• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شرك كی تعريف، اقسام ، مظاہر اور نقصانات

قاری مصطفی راسخ

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 07، 2012
پیغامات
665
ری ایکشن اسکور
742
پوائنٹ
301
شرك كی تعريف، اقسام ، مظاہر اور نقصانات

شرك كی تعریف:۔
لغوی طور پر شرک کا معنیٰ ہے کسی دوسرے کو اپنے کام یا حصہ میں شریک کر لینا ۔جبکہ اصطلاحاًشرک کہتے ہیں اللہ کی ربوبیّت‘الوہیّت‘اسماء وصفات میں ‘یا ان میں سے کسی ایک میں کسی غیر اللہ کو اللہ کا شریک بنانا۔
پس جو شخص یہ عقیدہ رکھے کہ اللہ کے سا تھ کو ئی اور بھی خالق یا مدد گار ہے‘یا اللہ کے سوا کوئی اور بھی عبادت کے لائق ہے‘ یا اسماء وصفات میں اس کا کوئی ہم پلہ ہے۔تو وہ آدمی مشرک ہے۔اور شرک سے بڑا کوئی گناہ نہیں‘اس کی مثال یوں سمجھو!جیسے بادشاہ کے ہاں مختلف جرائم کی مختلف سزائیں مقرر ہیں ۔مثلاًچوری ‘ڈکیتی ‘پہرہ دیتے دیتے سو جانا‘میدان جنگ سے بھاگ جانا ‘سلطنت کی رقم پہنچانے میں تاخیر کرنا‘قومی خزانے کو نقصان پہنچانا وغیرہ وغیرہ۔ ان سب جرائم کی سزائیں مقرر ہیں‘مگر اب بادشاہ کی مرضی پر منحصر ہے کہ وہ مجرم کو سزا دے یا معاف کر دے۔
لیکن بعض جرائم ایسے ہوتے ہیں جن سے بغاوت ظاہر ہوتی ہے‘اور وہ ناقابل معافی ہوتے ہیں۔مثلاًبادشاہ کی موجودگی میں کسی وزیر کو یا مشیر کو‘چوہدری کو یا رئیس کو ‘بھنگی کو یا چمار کو بادشاہ بنا دیا جائے تو اس قسم کی حرکت بغاوت ہے۔یہ جرم تمام جرموں میں سب سے بڑا ہے ‘اور اس کی سزا یقیناً ضرورملنی چاہیے۔اور جو بادشاہ اس قسم کے جرائم کی سزا میں غفلت برتتا ہے ‘اور ایسے مجرموں کو سزا نہیں دیتا تواس کی سلطنت کمزور ہو جاتی ہے‘اور ارباب دانش ایسے بادشاہ کو نا اہل کہتے ہیں۔لوگو! اس مالک الملک غیرت مند بادشاہ سے ڈر جاؤجس کی طاقت کا حد وشمار نہیں‘بھلا وہ مشرکوں کو کیوں سزا نہ دے گا ‘جبکہ شرک کرنا اللہ کے ساتھ سب سے بڑی بغاوت ہے۔جب ایک عام بادشاہ اس قسم کی بغاوت برداشت نہیں کر سکتا تو بادشاہوں کا بادشاہ کیسے برداشت کر لے گا جس کی بادشاہت کو کوئی زوال نہیں جو ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا ۔
شرک کی اقسام

شرک کی چار قسمیں ہیں۔
(۱)شرک فی العلم:۔

اللہ ربّ العزّت ہر جگہ حاضر و ناظر ہے۔یعنی اس کا علم ہر چیز کو گھیرے میں لئے ہوئے ہے۔یہی وجہ ہے کہ وہ ہر وقت ہر چیز سے با خبر رہتا ہے۔خواہ وہ چیز دور ہو یا قریب‘پوشیدہ ہو یا ظاہر‘آسمانوں میں ہو یا زمینوں میں‘پہاڑوں کی چوٹیوں پر ہو یا سمندروں کی تہہ میں۔یہ اللہ ہی کی شان ہے اور کسی کی نہیں۔اگر کوئی شخص کسی غیر اللہ کے اندر یہ صفات پائے جانے کا عقیدہ رکھے کہ غیر اللہ بھی ہر جگہ حاضر وناظر ہے‘ہر چیز سے باخبر ہے خواہ وہ غیر اللہ نبی ہو یا ولی ‘جن ہو یا فرشتہ۔تو ایسا عقیدہ رکھنے والا مشرک ہے۔
(۲)شرک فی التصرّف:
کائنات میں ارادے سے تصرّف و اختیار کرنا ‘حکم چلانا‘خواہش سے مارنا اور زندہ کرنا‘رزق میں تنگدستی و فراخی کرنا‘تندرستی وبیماری سے دوچار کرنا‘فتح و شکست دینا‘عزّت وذلّت سے دوچار کرنا‘اقبال وادبارکا لانا‘مرادیں بر لانا‘مشکل میں دستگیری کرنا‘اوربر وقت مدد کرنا۔یہ سب کچھ اللہ ہی کی شان ہے کسی اور کی نہیں‘خواہ وہ کتنا بڑا انسان یا مقرّب فرشتہ ہی کیوں نہ ہو۔پس جو شخص کسی غیر اللہ سے مرادیں مانگے اور اس کو تصرّف کا مالک سمجھے تو وہ آدمی مشرک ہے۔
(۳)شرک فی العبادات:
اللہ تعالیٰ نے بعض کام اپنی عبادت کے لئے مخصوص فرما دیئے ہیں۔جن کو عبادات کہا جاتا ہے۔مثلاً سجدہ کرنا‘رکوع کرنا‘ہاتھ باندھ کر کھڑا ہونا‘صدقہ وخیرات کرنا‘روزہ رکھنا‘دور دور سے اس کے مقدّس گھر کی زیارت کیلئے جانا‘بیت اللہ کا طواف کرنا‘اس کی طرف منہ کر کے سجدہ کرنا‘قربانی کرنا اور منتیں ماننا‘کعبہ پر غلاف چڑھانا‘حجر اسود کو چومنا‘اس میں خادم بن کر رہنا‘جھاڑو دینا اور صفائی کرنا‘آب زمزم پینا۔یہ سب کام اللہ نے مسلمانوں پر اپنی عبادت کے طور پر فرض کئے ہیں۔یہ سب عبادات اللہ ہی کی شان کے لائق ہیں اور کسی کے نہیں۔
پس جو شخص کسی نبی کویا ولی کو‘جن کو یا فرشتے کو‘کسی سچی یا جھوٹی قبر کوسجدہ کرے ‘چڑھاوا چڑھائے‘تبرک حاصل کرے‘مجاور بن کر بیٹھے‘اس قبر یا آستانے کی عزّت کرے اور اس کو مقدّس جانے تو ایسا عقیدہ رکھنے والا آدمی مشرک ہے۔
(۴)شرک فی العادات:
اللہ نے اپنے بندوں کو یہ ادب سکھلایا ہے کہ وہ عام دنیوی کاموں میں بھی اللہ کو یاد رکھیں‘ اور اس کی تعظیم بجا لائیں۔جیسے کام شروع کرتے وقت بسم اللہ پڑھنا ‘اولاد کی نعمت پر بطور شکریہ جانور ذبح کرنا ‘بچوں کے نام عبد اللہ ‘عبد الرحمن رکھنا ‘کھیتی سے کچھ حصہ اللہ کے نام پر صدقہ کرنا ‘ہر کام کا ارادہ کرتے وقت ان شاء اللہ کہنا ‘ضرورت کے موقع پر صرف اللہ کے نام کی قسم کھانا وغیرہ وغیرہ۔اگر کوئی شخص غیر اللہ کی قسم کھاتا ہے ‘دنیوی کاموں میں اللہ کے سوا کسی اور سے مدد مانگتا ہے ‘کام شروع کرتے وقت بسم اللہ کی بجائے کسی اور کا نام لیتا ہے ‘مثلاّ یا علی مدد ‘اولاد کا نام پیروں کے نام پر رکھتا ہے جیسے۔پیر بخش‘عبد النّبی ‘غلام رسول ‘امام بخش وغیرہ تو ایسا عقیدہ رکھنے والا شخص مشرک ہے۔[تقویۃ الایمان]
شرك كے مظاہر

عالم اسلام میں پھیلے ہوئے شرک کے مختلف انداز ہیں۔جو ہر علاقہ کے اعتبار سے مختلف ہیں۔یہاں شرک کی چند صورتوں کو بیان کیا گیا ہے ‘تا کہ انسان شرک جیسی گمراہی سے اپنے آپ کو محفوظ رکھ سکے۔
مثلاًغیر اللہ سے دعائیں مانگنا ‘ قبروں پر جا کر نذر و نیاز تقسیم کرنا اور منّتیں ماننا ‘ مزاروں پر شرینی تقسیم کرنا یا چڑھاوے چڑھانا ‘ قبروں یا آستانوں کے پاس جانور ذبح کرنا ‘ قبروں کا طواف کرنا یاپیشانیاںٹیکنا اور رکوع کی حالت میں جھکنا ‘ قبروں کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنا یا سجدہ کرنا ‘ قبروں کی طرف ثواب اور تبرّک کی نیت سے کجاوے کسنا اور سفر کرنا ‘ اولیاء اور نیک لوگو ں کو مسجد میں دفن کرنا ‘ غیر اللہ سے مدد مانگنا جیسے یا علی مدد کہنا ‘ بیماری یا مصیبت سے بچنے کے لئے کڑا پہننا ‘دھاگہ لٹکانا یا انگوٹھی پہننا جیسے مخصوص پتھروں والی انگو ٹھیاں پہنی جاتی جاتی ہیں ‘ نظر بد سے بچنے کے لئے بچوں کے گلے میں تعویزلٹکانا ‘ پرندوں یا آدمیوں سے فال لینا ‘ درختوں پتھروں اور اصنام سے برکت حاصل کرنا ‘ جادو کے ذریعہ شفا حاصل کرنا ‘ نجومیوں کے پاس جا کر اپنی قسمت معلوم کروانا اور ان کی تصدیق کرنا ‘ علم فلکی سے زمینی حوادثات کی خبریں دینا ‘ ستاروں کے ذریعہ بارش طلب کرنا ‘ جانوروں کو غیر اللہ کے نام پر چھوڑ دینا ‘ قرآن وسنّت کے مخالف امور میںحکا م کی اطاعت اس نیت سے کرنا کہ یہ جائز ہے وغیرہ وغیرہ۔
یہ شرک کی چند ایک مثالیں ہیں جو مختلف ممالک میں مختلف انداز سے رائج ہیں۔اس کے علاوہ بھی شرک کی کئی ایک صورتیں ہیں جو اس مختصر پمفلٹ پر بیا ن کرنا مشکل ہے ۔اللہ ہم سب کو شرک سے محفوظ فرمائے۔آمین۔
شرک کے نقصانات

ذیل میں شرک کے وہ نقصانات بیان کئے جا رہے ہیں ۔جو مشرک کی زندگی پر دنیا و آخرت میں مرتّب ہوتے ہیں۔
(۱) نکاح کی حرمت:
اور شرک کرنے والی عورتوں سے تا وقتیکہ وہ ایمان نہ لائیں تم نکاح نہ کرو۔ایماندار لونڈی بھی شرک کرنے والی آزاد عورت سے بہت بہتر ہے‘گو تمہیں مشرکہ ہی اچھی لگتی ہو۔ اور نہ شرک کرنے والے مردوں کے نکاح میں اپنی عورتوں کو دو‘جب تک کہ وہ ایمان نہ لائیں۔ایماندار غلام آزاد مشرک سے بہتر ہے‘گو مشرک تمہیں اچھا لگے۔یہ لوگ جہنّم کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ اپنی بخشش اور جنّت کی طرف بلاتا ہے۔[البقرۃ:۲۲۱]
(۲)نماز جنازہ کی ممانعت:
ان میں سے کوئی مر جائے تو آپ اس کے جنازہ کی ہر گز نماز نہ پڑھیں‘اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں۔یہ اللہ اورا س کے رسول کے منکر ہیں‘اور مرتے دم تک بد کار بے اطاعت رہے۔[التوبۃ:۸۴]
(۳) دعاء مغفرت کی ممانعت:
پیغمبر کو اور دوسرے مسلمانوں کو جائز نہیں کہ مشرکین کے لئے مغفرت کی دعا مانگیںاگرچہ وہ رشتہ دار ہی ہوں۔اس امر کے ظاہر ہو جانے کے بعد کہ یہ لوگ مشرک ہیں۔[التوبۃ:۱۱۳]
(۴)اعمال کا ضیاع:
اور اگر فرضاً یہ حضرات بھی شرک کرتے تو جو کچھ یہ اعمال کرتے ہیںان کے سب اکارت ہو جاتے۔[الانعام:۸۸]
(۵)جنّت کا حرام ہونا:
یقین مانو کہ جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے‘اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت حرام کردی ہے۔اس کا ٹھکانہ جہنّم ہی ہے‘اور گناہ گاروں کی مددکرنے والا کوئی نہیں ہو گا۔[المائدۃ:۷۲]
(۶)نجس ہونے کی وجہ سے حرم میں داخلہ ممنوع ہونا:۔اے ایمان والو!بے شک مشرک بالکل ہی ناپاک ہیں وہ اس سال کے بعد مسجد حرام کے پاس بھی نہ پھٹکنے پائیں۔[التوبۃ:۲۸]
(۷)تفرقہ بازی کا سبب:۔
لوگو! مشرکین میں سے نہ ہو جاؤ جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور خود بھی گروہ گروہ ہو گئے۔[الروم:۳۱‘۳۲]
(۸) انسانیت کی توہین:۔
کیونکہ مشرک آدمی اللہ رب العزت جو اعلیٰ و برتر ہے اس کو چھوڑ کر گھٹیا پر یقین رکھتا ہے۔اللہ فرماتے ہیں۔ سنو!اللہ کے ساتھ شریک کرنے والا گویا آسمان سے گر پڑا ‘اب یا تو اسے پرندے اچک لے جائیں گے یا ہوا کسی دور درازکی جگہ پھینک دے گی۔[الحج:۳۱]
(۹)خوف و اوہام کا مرکز:۔
مشرک آدمی کی عقل ہر طرح کی خرافات کو قبول کر لیتی ہے اور وہ باطل کی تصدیق پر تیار ہو جاتا ہے۔اور وہ کئی جہت سے خوف کھاتا ہے کیونکہ وہ کئی معبودوں پر یقین رکھتا ہے۔اللہ فرماتے ہیں :ہم عنقریب کافروں کے دلوں میں رعب ڈال دیں گے اس وجہ سے کہ وہ اللہ کے ساتھ ان چیزوں کو شریک بناتے ہیںجس کی اللہ نے کوئی دلیل نازل نہیں کی۔ان کا ٹھکانہ جہنم ہے اور ان ظالموں کی بری جگہ ہے۔[آل عمران:۱۵۱]
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ تمام مسلمانوں کو شرک و بدعات سے محفوظ فرمائے اور قرآن و سنت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 
Top