عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
شبِ برات
احادیث مبارکہ کی روشنی میں
ایک تحقیقی اور تجزیاتی مطالعہ
احادیث مبارکہ کی روشنی میں
ایک تحقیقی اور تجزیاتی مطالعہ
حافظ زبیر احمد
ہمارے ہاں شبِ برات کے حوالے سے دو انتہائیں پائی جاتیں ہیں۔ایک طرف متشدّد ین ہیں جواسے بدعت قراردیتے ہیں اور اس سے متعلقہ روایت کردہ تمام احادیثِ مبارکہ کو ضعیف یا موضوع سمجھتے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف جہلاء ہیں جنہوں نے اغیار کی نقالی کرتے ہوئے بہت ساری رسومات و بدعات کو بھی اِس رات عبادت کا ایک حصہ بنا لیا ہے۔ اس مضمون میں احادیث مبارکہ کی روشنی میں ان امور کا جائزہ لیا گیا ہے جن کا کرنا ماہِ شعبان یا شبِ برات میں مستحب و مستحسن ہے اور ان خرافات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جن کو عبادت کے نام پر دین کا ایک حصہ بنا لیا گیا۔ علامہ البانی نے ماہِ شعبان اور شبِ برات کے حوالے سے تقریباً ایک سو پینتیس (۱۳۵) صحیح ‘ حسن ‘ضعیف اور موضوع روایات کو مختلف کتبِ احادیث میں بیان کیا ہے ۔اِن کے علاوہ بھی بعض دوسرے علماء نے کتب تفسیر وغیرہ میں کچھ روایات کا تذکرہ کیا ہے ۔اس مضمون کو ترتیب دیتے وقت میں نے ان تمام روایات کو سامنے رکھااور مکررات کو حذف کرتے ہوئے ایک ہی موضوع کو بیان کرنے والی احادیث میں سے جامع احادیث کو بیان کر دیاہے‘ تا کہ مقصد کے حصول کے ساتھ ساتھ غیر ضروری طوالت سے بھی بچا جا سکے ۔حدیث پر حکم لگاتے وقت علامہ البانی کی تحقیق و تخریج سے استفادہ کیا گیا ہے۔اس مضمون میں حدیث کی کچھ بنیادی اصطلاحات کو استعمال کیا گیا ہے جن کا تعارف مَیں عام قارئین کے لیے ضروری سمجھتا ہوں ۔حدیث کی بنیادی طور پردو اقسام ہیں ۔ ایک ’’مقبول‘‘ یعنی جس کو قبول کیا جائے اور دوسری ’’مردود‘‘یعنی جس کو ردّ کر دیا جائے ۔’’مقبول‘‘ روایت وہ ہے جو احکامِ شرعیہ کے ثبوت کے لیے دلیل بن سکے اور ’’مردود‘‘ روایت وہ ہے جو احکامِ شرعیہ کے ثبوت کے لیے دلیل نہ بن سکے ۔ ’’مقبول‘‘ روایت کی دو قسمیں’’صحیح‘‘ اور ’’حسن‘‘ ہیں جبکہ باقی تمام اقسامِ حدیث مثلاً ضعیف ‘ موضوع اور منکر وغیرہ ’’مردود‘‘ ہیں ‘ جن کو دین کے کسی معاملے میں حجت نہیں بنایا جا سکتا ۔
مضمون کو آسانی کی خاطر دو حصوں میں تقسیم کیاگیا ہے۔ پہلے حصے میں ماہِ شعبان کی فضیلت سے متعلقہ روایات کو جمع کیا گیا ہے جبکہ دوسرے حصے میں شب برات کی احادیث کو بیان کیا گیا ہے ۔