• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شریعت ،طریقت،معرفت کی حقیقت

مشہودخان

مبتدی
شمولیت
جنوری 12، 2013
پیغامات
48
ری ایکشن اسکور
95
پوائنٹ
0
عمران اسلم صاحب ایسا لگتا ہے کہ شاید آپ نے عبد بھائی سے اپنا کوئی پرنا بدلا لیا ہے
ہم نے سنا جب زمیں پر گناہ بڑھنے لگتے ہیں اس جگہ بے برکتی اور نحوست طاری کردی جاتی ہے
اور ہم نے یہ بھی پڑھا اور سنا ہے کہ قیامت تک جتنے بھی قتل ہوں گے وہ سب قابیل کے کھاتے میں جائیں گے
اور یہ بھی پڑھا ہےکہ
سرخ آندھیاں‘ خسف‘ مسخ اور زلزلے انسانوں کے گناہوں کے باعث آتے ہیں‘ البتہ اس سے جو اہل ِ ایمان متاثر ہوتے ہیں‘ ان کے لئے رحمت و برکت ہے‘ زندہ بچ جانے والوں کے لئے نصیحت اور کفار (زندہ و مردہ سب) کے لئے عذاب اور سزا ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان آیات و نشانات سے عبرت حاصل کرنے اور اپنی اصلاح کی توفیق بخشے اور جو اہلِ ایمان اس سے متاثر ہوئے‘ ان کے لئے باعثِ رحمت و نجاتِ آخرت بنائے۔آمین۔
”عن زینب بنت جحش… قلت یارسول اللہ! انہلک وفینا الصالحون؟ قال نعم اذا کثر الخبث۔“ (صحیح مسلم )
”حضرت زینب بنت جحش سے روایت ہے… میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم ایسی حالت میں بھی ہلاک ہوسکتے ہیں جبکہ ہمارے درمیان نیک لوگ موجود ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! جب (گناہوں کی) گندگی زیادہ ہوجائے گی۔“
تو اس میں عابد بھائی کی کونسی غلطی ہوگئی اور تعاون علی الاثم کا کیا مطلب ہے
 

مشہودخان

مبتدی
شمولیت
جنوری 12، 2013
پیغامات
48
ری ایکشن اسکور
95
پوائنٹ
0
یہ تھا حضرت آدمؑ کو پیدا کرنے کا منشا و مقصد۔ قرآن و حدیث میں ایسی کوئی نص موجود نہیں ہے جو بتاتی ہو کہ عالم ارضی حضرت آدمؑ کے لیے دار العذاب تھا نیز قرآن کریم نے متعدد مقامات پر اس امر کی تصریح بھی کر دی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ کی توبہ قبول کر کے ان کی لغزش کو معاف فرما دیا تھا اور انھیں دوبارہ اپنی رحمت و توجہ و تقرب کا مستحق بنا کر نبوت و رسالت کا مقام بلند عطا فرمایا تھا۔
(۲)فلہٰذا حضرت آدمؑ کی خطا کی وجہ سے انسان کا دنیا میں آنا قرار دینا قرین انصاف نہیں ہے۔ کیونکہ حضرت آدم کی تخلیق سے قبل اللہ تعالیٰ زمین میں انسانوں کی تخلیق کا اعلان کر چکے تھے۔ اور اگر انسان کو بطور سزا ہی زمین پر بھیجا گیا ہے تو پھر حضرت آدم کی توبہ قبول ہونے کا کیا معنی ہے؟ یہ سزا تو تب دی جائے جب اللہ تعالیٰ نےتوبہ قبول نہ کی ہو۔ ایسے میں
اگر آدم علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے وہ شجر ممنوعہ نہ کھاتے تو کیا پھر بھی اللہ تعا لیٰ آدم علیہ السلام کو زمین پر بھیجتے
اور اللہ نے کیوں حکم دیا کہ سب نکل جاؤ نا فرمانی کی وجہ سے اور کیوں ان کو ظالم کہا گیا
اور اس حدیث کا کیا مطلب ہے کیا اس پر بھی عمران صاحب کچھ حکم لگائیں گے
عن أبي هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لولا حواء لم تخن أنثى زوجها الدهر". (مسلم )
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
خان صاحب!
ہم نے سنا جب زمیں پر گناہ بڑھنے لگتے ہیں اس جگہ بے برکتی اور نحوست طاری کردی جاتی ہے
امریکہ اور یورپ میں کون سا گناہ نہیں ہے جو وہاں ہورہاہو۔۔۔پھر بھی مسلمانوں سے اچھی حالت میں ہیں۔۔۔ کیوں؟؟؟۔۔۔

اور ہم نے یہ بھی پڑھا اور سنا ہے کہ قیامت تک جتنے بھی قتل ہوں گے وہ سب قابیل کے کھاتے میں جائیں گے
اس گناہ کی ابتداء قابیل نے کی اس لئے یہ بات کی گئی، حالانکہ قتل جیسے سنگین جرم پر بھی اسلام نے دیعت ادا کرنے پر معافی کا حکم لگایا۔۔۔ کیوں؟؟؟۔۔۔

کیا ہم ایسی حالت میں بھی ہلاک ہوسکتے ہیں جبکہ ہمارے درمیان نیک لوگ موجود ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! جب (گناہوں کی) گندگی زیادہ ہوجائے گی۔“
سب سے پہلے ہم اس بات کا تعین کیسے کریں گے نیک لوگوں سے مراد اس حدیث میں کن افراد کی لی گئی ہے؟؟؟۔۔۔
 

مشہودخان

مبتدی
شمولیت
جنوری 12، 2013
پیغامات
48
ری ایکشن اسکور
95
پوائنٹ
0
امریکہ اور یورپ میں کون سا گناہ نہیں ہے جو وہاں ہورہاہو۔۔۔پھر بھی مسلمانوں سے اچھی حالت میں ہیں۔۔۔ کیوں؟؟؟۔۔۔
اس گناہ کی ابتداء قابیل نے کی اس لئے یہ بات کی گئی، حالانکہ قتل جیسے سنگین جرم پر بھی اسلام نے دیعت ادا کرنے پر معافی کا حکم لگایا۔۔۔ کیوں؟؟؟۔۔۔
سب سے پہلے ہم اس بات کا تعین کیسے کریں گے نیک لوگوں سے مراد اس حدیث میں کن افراد کی لی گئی ہے؟؟؟۔۔۔
ان کی آخرت برباد ہے اور دنیا میں صرف فوض کی وجہ سے دبدبہ ہے عزت نہیں ہے ساری دنیا ان کو مکار کہتی ہے اس سے بڑی ذلت اور کیا ہوگی اور اللہ کا انتقام اپنے وقت ہر آئے گا جب پاپ کا گھڑا بھر جائے گا
بات قابیل کی ہورہی ہے قابیل کے کھاتے میں کیوں لکھاجائے گا کیا وہ بھی اگر دیت ادا کردیتا معاف ہوجاتا
نیک لوگ سے مراد متقی حضرات ہوسکتے ہیں یہ تو آپ لوگوں کو معلوم ہوناچاہئے کیوں کہ بھائی اہل حدیث ہیں
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
خان صاحب!
ان کی آخرت برباد ہے اور دنیا میں صرف فوض کی وجہ سے دبدبہ ہے عزت نہیں ہے ساری دنیا ان کو مکار کہتی ہے اس سے بڑی ذلت اور کیا ہوگی اور اللہ کا انتقام اپنے وقت ہر آئے گا جب پاپ کا گھڑا بھر جائے گا
اس پیراگراف کا جواب دینا مناسب نہیں شاید بات موضوع سے کہیں اور نکل جائے۔۔۔ ہدایت ان کو راہ راست پر لابھی سکتی ہے۔۔۔ المہم

بات قابیل کی ہورہی ہے قابیل کے کھاتے میں کیوں لکھاجائے گا کیا وہ بھی اگر دیت ادا کردیتا معاف ہوجاتا۔
اگر یا مگر کا استعمال ہمیں کہیں ڈگر سے نہ اُتار دے۔۔۔ معذرت کے ساتھ۔۔۔
بھائی ایسے میں تو اگر حضرت موسٰی بھی آجائیں تو جنت میں نہیں جاسکتے جب تک رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت پر عمل نہ کریں۔۔۔ یعنی بات ہوئی شریعت کی یہاں طریقیت کا کوئی چکر نہیں ہے۔۔۔ ہاں اب ہم بات کرتے ہیں ہابیل کی تو قصہ آپ بھی جانتے ہیں اور ہم لیکن کیا ہم اس وقت کا طریقہ یعنی بہن اور بھائی کے درمیان شادی یا عقد نکاح کو آج شریعت پوری ہوجانے کے بعد نافذ العمل کرسکتے ہیں۔۔۔ یقینا نہیں۔۔۔ کیونکہ وہ اس دور کی شریعت تھی۔۔۔ لیکن آج وہ اُن کا طریقہ کہلائے گا۔۔۔ مزید لکھنے سے اس لئے اجتناب کررہا ہوں کے بات طویل ہوجائے گی۔۔۔

نیک لوگ سے مراد متقی حضرات ہوسکتے ہیں یہ تو آپ لوگوں کو معلوم ہوناچاہئے کیوں کہ بھائی اہل حدیث ہیں
یہاں بھی آپ نے شبہ کا اظہار کیا لفظ ہوسکتے کا استعمال کرکے۔۔۔
اور جو بات شبہ میں ڈالے اس کو چھوڑ ہی دینا چاہئے۔۔۔ ہاں جہاں تک بات ہے اہلحدیث حضرات کی تو یہ سرٹیفیکٹ اُن کو کس نے دیا؟؟؟۔۔۔ اس کا بھی جواب ارشاد فرمادیں۔۔۔
 

مشہودخان

مبتدی
شمولیت
جنوری 12، 2013
پیغامات
48
ری ایکشن اسکور
95
پوائنٹ
0
اگر یا مگر کا استعمال ہمیں کہیں ڈگر سے نہ اُتار دے۔۔۔ معذرت کے ساتھ
اگر مگر تو آپ لوگوں کا پرانا ہتھیار ہے جہاں بات نہیں بنتی وہاں اگر مگر سے کام چلاتے ہیں
بھائی ایسے میں تو اگر حضرت موسٰی بھی آجائیں تو جنت میں نہیں جاسکتے جب تک رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت پر عمل نہ کریں۔۔۔ یعنی بات ہوئی شریعت کی یہاں طریقیت کا کوئی چکر نہیں ہے۔۔۔ ہاں اب ہم بات کرتے ہیں ہابیل کی تو قصہ آپ بھی جانتے ہیں اور ہم لیکن کیا ہم اس وقت کا طریقہ یعنی بہن اور بھائی کے درمیان شادی یا عقد نکاح کو آج شریعت پوری ہوجانے کے بعد نافذ العمل کرسکتے ہیں۔۔۔ یقینا نہیں۔۔۔ کیونکہ وہ اس دور کی شریعت تھی۔۔۔ لیکن آج وہ اُن کا طریقہ کہلائے گا۔۔۔ مزید لکھنے سے اس لئے اجتناب کررہا ہوں کے بات طویل ہوجائے گی
حضرت موسیٰ علیہ السلام کیوں آجائیں یہ تو اللہ کا ایسا کرناہی تھا
ہم طریقت شریعت کو نہیں جانتے ہم تو صرف عمل کو جانتے ہیں یہ تو صرف آپلوگوں اور دیوبندوں اور بریلوں کا چکر ہے سب عوام کا بے وقوف بنا رہیں ہیں کسی کی کمائی کہیں سے کسی کی کہیں سے
جہاں تک قابیل کا معاملہ ہے آپ کے بقول وہ شریعت اور یہ شریعت الگ الگ ہیں تو قتل کا معاملہ وہیں ختم ہوگیا نا اب اگر کوئی اس شریعت میں قتل کرتا ہے تو سزاپہلی شریعت کیوں پہنچتی ہے یہ دو ہری چال کیسی یہ تو یہ بات چت بھی اپنی پٹ بھی اپنی
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
خان صاحب
اگر مگر تو آپ لوگوں کا پرانا ہتھیار ہے جہاں بات نہیں بنتی وہاں اگر مگر سے کام چلاتے ہیں
شکریہ!۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام کیوں آجائیں یہ تو اللہ کا ایسا کرناہی تھا۔
اس پر کیا تبصرہ کروں۔۔۔ حدیث موجود ہے اس لئے یہ مثال دی تھی۔۔۔

ہم طریقت شریعت کو نہیں جانتے ہم تو صرف عمل کو جانتے ہیں یہ تو صرف آپلوگوں اور دیوبندوں اور بریلوں کا چکر ہے
کتنی حیرانی کی بات ہے ہم کچھ بھی کہیں تو اس کو آپ چکر بنادیتے ہیں، اور طریقیت کے چکرویوں میں جو لوگوں کو آپ جکڑ رہے ہیں اس کو کیا نام دیا جائے گا؟؟؟۔۔۔ تھوڑی سی عقل کو ابھی استعمال کرلیں۔۔۔ جو چیز منسوخ ہوجائے وہ کیا کہلائے گی؟؟؟۔۔۔ شریعت یا پھر طریقیت۔۔۔ عیٰسی علیہ السلام کی شریعت کو آپ آج نافذ کرسکتے ہیں؟؟؟۔۔۔ اگر کرسکتے ہیں تو پھر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیوں کہا کے جو جس قوم کی مشابہت کرے گا قیامت کے دن اُس کا حساب کتاب اُن کے ساتھ ہوگا؟؟؟۔۔۔ یعنی اب جو چیز منسوخ ہوگئی وہ بن گئی طریقیت، شریعت یہ ہے جس پر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے عمل کرنے کا حکم دیا۔۔۔

جہاں تک قابیل کا معاملہ ہے آپ کے بقول وہ شریعت اور یہ شریعت الگ الگ ہیں تو قتل کا معاملہ وہیں ختم ہوگیا نا اب اگر کوئی اس شریعت میں قتل کرتا ہے تو سزاپہلی شریعت کیوں پہنچتی ہے یہ دو ہری چال کیسی یہ تو یہ بات چت بھی اپنی پٹ بھی اپنی
لفظوں کو ترتیب سے لکھیں تاکہ سمجھنے میں آسانی ہو۔۔۔ مثال دینے کا مقصد کیا ہوتا ہے؟؟؟۔۔۔ اللہ رب العزت نے قرآن کا مطالعہ کریں دیکھیں کتنی مثالیں پیش کی ہیں؟؟؟۔۔۔ معاملات کو وہیں ختم کرنے کا مشورہ اور جواز میں یہ تاویل عجیب۔۔۔ اب آپ نے ہمیں چال باز بنادیا۔۔۔ یہ کون سا طریقہ ہے فورم پر تکرار کا۔۔۔محترم یہ آپ کے شہر کا کوئی گلی یا محلہ نہیں ہے انسان تھوڑا مہذب انداز میں بھی گفتگو کرلیتا ہے۔۔۔ اُمید ہے آئندہ آپ پورا خیال رکھیں گے۔۔۔
 

مشہودخان

مبتدی
شمولیت
جنوری 12، 2013
پیغامات
48
ری ایکشن اسکور
95
پوائنٹ
0
یا اللہ کیسا چکر چلایا
میں یہ معلوم کررہا تھا کہ قیامت تک کہ قتلوں کا گناہ قابیل پر کیوں جائے گا اس بات کو چھوڑ کر دنیا بھر میں گھوم گئے
کتنی حیرانی کی بات ہے ہم کچھ بھی کہیں تو اس کو آپ چکر بنادیتے ہیں، اور طریقیت کے چکرویوں میں جو لوگوں کو آپ جکڑ رہے ہیں اس کو کیا نام دیا جائے گا؟؟؟۔۔۔ تھوڑی سی عقل کو ابھی استعمال کرلیں۔۔۔ جو چیز منسوخ ہوجائے وہ کیا کہلائے گی؟؟؟۔۔۔ شریعت یا پھر طریقیت۔۔۔ عیٰسی علیہ السلام کی شریعت کو آپ آج نافذ کرسکتے ہیں؟؟؟۔۔۔ اگر کرسکتے ہیں تو پھر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیوں کہا کے جو جس قوم کی مشابہت کرے گا قیامت کے دن اُس کا حساب کتاب اُن کے ساتھ ہوگا؟؟؟۔۔۔ یعنی اب جو چیز منسوخ ہوگئی وہ بن گئی طریقیت، شریعت یہ ہے جس پر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے عمل کرنے کا حکم دیا
ہاں جی مجھے بھی حیرانی ہوئی مشابہت کی تعریف آپ کی تحریر سے پڑھ کر۔ کیا بتائیں گے مشابہت کی اصطلاح کہاں استعمال ہوتی ہے
اور کیا یہی بھی بتائیں گے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر بھی ایمان لانا چاہیے یا نہیں ،کیا یہی مشابہت کی تعریف ہے آپ کے یہاں؟؟؟؟؟؟؟۔۔۔۔۔۔
لفظوں کو ترتیب سے لکھیں تاکہ سمجھنے میں آسانی ہو۔۔۔ مثال دینے کا مقصد کیا ہوتا ہے؟؟؟۔۔۔ اللہ رب العزت نے قرآن کا مطالعہ کریں دیکھیں کتنی مثالیں پیش کی ہیں؟؟؟۔۔۔ معاملات کو وہیں ختم کرنے کا مشورہ اور جواز میں یہ تاویل عجیب۔۔۔ اب آپ نے ہمیں چال باز بنادیا۔۔۔ یہ کون سا طریقہ ہے فورم پر تکرار کا۔۔۔محترم یہ آپ کے شہر کا کوئی گلی یا محلہ نہیں ہے انسان تھوڑا مہذب انداز میں بھی گفتگو کرلیتا ہے۔۔۔ اُمید ہے آئندہ آپ پورا خیال رکھیں گے
لفظوں کی ایرا پھیری کہاں کی ہے ۔میں نے یہ معلوم کیا تھا کہ اس شریعت کا گناہ سابقہ شریعت میں کیسے پہونچ گیا یہ بتانا آپ کی ذمہ داری ہے اور اس معلوم کرنے میں کونسی تہذیب کادخل ہوگیا اور میں نے کون سی بد تہذیبی کی آپ حضرات رات دن دوسروں کو لعن طعن کرتے ہیں بریلویوں اور دیوبندیوں کی اور خاص کر امام ابو حنیٍہ کی کیا گت بناتے ہیں تو کیا سا بقین کے بارے قرآن و سنت کی یہی ھدایات ہین کیا بتانے کی زحمت گوارہ فرمائیں کہ اسلام میں کسی قوم کے رہبر کے بارے میں برے الفاظ سے یاد کرنا وہ بھی خاص کر اس آدمی کے بارے میں جو مومن ہو اور اس نے اسلام کی خدمات کی ہوں اور جن کے لاکھوں شاگرد ہوں انہوں نے ان کا حرامی اور لوطی کا بددین کا لفظ استعمال کیا ہو اور یہ جانتے ہوئے بھی کہ ہمارا استاذ یہودی ہے حرامی ہے اور لوطی ہے پھر بھی اس سے دین سیکھا ہو اور اس کے بتائے ہوئے اصولوں پر آج بھی عمل ہورہا ہو سیکڑوں سال گزرنے کے بعد آپ لوگوں کو الہام ہوا کہ ابوحنفیہ ایسا ایسا تھا میں اگر غلط کہہ رہاہوں آپ کےبڑے عالم کفایت اللہ صاحب اور آپ کے شیخ الحدیث رفیق طاہر صاحب نے اس کو پسند فرمایا اور فرمایا ہی نہیں اس پر اپنے کمنٹس بھی دئے اور صاد کہنا والا ایساہی ہے جیسے کرنے والا اور برائی کو نقل کرنے والا بھی برا ہی ہوتا پھر دوبارہ ملاحظہ کرنا ہوتو اللمحات والا تھریڈ پھر سے ملاحظہ فرمالیں مجھے تو مہذب ہونے کی تعلیم دے رہے ہیں وہاں تو آپ نے بھی کچھ نہیں بولا بلکہ جزاک اللہ کی صدائیں بلند ہوئیں اور پورے عالم میں اس کی گونج سنی گئیں اس فورم پر جو حنفیوں کا برا حال آپ حضرات بناتے ہیں وہ جگ ظاہر ہے پہلے اپنے گھر میں جھاکیں پھر دوسروں کو نصیحت فرمائیں
 

عمران اسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
ایک تو مجھے یہ بات سمجھ نہیں آ رہی کہ آپ کی باتوں میں اس قدر تضادات کیوں ہیں۔ اب آپ نے اپنی جو آخری پوسٹ کی ہے اس میں آپ نے پہلے لکھا:
آپ ہمارے نظریہ کی تردید کیجئے اور اس کے دلائل دیجئے اگر ہماری سمجھ میں آگئی تو ہو سکتا ہے ہم راہ راست پر آجائیں
اور اسی پوسٹ کے آخر میں لکھ دیا:
میں غالباً اپنی بات پوری کرچکا ہوں میں آپ کے نظریہ کو قبول نہیں کروں گا فقط والسلام
جہاں تک آپ کی اس بات کا تعلق ہے کہ
یہ جتنے بھی سوالات آپ نے کئے ہیں صرف اور صرف آپ نے میری پوسٹ کو بے معنیٰ کرنے کے لیے کئے ہیں کوئی بھی سوال ایسا نہیں کیا جس میں میری بات شریعت سے تضاد رکھتی ہو۔
آپ کی جو شریعت سے متصادم باتیں مجھے لگی ہیں وہ پوسٹ نمبر 18 میں دیکھ سکتے ہیں جن کو میں نے آپ کی پوسٹ نمبر 2 میں سے اخذ کیا ہے ابھی باقیوں کی نوبت ہی نہیں آئی۔ آپ نے ان میں سے کسی بھی اعتراض کا جواب نہیں دیا۔
قرآن و سنت میں نفس کو قابو میں کرنے کی بار بار تاکید کی گئی ہے مگر یہ بات بہت اہم ہے کہ ضبط نفس اور تزکیہ کے لیے قرآن سنت ہی کی تعلیمات اور واضح ہدایات پر عمل کیا جائے۔ تزکیہ کے لیے جو طریقے بھی اختیار کیے جائیں ان کا موافق سنت ہونا ضروری ہے۔ لیکن صوفیائے کرام کی تاریخ بتاتی ہے کہ اس معاملہ میں ان کے یہاں بڑی افراط و تفریط پائی جاتی ہے۔ وہ شریعت کے بالمقابل طریقت کےمتوازی نظام کےعلمبردار اور قدم قدم پر اصول و تعلیمات نبوی کی خلاف ورزی کرتے نظر آتے ہیں(آپ کا مضمون بھی اس بات کی تائید کرتاہے)۔ صوفیا کا اجماع ہے کہ اللہ تعالیٰ ارباب ذوق اور اصحاب وجد و حال کو ایک مخصوص علم عطا کرتا ہے جسے وہ علم لدنّی یا علم باطن کہتے ہیں۔
زہد و مجاہدہ کا مطلب دنیا اور متاع دنیا سے بے غبتی اور کنارہ کشی تک محدود نہ رہا، بلکہ دنیا اور اہل دنیا سےبغض و نفرت، عوام سے قطع تعلق اور رہبانیت کا اختیار کرنا ایک صوفی کے لیے ناگزیر ٹھہرا۔ اس سے آگے بڑھ کر نفس کشی اور مجاہدہ نفس کے وہ طریقے اختیار کیے گئے جو سنت نبوی سے براہ راست متصادم تھے۔
حضرت حسن بصریؒ ے فرمایاکہ زہد یہ ہے کہ دنیا و اہل دنیا سے بغض رکھو۔ [الرسائل القشریۃ : ص73]
شیخ جنید بغدادی تک کو کہنا پڑا کہ جو شخص اپنے دین کا بچاؤ اور قلب و بدن کا آرام چاہتا ہے وہ لوگوں سے علیحدگی اختیار کر لے۔ [الرسائل القشریۃ : ص73]
خواجہ ابو محمد نے اپنے مکان کے ایک گہرے کنویں میں الٹے لٹک کر مدتوں عبادت کی۔[سیر الاولیاء: ص 50]
مولانا مودودیؒ تزکیہ نفس کے مقصد روحانی پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’اس سے فروتر تزکیہ نفس کا جو مقصد بتایا جاتا ہے وہ روحانی ترقی ہے، مگر یہ روحانی ترقی کچھ ایسی مبہم اور پراسرار چیز ہے کہ تمام عمر اس بھول بھلیاں میں گشت لگانے کے بعد بھی آدمی کو کچھ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کس مقام پر پہنچا۔ اس کی اصطلاحیں، اس کی منزلیں، اس کے ثمرات و نتائج سب مرموز ہیں جن کو ہم جیسے عامی کچھ نہیں سمجھ سکتے۔ ہمیں اگر کچھ نظر آتا ہے تو وہ صرف یہ کہ اس راہ میں جو منزلیں طے کی جاتی ہیں ان میں وہ منزل کبھی نہیں آتی جسے بلال اور عمار اور صہیب نے طے کیا تھا اور نہ وہ منزل کبھی آنے کی توقع کی جا سکتی ہے جس کو ابوبکر اور عمر نے طے کیا تھا‘‘ [تصوف اور تعمیر سیرت: ص 105۔106]
مولانا مودوی کے تبصرہ کو آپ کی اس بات کے تناظر میں دیکھا جائے تو بہت درست معلوم ہوتا ہے:
اعمال باطنی کو’’ طریقت‘‘یا ’’تصوف‘‘ کہا جانے لگا۔
ان اعمال ظاہری وباطنی کی اصلاح کے یعنی تز کیہ نفس کے بعد عمل خالص کی وجہ سے قلب میں جِلا ،صفائی ونورانیت پیدا ہو جاتی ہے ،ظلمت کے بادل چھٹ جاتے ہیں اور عرفانی ہوائیں چلنے لگتی ہیں ،اور وہ معاملات جو بین اللہ اور بین العبد پوشیدہ ہوتے ہیں وہ منکشف ہونے لگتے ہیں،ان مکشوفات کو شریعت کی اصطلاح میں ’’ حقیقت ‘‘ کہتے ہیں ،اور ان انکشافات کو ’’ معرفت ‘‘ کہتے ہیں اور جس پر یہ حالات منکشف ہوتے ہیں اس کو ’’عارف ‘‘کہتے ہیں۔
 
شمولیت
نومبر 10، 2012
پیغامات
112
ری ایکشن اسکور
237
پوائنٹ
49
قرآن و سنت میں نفس کو قابو میں کرنے کی بار بار تاکید کی گئی ہے مگر یہ بات بہت اہم ہے کہ ضبط نفس اور تزکیہ کے لیے قرآن سنت ہی کی تعلیمات اور واضح ہدایات پر عمل کیا جائے۔ تزکیہ کے لیے جو طریقے بھی اختیار کیے جائیں ان کا موافق سنت ہونا ضروری ہے۔ لیکن صوفیائے کرام کی تاریخ بتاتی ہے کہ اس معاملہ میں ان کے یہاں بڑی افراط و تفریط پائی جاتی ہے۔ وہ شریعت کے بالمقابل طریقت کےمتوازی نظام کےعلمبردار اور قدم قدم پر اصول و تعلیمات نبوی کی خلاف ورزی کرتے نظر آتے ہیں(آپ کا مضمون بھی اس بات کی تائید کرتاہے)۔ صوفیا کا اجماع ہے کہ اللہ تعالیٰ ارباب ذوق اور اصحاب وجد و حال کو ایک مخصوص علم عطا کرتا ہے جسے وہ علم لدنّی یا علم باطن کہتے ہیں۔
زہد و مجاہدہ کا مطلب دنیا اور متاع دنیا سے بے غبتی اور کنارہ کشی تک محدود نہ رہا، بلکہ دنیا اور اہل دنیا سےبغض و نفرت، عوام سے قطع تعلق اور رہبانیت کا اختیار کرنا ایک صوفی کے لیے ناگزیر ٹھہرا۔ اس سے آگے بڑھ کر نفس کشی اور مجاہدہ نفس کے وہ طریقے اختیار کیے گئے جو سنت نبوی سے براہ راست متصادم تھے۔
محترم عمران اسلم صاحب ہمارے ہاں بہت سارے اختلاف محض مقابلہ بازی کی وجہ سے حل نہیں ہوتے۔ میں نے جب بات کو سمجھنا چاہا تو طالب علمی کا انداز اختیار کیا ،اور بالواسطہ ان لوگوں سے ملا جو میرے مسلئہ کے متعلق تھے۔میں خیر المدارس بریلوی کی دیوبند پر جو تنقید کی گئی ہے وہ کتب لے کر گیا،اور ان سے ایک ایک بات پوچھی،اور یوں بہت ساری حقیقتوں کو جانا۔اور خود ذاتی طور پر بھی تحقیق جاری رکھی۔آپ کے پاس بہترین دو آپشن ہیں۔ایک ذاتی تحقیق اور نبر دو تصوف کی درسگائیں ۔یقین جانیئے جو آپ تنقید اور سوال کر رہے ہیں بالکل آسانی سے آپ کے اعتراضات رفع ہو جائے گے۔کوشش کریں تصوف کی اس درسگاہ کیا رخ کریں جہاں سے اہلحدیث حضرات بھی مستفید ہو رہئے ہیں اور ایسی درسگاہ آپ کی طبیعت کے بھی مواقف رہئے گی۔تزکیہ کے نفس کے جو طریقے صوفیاء نے نکالے ہیں تو ان طریقوں کو کس نے سنت کہا ہے؟
دیکھے سید عبد اللہ غزنوی اور غلام رسول قلعوی ؒ پاس انفاس طریقہ سے ذکر سکھاتے تھے لیکن ان لوگوں نے کب کہا ہے کہ یہ سنت طریقہ ہے؟ آپ بالکل بجا تنقید کر رہے ہیں،مسائل تصوف " میں جواب موجود ہیں کبھی فرصت ملے تو دیکھ لینا بھائی۔
آپ نے ظاہر باطن کی بات کی ہے اس میں کون سا فلسفہ ہے جو سمجھ میں نہیں آنے والا ہے ، عبقات میں امام الصوفیاء ہو مجا ھدین شاہ اسماعیل شہد ؒ نے اس موضعوع پر بات کی دیکھو بڑا آسان جواب دیا ہے،
ادھر اوپر بھائی لکھا ہے کہ یہ جہاد سے صوفی بھاگتے ہیں ،لیکن بے چارے کو تنا بھی پتہ نہیں کہ جہاد کرنے والوں کی اکثریت صوفیاء کی ہے۔اور دین کی اشاعت میں بھی انکا بڑا کردار ہے یہ جو آپ کو پنجاب میں مسلک اہلحدیث کے پورے پورے گاؤں نظر آتے ہیں یہ سب صوفیاء اہلحدیث سے متاثر ہوئے ہیں ،
آپ فتوی اہلحدیث میں مولانا عبد اللہ روپڑیؒ کی رائے بھی اس موضعوع پر دیکھ سکتے ہیں۔
 
Top