شرعی سیاست کے بارہ میں عصر حاضر کے چند مسائل -۱
فتوى از قلم : امام العصر علامه ناصر الدين الألباني رحمه الله تعالى
یہ فتوی اردن سے عربی میں شائع ہونے والے ایک سلفی ماہنامہ ”الاصالہ“ کے شمارہ بابت جمادی الثانی١٤١٣ ھ صفحہ ١٦ تا ٢٤ سے لیا گیا ہے ۔
ان الحمدﷲ نحمدہ و نستعینہ ، ونعوذ باﷲ من شرور انفسنا، ومن سیئات اعمالنا‘ من یھدہ اﷲ فھو المھتد ‘ من یضل فلا ہادی لہ۔ واشھدان لا الہ الا اﷲ وحد ہ لا شریک لہ واشھدان محمدا عبدہ و رسولہ۔ اما بعد:
یقینا اللہ تعالی نے علماء سے یہ عہد اور میثاق کر رکھا ہے کہ وہ لوگوں کےلئے اس دین اور شریعت کو واضح کرتے رہیں جو ان کی خاطر نازل کی گئی ۔اللہ تعالی کا ارشادہے:
وَإِذْ أَخَذَ اللّهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلاَ تَكْتُمُونَهُ۔۔۔۔۔(آل عمران ١٨٧)
ترجمہ:اور جب اللہ تعالی نے ان لوگوں سے جن کو کتاب عنایت کی گئی تھی اقرار لیا کہ اس میں جو کچھ لکھا ہے اسے صاف صاف بیان کرتے رہنا اور اس کی کسی بات کو نہ چھپانا۔
اور وہ لوگ اللہ نے ملعون ٹھہرائے ہیں جو حق کو چھپالیں ۔ فرمایا:
إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى مِن بَعْدِ مَا بَيَّنَّاهُ لِلنَّاسِ فِي الْكِتَابِ أُولَـئِكَ يَلعَنُهُمُ اللّهُ وَيَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ (البقرہ ١٥٩)’
ترجمہ: بے شک جو لوگ ہمارے حکموں اور ہدایتوں کوجوہم نے نازل کی ہیں(کسی غرض فاسدسے) چھپاتے ہیں‘ جب کہ ہم نے انہیں لوگوں(کے سمجھانے) کےلئے اپنی کتاب میں کھول کھول کربیان کردیا ہے سو ایسوں پر اللہ اور تما م لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہیں۔
پھر علم چھپا رکھنے والوں کو اللہ تعالی نے دوزخ کی وعید سنائی ہے ۔فرمایا:
إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلَ اللّهُ مِنَ الْكِتَابِ وَيَشْتَرُونَ بِهِ ثَمَنًا قَلِيلاً أُولَـئِكَ مَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ إِلاَّ النَّارَ وَلاَ يُكَلِّمُهُمُ اللّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلاَ يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ (البقرہ١٧٤)
ترجمہ:بے شک جو لوگ چھپاتے ہیں وہ جو اللہ تعالی نے نازل کیا ہے، اور اس کے بدلے میں کچھ تھوڑی سی قیمت لے کھاتے ہیں، تویہ لوگ اپنے پیٹوں میں صرف آگ بھرتے ہیں، اور اللہ تعالی ان سے قیامت کے دن بات بھی نہیں کریگا اور نہ ہی ان کو پاک کرے گا ، اور ان کے لئے درد ناک عذاب ہے۔
رسول اللہ کے اس فرمان پر عمل پیرا ہونے کی غرض سے جس میں آپ نے فرمایا :
الدین نصیحہ قلنا لمن یارسول اﷲ ؟ قال: ﷲ ولکتابہ ولرسولہ ولا ئمہ المسلمین وعامتھم (رواہ مسلم)
”دین تو نصیحت اور خیر خواہی ہے(صحابہ) نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول ! کس کےلئے؟ فرمایا: اللہ کےلئے اس کی کتاب کےلئے، اس کے رسول کےلئے، مسلمان سربراہوں اور عوام کےلئے“۔
اور اس صورتحال کے پیش نظر بھی جوکہ امت اسلامیہ کو آج درپیش ہے اور جن سازشوں کے جال امت کے خلاف پھیلائے جارہے ہیں خصوصاً ملت میں گھس آنے والے وہ درآمد شدہ افکار جنہوں نے امت کے عقیدہ اور شریعت کو مسخ کردیا ہے۔ ان سب باتوں کے پیش نظر ان لوگوں کا فرض ٹھہرا جن کو اللہ تعالی نے اپنی شریعت کا علم دیا تھا کہ وہ یہ واضح کردیں کہ ان در پیش امور کی بابت اللہ کاحکم و فیصلہ کیا ہے۔