عمران اسلم;73982]عقیل صاحب آپ کو ان دونوں میں کوئی فرق نظر نہیں آ رہا ہے؟؟
اگر ان دونوں تعریفات میں کوئی فرق نہیں ہے تو پھر آپ نے دو تعریفیں کیوں لکھیں ایک ہی سے کام چل جاتا۔
محترم ! میری تعریفات غلط ہیں ،اور آپ صاحب شریعت ہیں ، لہذا آپ کے نزدیک جو درست تعریفات ہیں۔ان درست تعریفات کی روشنی میں ذرا ثابت کی جئے کہ صوفیاء اہلحدیث ٌ بدعتی ہیں ؟ اور جن صوفیاء اہلحدیث نے تصوف کی حمایت کی اور بالخصوص اشغال صوفیاء کی حمایت کی یا اختیار کیا ، بدعتی ہیں؟
لیونکہ اصل میں آپکے نزدیک یہ اشغال بدعت ہیں ،لہذا جو بات یہ مفسرین اور محدثین صوفیاء اہلحدیث ٌ نہیں سمجھ سکے اور ماشاءاللہ "صاحب شریعت مولانا عمران اسلم صاحب" سمجھ گئے وہ ہمیں بھی سمجھا دیجئے۔آپ کا یہ عظیم احسان ہو گا،کیونکہ آپ جیسا صاحب علم وعرفان نہ پہلے گزرا ہے اور نہ ہی کوئی شاید قیامت تک کوئی پیدا ہو گا۔
میرے خیال سے آپ نے فقط خانقاہوں اور آستانوں ہی سےكسب فيض کیاہے۔ علم کی حقیقی کی دنیا سے آپ کا واسطہ نہیں رہا۔ آپ ہمیں جتنا وقت خانقاہوں میں ہمیں دینے کامشورہ دے رہے ہیں اس سے کم وقت کسی مدرسے میں گزارئیے جس سے آپ کو دین کی مبادیات کے ساتھ ساتھ اسلاف بارے اہل حدیث کے منہج کا بھی اندازہ ہو جائے گا۔
جی " درست ہے آپکا فرمایا ہوا"اسلاف کا منہج اہلحدیث آپکے ذیل اقتباس سے واضح ہو گیا ہے،
ہمارے اسلاف کی شروعات حضرت ابوبکر صدیق سے ہوتی ہے اور ہمارے اسلاف میں وہ حضرت علی بھی شامل ہیں جنھوں نے ان کو خدا کا درجہ دینے والے صوفیا کو جہنم واصل کر دیا تھا۔
لیکن آپ کے اسلاف کی شروعات برصغیر میں ایک سو سال قبل ہوتی ہے اور وہیں پر اختتام پذیر ہو جاتی ہے اور آپ کا تکیہ بھی ان علما کی صرف ایسی باتوں پر ہے جو ان کے تفردات کہے جا سکتے ہیں۔
جی میرے اسلاف کی سند ایک سو سال ہی بنتی ہے" آپکے علم اور تحقیق کیا کہنے" میرے اسلاف کی سند ذرا میرے اسلاف کی زبانی سنئے
مولانا سید داؤد غزنوی ٌ فرماتے ہیں۔ ( مفہوم پیش کر رہا ہوں)
میرا سلسلہ نقشبندیہ ہے،میں اپنے والد صاحبٌ سے بیعت تھا اور میرے والد سید عبد الجبارٌغزنویٌ اپنے سید عبداللہٌ سے اور سید عبد اللہ ملا ں حبیب اللہ ٌ سے اور وہ سید احمد سیدٌ سے اور وہ شاہ عبد العزیز محدث دہلویٌ سے اور وہ شاہ ولی ٌ سے اور کبھی آپکو فرصت ہو تو شاہ ولی ٌ کی سند دیکھ لینا اگر نہ سمجھ آئے تو انکے نواسے شاہ اسحاق ٌ کے ایک شاہ گرد جن کو دنیا شیخ الکل ٌ کے لقب سے یا د کرتی ہے اور ان کا نام بھی آپ کو بتا دو ۔جی !سید نذیر حسین دہلویٌ ذرا انکی سند دیکھ کر بتا نا کہ کیا یہ ہندوستاں تک ہے ؟
ہمارے اسلاف کی شروعات حضرت ابوبکر صدیق سے ہوتی ہے اور ہمارے اسلاف میں وہ حضرت علی بھی شامل ہیں جنھوں نے ان کو خدا کا درجہ دینے والے صوفیا کو جہنم واصل کر دیا تھا
۔جی آ پکی منطق سے آپکے مدرسہ کی سمجھ بھی آ گئی ہے کہ کبھی تو منکرین تصوف کو صوفی خیر القرون کے بعد کے نظر آتے ہیں اور کبھی حضرت علی رضی اللہ عنہ انکو قتل کر رہے ،چلو وہ تو کوئی جھوٹا صوفی ہوا ہو گا ،جیسے آجکل نام نہاد اہلھدیث بھی ہیں جن کو تصوف شرک اور بدعت نظر آتے ہیں۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دور میں ایک گرو ضرور تھا ،جو اپنی من مانی تشریات کو دین کہتا تھا اور صحابہ کو کافر کہتا تھا انکو حضرت علی رضی اللہ عنہ نیست نابو دکیا ،اور اس باطل گرو کی باقیات آج بھی سلف اور حلف کو چھوڑ اپنی من مانی تحقیق پر امت کو بدعتی اور مشرک کہتے ہیں،اور انکی خارجیوں کی طرح اپنی بات کو اللہ رسول کی اطاعت کا نام دیتے ہیں۔
بالفرض ان شخصیات نے تصوف کے اثبات میں لکھا ہو تو حوالے سے غرض نہ ہونے کی کیا منطق نکال لی آپ نے؟ حوالے کے انتظار رہے گا۔
ویسے ابن تیمیہؒ نے جس قدر تصوف کے رد میں لکھا ہے اگر میں وہ یہاں لکھنا شروع کر دوں تو فورم کے صفحات کم پڑ جائیں۔ ان کے فتاویٰ سے ایک اقتباس نقل کر رہا ہوں پڑھ لیجئے افاقہ ہوگا اور اگر سمجھ نہ آئے تو کسی صاحب شریعت سے مدد لے لیجئے گا۔
آپ سے بڑا بھلا کوئی صاحب شریعت ہے۔ بھلا جس صاحب شریعت کی تحقیق کے سامنے اکابرین اہلحدیث ؒ بدعتی ثابت ہو جائے اس بڑا اس زمانے میں کوئی صاحب شریعت نہیں ہو سکتا۔رہی ابن تیمیہ ٌ کے فتوی تو اس قبل میں تصوف پر انکے حوالے میں نقل کر چکا ہوں آپ ذرا نکے دیکھ لے امید ہے کہ آپکو آفاقہ ہو جائے گا۔