• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شریعت ،طریقت،معرفت کی حقیقت

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
میں یہ معلوم کررہا تھا کہ قیامت تک کہ قتلوں کا گناہ قابیل پر کیوں جائے گا اس بات کو چھوڑ کر دنیا بھر میں گھوم گئے
عن عبد الله رضي الله عنه قال قال رسول الله صلی الله عليه وسلم لا تقتل نفس ظلما إلا کان علی ابن آدم الأول کفل من دمها لأنه أول من سن القتل
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (جب بھی دنیا میں) کوئی ناحق قتل ہوتا ہے تو اس کے گناہ کا ایک حصہ آدم کے بیٹے (یعنی قابیل) پر ضرور ہوتا ہے کیونکہ اسی نے قتل کا طریقہ ایجاد کیا۔(صحیح بخاری)۔

ایک اور روایت میں آیا ہے کہ اُس نے گناہ کے کام کو ایجاد کیا اور ہابیل کو ناحق قتل کیا اسلئے ناحق قتل ہونے والے کا گناہ کا ایک حصہ " من دمہا " اس کے حصے میں آئے گا۔

ہاں جی مجھے بھی حیرانی ہوئی مشابہت کی تعریف آپ کی تحریر سے پڑھ کر۔ کیا بتائیں گے مشابہت کی اصطلاح کہاں استعمال ہوتی ہے
مُشابِہ!۔
ہم شکل، ملتا جلتا، مانند، مثل، مطابق، یکساں۔

مُشابَہَت!۔
مشابہ ہونے کی حالت، مطابقت، مماثلت، نسبت۔

اور کیا یہی بھی بتائیں گے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر بھی ایمان لانا چاہیے یا نہیں،
میں نے کچھ اس طرح عرض کیا تھا!
عیٰسی علیہ السلام کی شریعت کو آپ آج نافذ کرسکتے ہیں؟؟؟۔۔۔
اور جو بات آپ کی ایمان لانے کی تو اللہ وحدہ لاشریک کا فرمان ہے۔۔۔
كُلٌّ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَمَلٰۗىِٕكَتِهٖ وَكُتُبِهٖ وَرُسُلِهٖ
سب اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے۔۔۔

کیا یہی مشابہت کی تعریف ہے آپ کے یہاں؟؟؟؟؟؟؟۔۔۔۔۔۔
عن ابن عمر قال قال رسول الله صلی الله عليه وسلم من تشبه بقوم فهو منهم
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے کسی قوم کی مشابہت اختیارکی، کھانے پینے لباس، رہنے سہن میں تو وہ انہی میں سے ہوگا قیامت میں اس کے ساتھ حشر میں ہوگا۔(سنن ابوداؤد)۔
لفظوں کی ایرا پھیری کہاں کی ہے ۔میں نے یہ معلوم کیا تھا کہ اس شریعت کا گناہ سابقہ شریعت میں کیسے پہونچ گیا یہ بتانا آپ کی ذمہ داری ہے اور اس معلوم کرنے میں کونسی تہذیب کادخل ہوگیا اور میں نے کون سی بد تہذیبی کی آپ حضرات رات دن دوسروں کو لعن طعن کرتے ہیں بریلویوں اور دیوبندیوں کی اور خاص کر امام ابو حنیٍہ کی کیا گت بناتے ہیں۔۔۔۔۔الخ۔
جہاں تک بات ہے شیخ کفایت اللہ اور شیخ رفیق طاھر صاحبان کی تو آپ کے اس اعتراض کا بہتر ہے جواب وہ خود یں۔۔۔ میں صرف اپنی بات کہوں گا۔۔۔ میری کوئی بھی تحریر آپ مجھے دیکھا دیں جس میں، میں نے امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ کے لئے اس طرح کے الفاظ نکالے ہوں جس طرح کے الفاظ آپ نے بیان کئے ہیں۔۔۔ اور میری استدعا ہے آپ سے کے موضوع کو شریعت اور طریقیت سے ہی منسلک رکھیں تو بہتر ہے۔۔۔ امام صاحب کے حوالے سے کسی اور موضوع میں بات چیت کرلیں گے۔۔۔ شکریہ۔۔
 

عمران اسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
تزکیہ کے نفس کے جو طریقے صوفیاء نے نکالے ہیں تو ان طریقوں کو کس نے سنت کہا ہے؟
دیکھے سید عبد اللہ غزنوی اور غلام رسول قلعوی ؒ پاس انفاس طریقہ سے ذکر سکھاتے تھے لیکن ان لوگوں نے کب کہا ہے کہ یہ سنت طریقہ ہے؟ آپ بالکل بجا تنقید کر رہے ہیں،مسائل تصوف " میں جواب موجود ہیں کبھی فرصت ملے تو دیکھ لینا بھائی۔
عاصم بھائی تزکیہ کے نفس کے جو طریقے صوفیا نے نکالے ہیں اس کو وہ سنت کہتے ہیں یا نہیں یہ اصل سوال ہی نہیں ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ تزکیہ کے لیے جو بھی طریقے اختیار کیے جائیں ان کے لیے موافق سنت ہونا بہت ضروری ہے۔ اب آپ طریقہ پاس انفاس ہی کو لیجئے۔ جس کا متعلق صوفیا کا کہنا ہے کہ
’’و منه النفي والإثبات و صفته إما كذكرنا في الجهر و إما كذكر نا في الجهر و إما بأن يكون متيقظا مطلعا علي انفاسه فاذا خرج النفس بطبيعته من غير قصده و ارادته قال مع خروجه لا اله بلسان القلب و اذا دخل قال مع دخوله الا الله قال الاكابر و هذا پاس انفاس و له اثر عظيم في نفي الخواطر و زوال حديث النفس‘‘
اگر سید عبداللہ غزنوی اور غلام رسول قلعوی پاس انفاس طریق سے ذکر سکھاتے تھے تو ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ سنت رسول میں اس کا ثبوت ہے یا نہیں اگر نہیں ہے تو پھر ہمارے لیے لائق اتباع نہیں ہے۔ آپ اگر صوفیا اور بزرگوں کے عمل کو ماخذ دین سمجھتے ہیں تو سمجھیں۔ ہمارے لیے اصل حیثیت سنت رسول کی ہے نہ بزرگان دین کی۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿ وَمَآ ءَاتَىٰكُمُ ٱلرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَىٰكُمۡ عَنۡهُ فَٱنتَهُواْۚ﴾ حشر: 7
’’اور رسول تم کو جو کچھ دیں اسے لے لو اور جس چیز سے منع کریں اس سے رُک جاؤ۔‘‘
ایک جگہ ارشاد فرمایا:
﴿مَّن يُطِعِ ٱلرَّسُولَ فَقَدۡ أَطَاعَ ٱللَّهَۖ﴾ النساء:80
’’ جس نے رسول کی اطاعت کی تو بلا شبہ اس نے اللہ کی اطاعت کی۔‘‘
پھر فرمایا:
﴿ فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤۡمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيۡنَهُمۡ ثُمَّ لَا يَجِدُواْ فِيٓ أَنفُسِهِمۡ حَرَجٗا مِّمَّا قَضَيۡتَ وَيُسَلِّمُواْ تَسۡلِيمٗا ﴾
’’سو قسم ہے تیرے پروردگار کی! یہ مومن نہیں ہوسکتے جب تک کہ تمام آپس کے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں، پھر جو فیصلے آپ ان میں کردیں ان سے اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کرلیں۔‘‘
سورۃ احزاب میں اللہ تعالی اس طرح گویا ہیں:
﴿ وَمَا كَانَ لِمُؤۡمِنٖ وَلَا مُؤۡمِنَةٍ إِذَا قَضَى ٱللَّهُ وَرَسُولُهُۥٓ أَمۡرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ ٱلۡخِيَرَةُ مِنۡ أَمۡرِهِمۡۗ﴾ احزاب:26
’’ اور کسی مرد او رکسی ایمان والی عورت کو یہ لائق نہیں کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی کام کا حکم دیں تو پھر ان مؤمن مردوں اور عورتوں کو اپنے کام کا اختیار باقی رہے۔‘‘
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
دیکھے سید عبد اللہ غزنوی اور غلام رسول قلعوی ؒ پاس انفاس طریقہ سے ذکر سکھاتے تھے لیکن ان لوگوں نے کب کہا ہے کہ یہ سنت طریقہ ہے؟ آپ بالکل بجا تنقید کر رہے ہیں،مسائل تصوف " میں جواب موجود ہیں کبھی فرصت ملے تو دیکھ لینا بھائی۔آپ فتوی اہلحدیث میں مولانا عبد اللہ روپڑیؒ کی رائے بھی اس موضعوع پر دیکھ سکتے ہیں۔
کیا یہ کتابیں آن لائن مل سکتیں ہیں۔۔۔
ورنہ من چاہی بات لکھ کر فلاں کتاب دیکھ لیجئے گا۔۔۔
کہہ دینا اوپن فورم پر علمی دلیل نہیں ہے۔۔۔
اُمید ہے کہ آپ یہ کتابیں ضروراپلوڈ کریں گے۔۔۔
شکریہ
 
شمولیت
نومبر 10، 2012
پیغامات
112
ری ایکشن اسکور
237
پوائنٹ
49
عاصم بھائی تزکیہ کے نفس کے جو طریقے صوفیا نے نکالے ہیں اس کو وہ سنت کہتے ہیں یا نہیں یہ اصل سوال ہی نہیں ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ تزکیہ کے لیے جو بھی طریقے اختیار کیے جائیں ان کے لیے موافق سنت ہونا بہت ضروری ہے۔ اب آپ طریقہ پاس انفاس ہی کو لیجئے۔ جس کا متعلق صوفیا کا کہنا ہے کہ
’’و منه النفي والإثبات و صفته إما كذكرنا في الجهر و إما كذكر نا في الجهر و إما بأن يكون متيقظا مطلعا علي انفاسه فاذا خرج النفس بطبيعته من غير قصده و ارادته قال مع خروجه لا اله بلسان القلب و اذا دخل قال مع دخوله الا الله قال الاكابر و هذا پاس انفاس و له اثر عظيم في نفي الخواطر و زوال حديث النفس‘‘
اگر سید عبداللہ غزنوی اور غلام رسول قلعوی پاس انفاس طریق سے ذکر سکھاتے تھے تو ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ سنت رسول میں اس کا ثبوت ہے یا نہیں اگر نہیں ہے تو پھر ہمارے لیے لائق اتباع نہیں ہے۔ آپ اگر صوفیا اور بزرگوں کے عمل کو ماخذ دین سمجھتے ہیں تو سمجھیں۔ ہمارے لیے اصل حیثیت سنت رسول کی ہے نہ بزرگان دین کی۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿ وَمَآ ءَاتَىٰكُمُ ٱلرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَىٰكُمۡ عَنۡهُ فَٱنتَهُواْۚ﴾ حشر: 7

ایک جگہ ارشاد فرمایا:
﴿مَّن يُطِعِ ٱلرَّسُولَ فَقَدۡ أَطَاعَ ٱللَّهَۖ﴾ النساء:80

پھر فرمایا:
﴿ فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤۡمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيۡنَهُمۡ ثُمَّ لَا يَجِدُواْ فِيٓ أَنفُسِهِمۡ حَرَجٗا مِّمَّا قَضَيۡتَ وَيُسَلِّمُواْ تَسۡلِيمٗا ﴾
’’سو قسم ہے تیرے پروردگار کی! یہ مومن نہیں ہوسکتے جب تک کہ تمام آپس کے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں، پھر جو فیصلے آپ ان میں کردیں ان سے اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کرلیں۔‘‘
سورۃ احزاب میں اللہ تعالی اس طرح گویا ہیں:
﴿ وَمَا كَانَ لِمُؤۡمِنٖ وَلَا مُؤۡمِنَةٍ إِذَا قَضَى ٱللَّهُ وَرَسُولُهُۥٓ أَمۡرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ ٱلۡخِيَرَةُ مِنۡ أَمۡرِهِمۡۗ﴾ احزاب:26
عمران اسلم صاحب میں بھی یہی کہتا ہوں کہ یہ طریقے سنت نہیں ہیں ،دیکھے یہ لوگ ساری زندگی درس و تدریس سے وابستہ رہئے ،خاندان غزنوی اور لکھوی کی خدمات قران و حدیث کے کیا کہنے۔آخر صوفیاء اس بات کا کیا جواب دیتے ہیں کہ یہ طریقے خلاف سنت ہیں ان لوگوں نے کچھ تو جواب دیا ہو گا؟ آپ کسی بھی صوفی کا جواب بتا دے کہ یہ ان کا جواب ہے اور ہمیں اس جواب پر یہ اعتراض ہے؟
میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ اس شعبہ تصوف سے وابستہ محدثین اور مفسرین رہئے ہیں ۔اس لئے یہ کہنا کہ انہوں نے خلاف سنت طریقے جاری کیے ،اور بدعت پھیلاتے رہئے ، سمجھ سے بالاتر بات ہے ۔
 
شمولیت
نومبر 10، 2012
پیغامات
112
ری ایکشن اسکور
237
پوائنٹ
49
کیا یہ کتابیں آن لائن مل سکتیں ہیں۔۔۔
ورنہ من چاہی بات لکھ کر فلاں کتاب دیکھ لیجئے گا۔۔۔
کہہ دینا اوپن فورم پر علمی دلیل نہیں ہے۔۔۔
اُمید ہے کہ آپ یہ کتابیں ضروراپلوڈ کریں گے۔۔۔
شکریہ
حرب بن شداد صاحب میرا رب گواہ کوئی من پسند والی بات نہین ۔فورم اوپن ہو یا کوئی اور میدان ہو کسی دوسرے پر اسطرح کا الزام لگانا کہ وہ بدعتی ، مشرک،احمق ، جاہل ،پاگل بکواسات وغیرہ کے الفاظ استعمال کرنا یہ کسی بھی فورم پر جائز نہیں مگر یہاں منکرین تصوف کے لئے عام سی بات ہے ۔اور یہ تمام بے ہودہ گفتگو اس فورم پر منکرین تصوف کرتے ہیں۔( میں آپ کی بات نہیں کر رہا)
میں نے ذاتی طور پر تصوف پر علماء اہلحدیث کی رائے جاننے کے لئے میں کافی تگ ودو کی تب جا کر کچھ مواد میرے ہاتھ لگا، وجہ یہ کہ
مسلک کوئی بھی ہم بحثیت قوم اخلاقی طور پر پستی کا شکار ہیں لوگ اپنی بات منوانے کے لئے کتابوں تک کو بدلا رہئے ہیں ،حوالے دیتے ہوئے ہاتھ دکھا جاتے ہیں ، اسی فورم پر فتوی سیکشن مین طریقت پر پورا مضمون حضرت عبد اللہ روپڑی ؒ کے فتوی سے تھا ،کیوں ڈیلیٹ ہوا؟ اگر کوئی حنفی ہوتا تو بدعتی کہہ کر بات رد کر دی جاتی وہاں بدعتی کہنے کی جرات نہ تھی لہذا ڈیلیٹ کر دیا۔
کرامت اہلحدث اپ لوڈ کر کے ڈیلیٹ کر دی گئی کیوں؟ مزا تب تھا کہ دوسروں کو مشرک اور بدعتی سمجھنے والے اور نہیں کم از کم یہ تو بتا دیتے کہ یہ بات اس میں خلاف شریعت ہیں؟
میرے بھائی اگر علامہ احسان صاحب کی تصوف اپ لوڈ ہوسکتی ہے۔کیلانی صاحب کی شریعت و طریقت آ سکتی ہے تو مولانا ثنا اللہ امرتسریؒ کی شریعت وطریقت کیوں نہیں آسکتی۔
اصل بات یہ ہے کہ اپنی رائے اور خیالات کو تو پیش کیا جاتا مگر سامعین کو دوسرا رخ نہیں دکھایا جاتا ،اور جب تک دونوں رخ نہ دیکھے جائے بات واضح نہین ہوسکتی ،اسلئے میں کہتا ہوں کہ آپ یہ کتابیں بھی پڑھے، ان لوگوں سے ملے جو آج بھی اہحدیث ہیں اور صوفی ہیں تا کہ آپ کی بہتر رہنمائی ہو سکے بات جان لینا اور بات اور دوسروں کو سمجھانا اور بات ہے ،شاید میں آپ کو بات نہ سمجھا سکوں ۔لہذاجب آپ تلاش کر کے ،تگ ودو سے حاصل کریں گے تو پھر آپ کو یہی تگ و دو اصل مقام پر بھی لے آئے گی۔
کتابیں جہاں تک اپ کوڈ کا تعلق ہے کوشش ہے کہ میں یہاں پہنچاؤں ،مگر کن تک ! جو جاننے ہا سمجھنے کے لئے تیار نہیں۔
میں نے سراجاًمنیرا اپ لوڈ کی کوئی منکر تصوف بتا دے اس میں کیا خلاف شریعت ہے ؟طریقت پر بہترین گفتگو کی گئی ہے اور ہے بھی ایک اہلحدیث عالم کی ،قران و حدیث سے دلائل دیئے گئے ہیں۔
یار یہاں پر تماشا ہے ایک طرف علامہ احسان الہی ظہیر صاحب نے طریقت کے خلاف لکھا اور دوسری طرف صوفی براھیم میر سیالکوٹیؒ کی تفسیر کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ،اور ام القران کی اشاعت کروا رہئے ہیں ، سبحان اللہ ۔اس تفسیر تصوف کے حوالے سے مختصرا سا کہیں میں نے مراسلے میں ذکر کیا ہے ،
ایسا کیوں ہے؟
یہ علامہ صاحب ہیں ! پھر عامی کہاں کھڑا ہو گا ،اور آج حالت یہ ہے۔جی میں اہلحدیث ہوں اور منکر تتصوف ہوں اور بغل میں علامہ صاحب کی کتاب تصوف اٹھائے پھر رہئے ہیں۔
بھائی معاف کرنا شاید کچھ جذبات میں کہہ گیا ہوںشاید۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
بھائی معاف کرنا شاید کچھ جذبات میں کہہ گیا ہوںشاید۔
کوئی بات نہیں اچھا ہےکبھی کبھی جذبات بھی اچھے لگتے ہیں۔۔۔
لیکن وضاحتوں پر دلیل قائم نہیں ہوتی۔۔۔ لہذا جوکُتب کا مطالبہ کیا گیا ہے اگر تو آپ فراہم کرسکتے ہیں تو اچھی بات ہے۔۔۔
لفظوں کی اہمیت اسی وقت قابل ستائش ہوتی ہے جب اس میں دلیل کو معیار بنایا گیا ہو۔۔۔
آپ کے اپنے الفاظ ہیں دو اہلحدیث مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے علماء تصوف کے قائل تھے۔۔۔
تو اسی رد میں اہلحدیث علماء نے رد پر بھی کتابیں لکھیں۔۔۔
یہ معیار نہیں ہے۔۔۔
آپ وہ تصوف پیش کیجئے تاکہ اس عقیدے کو قرآن وحدیث کے دلائل پر پرکھا جائے۔۔۔
باقی لمبی لمبی تحریریں لکھ کر آپ اپناموقف تو ثابت کررہے ہیں۔۔۔ لیکن اس موقف کے صحیح یا غلط ہونے پر رد موجود ہے۔۔۔
لہذا جیسا میں کہہ چکا ہوں کے وہ کتب اپلوڈ کردیں تاکہ ہم بھی فیض حاصل کرسکیں۔۔۔

شکریہ۔۔۔
 

عمران اسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
عمران اسلم صاحب میں بھی یہی کہتا ہوں کہ یہ طریقے سنت نہیں ہیں ،دیکھے یہ لوگ ساری زندگی درس و تدریس سے وابستہ رہئے ،خاندان غزنوی اور لکھوی کی خدمات قران و حدیث کے کیا کہنے۔آخر صوفیاء اس بات کا کیا جواب دیتے ہیں کہ یہ طریقے خلاف سنت ہیں ان لوگوں نے کچھ تو جواب دیا ہو گا؟ آپ کسی بھی صوفی کا جواب بتا دے کہ یہ ان کا جواب ہے اور ہمیں اس جواب پر یہ اعتراض ہے؟
بھائی آپ ایک اصول کے ذریعے صوفیت کو ثابت کررہے ہیں جس اصول کو ہم تسلیم ہی نہیں کرتے۔ اگر آپ تصوف کے نظریات کو درست سمجھتے ہیں تو ان کا دفاع بھی کیجئے۔ کسی عالم یا بزرگ کے کسی کام کرنے سے وہ دلیل تو نہیں بن سکتا۔ آپ یہاں پر صوفی ازم کی حمایت کر رہے ہیں تو ہمارے اشکالات تو رفع کیجئے ہم آپ کے آستانہ پر حاضر ہیں۔ مثلاً ذکر کرنے کا ایک طریقہ پاس انفاس ہی کو لیجئے۔ آپ اس طریقہ ذکر کو کسی نص سے ثابت کر دیجئے۔ آپ نے صوفیت پر اتنا کام کیا ہےظاہر ہے انھوں نے اس طریقہِ ذکر کوئی توجیہ تو کی ہوگی آپ وہ بیان کر دیجئے۔ اگر آپ نے اس کو قرآن و سنت سے ثابت کر دیا تو ہمیں آپ کی بات ماننے میں کوئی چیز مانع نہ ہو گی۔
 
شمولیت
نومبر 10، 2012
پیغامات
112
ری ایکشن اسکور
237
پوائنٹ
49
70324]بھائی آپ ایک اصول کے ذریعے صوفیت کو ثابت کررہے ہیں جس اصول کو ہم تسلیم ہی نہیں کرتے۔ اگر آپ تصوف کے نظریات کو درست سمجھتے ہیں تو ان کا دفاع بھی کیجئے۔ کسی عالم یا بزرگ کے کسی کام کرنے سے وہ دلیل تو نہیں بن سکتا۔ آپ یہاں پر صوفی ازم کی حمایت کر رہے ہیں تو ہمارے اشکالات تو رفع کیجئے ہم آپ کے آستانہ پر حاضر ہیں۔ مثلاً ذکر کرنے کا ایک طریقہ پاس انفاس ہی کو لیجئے۔ آپ اس طریقہ ذکر کو کسی نص سے ثابت کر دیجئے۔ آپ نے صوفیت پر اتنا کام کیا ہےظاہر ہے انھوں نے اس طریقہِ ذکر کوئی توجیہ تو کی ہوگی آپ وہ بیان کر دیجئے۔ اگر آپ نے اس کو قرآن و سنت سے ثابت کر دیا تو ہمیں آپ کی بات ماننے میں کوئی چیز مانع نہ ہو گی۔
حضرت یہ کام آپ نے خود کرنا ہے اگر آپ عملی طور پر تصوف کو سمجھنا چاہتے ہیں ،ہاں جب آپ تحقیق سے کام لے میری مدد کی جو ضرورت ہوگئی میرے بس میں ہوا تو ضرور کروں گا۔لیکن فی الحال بحث برائے بحث ہی ہے۔
 

عمران اسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
حضرت یہ کام آپ نے خود کرنا ہے اگر آپ عملی طور پر تصوف کو سمجھنا چاہتے ہیں ،ہاں جب آپ تحقیق سے کام لے میری مدد کی جو ضرورت ہوگئی میرے بس میں ہوا تو ضرور کروں گا۔لیکن فی الحال بحث برائے بحث ہی ہے۔
عاصم کمال صاحب آپ بحث برائے بحث نہ کیجئے۔ مجھے طریقہ پاس انفاس سے متعلق آپ کی مدد کی ضرورت ہے۔ آپ مجھے یہ طریقہ ذکر کسی دلیل سے ثابت کر دیجئے۔ میں آپ سے وعد کرتا ہوں میں اسی دن اس طریقہ سے ذکر سے کروں گا۔
 
شمولیت
نومبر 10، 2012
پیغامات
112
ری ایکشن اسکور
237
پوائنٹ
49
عاصم کمال صاحب آپ بحث برائے بحث نہ کیجئے۔ مجھے طریقہ پاس انفاس سے متعلق آپ کی مدد کی ضرورت ہے۔ آپ مجھے یہ طریقہ ذکر کسی دلیل سے ثابت کر دیجئے۔ میں آپ سے وعد کرتا ہوں میں اسی دن اس طریقہ سے ذکر سے کروں گا۔
مولانا! عر ض کر دوں بحث برائے بحث میرا مقصد نہین ،اگر اعتراضات پر اعتراضات ہیں تو آکر انکا جواب کہیں دیا تو گیا ہو گا ،صرف یک طرفہ ٹریفک سے یہ بات سمج نہیں آئے گی آپ جواب بھی ان اعتراضات کے تلاش کرتے یا کسی صوفی کی صحبت میں بیٹھتے تو شاید آپ کے اعتراجات کا ازالہ ہو جاتا ، میرا مقصد یہ ہے کہ آپ یک طرفہ رائے جو لے رہئے اسکو چھوڑ دے۔اس وقت حضرات اہلحدیث میں میں ذاتی طور ایسے حباب کو جانتا ہوں جو طریقہ پاس انفاس سے ذکر کرتے ہیں اگر آپ سنجیدہ ہوئے تو بتانا بھائی فون نمبر انکے بھیج دوں گا،علماء مین سے ہیں اور آپ کو مجھ سے بہتر سمجھا سکے گے۔
 
Top