۔
شب قدر کےلۓآخری عشرہ(دس)راتیں جاگناعبادت کرنا ہوگا ⸮
... اس لۓیقینی طور پر لیلۃ القدر اسی کونصیب ہوگی جوپورا عشرہ عبادت کرے...
https://telegram.me/salafitehqiqikutub/3519
ہ ےےےےےے ہ
شب قدر کی تعیین :
شب قدر رمضان المبارک کےآخری عشرےکی طاق راتوں میں ہوتی ہے،یعنی 21،23،25،27،اور29۔ بالکل ایسےہی جفت راتوں میں بھی ہوسکتی ہے،
کیونکہ یہی جفت راتیں مہینےکے30 دن ہونےکی صورت میں باقی رہ جانےوالےایام کودیکھیں توطاق بنتی ہیں،جیسےکہ صحیح بخاری:(2022)میں ابن عباس ؓ سےمروی ہےکہ رسول اللہﷺنےفرمایا:(شب قدر آخری عشرےکی نو گزر جانےوالی یاسات باقی رہ جانےوالی راتوں میں ہے۔)مزیدخالدؒ،عکرمہ ؒ سےبیان کرتےہیں کہ عبداللہ بن عباس ؓ نےکہا:24 ویں تاریخ کولیلۃ القدر تلاش کریں۔
راتوں کودو طرح سےشمار کیاجاسکتاہےکہ مہینےکےآغاز سےبھی اوراختتام سےبھی،جیسےکہ صحیح بخاری:(2021)میں عبداللہ بن عباس ؓ سےمروی ہےکہ نبیﷺنےفرمایا:(لیلۃ القدر کورمضان کےآخری عشرےمیں تلاش کرو،جب 9 راتیں باقی رہ جائیں،جب 7 راتیں باقی رہ جائیں اورجب 5 راتیں باقی رہ جائیں۔)
اسی طرح صحیح مسلم:(1167)میں ابو سعیدخدری ؓ سےمروی ہےکہ:(رسول اللہﷺنےشب قدر کی تعیین سےقبل شب قدر کی تلاش میں رمضان کےدرمیانی عشرےمیں اعتکاف کیا،توجب درمیانی عشرےکی تمام راتیں گزر گئیں توآپ نےخیمےہٹا دینےکاحکم دیاتواسےہٹا دیاگیا،پھر آپﷺکوبتلایاگیاکہ لیلۃ القدر آخری عشرےمیں ہے،توآپﷺنےدوبارہ خیمہ لگانےکاحکم دیااورخیمہ لگا دیاگیا،پھر آپ نےلوگوں کےپاس آ کرخطاب کیااورفرمایا:لوگو! لیلۃ القدر میرےلۓواضح کردی گئی تھی اورمیں تمہیں شب قدر کےمتعلق بتلانےکےلۓنکلا تھا،لیکن دو آدمی جھگڑ رہےتھےاوران کےساتھ شیطان تھا تومجھےرات کی تعیین بھلا دی گئی،اب تم اس رات کورمضان کےآخری عشرےمیں تلاش کرو،شب قدر کی تلاش 9،7،اور5 ویں رات میں کرو)راوی کہتےہیں میں نےکہا:ابو سعیدآپ کوگننےکاطریقہ ہم سےزیادہ معلوم ہے۔ اس پر ابو سعیدؓ نےکہا:"بالکل،اس حوالےسےہماری ذمہ داری بھی تم سےزیادہ بنتی ہے۔"راوی کہتےہیں میں نےکہا:یہ نویں،ساتویں اورپانچویں کیاہے؟ توابو سعیدؓ سےکہا:"جب اکیس راتیں گزر جائیں تواب جواس کےبعدآئےگی وہ بائیسویں رات ہےیہی نویں رات ہے،پھر جب تئیس راتیں گزر جائیں اب اس کےبعدجوآئےگی وہ ساتویں رات ہے،پھر جب پچیس راتیں گزر جائیں تواس کےبعدوالی رات پانچویں ہے۔"
اس لۓاگر کوئی یقینی طور پر لیلۃ القدر حاصل کرنا چاہتاہےتووہ پورا آخری عشرہ قیام کرے۔
ابن عطیہ ؒ اپنی تفسیر:(5/ 505)میں لکھتےہیں:
"لیلۃ القدر رمضان کےآخری عشرےکی طاق راتوں میں گھومتی ہے،یہی موقف صحیح اورقابل اعتمادہے،چنانچہ طاق رات کااعتبار مہینےکے30 یا29 دونوں اعتبار سےدیکھنا ہوگا،لہذا شب قدر کےمتلاشی کوچاہۓکہ 20 ویں رات سےہی آخری عشرےکی ہر رات میں مہینےکےآخر تک شب قدر تلاش کرے،کیونکہ مہینےکےاختتام کےاعتبار سےدیکھیں تو30 دن پورےہونےکی صورت میں طاق بننےوالی راتیں اورہوں گی اورمہینہ 29 ہونےکی صورت میں اورہوں گی،اوررسول اللہﷺنےفرمایاہےکہ:تین راتیں باقی رہ جائیں،پانچ راتیں باقی رہ جائیں،اورسات راتیں باقی رہ جائیں۔ دوسری جگہ فرمایا:آخری عشرےکی تیسری،پانچویں،ساتویں اورنویں رات میں شب قدر تلاش کرو۔
مالک ؒ کہتےہیں کہ رسول اللہﷺنےنویں رات سے21 ویں رات مرادلی ہے۔
ابن حبیبؒ کہتےہیں:مالکؒ کی بات اس وقت ہےجب مہینہ 29 کاہو۔
تواس سےواضح ہوتاہےکہ نبیﷺنےمہینےکے29 یا30 کاہونےکاخیال رکھا،اس لۓیقینی طور پر لیلۃ القدر اسی کونصیب ہوگی جوپورا عشرہ عبادت کرے۔"ختم شد
شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ کہتےہیں:
"شب قدر رمضان کےآخری عشرےمیں ہوتی ہے،رسول اللہﷺسےیہی بات صحیح ثابت ہےکہ آپﷺنےفرمایا:(شب قدر رمضان کےآخری عشرےمیں ہے)لیلۃ القدر آخری عشرےکی طاق راتوں میں آتی ہےلیکن یہ طاق راتیں گزشتہ ایام کےاعتبار سے21،23،25،27،اور29 بنتی ہیں جبکہ باقی راتوں کےاعتبار سےطاق راتیں الگ بنیں گے،جیسےکہ نبیﷺسےثابت ہےکہ:([شب قدر تلاش کرو] جب 9 راتیں باقی رہ جائیں،7 راتیں باقی رہ جائیں،5 راتیں باقی رہ جائیں اور3 راتیں باقی رہ جائیں)
اس بنا پر:اگر مہینہ 30 دنوں کاہوتومذکورہ حدیث کےمطابق جفت راتوں کوطاق راتیں بنیں گی لہذا بائیسویں رات نویں باقی رہ جانےوالی رات ہوگی،چوبیسویں رات ساتویں باقی رہ جانےوالی رات ہوگی،یہی وضاحت ابو سعیدخدری ؓ نےبھی صحیح حدیث میں کی ہے،اوراسی کےمطابق رسول اللہﷺنےقیام فرمایا،اوراگر مہینہ 29 دنوں کاہوتوپھر مہینےکےآغاز اوراختتام دونوں اعتبار سےطاق راتیں ایک ہی ہوں گی۔
تواگر معاملہ ایسا ہےتوپھر اہل ایمان کوشب قدر پورےآخری عشرےمیں تلاش کرنی چاہۓ،جیسےکہ رسول اللہﷺکافرمان بھی ہےکہ:(اس رات کوآخری عشرےمیں تلاش کرو۔)ختم شد
"مجموع الفتاوى"(25/ 284)
ماخوذ :
https://islamqa.info/ur/339526
جوائین ان
https://telegram.me/salafitehqiqikutub/3520
۔