حضرت حسن کا نام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکھا
لمَّا وُلِدَ الحسنُ سمَّيتُهُ حربًا ، فجاءَ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ ، فقالَ : أروني ابني ، ما سمَّيتُموهُ ؟ قالَ : قلتُ : حَربًا . قالَ : بل هوَ حسَنٌ
: مسند أحمد - الصفحة أو الرقم: 2/115
حضرت علی سے روایت ہے کہ جب حضرت حسن کی ولادت ہوئی تو میں نے اس کا نام حرب رکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا " مجھے میرے بیٹے کا دیدار کراؤ ! اس کا نام کیا رکھا ؟ حضرت علی فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا" اس کا نام حرب رکھا ہے " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا "نہیں وہ تو حسن ہے
حضرت علی علیہ السلام کے حضرت حسن کا نام حرب رکھنے کی ایک وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ چونکہ حضرت علی شروع ہی سے بڑے شجاع جنگجو بہادر اور نڈر تھے اس لئے اپنے پہلے بیٹے کا نام حرب رکھا کیونکہ حرب کے معنی جنگجو شجاع آدمی کے ہیں
اور یہ بھی بیان کیا جاتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو حسن اور حسین کے نام رکھے یہ ان شہزادوں سے پہلے کسی کے نام حسن اور حسین نہیں تھے اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں توفیق عطاء فرمائے کہ ہم بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تجویز کردہ نام حسن و حسین رکھیں
عقیقہ کے ایام میں عقیدت کے انداز
جیسا کہ آپ پڑھ چکے ہیں کہ حضرت حسن کا نام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکھا کیا نہ صرف نام تجویز کیا بلکہ حضرت حسن کے کان میں اذان بھی دی اور عقیقہ بھی کیا
2 - رأيتُ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسَلَّمَ أذَّنَ في أُذُنِ الحَسَنِ بنِ عليٍّ ، - حِينَ ولَدْتُه فاطِمةُ - بِالصَّلاةِ .
سنن الترمذي - الصفحة أو الرقم: 1514
حضرت ابو رافع سے روایت ہے کہ آپ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حضرت حسن بن علی کے کان میں نماز والی اذان کہتے ہوئے دیکھا جب سیدہ فاطمہ نے انہیں جنم دیا
عقَّ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليْهِ وسلَّمَ عنِ الحسَنِ بشاةٍ وقالَ يا فاطمةُ احلِقي رأسَهُ وتصدَّقي بزنةِ شعرِهِ فضَّةً قالَ فوزنتْهُ فَكانَ وزنُهُ درْهمًا أو بعضَ درْهمٍ
صحيح الترمذي - الصفحة أو الرقم: 1519
حضرت علی المرتضیٰ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت حسن کے عقیقہ میں ایک بکری ذبح کی اور فرمایا اے فاطمہ اس کے بال منڈواؤ اور بالوں کے برابر صدقہ کرو انہوں نے بالوں کا وزن کیا تو وہ ایک درہم یا اس سے کچھ کم وزن کے ہوئے
امام ہثیمی نے ایک روایت کی ہے جس کے مطابق بالوں کے وزن کے برابر چاندی صدقہ کرنے کا حکم دیا
حضرت حسن وہ خوش نصیب ہیں جن نام ،کان میں اذان اور عقیقہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود فرمایا سلام اللہ علیھما
سیدنا حسن ہمشکل پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
حضرت حسن حد درجہ خوبصورت اور حسین تھے آپ کے حسن کی چمک دمک سے تاریخ کے اورق منور ہیں اور نور علی نور کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بہت مشابہ تھے رخ اقدس کی جھلک تھے جو بھی حضرت حسن کا رخ زیبا دیکھتا بے اختیار پکار اٹھتا کہ
لم يَكُنْ أحدٌ أشبهَ بالنبيِّ صلى الله عليه وسلم مِن الحسنِ بنِ عليٍّ .
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 3752
حضرت حسن سے بڑھ کر کوئی ہم شکل نبی اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہیں
جاری ہے ۔۔۔۔۔۔
لمَّا وُلِدَ الحسنُ سمَّيتُهُ حربًا ، فجاءَ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ ، فقالَ : أروني ابني ، ما سمَّيتُموهُ ؟ قالَ : قلتُ : حَربًا . قالَ : بل هوَ حسَنٌ
: مسند أحمد - الصفحة أو الرقم: 2/115
حضرت علی سے روایت ہے کہ جب حضرت حسن کی ولادت ہوئی تو میں نے اس کا نام حرب رکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا " مجھے میرے بیٹے کا دیدار کراؤ ! اس کا نام کیا رکھا ؟ حضرت علی فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا" اس کا نام حرب رکھا ہے " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا "نہیں وہ تو حسن ہے
حضرت علی علیہ السلام کے حضرت حسن کا نام حرب رکھنے کی ایک وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ چونکہ حضرت علی شروع ہی سے بڑے شجاع جنگجو بہادر اور نڈر تھے اس لئے اپنے پہلے بیٹے کا نام حرب رکھا کیونکہ حرب کے معنی جنگجو شجاع آدمی کے ہیں
اور یہ بھی بیان کیا جاتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو حسن اور حسین کے نام رکھے یہ ان شہزادوں سے پہلے کسی کے نام حسن اور حسین نہیں تھے اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں توفیق عطاء فرمائے کہ ہم بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تجویز کردہ نام حسن و حسین رکھیں
عقیقہ کے ایام میں عقیدت کے انداز
جیسا کہ آپ پڑھ چکے ہیں کہ حضرت حسن کا نام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکھا کیا نہ صرف نام تجویز کیا بلکہ حضرت حسن کے کان میں اذان بھی دی اور عقیقہ بھی کیا
2 - رأيتُ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسَلَّمَ أذَّنَ في أُذُنِ الحَسَنِ بنِ عليٍّ ، - حِينَ ولَدْتُه فاطِمةُ - بِالصَّلاةِ .
سنن الترمذي - الصفحة أو الرقم: 1514
حضرت ابو رافع سے روایت ہے کہ آپ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حضرت حسن بن علی کے کان میں نماز والی اذان کہتے ہوئے دیکھا جب سیدہ فاطمہ نے انہیں جنم دیا
عقَّ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليْهِ وسلَّمَ عنِ الحسَنِ بشاةٍ وقالَ يا فاطمةُ احلِقي رأسَهُ وتصدَّقي بزنةِ شعرِهِ فضَّةً قالَ فوزنتْهُ فَكانَ وزنُهُ درْهمًا أو بعضَ درْهمٍ
صحيح الترمذي - الصفحة أو الرقم: 1519
حضرت علی المرتضیٰ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت حسن کے عقیقہ میں ایک بکری ذبح کی اور فرمایا اے فاطمہ اس کے بال منڈواؤ اور بالوں کے برابر صدقہ کرو انہوں نے بالوں کا وزن کیا تو وہ ایک درہم یا اس سے کچھ کم وزن کے ہوئے
امام ہثیمی نے ایک روایت کی ہے جس کے مطابق بالوں کے وزن کے برابر چاندی صدقہ کرنے کا حکم دیا
حضرت حسن وہ خوش نصیب ہیں جن نام ،کان میں اذان اور عقیقہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود فرمایا سلام اللہ علیھما
سیدنا حسن ہمشکل پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
حضرت حسن حد درجہ خوبصورت اور حسین تھے آپ کے حسن کی چمک دمک سے تاریخ کے اورق منور ہیں اور نور علی نور کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بہت مشابہ تھے رخ اقدس کی جھلک تھے جو بھی حضرت حسن کا رخ زیبا دیکھتا بے اختیار پکار اٹھتا کہ
لم يَكُنْ أحدٌ أشبهَ بالنبيِّ صلى الله عليه وسلم مِن الحسنِ بنِ عليٍّ .
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 3752
حضرت حسن سے بڑھ کر کوئی ہم شکل نبی اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہیں
جاری ہے ۔۔۔۔۔۔