اسلام ڈیفینڈر
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 18، 2012
- پیغامات
- 368
- ری ایکشن اسکور
- 1,006
- پوائنٹ
- 97
حدیث اور جدید سائنس
(محمد حسین میمن)
شراب کی ممانعت رسول اللہ ﷺ کی احادیث میں:
اگر تاریخ کے اوراق کو پلٹیں اور پچھلی امتوں کے بربادی کے اسباب پر نظر اٹھائیں تو ان کی معاشرتی اور اخلاقی بربادی کا عین سبب شراب نوشی بھی ہے۔ ان گنت انسانیت اس ام الخبائث کی نظر ہوئے اور عمدہ اخلاق کے دریچے سے اس طرح لڑک کر گرے کہ ان کی ہستیاں ہی مٹادی گئیں۔ معاشرے میں زنا، ہر حواسی حرمت کا خون ان سبب کی وجوہات ایک سبب شراب نوشی ہے۔ جرام کی بڑھتی ہوئی شرح اور بیماریاں ہزاروں لوگوں کے گھروں کے ٹوٹنے کا سبب اور تباہ کاریوں کا واضح ثبوت ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اس گندی اور ام الخبائث شے سے اجتناب کا واضح حکم صادر فرمایا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
﴿لا تشرب الخمر، فانھا مفتاح کل شر﴾
(سنن ابن ماجہ، الاشربة، باب الخمر مفتاح کل شر ۳۳۷۱)
ترجمہ: (شراب مت پیو، بے شک یہ ہر برائی کی چابی ہے۔)
ہر نشہ لانے والی شے حرام ہے، اور جس کی زیادہ مقدار نشہ لائے اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے۔
احادیث مبارکہ نے واضح طور پر شراب کو حرام قرار دیا اور ان احادیث سے ہر وہ چیز بھی حرام ہوئی جو نشہ آور شے ہو۔ لہٰذا موجودہ سائنس نے اس پر ریسرچ کی ہے اور واضح کیا کہ شراب جو کئی امراض کی جڑ ہے جس سے انسان اخلاقی طور پر اور جسمانی طور پر تباہ اور برباد ہو جاتا ہے۔
شراب سے لاحق ہونے والے امراض:
شراب اور دوسری نشہ آور اشیاء کے استعمال سے منع کرنے کی بہت سی سائنسی وجوہ بھی ہیں۔ دنیا میں شراب نوشی کے باعث سب سے زیادہ اموات واقع ہوتی ہیں۔ ہر سال شراب نوشی کی وجہ سے لاکھوں افراد مرجاتے ہیں۔ مجھے شراب کے تمام تر بُرے اثرات کی تفصیلات میں جانے کی ضرورت نہیں ، لیکن عام طور پر اس سے جو بیماریاں لاحق ہوتی ہیں ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں:
E جگر کا سرطان بہت مشہور ہے جو شراب نوشی کی وجہ سے لگتی ہے۔
E معدے کی نالی کا سرطان، بڑی آنت کا سرطان وغیرہ۔
E معدے کی نالی، معدے، لبلبے اور جگر کی سوزش کا تعلق شراب نوشی سے ہے۔
E دل کے عضلات کا تباہ ہو جانا (Cardiomyopathy) ، بلڈ پریشر کا بڑھنا (Hypertension) ، دل کی شریان کا خراب ہونا (Coronary Artherosclerosis) دل کی تکلیف (انجائنا) اور دل کے دورے، ان تمام عوارض کا تعلق کثرت شراب نوشی سے ہے۔
E دماغی فالج اور فالج کی مختلف اقسام کا تعلق بھی شراب نوشی سے ہے۔
E مختلف اعصابی و دماغی امراض (Peripheral Neurophathy, Crtical Atrophy, Cerebellar Atrophy) اور فالج کی مختلف اقسام میں پچھلے واقعات کا بار بار دھرانا بھی شراب نوشی کی کثرت سے رونما ہونے والی تھایامین کی قلت کا نتیجہ ہے۔
E یاد داشت خراب ہونا (Wernicke-Korsakoff Syndrome with Amnesia)
E بَیری بَیری کا مرض اور دوسری بیماریاں بھی شراب نوشی میں عام ہیں۔
E ڈیلیریم ٹریمنس شراب نوشی سے بار بار لاحق ہونے والا سنگین عارضہ ہے، جو بعض اوقات آپریشن کے بعد رونما ہوتا ہے۔ بعض اوقات یہ موت کا باعث بن جاتا ہے۔ ذہنی اختلاط ، دہشت ، گھبراہٹ اور وہم اس کی علامت ہیں۔
E اینڈو کرائن (درون افرازی) غدود کی خرابیاں ، مثلاً:
Myoxoderma, Hyperthyroidism, Florid Cushing
E خون کے سرخ ذرات کے عورض، فولک ایسڈ کی کمی، خون کی کمی اور اس کے نتیجے میں Mycirocytic Anemia اور خون میں سرخ ذرات کی کمی (اینیمیا) اور یرقان وغیرہ کی بیماریاں بھی شراب نوشی کے باعث پیدا ہوتی ہیں۔
E خون کے سفید ذرات (Platelets) میں کمی اور ان کی دیگر خرابیاں۔
E عام استعمال ہونے والی دوائی فلیجل (میٹرونیڈ ازول) کا شراب کے ساتھ بہت بُرا ردِ عمل ہوتا ہے۔
E جسم کا بار بار (Infection) میں مبتلا ہونا اور بیماریوں کے خلاف مدافعتی نظام میں خرابی کثرت سے اور طویل عرصے تک شراب نوشی کا نتیجہ ہے۔
E چھاتی کی عفونت، نمونیا، پھپھڑوں میں سوزش، ہوائی چھالا (Emphysema) اور پھپھڑوں کی دق (ٹی بی) یہ سب شراب سے پیدا ہونے والی عام بیماریاں ہیں۔
E بلا نوش نشے میں عموماً قے کرتا ہے۔ وہ عضلات جو سانس کی نالی کو محفوظ رکھتے ہیں، مفلوج ہو جاتے ہیں تو قے عموماً پھپھڑوں میں چلی جاتی ہے، جو نمونیے اور پھپھڑوں میں خرابی کا باعث بنتی ہے۔ بعض اوقات اس کی وجہ سے دم گھٹ جاتا ہے اور موت واقع ہو جاتی ہے۔
E عورتوں میں شراب کے اثراب زیادہ شدید ہوتے ہیں۔ شرابی عورتوں میں مردوں کی نسبت جگر کے خلیات کی توڑ پھوڑ زیادہ ہوتی ہے۔ خاص طور پر حاملہ عورتوں میں شراب کے استعمال سے نومولود پر بہت بُرا اثر پڑتا ہے۔
E جلد کی بیماریاں بھی شراب نوشی کی بدولت ہوتی ہیں۔
E جلدی بیماریاں، گنجاپن (Alopecia)، ناخنوں کا ٹوٹنا، ناخنوں کے گرد عفونت (Infection) اور باچھوں میں سوزش بھی شراب نوشی سے پیدا ہونے والی عام بیماریاں ہیں۔ (اسلام کے بارے میں چالیس اعتراضات کے جوابات ، صفحہ ۱۰۲)
لہٰذا کوئی خیر والی ایسی چیز نہیں ہے جس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے اپنی امت کو آگاہی فراہم نہ کی ہو اور نہ ہی ایسی کوئی شر والی چیز ہے جس سے آنحضور ﷺ نے اپنی امت کو روکا نہ ہو۔
قارئین کرام !
آپ نے پڑھا کہ شراب نوشی سے انسان اپنے رب کے باغی اور نافرمان کے ساتھ ساتھ روحانی اور جسمانی بیماریوں کا بھی شکار ہو جاتا ہے۔ لہٰذا دین و دنیا کی سو فیصد کامیابی صرف اور صرف قرآن و سنت پر چلنے میں ہی ہے۔وما علینا الاالبلاغ المبین