس حدیث کی مخالفت کر کے کم ازکم منکرین حدیث کی صف میں شامل ہو رہے ہیں۔
یہ بات اس لئے لکھی ہے کیونکہ آپ نے ایک ہی حدیث کو تختہ مشق بنانے کی کوشش کی ہے جبکہ باقی احادیث کی طرف آپ نے التفات نہیں فرمایا۔ جناب۔

ان شاء اللہ العزیز آپ مجبور ہوں جائیں گے کہ اس حدیث میں موجود پیارے پیغمبر ﷺ کی فقاہت کو سمجھیں۔
صرف اور صرف اولاد ہی کا حصول آپ کی اپنی اختراع ہے۔ جبکہ حدیث میں صرف اور صرف کسی لفظ کا ترجمہ و مفہوم نہیں ہے۔
تنقید کرنے سے پہلے سمجھ ضروری ہے۔
اس حدیث میں فوقیت کی بات کی گئی ہے جبکہ دیگر احادیث مبارکہ میں رسول اللہ ﷺ سے دیگر اُمور کے لئے نکاح کرنا بھی ثابت ہے۔ لیکن آپ کو ایک حدیث ہضم نہیں ہو رہی باقی احادیث کو تو وہی دیکھے گا جسے احادیث رسول ﷺ سے پیار ہو گا۔ ان پر عمل کرنا چاہے گا۔ اور منکرین حدیث کے حصے میں صرف تنقید ہی آئے گی۔ الا ما شاء اللہ۔


اسلام میں کوئی قباحت نہیں۔
ہاں
مسلمانوں کے طرز عمل کو بنیاد پر حدیث پر تنقید کرنا بہت بڑی قباحت ہے۔

اچھوت اور چھوت چھات جیسے الفاظ سے وہی لوگ واقف ہیں جن کی تعلیم میں ہندوانہ ذات پات کا علم اور عمل شامل ہے۔
بخاری و مسلم میں موجود ایک حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ مسلمانوں کے لئے کوئی چیز ا‘‘چھوت’’ نہیں ہے۔

پنجابی کی مثال ہے
ڈگیا کھوتے توں غصہ کمہار اُتے
غصہ آپ کو متن اور مفہوم حدیث نبوی ﷺ پر ہے جبکہ پیش کر رہے ہیں جناب مسلمانوں کا طرز عمل۔
کیا مسلمانوں کے غلط طرز عمل کی وجہ سے دین پر عمل کرنا بند کر دیا جائے؟

راقم الحروف نے چند مثالیں قرآن مجید سے پیش کی تھیں۔ اور منکرین حدیث کے لئے صرف قرآن ہی حجت ہے۔
جناب عالی
مذکورہ بالا دھاگوں میں قرآنی امثال بھی پڑھ لیجیے پھر پوچھئے گا کہ
اوپر ہائی لائٹ کی گئی بات آپ نے مان لی بات ختم ہوئی۔ باقی آپ کا مجھ کو ” منکرِ حدیث “ کی صف میں شامل کرنا آپ کی ” تنگ نظری یا جہالت “ ہے اور دوسری غیر متعلقہ باتوں کو میں جان بوجھ کر نظرانداز کر رہا ہوں کیونکہ میں نے سوال ” الف “ کیا تھا لیکن آپ نے جواب ” ب “ دیا۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اوپر ہائی لائٹ کی گئی بات آپ نے مان لی بات ختم ہوئی۔ باقی آپ کا مجھ کو ” منکرِ حدیث “ کی صف میں شامل کرنا آپ کی ” تنگ نظری یا جہالت “ ہے اور دوسری غیر متعلقہ باتوں کو میں جان بوجھ کر نظرانداز کر رہا ہوں کیونکہ میں نے سوال ” الف “ کیا تھا لیکن آپ نے جواب ” ب “ دیا۔
تنگ نظری یا جہالت سے مجھے میرے رب نے دُور رکھا ہے الحمد للہ۔

باقی
آپ واقعی منکرین حدیث نہیں ہیں تو نعیم یونس صاحب کے سوالات کا جواب کیوں نہیں دے دیتے۔
اگر آپ واقعی منکرین حدیث میں سے نہیں ہیں تو پھر حدیث پر طعن کیوں کر رہے ہیں؟؟؟۔
یہ بھی ممکن ہے کہ آپ کا تعلق قادیانت سے ہو
یہ بھی ممکن ہے کہ آپ شیعہ ہوں
اگر آپ ان سب سے اپنے دامن کو بچاتے ہیں یا بچانا چاہتے ہیں تو حدیث پر طعن کرنے سے توبہ کرتے ہوئے اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈر جائیے اور حدیث کے متعلق لوگوں کے ذہنوں کو آلودہ مت کریں۔
میں نے آپ کی تمام تحریر کا احاطہ کیا اور آپ کے اعتراضات ہی کا جواب دیا جسے آپ نے الف ب بنا دیا۔ آپ کا انصاف پسند اصول اپنے متعلق کتنی انگلیاں اٹھائے گا
اگر آپ خود اپنے اوپر انگلیاں نہیں اٹھائیں گے تو پھر اپنے اوپر انگلیاں اٹھائے جانے سے کیوں گھبراتے ہیں؟؟؟؟
مبارک ہے ہر وہ انگلی جو آپ کی تحریر پر اس لئے اٹھائی جا رہی ہے کہ آپ نے حدیث رسول ﷺ کو تختہ مشق بنا یا ہے۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
تنگ نظری یا جہالت سے مجھے میرے رب نے دُور رکھا ہے الحمد للہ۔

باقی
آپ واقعی منکرین حدیث نہیں ہیں تو نعیم یونس صاحب کے سوالات کا جواب کیوں نہیں دے دیتے۔
اگر آپ واقعی منکرین حدیث میں سے نہیں ہیں تو پھر حدیث پر طعن کیوں کر رہے ہیں؟؟؟۔
یہ بھی ممکن ہے کہ آپ کا تعلق قادیانت سے ہو
یہ بھی ممکن ہے کہ آپ شیعہ ہوں
اگر آپ ان سب سے اپنے دامن کو بچاتے ہیں یا بچانا چاہتے ہیں تو حدیث پر طعن کرنے سے توبہ کرتے ہوئے اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈر جائیے اور حدیث کے متعلق لوگوں کے ذہنوں کو آلودہ مت کریں۔
میں نے آپ کی تمام تحریر کا احاطہ کیا اور آپ کے اعتراضات ہی کا جواب دیا جسے آپ نے الف ب بنا دیا۔ آپ کا انصاف پسند اصول اپنے متعلق کتنی انگلیاں اٹھائے گا
اگر آپ خود اپنے اوپر انگلیاں نہیں اٹھائیں گے تو پھر اپنے اوپر انگلیاں اٹھائے جانے سے کیوں گھبراتے ہیں؟؟؟؟
مبارک ہے ہر وہ انگلی جو آپ کی تحریر پر اس لئے اٹھائی جا رہی ہے کہ آپ نے حدیث رسول ﷺ کو تختہ مشق بنا یا ہے۔
میرے متعلق ” حدیثِ رسولﷺ “ کو تختہ مشق اور طعن کا افسانہ تو آپ نے گھڑا ہے۔ میں نہ تو ” قادیانیت “ کا قائل ہوں نہ ” شیعت “ کا شیدائی۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
جناب جہاں آپ کی مراد نہ سمجھا اس کے متعلق اوپر میں معذرت کرچکا ہوں۔ ایک مرتبہ پھر معذرت چاہوں گا ۔



شاید یہ آپ ہی کے الفاظ ہیں



جی معذرت معلوم نہیں تھا کہ آپ مجتہد بھی ہیں۔


پھر تو آپ کو یہ سوال کرنا چاہیے تھا کہ کیا مذکورہ حدیث کی درایت پر سلف صالحین میں سے کسی نے اعتراض کیا ہے ؟


اللہ نہ کرے کہ میں ان کے بارے میں ایسی بات کہوں۔ البتہ ان کے معاصر اور نزدیک کے زمانے کے علما نے ان کے لیے متشدد وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کیئے ہیں۔


اس بات کا ہماری بھث سے کوئی تعلق نہیں


درج بالا آیت مبارکہ سے جو مطلب آپ نے قوسین میں اخذ کیا ہے وہ مجھے سرسری تلاش میں کسی تفسیر میں نہیں ملا۔ براہِ کرم اگر یہ جناب کی خود ساختہ تفسیر نہیں ہے تو حوالہ عنایت فرمادیں۔
مولانا محمد جونا گڑھی صاحب نے ترجمہ کیا ہے ۔
اور وہ کہ جب انکو پروردگار کی باتیں سمجھائی جاتی ہیں تو ان پر اندھے اور بہرے ہو کر نہیں گرتے (بلکہ غورو فکر سے سنتے ہیں )
مولانا فتح محمد جالندھری نے ترجمہ کیا ہے۔
اور وہ کہ جب انکو انکے پروردگار کی باتیں سمجھائی جاتی ہیں تو ان پر اندھے اور بہرے ہو کر نہیں گرتے (بلکہ غورو فکر سے سنتے ہیں )
تفسیر احسن البیان (تفسیرِمکی) میں مولانا صلاح الدین یوسف نے اس آیت کے حواشی میں لکھا ہے۔
یعنی وہ ان سے اعراض اور غفلت نہیں برتتے۔ جیسے وہ بہرے ہوں کہ سنیں ہی نہیں اور اندھے ہوں کہ دیکھیں ہی نہیں بلکہ وہ غور اور توجہ سے سنتے اور انہیں آویزہ گوش اور حرزِ جان بناتے ہیں۔
معارف القران میں مفتی محمد شفیع صاحب لکھتے ہیں۔
اور وہ ایسے ہیں جس وقت ان کو اللہ کے احکام کے ذریعے نصیحت کی جاتی ہے تو ان (احکام) پر بہرے اندھے ہو کر نہیں گرتے (جس طرح کافر قرآن پر ایک نئی بات سمجھ کر تماشے کے طور پر اور نیز اسمیں اعتراضات پیدا کرنے کے لیئے اس کے حقائق و معاف سے اندھے بہرے ہوکر اندھا دھند ہجوم کرلیتے تھے۔
تفسیرِ عثمانی میں لکھا ہے ۔
بلکہ نہایت فکر وتدبر سے سنیں اور سن کر متاثر ہوں۔ مشرکین کی طرح پتھر کی مورتیں نہ بن جائیں۔

فی الحال دستیب تفاسیر میں سے کسی میں بھی آپ کی پیش کردہ (تحقیق اور تقلید والی) منطق نہیں ملی۔
اگر جناب قرآن اور حدیث کے علاوہ کسی تیسری چیز کو دلیل نہیں مانتے تو پھر یہ مطلب قرآن و حدیث سے پیش کردیں ۔
اگر علمائے حق کی پیش کردہ تشریحات کی تقلید کرتے ہیں تو وہ تشریح پیش کر دیں جو آپ کے بیان کردہ منطق کے مطابق ہو۔
بصورتِ دیگر ہمیں اپنی اور اپنے خیالات کی تقلید پر قائل نہ کریں۔ چاہے خود آپ اپنے خیالات کی تقلید کرتے رہیں ۔
السلام علیکم -

محترم- آپ کے بیان کردہ تفاسیر میں الفاظ "غورو فکر سے سنتے ہیں " غور اور توجہ سے سنتے- فکر وتدبر سے سنیں اور سن کر متاثر ہوں وغیرہ - کیے گئے ہیں -

جب کہ میں نے "تحقیق" کا لفظ بیان کیا ہے - کیا غورو فکر کرنے اور تحقیق کرنے میں کوئی فرق ہے؟؟ - اگر ایسا ہے تو میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں -

اسی طرح "اندھا دھند ہجوم" کرنے اور میرے بیان کردہ لفظ "تقلید" میں اگر کوئی فرق ہے تو میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں -

باقی ابن جوزی رح کو ان کے ہم عصروں نے متشدد ضرور کہا ہے لیکن ان پر "مرض لاحق " ہونے کا الزام نہیں لگایا - جیسا کہ آپ نے مجھ پر لگایا تھا -
 
Top