محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
يَسَْٔلُوْنَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ۰ۭ قُلْ فِيْہِمَآ اِثْمٌ كَبِيْرٌ وَّمَنَافِعُ لِلنَّاسِ۰ۡوَاِثْمُہُمَآ اَكْبَرُ مِنْ نَّفْعِہِمَا۰ۭ وَيَسَْٔلُوْنَكَ مَاذَا يُنْفِقُوْنَ۰ۥۭ قُلِ الْعَفْوَ۰ۭ كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللہُ لَكُمُ الْاٰيٰتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُوْنَ۲۱۹ۙ
حضرت عمررضی اللہ عنہ جو انوار نبوت کے اکتساب میں ید طولیٰ رکھتے تھے۔ اس کو بہت برا جانتے تھے، انھوں نے دعا کی۔اے اللہ! شراب کے متعلق فیصلہ کن حکم نازل فرما۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ شراب اور جو ئے میں گو عارضی فائدے بہت ہیں لیکن مستقل نقصان کہیں زیادہ ہے، اس لیے یہ دونوں چیزیں بری ہیں۔ اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا۔ اس سے بھی زیادہ واضح حکم نازل ہو تو سورہ نساء کی یہ آیات نازل ہوئیں:
یٰآیُّھَا الَّذِیْنَ ٰ امَنُوْا لاَتَقْرَبُواالصَّلوٰۃَ وَاَنْتُمْ سُکٰرٰی۔
مگر اس میں بھی تھوڑی سی رعایت تھی، اس لیے پھر مطالبہ کیا گیا تو آخری اور فیصلہ کن آیت نازل ہوئی کہ:
فَھَلْ اَنْتُمْ مُنْتَھُوْنَ
کہ رکتے بھی ہویا نہیں۔ اس پر انتھینا انتھینا کی صدائیں بلند ہوئیں۔ ساغرومینا کے ٹکڑے ٹکڑے کردیے گیے اور صدیوں کے رسیا ایک دم پارسا بن گیے۔ یہ اسلام کا اعجاز ہے۔
۱؎ جوئے اور شراب کی حرمت کے بعد جذبۂ سخاوت کو کہاں صرف کیاجائے ۔ ان آیات میں اس کا جواب دیا ہے کہ جو ضروریات سے زائد ہو، اسے شراب وقمار کی بجائے نیک کاموں میں صرف کرو۔
جوئے۱؎ اور شراب کی بابت تجھ سے سوال کرتے ہیں۔تو کہہ ان دووں چیزوں میں بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے لیے فائدے بھی ہیں لیکن ان کا گناہ ان کے فائدوں سے زیادہ ہے ۔ تجھ سے پوچھتے ہیں کہ کیا چیز خرچ ۲؎کریں ۔تو کہہ جس قدر حاجت سے زیادہ ہو۔ یوں اللہ تمہارے لیے آیتیں بیان کرتا ہے شاید تم فکر کرو۔(۲۱۹)
۱؎ عرب اسلام سے پہلے جوئے اور شراب کے سختی سے عادی تھے اور وہ شخص جو شراب نہ پئے اور جوا نہ کھیلے اسے کہتے تھے، یہ ''برم'' ہے ۔ یعنی کمینہ ہے اور سوسائٹی کے لیے باعث توہین ہے۔شراب اور جو ا
حضرت عمررضی اللہ عنہ جو انوار نبوت کے اکتساب میں ید طولیٰ رکھتے تھے۔ اس کو بہت برا جانتے تھے، انھوں نے دعا کی۔اے اللہ! شراب کے متعلق فیصلہ کن حکم نازل فرما۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ شراب اور جو ئے میں گو عارضی فائدے بہت ہیں لیکن مستقل نقصان کہیں زیادہ ہے، اس لیے یہ دونوں چیزیں بری ہیں۔ اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا۔ اس سے بھی زیادہ واضح حکم نازل ہو تو سورہ نساء کی یہ آیات نازل ہوئیں:
یٰآیُّھَا الَّذِیْنَ ٰ امَنُوْا لاَتَقْرَبُواالصَّلوٰۃَ وَاَنْتُمْ سُکٰرٰی۔
مگر اس میں بھی تھوڑی سی رعایت تھی، اس لیے پھر مطالبہ کیا گیا تو آخری اور فیصلہ کن آیت نازل ہوئی کہ:
فَھَلْ اَنْتُمْ مُنْتَھُوْنَ
کہ رکتے بھی ہویا نہیں۔ اس پر انتھینا انتھینا کی صدائیں بلند ہوئیں۔ ساغرومینا کے ٹکڑے ٹکڑے کردیے گیے اور صدیوں کے رسیا ایک دم پارسا بن گیے۔ یہ اسلام کا اعجاز ہے۔
۱؎ جوئے اور شراب کی حرمت کے بعد جذبۂ سخاوت کو کہاں صرف کیاجائے ۔ ان آیات میں اس کا جواب دیا ہے کہ جو ضروریات سے زائد ہو، اسے شراب وقمار کی بجائے نیک کاموں میں صرف کرو۔
{اَلْخَمْرُ} ہروہ چیز جو دماغ وعقل کو بے قابو کردے{الْمَیْسِرُ} جوا۔ قمار بازی۔حل لغات