• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شانِ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اَفْضَلُ الْبَشَرِ بَعْدَ الاَنْبِیَاءِ اَبُوبَکـر

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
" آسمان تو سارا غار میں اتر آیا "

ابوبکر قدوسی

اک قطرہ ، بہت قیمتی قطرہ کہ آنسو نہیں جوہر ، لعل ، یاقوت ، مرجان ..جی جو چاہے کہیے لیکن کہاں کہا جائے ، کیسے کہا جائے کہ حق ادا ہو جائے -
ہزار بار کا سنا قصہ ، کس نے نہ سنا ہو گا ، لیکن کبھی یوں سوچا کہ اس رات کا بہا یہ آنسو ..... ہزار سمندروں سے بڑھ کر تھا ، اور اس رات آسمان کا آسمان زمین پر اتر آیا تھا -
دو مسافر اکیلے ، تنہا ، اپنی بستی کو چھوڑ کے نکلے - بستی کہ بستے بستے بستی ہے - ہاں بستی کوئی مٹی ، زمین ، پہاڑ اور پانی کے چشموں اور جھرنوں کا نام تو نہیں ہوتا - بستی تو انسان بساتے ہیں - اور انسان بستی سے جو رخصت ہو تو اجڑ جائے بھلے سب سامان زیست ادھر ہی موجود رہ جائے -
شِکر دوپہر دا بلدا سورج
دھپ دا بھانبڑ تھاں تھاں مچے
واء دا پتہ اک نہ ہلے
جی تاریخ میں لکھا ہے کہ رات نہیں ، ایسی ہی ایک تپتی دھوپ میں مسافر رخصت ہوے(مشہور روایت رات کو نکلنے کی بھی ہے ) - ایک محب ، ایک محبوب ، ایک طلب گار دوسرا مطلوب - دشمن کا خوف کہ بستی سے نکل کے ایک غار میں جا رکے - ساتھی نے اپنے صاحب کے واسطے زمین کو بستر کیا - کچھ ہاتھ سے کچھ پیار سے زمین صاف کر کے کہا کہ :
"آرام کیجئے "-
"ہاں ہاں ، ابھی ٹہریے کہ ہر طرف سوراخ سے ہیں ، کوئی موذی نہ آجائے "
کمال ہے نہ کہ تاریخ ہمیشہ ایک سی رہتی ہے کہ سوراخ باقی رہ جائیں تو کوئی نہ کوئی موذی آن ٹپکتا ہے ..سو سب سوراخ بند کیے ، زانو وا کیا اور عرض کیا کہ :
دل کہندا دلبر نوں ملیۓ کی سوغات لے جائیے
تَن دا ماس نیناں دیاں سیخاں بُھن کباب بنائیے
ابوبکر کے حضور اب ان کے زانو پر سر رکھے آرام کر رہے تھے کہ نگاہ اک سوراخ پر پڑی تو خیال آیا کہ کوئی موذی ادھر سے ہی نہ آ نکلے ..ہائے ابوبکر کو مگر کیا خبر کہ کوئی ایک موذی ہو تو فکر کیجئے ...موذی ہیں آج تک نکل رہے ہیں ، کون کون سا سوراخ بند کیجئے -
تن ہمہ داغ داغ شد
پنبہ کجا کجا نہم
اب کوئی سامان رفو پاس نہ تھا کہ ابوبکر رفو گری کرتے - سو ایڑھی وہاں ٹکا دی - اور موذی ادھر ہی تھا ..جانے کالا بچھو یا سیاہ سنپولیا .. فطرت ای کہ ڈستے ہیں سو ڈس لیا - ہزار برداشت کیا کہ جسم کانپ کانپ نہ اٹھے اور "یار " کی آنکھ نہ کھل جائے ..لیکن کب تلک .... ابوبکر کی ٹانگ نہ ہلی لیکن درد نے رگوں کا لہو نچوڑ کے آنکھوں کے راستے بہا دیا اور ایک موتی محبوب کے رخسار پر آن گرا -
ہائے کیسا حسین لمحہ ہو گا کہ جب ابوبکر کی محبت نے آنسو بن کے دنیا کے سب سے حسین چہرے کو مس کیا ہو گا -
آنسو نے نیند کو رخصت دی اور کائنات کے تاج دار اٹھ گئے - کچھ حیرت سے سوال پوچھا تو ماجرا سن کے محبت سے اپنا لعاب دوست کی ایڑھی پر لگا دیا -
دن گذر گئے غار کے مسافر اب مدینے کے تاج دار تھے - غریب الوطنی کے تمام ہوے اور اللہ کی نعمتیں گھٹا بن کے امڈ امڈ آئیں -
پھر ایک تاروں بھری رات یہ رات پھر یاد آئی -
آج مگر ساتھی کوئی اور تھا - ہاں اپنی محبوب بیوی کے ساتھ بیٹھے تھے کہ یہی رات یاد آئی - سیدہ عائشہ کے جی جانے کیا خیال آیا کہ آسمان پر روشن ستارے دیکھ کے پوچھ بیٹھیں کہ کسی کی نیکیاں ان تاروں سی بھی ہوں گی - آسمان کہ کہکشاؤں سے بھرا ، تارے کہ جیسے آج زمین پر اترا ہی چاہتے ہوں .....:
" ہاں ! عمر کی نیکیاں ان تاروں کی طرح ہیں "
مرضی کا جواب نہ ملے تو دل بجھ سا جاتا ہے ، سیدہ کو امید تھی کہ ان کے بابا کا نام آئے گا .... پھر سے ایک موہوم امید کا دیا ٹمٹمایا :
امید کہ لو جاگا غم دل کا نصیبہ
"کوئی اس بھی بڑھ کے ، کسی کی اس سے بھی زیادہ ؟؟؟"...
سوچ مگر سوچ ہی رہ گئی ، بس یہی پوچھ پائیں کہ:
" میرے والد پھر کہاں ہیں کہ آسمان تو عمر ہو گئے "
"عائشہ ، ابوبکر کی تو ایک رات کی نیکیاں عمر کی عمر بھر کی نیکیوں سے بڑھ کے ہیں " -
ایک دم جیسے آسمان روشن ہو گیا ، اور سارا کا سارا غار میں اتر آیا ...
صلی اللہ علیہ وسلم .... ❤
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
کہتے ہیں ابوبکر نے فدک کا باغ غصب کیا ۔۔۔میں نے پوچھا کہ پھر وہ دولت کیا ہوئی ؟

کہ ابوبکر خلیفہ ہوے تو بازار کو چلے ۔۔۔۔عمر نے دیکھا تو سر ہو لیے کہ خلیفہ اور ایسی فرصت کب پائے کہ بازار میں تاجر بنا کھڑا ہو ۔۔۔لیکن ابوبکر کہ غیور ترین انسان کیونکر حکومت کا وظیفہ لیتے ۔۔۔۔
لیکن جب عمر فاروق نے یہ کہا کہ جناب جب آپ بازار میں کھڑے ہوں گے ۔۔۔۔تو کیونکر کسی اور کا سودا بکے گا ۔۔۔۔لوگ تو خلیفہ کی خوش نودی چاہیں گے ، خلیفہ کا سامان ہی خریدیں گے ۔۔۔جناب حکمران تاجر نہیں ہوتے ۔۔۔۔۔
سیدنا ابوبکر نے سنا تو یک بارگی ٹہر سے گے ۔۔۔بات دل کو چھو گئی ۔۔۔دھیرے سے بولے کہ :
پھر اک مزدور کی تنخواہ میرا وظیفہ ہو گا ۔۔۔
ایک طرف سے شوخ سی آواز آئی کہ جناب اگر اس میں گزارہ نہ ہوا تو ؟؟؟؟؟؟
رسان سے لہجے میں بولے :
" پھر مدینے کے مزدوروں کی تنخواہ میں اضافہ کر دیا جایے گا "
میں نے کل سنا کہ کہتے ہیں کہ ابوبکر نے فدک کو غصب کر لیا ۔۔۔۔سوچا کہ مزدور خلیفہ تو پھر بھی مزدور ہی رہا اور مزدور ہی دنیا سے رخصت ہوا ۔۔۔نہ کوئی شوگر مل ہوئی ، نہ کوئی جاگیر کہ حکمران تاجر نہیں ہوتے ۔۔۔۔۔اور نہ ہی اولاد کے حق میں تاج و تخت کی وصیت کی ۔۔۔۔پھر یہ کیسا غصب اور کہاں کی ضبطی ؟؟
اور ہاں جس فیصلے پر خود سیدنا علی بھی راضی رہے اور حکومت پا کے بھی اسے نہ بدلا ۔۔۔۔۔
رضی الله عنہم ۔۔۔۔۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
پھر وہ صدیق ہو گئے

ابوبکر قدوسی
.........
قہقہے لگاتا ہوا اور ہاتھ پہ ہاتھ مارتا وہ مکے کی گلی میں نکلا ...آج ہنسی اس سے رک نہیں رہی تھی -
کچھ ہی دیر میں اسے عتبہ مل گیا ، ذرا آگے ولید جا رہا تھا ...جس نے بات سنی قہقہے لگانے لگا - وہ بات ہی کچھ اس انداز سے سنا رہے تھے کہ رنگ آمیزی حد سے بڑھی ہوئی - ٹھٹہ ، تمسخر ، تضحیک کا ہر ہر رنگ ان کے ہر ہر لفظ سے ٹپک ٹپک پڑتا تھا ....
" آؤ نا یار ، ابوبکر کو ڈھونڈتے ہیں اسے بتاتے ہیں ، آج تو مزہ آ جائے گا اسے شرمندہ کرنے کا "
"ہاں یار یہ خوب کہی ، بہت ہم سے بحث کرتا ہے ، آج مگر اس کے لیے شرمندگی کا دن ہو گا ... حد ہے کہ بندہ ایک رات میں ہزاروں میل دور بیت المقدس سے ہو آئے اور یہ ہی نہیں پھر وہاں سے آسمانوں کو نکل جائے....آسمان نہ ہوئے طائف کی پہاڑیاں ہو گئیں .... چلو آؤ آج تماشا ہو ہی جائے "
وہ دیکھو ابو بکر .....
"ہاں بھئی ابوبکر ، سنا ہے کہ کسی نے کہا ہے کہ وہ رات رات میں القدس سے ہو آیا ، یہی نہیں پھر اس کے بعد آسمان سے بھی "
" کیا کہتے ہو ..ایسا بھی ہو سکتا ہیں ...نہیں نہیں ایسا نہیں ہوتا " ابوبکر بے ساختہ بول اٹھے ..
"ہاں یار ایسا ہی کہتا ہے وہ بندہ " .... ابوجہل آج فل "شغل " کے ارادے سے کھکھلا رہا تھا ...
"کہتا کون ہے ، ذرا یہ بھی تو خبر ملے " کچھ مسکراتے ابوبکر نے پوچھا -
"ہاں ہاں بتا دو نا اسے "
ولید نے شرارتی مسکراہٹ سے ابوجہل کو انگیخت کیا -
"جی ہاں ابوبکر جی آپ کے صاحب اپنے دوستوں میں جنہیں تم لوگ صحابی کہتے ہو ، بیٹھے یہ دعوی کر رہے ہیں "
ابوبکر کو گمان ہوا کہ یہ ان کے مذاق کا کوئی رنگ ہے بولے :
ﺍﻧﺘﻢ ﺗﮑﺬﺑﻮﻥ ﻋﻠﯿﮧ۔
’’ ﺗﻢ ﺍﻥ ﭘﺮ ﺟﮭﻮﭦ ﺑﻮﻟﺘﮯ ﮨﻮ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﯾﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮩﺎ ﮨﻮ ﮔﺎ ‘‘ ۔
" ﯾﺎﺍﺑﺎﺑﮑﺮﮬﺎ ﮬﻮ ﺟﺎﻟﺲ ﻓﯽ ﺍﻟﻤﺴﺠﺪ ﻭﯾﺤﺪﺙ ﺍﺻﺤﺎﺑﮧ۔"
’’ﺟﺎﺅ اور جا کے ﺳﻦ ﻟﻮ ﻭﮦ حرم ﻣﯿﮟ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﺍﺑﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﺻﺤﺎﺏ ﮐﻮ ﺑﺘﺎ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ‘‘
اب کے ابوبکر چونک گئے
زمین کا رنگ بدل گیا ، آسمان کی چادر اب نیلی نہ رہی ، ابو بکر کا چہرہ ہی اور ہو گیا ...بشرے پر اب محبت ہی محبت تھی ...احترام ایسا احترام کہ جیسے کوئی صحیفہ اٹھا لایا ہو -
ﺳﯿﺪﻧﺎ ابوبکر ﻧﮯ ﮐﮩﺎ :
"ﮬﻮ ﯾﺤﺪﺙ ﺍﺻﺤﺎﺑﮧ ﺍﻵﻥ ؟
’’ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺎﺗﮭﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺑﮭﯽ ﺑﺘﺎ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ؟ ‘‘
" ﻧﻌﻢ ﮬﻮ ﯾﺤﺪﺙ "
’’ﮨﺎﮞ ہاں یار ابھی بھی وہ یہی کہہ رہے ہیں" .. ساتھ ہی ساتھ میں ابوجہل کا قہقہ بلند ہوا - اسے گمان تھا کہ آج ابوبکر شرمندہ ہوے ہی ہوے ..لیکن حیرتیں ان کی منتظر تھیں ، انھیں کیا خبر پیار کیا ہوتا ہے اور محبت کس کو کہتے ہیں ، ایمان کی حلاوت کس شے کا نام ہے اور عقیدہ کیا -
ﺳﯿﺪﻧﺎ ﺻﺪﯾﻖ ﺍﮐﺒﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ :
"ﻭﺍﻟﻠﮧ ﻟﻮ ﮐﺎﻥ ﮬﺬﺍ ﺻَﺪَﻕَ ’’
"لو سنو ، اللہ کی قسم ﺍﮔﺮ میرے محبوب ﻧﮯ ﯾﮧ ﮐﮩﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺳﭻ ﮐﮩﺎ ﮨﮯ "
"کیا مطلب ، کیا کہتے ہو ، کیونکر ایسی بات کرتے ہو؟ ..تمسخر اب شرمندگی میں بدل رہا تھا :
" ﯾﺎ ﺍﺑﺎﺑﮑﺮ ﮬﻞ ﺍﻧﺖ ﺗﺼﺪﻗﮧ ﺑﻐﯿﺮ ﺍﻥ ﺗﺴﻤﻊ ﻋﻨﮧ ؟’’
" ابوبکر ﮐﯿﺎ ﺁﭖ ﺍﻥ ﺳﮯ ﺳﻨﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﮐﯽ ﺗﺼﺪﯾﻖ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ؟ ہاں سن تو لیا ہوتا ، یہیں بیٹھے تصدیق کیے جا رہے ہو "
لیکن ابوبکر اب بول رہے تھے اور بولے جا رہے تھے :
" واللہ ﯾﮧ ﺗﻮ ﻣﻌﺮﺍﺝ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﻋﺠﯿﺐ ﺗﺮ ﺑﺎﺕ ﺍﻥ ﺳﮯ ﺳﻦ ﮐﺮ ﺗﺼﺪﯾﻖ ﮐﺮ ﺩﯼ ﺗﮭﯽ ، ﯾﮧ ﺗﻮآپ ﮐﺎ آسمانوں ﺗﮏ ﺟﺎﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﻭﺍﭘﺲ ﺁﻧﺎ ﮨﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺗﺼﺪﯾﻖ ﭘﺮ الجھ رہے ہو ، ﮨﻢ ﻧﮯ ﺗﻮ ﺑﻐﯿﺮ ﺩﯾﮑﮭﮯ, ان کے کہنے پر ﻣﺎﻥ ﻟﯿﺎ ﮨﮯ, کہ اللہ موجود ہے ، ایک ہے ، یکتا ہے ، حاجت روائی اس کے سوا کوئی نہیں کرتا ، ہاں یہ معراج تو اس سے کمتر بات ہے -"
سیدنا ابوبکر کی تصدیق نے ان کو صدیق کر دیا ، کفار کی تکذیب نے ان کو قیامت تک کے لیے تمام تر مسلمانوں کا صدیق بنا دیا -
رسول کریم صلی اللہ علیه وسلم کی بارگاہ میں پہنچے - آپ سے تمام تر واقعہ سنا - راستے کا قصہ سنایا ، ابوجہل کے سوال اپنے جواب سب حضور کے گوش گذار کیے اور پوچھا کہ " آقا ہمیں بھی تو سنائیے نا اس سیر دل پذیر کا قصہ -"
دنیا کے سب سے سچے خبر دینے والے نبی اپنے دوست کو اپنے سفر کی روداد سنا رہے تھے اور محبت کی ایک نئی دنیا دریافت ہو رہی تھی ....
نبی کریم ایک ایک بات سنا رہے تھے اور صدیق اکبر فرما رہے تھے :
صدقت یا رسول اللہ
صدقت یا رسول اللہ
صدقت یا رسول اللہ
اس روز پھر آپ صدیق ہو گئے جب ہادی عالم نے کہا :
"یا ابا بکر انت صدیق "
ہاں ابوبکر آپ صدیق ہیں۔۔۔۔۔

رضی الله عنہ
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رفاقت اور دونوں یاروں کی نصرت کا بیان آج بھی قرآنِ حکیم فرقان حمید میں زندہ ہے اور تا صبح قیامت تابندہ و شاد رہے گا ۔ ہرزہ سرائی کرنے والی خبیثہ نے اصل میں اللہ ربّ العزت کے حبیب کے حبیب بلکہ اللہ کے حبیب کے خلاف ہرزہ سرائی کی ہے ان شاءاللہ ذلت و رسوائی اسکا مقدر بنے گی۔

اِلَّا تَنۡصُرُوۡہُ فَقَدۡ نَصَرَہُ اللّٰہُ اِذۡ اَخۡرَجَہُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا ثَانِیَ اثۡنَیۡنِ اِذۡ ہُمَا فِی الۡغَارِ اِذۡ یَقُوۡلُ لِصَاحِبِہٖ لَا تَحۡزَنۡ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا ۚ فَاَنۡزَلَ اللّٰہُ سَکِیۡنَتَہٗ عَلَیۡہِ وَ اَیَّدَہٗ بِجُنُوۡدٍ لَّمۡ تَرَوۡہَا وَ جَعَلَ کَلِمَۃَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوا السُّفۡلٰی ؕ وَ کَلِمَۃُ اللّٰہِ ہِیَ الۡعُلۡیَا ؕ وَ اللّٰہُ عَزِیۡزٌ حَکِیۡمٌ ﴿۴۰﴾


اگر تم ان ( نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) کی مدد نہ کرو تو اللہ ہی نے ان کی مدد کی اس وقت جبکہ انہیں کافروں نے ( دیس سے ) نکال دیا تھا دو میں سے دوسرا جبکہ وہ دونوں غار میں تھے جب یہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ غم نہ کر اللہ ہمارے ساتھ ہے پس جناب باری نے اپنی طرف سے تسکین اس پر نازل فرما کر ان لشکروں سے اس کی مدد کی جنہیں تم نے دیکھا ہی نہیں اس نے کافروں کی بات پست کردی اور بلند و عزیز تو اللہ کا کلمہ ہی ہے اللہ غالب ہے حکمت والا ہے ۔
سورہ التوبہ : 40
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا ، سب سے پہلے کس نے اسلام قبول کیا؟ آپ نے فرمایا: کیا تم نے حضرت حسان کے یہ اشعار نہیں سنے
إذا تذكرت شجواً من أخي ثقةٍ ... فاذكر أخاك أبا بكرٍ بما فعلا
خير البرية أتقاها وأعدلها ... بعد النبي وأوفاها بما حملا
والثاني التالي المحمود مشهده ... وأول الناس ممن صدق الرسل


جب تم اپنے سچے بھائی کے دکھ درد کو یاد کرنے لگو تو اپنے بھائی ابوبکر کے کارناموں کو یاد کرلینا،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تمام مخلوق میں سب سے بہتر ، سب سے زیادہ متقی اور عادل ہیں ۔آپ حقوق و ذمہ داریوں کونبھانے میں سب سے زیادہ وفادار ہیں، آپ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یار غار ، آپ ﷺ کے تابع ، ہمیشہ ساتھ رہنے والے اور ممدوح ومرجع خلائق ہیں، آپ ہی وہ پہلے شخص ہیں؛جنہوں نے سب سے پہلے رسولوں کی تصدیق کی.


(الاستیعاب,ج,1،ص,294، زرقانی،ج,1،ص445)


والثاني اثنين في الغار المنيف وقد ... طاف العدو به إذ صعدوا الجبلا
وكان حب رسول الله قد علموا ... خير البرية لم يعدل به رجلا


اس بلند پہاڑ پر واقع غار میں دو معزز شخصیات میں سے دوسرے آپ ہی تھے ؛ جب پہاڑی پر چڑھنے کے بعد دشمن غار کے اردگرد منڈلانے لگے ۔
آپ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب ہیں، سب کو معلوم ہے کہ آپ تمام مخلوق میں (انبیاء کے بعد) سب سے بہتر ہیں اور کوئی بھی ان کے برابر نہیں.

(الاستیعاب،ج,۱،ص295)
 

محمد فراز

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 26، 2015
پیغامات
536
ری ایکشن اسکور
151
پوائنٹ
116
(حضرت عمرؓ کا فرمان ایمان ابوبکرؓ پر)

شرحبیل سے روایت ہے کہ میں نے سنا،سیدنا عمرؓ فرمارہے تھے:

لَوْ وُزِنَ إِيمَانُ أَبِي بَكْرٍ بِإِيمَانِ أَهْلِ الْأَرْضِ لَرَجَحَ بِهِمْ.


اگر تمام انسانوں کے ایمان کا ابوبکرؓ کے ایمان سے وزن کیا جائے تو ابوبکرؓ کا ایمان سب سے وزنی ہوگا۔

کتاب السنة لعبد الله بن أحمد (1/ 378)
 
Top