• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شمائل ترمذی - حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا بیان (یونیکوڈ)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ کا بیان
  1. "حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ، کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نہ زیادہ لانبے تھے ، نہ کوتاہ قد، ہتھیلیاں اور دونوں پاؤں پُر گوشت تھے (یہ صفات مردوں کے لئے محمود ہیں اس لئے کہ قوت اور شجاعت کی علامت ہیں۔ عورتوں کے لئے مذموم ہیں) حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا سر مبارک بھی بڑا تھا۔ اور اعضاء کے جوڑ کی ہڈیاں بھی بڑی تھیں ۔ سینہ سے لے کر ناف تک بالوں کی ایک باریک دھاری تھی۔ جب حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم چلتے تھے گویا کہ کسی اونچی جگہ سے نیچے کو اتر رہے ہیں حضرت علی فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم جیسا نہ حضور سے پہلے دیکھا اور نہ بعد میں دیکھا۔"
  2. "حضرت براء رضی اللہ عنہ ہی سے یہ بھی روایت ہے کہ میں نے کسی پٹھوں والے کو سرخ جوڑے میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ حسین نہیں دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مونڈھوں تک رہے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال کے دونوں مونڈھوں کے درمیان کا حصہ ذرا زیادہ چوڑا تھا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ زیادہ لانبے تھے نہ ٹھگنے۔"
  3. "حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نہ بہت لانبے قد کے تھے نہ پستہ قد (جس کو ٹھگنا کہتے ہیں) بلکہ آپ کا قد مبارک درمیانہ تھا اور نیز رنگ کے اعتبار سے نہ بالکل سفید تھے چونہ کی طرح ، نہ بالکل گندم گوں کہ سانولا بن جائے (بلکہ چودھویں رات کے چاند سے زیادہ روشن پُر نور اور کچھ ملاحت لئے ہوئے تھے) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے بال نہ بالکل سیدھے تھے نہ بالکل پیچدار (بلکہ ہلکی سی پیچیدگی اور گھونگریالہ پن تھا) چالیس برس کی عمر ہو جانے پر حق تعالی جل شانہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی بنایا اور پھر دس برس مکہ مکرمہ میں رہے (اس میں کلام ہے جیسا کہ فوائد میں آتا ہے)۔"
  4. "حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم درمیانہ قد تھے ، نہ زیادہ طویل نہ کچھ ٹھگنے، نہایت خوبصورت معتدل بدن والے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بال نہ بالکل پیچیدہ تھے نہ بالکل سیدھے (بلکہ تھوڑی سی پیچیدگی اور گھونگریالہ پن تھا) نیز آپ گندمی رنگ کے تھے ۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم راستہ چلتے تو آگے کو جھکے ہوئے چلتے۔"
  5. "حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے ماموں ہند بن ابی ہالہ سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ مبارک دریافت کیا اور وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کو بہت ہی کثرت سے اور وضاحت سے بیان کیا کرتے تھے۔ مجھے یہ خواہش ہوئی کہ وہ ان اوصاف جمیلہ میں سے کچھ میرے سامنے بھی ذکر کریں تاکہ میں ان کے بیان کو اپنے لئے حجت اور سند بناؤں ۔ (اور ان اوصاف جمیلہ کو ذہن نشین کرنے اور ممکن ہو سکے تو اپنے اندر پیدا کرنے کی کوشش کروں ، حضرت حسن رضی اللہ تعالہ عنہ کی عمر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے وقت سات سال کی تھی۔ اس لئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف جمیلہ میں اپنی کمسنی کی وجہ سے تامل اور کمال تحفظ کا موقع نہیں ملا تھا) ماموں جان نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ شریف کے متعلق یہ فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود اپنی ذات و صفات کے اعتبار سے شاندار تھے۔ اور دوسروں کی نظروں میں بھی بڑے رتبہ والے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک ماہ بدر کی طرح چمکتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قد مبارک بالکل متوسط قد والے آدمی سے کسی قدر طویل تھا۔ لیکن لانبے قد والے سے پست تھا، سر مبارک اعتدال کے ساتھ بڑا تھا، بال مبارک کسی قدر بل کھائے ہوئے تھے۔ اگر سر کے بالوں میں اتفاقا خود مانگ نکل آتی تو مانگ رہنے دیتے، ورنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود مانگ نکالنے کا اہتمام نہ فرماتے (یہ مشہور ترجمہ ہے اس بناء پر یہ اشکال پیش آتا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قصداً مانگ نکالنا روایات سے ثابت ہے۔ اس اشکال کے جواب میں علماء یہ فرماتے ہیں کہ اس کو ابتدائے زمانہ پر حمل کیا جائے کہ اول حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اہتمام نہیں تھا، لیکن بندہ ناچیز کے نزدیک یہ جواب اس لئے مشکل ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت شریفہ مشرکین کی مخالفت اور اہل کتاب کی موافقت کی وجہ سے مانگ نہ نکالنے کی تھی، اس کے بعد پھر مانگ نکالنی شروع فرما دی، اس لئے اچھا ترجمہ جس کو بعض علماء نے ترجیح دی ہے وہ یہ ہے کہ اگر بسہولت مانگ نکل آتی تو نکال لیتے اور اگر کسی وجہ سے بسہولت نہ نکلتی اور کنگھی وغیرہ کی ضرورت ہوتی تو اس وقت نہ نکالتے، کسی دوسرے وقت جب کنگھی وغیرہ موجود ہوتی نکال لیتے)"
  6. "جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں ، کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فراخ دہن تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کی سفیدی میں سرخ ڈورے پڑے ہوئے تھے، ایڑی مبارک پر بہت کم گوشت تھا۔"
  7. "حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ ہی سے منقول ہے وہ فرماتے ہیں ، کہ میں ایک مرتبہ چاندنی رات میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت سرخ جوڑا زیب تن فرما تھے، میں کبھی چاند کو دیکھتا اور کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو، بالآخر میں نے یہ ہی فیصلہ کیا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چاند سے کہیں زیادہ جمیل وحسین اور منور ہیں ۔"
  8. ابو اسحاق کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت براء سے پوچھا کہ کیا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک تلوار کی طرح شفاف تھا۔ انہوں نے کہا کہ نہیں بلکہ بدر کی طرح روشن گولائی لئے ہوئے تھا۔
  9. "ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں، کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر صاف شفاف حسین و خوبصورت تھے کہ گویا کہ چاندی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بدن مبارک ڈھالا گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک قدرے خمدار گھونگریالے تھے۔"
  10. "جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل فرماتے ہیں ، کہ مجھ پر سب انبیاء علیہم الصلوة والسلام پیش کئے گئے یعنی مجھے دکھائے گئے۔ پس حضرت موسیٰ علیہ السلام کو میں نے دیکھا تو وہ ذرا پتلے دبلے بدن کے آدمی تھے گویا کہ قبیلہ شنوئیہ کے لوگوں میں سے ہیں، اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھا تو ان سب لوگوں میں سے جو میری نظر میں ہیں عروة بن مسعود ان سے زیادہ ملتے جلتے معلوم ہوئے۔ اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دیکھا تو میرے دیکھے ہوئے لوگوں میں سے میں خود ہی ان کے ساتھ مشابہ ہوں ، ایسے ہی جبرائیل علیہ السلام کو دیکھا تو ان کے ساتھ زیادہ مشابہ ان لوگوں میں سے جو میری نظر میں ہیں وہ دحیہ کلبی ہیں ۔"
  11. "سعید جریری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو الطفیل رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا، کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے والوں میں اب روئے زمین پر میرے سوا کوئی نہیں رہا۔ میں نے ان سے کہا کہ مجھ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا کچھ حلیہ بیان کیجئے۔ انہوں نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سفید رنگ تھے۔ ملاحت کے ساتھ یعنی سرخی مائل اور معتدل جسم والے تھے۔"
  12. "ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں ، کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے دانت مبارک کچھ کشادہ تھے یعنی ان میں کسی قدر ریخیں تھیں گنجان نہ تھے جب حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم تکلم فرماتے تو ایک نور سا ظاہر ہوتا جو دانتوں کے درمیان سے نکلتا تھا۔"
  13. "حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ایک مردِ میانہ قد تھے۔ (قدرے درازی مائل جیسا کہ پہلے گزر چکا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں مونڈھوں کے درمیان قدرے اوروں سے زیادہ فاصلہ تھا۔ (جس سے سینہ مبارک چوڑا ہونا بھی معلوم ہو گیا) گنجان بالوں والے ، جو کان کی لو تک ہوتے تھے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک سرخ دھاری کا جوڑا یعنی لنگی اور چادر تھی۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ حسین کبھی کوئی چیز نہیں دیکھی۔"
  14. "ابراہیم بن محمد جو حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی اولاد میں سے ہیں (یعنی پوتے ہیں) وہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کا بیان فرماتے تو کہا کرتے تھے، کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نہ زیادہ لانبے تھے، نہ زیادہ پستہ قد بلکہ میانہ قد لوگوں میں تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک نہ بالکل پیچدار تھے نہ بالکل سیدھے۔ بلکہ تھوڑی سی پیچیدگی لئے ہوئے تھے، نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم موٹے بدن کے تھے نہ گول چہرہ کے البتہ تھوڑی سی گولائی آپ کے چہرہ مبارک میں تھی (یعنی چہرہ انور نہ بالکل گول تھا نہ بالکل لانبا بلکہ دونوں کے درمیان تھا) حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ سفید سرخی مائل تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک آنکھیں نہایت سیاہ تھیں اور پلکیں دراز، بدن کے جوڑوں کی ہڈیاں موٹی تھیں (مثلاً کہنیاں اور گھٹنے) اور ایسے ہی دونوں مونڈھوں کے درمیان کی جگہ بھی موٹی اور پُر گوشت تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن مبارک پر (معمولی طور سے زائد) بال نہیں تھے (یعنی بعض آدمی ایسے ہوتے ہیں کہ ان کے بدن پر بال زیادہ ہو جاتے ہیں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن مبارک پر خاص خاص حصوں کے علاوہ جیسے بازو پنڈلیاں وغیرہ ان کے علاوہ اور کہیں بال نہ تھے) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے سینہ مبارک سے ناف تک بالوں کی لکیر تھی آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ہاتھ اور قدم مبارک پُر گوشت تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے چلتے تو قدموں کو قوت سے اٹھاتے گویا کہ پستی کی طرف چل رہے ہیں، جب آپ کسی کی طرف توجہ فرماتے تو پورے بدن مبارک کے ساتھ توجہ فرماتے تھے (یعنی یہ کہ صرف گردن پھیر کر کسی کی طرف متوجہ نہیں ہوتے تھے۔ اس لئے کہ اس طرح دوسروں کے ساتھ لا پرواہی ظاہر ہوتی ہے اور بعض اوقات متکبرانہ حالت ہو جاتی ہے، بلکہ سینہ مبارک سمیت اس طرف رخ فرماتے )۔ بعض علماء نے اس کا مطلب یہ بھی فرمایا ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم توجہ فرماتے تو تمام چہرہ مبارک سے فرماتے ، کن اکھیوں سے نہیں ملاحظہ فرماتے تھے۔ مگر یہ مطلب اچھا نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں مبارک شانوں کے درمیان مہر نبوت تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ختم کرنے والے تھے نبیوں کے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ سخی دل والے تھے۔ اور سب سے زیادہ سچی زبان والے تھے۔ سب سے زیادہ نرم طبیعت والے تھے۔ اور سب سے زیادہ شریف گھرانے والے تھے۔ (غرض آپ صلی اللہ علیہ وسلم دل و زبان، طبیعت، خاندان اوصاف ذاتی اور نسبتی ہر چیز میں سب سے زیادہ افضل تھے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو شخص یکایک دیکھتا مرعوب ہو جاتا تھا۔ (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وقار اس قدر زیادہ تھا کہ اول وہلہ میں دیکھنے والا رعب کی وجہ سے ہیبت میں آ جاتا تھا) اول تو جمال و خوبصورتی کے لئے بھی رعب ہوتا ہے شوق افزوں مانع عرض تمنا آداب حسن بارہا دل نے اٹھائے ایسی لذت کے مزے اس کے ساتھ جب کمالات کا اضافہ ہو تو پھر رعب کا کیا پوچھنا۔ اس کے علاوہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو جو مخصوص چیزیں عطا ہوئیں، ان میں رعب بھی اللہ تعالی کی طرف سے عطا کیا گیا۔ اور جو شخص پہچان کر میل جول کرتا تھا وہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمہ و اوصاف جمیلہ کا گھائل ہو کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو محبوب بنا لیتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ بیان کرنے والا صرف یہ کہہ سکتا ہے کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جیسا با جمال و با کمال نہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے دیکھا نہ بعد میں دیکھا۔ (صلی اللہ علیہ وسلم)"
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے سالن کا ذکر
  1. زہدم کہتے ہیں کہ میں حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس تھا انکے پاس کھانے میں مرغی کا گوشت آیا مجمع میں سے ایک آدمی پیچھے ہٹ گیا ابو موسیٰ نے اس سے ہٹنے کی وجہ دریافت کی اس نے عرض کیا کہ میں نے مرغی کو گندگی کھاتے دیکھا ہے اس لئے میں نے مرغی نہ کھانے کی قسم کھا رکھی ہے۔ حضرت ابو موسیٰ نے فرمایا کہ آؤ اور بے تکلف کھاؤ میں نے خود حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو مرغی کا گوشت نوش فرماتے دیکھا اگر ناجائز یا نا پسند ہوتی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کیسے تناول فرماتے ۔
  2. سفینہ رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حباری کا گوشت کھایا ہے ۔
  3. "زہدم کہتے ہیں کہ ہم ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس تھے ان کے پاس کھانا لایا گیا۔ جس میں مرغی کا گوشت بھی تھا مجمع میں ایک آدمی قبیلہ بنو تیم کا بھی تھا جو سرخ رنگ کا تھا، بظاہر آزاد شدہ غلام معلوم ہوتا تھا۔ اس نے یکسوئی اختیار کی ابو موسیٰ نے اسے متوجہ ہونے کو کہا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مرغی تناول فرمانے کا ذکر فرمایا اس نے عذر کیا کہ میں نے اس کو کچھ ایسی ہی چیز کھاتے دیکھا جس کی وجہ سے مجھے اس سے کراہت آتی ہے اس لئے میں نے اس کے نہ کھانے کی قسم کھا رکھی ہے۔"
  4. ابو اسید رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ زیتون کا تیل کھانے میں بھی استعمال کر اور مالش میں بھی اس لئے کہ بابرکت درخت کا تیل ہے۔
  5. حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ بھی ارشاد نقل کرتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ زیتون کا پھل کھاؤ اور مالش کرو اس لئے کہ وہ مبارک درخت سے پیدا ہوتا ہے
  6. حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو مرغوب تھا ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھانا آیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کسی دعوت پر تشریف لے گئے (راوی کو شک ہے کہ یہ قصہ کس موقع کا ہے) جس میں کدو تھا چونکہ مجھے معلوم تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ مرغوب ہے اس لئے اس کے قتلے ڈھونڈ کر میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کر دیتا تھا۔
  7. جابر بن طارق رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو کدو کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کئے جا رہے تھے ۔ میں نے عرض کیا کہ اس کا کیا بنے گا۔ فرمایا کہ اس سے سالن میں اضافہ کیا جائے گا۔
  8. حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا کہ سرکہ بھی کیسا اچھا سالن ہے۔
  9. نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کیا تم کھانے پینے کی خاطر خواہ نعمتوں میں نہیں ہو حالانکہ میں نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ ان کے ہاں معمولی قسم کی کھجوروں کی مقدار نہ ہوتی تھی کہ جس سے شکم سیر ہو جائے۔
  10. حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو ذراع یعنی دست کا گوشت مرغوب تھا اور اسی میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو زہر دیا گیا۔ گمان یہ ہے کہ یہود نے زہر دیا تھا۔
  11. یوسف رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مرتبہ دیکھا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روٹی کا ٹکڑا لے کر اس پر ایک کھجور رکھی اور فرمایا کہ یہ سالن ہے اور نوش فرمایا۔
  12. عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا پیٹھ کا گوشت بہترین گوشت ہے۔
  13. حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ ایک درزی نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک مرتبہ دعوت کی میں بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حاضر ہوا اس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جو کی روٹی اور کدو گوشت کا شوربا پیش کیا۔ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ پیالہ کی سب جانبوں سے کدو کے ٹکڑے تلاش فرما رہے تھے۔ اس وقت سے مجھے کدو مرغوب ہو گیا۔
  14. حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو میٹھا اور شہد بے انتہا پسند تھا۔
  15. حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہما فرماتی ہیں کہ انہوں نے پہلو کا بھنا ہوا گوشت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تناول فرمایا اور پھر بلا وضو کئے نماز پڑھی۔
  16. عبد اللہ بن حارث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بھنا ہوا گوشت مسجد میں کھایا۔
  17. مغیرہ بن شعبہ کہتے ہیں کہ میں ایک رات حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ مہمان ہوا کھانے میں ایک پہلو بھنا ہوا لایا گیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم چاقو لے کر اس میں سے کاٹ کاٹ کر مجھے مرحمت فرما رہے تھے اسی دوران میں حضرت بلال نے آ کر نماز کی تیاری کی اطلاع دی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ خاک آلود ہوں اسکے دونوں ہاتھ۔ کیا ہوا اس کو کہ ایسے موقع پر خبر کی اور پھر چھری رکھ کر نماز کے لئے تشریف لے گئے۔ مغیرہ کہتے ہیں کہ دوسری بات میرے ساتھ یہ پیش آئی کہ میری مونچھ بہت بڑھ رہی تھی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لاؤ مسواک پر رکھ کر ان کو کتر دوں یا یہ فرمایا کہ مسواک پر رکھ کر ان کو کتر دو۔ راوی کو الفاظ میں شک ہے کہ کیا لفظ فرمائے؟
  18. ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے گوشت آیا۔ اس میں سے دست (یعنی بونگ) حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش ہوا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دانتوں سے کاٹ کر تناول فرمایا (یعنی چھری وغیرہ سے نہیں کاٹا)۔
  19. حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لا کر دریافت فرمایا کرتے تھے کہ کچھ کھانے کو رکھا ہے جب معلوم ہوتا کہ کچھ نہیں تو فرماتے کہ میں نے روزہ کا ارادہ کر لیا ہے ایک مرتبہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے میں نے عرض کیا کہ ہمارے پاس ایک ہدیہ آیا ہوا رکھا ہے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا چیز ہے میں نے عرض کیا کہ کھجور کا ملیدہ ۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے روزہ کا ارادہ کر رکھا تھا۔ پھر حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے تناول فرمایا۔
  20. ام منذر رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے ۔ ہمارے یہاں کھجور کے خوشے لٹکے ہوئے تھے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سے تناول فرمانے لگے حضرت علی رضی اللہ عنہ جو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے وہ بھی نوش فرمانے لگے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا ہاتھ روک دیا کہ تم ابھی بیماری سے اٹھے ہو تم مت کھاؤ وہ رک گئے اور حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تناول فرماتے رہے ام منذر کہتی ہیں کہ پھر میں نے تھوڑے سے جو اور چقندر لے کر پکائے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی سے فرمایا کہ یہ کھاؤ یہ تمھارے لئے مناسب ہے۔
  21. "حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ بونگ کا گوشت کچھ لذت کی وجہ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو زیادہ پسند نہ تھا، بلکہ گوشت چونکہ گاہے گاہے پکتا تھا اور یہ جلدی گل جاتا ہے اس لئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس کو پسند فرماتے تھے، تاکہ جلدی سے فارغ ہو کر اپنے مشاغل میں مصروف ہوں ۔"
  22. حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سرکہ بہترین سالن ہے۔
  23. "حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالی عنہا (حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی چچا زاد بہن) فرماتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم (فتح مکہ میں) میرے پاس تشریف لائے اور یہ فرمایا کہ تیرے پاس کچھ کھانے کو ہے؟ میں نے عرض کیا کہ سوکھی روٹی اور سرکہ، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لے آؤ وہ گھر سالن سے خالی نہیں جس میں سرکہ نہ ہو۔"
  24. ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ عائشہ کی فضیلت تمام عورتوں پر ایسی ہے جیسے کہ ثرید کی فضیلت تمام کھانوں پر۔
  25. حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ عائشہ کی فضیلت تمام عورتوں پر ایسی ہے ۔ جیسے ثرید کی فضیلت ہے تمام کھانوں پر۔
  26. ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مرتبہ پنیر کا ٹکڑا نوش فرما کر وضو فرماتے دیکھا اور پھر ایک دفعہ دیکھا کہ بکری کا شانہ نوش فرمایا اور وضو نہیں فرمایا۔
  27. حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صفیہ رضی اللہ تعالی عنہا کا ولیمہ کھجور اور ستو سے فرمایا تھا۔
  28. سلمیٰ رضی اللہ تعالی عنہا کہتی ہیں کہ امام حسن اور عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہم ان کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو جو کھانا پسند تھا اور اس کو رغبت سے نوش فرماتے تھے وہ ہمیں پکا کر کھلاؤ۔ سلمیٰ نے کہا پیارے بچو اب وہ کھانا پسند نہیں آئے گا (وہ تنگی میں ہی پسند ہوتا تھا) انہوں نے فرمایا کہ نہیں ضرور پسند آئے گا وہ اٹھیں اور تھوڑے سے جو لے کر ہانڈی میں ڈالے اور اس پر ذرا سا زیتون کا تیل ڈالا اور کچھ مرچیں اور زیرہ وغیرہ پیس کر ڈالا اور پکا کر رکھا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ پسند تھا۔
  29. جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے تو ہم نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بکری ذبح کی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے (دلداری کے لئے اظہار مسرت کی طرز پر) فرمایا کہ بظاہر ان لوگوں کو یہ ہے کہ ہمیں گوشت مرغوب ہے امام ترمذی کہتے ہیں کہ اس حدیث میں اور بھی قصہ ہے جس کو مختصر کر دیا گیا۔
  30. "ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہانڈی پکائی، چونکہ آقائے نامدار علیہ الصلوة والسلام کو بونگ کا گوشت زیادہ پسند تھا اس لئے میں نے ایک بونگ پیش کی۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری طلب فرمائی، میں نے دوسری پیش کی۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری طلب فرمائی، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بکری کی دو ہی بونگیں ہوتی ہیں ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اگر تو چپ رہتا تو میں جب تک مانگتا رہتا، اس دیگچی سے بونگیں نکلتی رہتیں ۔"
  31. حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو ہانڈی اور پیالہ کا بچا ہوا کھانا مرغوب تھا۔
  32. حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بھی نقل کرتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا کہ سرکہ بھی کیا ہی اچھا سالن ہے
  33. "حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ ایک انصار عورت کے مکان پر تشریف لے گئے میں بھی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھا انہوں نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بکری ذبح کی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں کچھ تناول فرمایا اس کے بعد کھجور کی چنگیری میں کچھ تازہ کھجوریں لائیں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے بھی تناول فرمایا پھر ظہر کی نماز کے لئے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کر کے نماز ادا کی ، پھر تشریف لانے پر انہوں نے بچا ہوا گوشت سامنے رکھا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو تناول فرمایا اور عصر کی نماز کے لئے دوبارہ وضو نہیں کیا اس پہلے والے وضو سے نماز ادا فرمائی۔"
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی روٹی کا ذکر
  1. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل وعیال نے مسلسل دو دن کبھی جو کی روٹی سے پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھایا۔
  2. ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں جو کی روٹی کبھی نہیں بچتی تھی
  3. ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے گھر والے کئی کئی رات پے درپے بھوکے گذار دیتے تھے کہ رات کو کھانے کے لئے کچھ موجود نہیں ہوتا تھا اور اکثر غذا آپ کی جو کی روٹی ہوتی تھی گو کبھی کبھی گہیوں کی روٹی بھی مل جاتی تھی ۔
  4. سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے کسی نے پوچھا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی سفید میدہ کی روٹی بھی کھائی ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اخیر عمر تک کبھی میدہ آیا بھی نہیں ہو گا۔ پھر سائل نے پوچھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تم لوگوں کے یہاں چھلنیاں تھیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نہیں تھیں سائل نے پوچھا کہ پھر جو کی روٹی کیسے پکاتے تھے؟ (چونکہ اس میں تنکے وغیرہ زیادہ ہوتے ہیں) سہل نے فرمایا کہ اس آٹے میں پھونک مار لیا کرتے جو موٹے موٹے تنکے ہوتے تھے وہ اڑ جاتے تھے۔ باقی گوندھ لیتے تھے۔
  5. حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کھانا میز پر تناول نہیں فرمایا نہ چھوٹی طشتریوں میں نوش فرمایا نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کبھی چپاتی پکائی گئی ۔ یونس کہتے ہیں میں نے قتادہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ پھر کھانا کس چیز پر رکھ کر کھاتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا کہ یہی چمڑے کے دسترخوان پر۔
  6. مسروق رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس گیا انہوں نے میرے لئے کھانا منگایا اور یہ فرمانے لگیں کہ میں کبھی پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھاتی مگر میرا رونے کو دل چاہتا ہے ۔ آپ نے فرمایا کہ مجھے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ حالت یاد آتی ہے جس پر ہم سے مفارقت فرمائی ہے کہ کبھی ایک دن میں دو مرتبہ گوشت یا روٹی سے پیٹ بھر کر کھانے کی نوبت نہیں آئی
  7. حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام عمر میں کبھی جو کی روٹی سے بھی دو دن پے درپے پیٹ نہیں بھرا
  8. حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اخیر تک میز پر کھانا تناول نہیں فرمایا اور نہ چپاتی نوش فرمائی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں میں کنگھا کرنے کا بیان
  1. "حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں میں کنگھا کرتی تھی، حالانکہ میں حائضہ ہوتی تھی۔"
  2. "حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں ، کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر مبارک پر اکثر تیل کا استعمال فرماتے تھے اور اپنی داڑھی مبارک میں اکثر کنگھی کیا کرتے تھے۔ اور اپنے سر مبارک پر ایک کپڑا ڈال لیا کرتے تھے جو تیل کے کثرت استعمال سے ایسا ہوتا تھا جیسے تیلی کا کپڑا ہو۔"
  3. "حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اپنے وضو کرنے میں ، کنگھی کرنے میں، جوتا پہننے میں (غرض ہر امر میں) دائیں کو مقدم رکھتے تھے، یعنی پہلے دائیں جانب کنگھا کرتے پھر بائیں جانب۔"
  4. "عبد اللہ مغفل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کنگھی کرنے کو منع فرماتے تھے۔ مگر گاہے بگاہے۔"
  5. حمید بن عبد الرحمن ایک صحابی سے نقل کر تے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم گاہے بگاہے کنگھی کیا کرتے تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
اس بیان میں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم انگوٹھی کو دائیں ہاتھ میں پہنا کر تے تھے
  1. حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم انگوٹھی دائیں ہاتھ میں پہنا کرتے تھے۔
  2. حماد بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے عبد الرحمن بن ابی رافع کو داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنے دیکھا میں نے اس سے وجہ پوچھی تو انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن جعفر کو داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنے دیکھا اور وہ یہ کہتے تھے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔
  3. عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ تعالی عنہ سے دوسرے طریقہ سے بھی نقل کیا گیا ہے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔
  4. جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم بھی داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنا کر تے تھے۔
  5. صلت بن عبداللہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنا کرتے تھے اور مجھے جہاں تک خیال ہے کہ یہ کہا کرتے تھے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم بھی داہنے ہاتھ میں پہنتے تھے۔
  6. ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چاندی کی انگوٹھی بنوائی۔ اس کا نگینہ ہتھیلی کی جانب رہتا تھا اس میں محمد رسول اللہ کندہ کرایا تھا۔ اور لوگوں کو منع فرما دیا تھا کہ کوئی شخص اپنی انگوٹھی پر یہ کندہ نہ کرائے۔ یہ وہی انگوٹھی تھی جو معقیب سے حضرت عثمان کے زمانہ میں بیر اریس میں گر گئی تھی۔
  7. امام محمد باقر فرماتے ہیں کہ حضرت امام حسن و امام حسین رضی اللہ تعالی عنہما اپنے بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنا کرتے تھے۔
  8. حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی جاتی ہے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔ اور حضرت انس ہی سے یہ بھی بعض لوگوں نے نقل کیا ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔
  9. "حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں ، کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنوائی۔ جس کو اکے بعد وہ انگوٹھی پھینک دی اور فرمایا کہ اس کو کبھی نہیں پہنوں گا اور صحابہ نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں ۔"
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
ان احادیث کا ذکر جن میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے پینے کا طرز وارد ہوا ہے
  1. عمرو بن شعیب اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے اور بیٹھے دونوں طرح پانی پیتے دیکھا ہے۔
  2. ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے زمزم کا پانی کھڑے ہونے کی حالت میں نوش فرمایا۔
  3. حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم پانی پینے میں تین سانس لیا کرتے تھے اور یہ فرماتے تھے کہ اس طریقہ سے پینا زیادہ خوشگوار اور خوب سیراب کرنے والا ہے ۔
  4. حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم جب پانی نوش فرماتے دو دفعہ سانس لیتے تھے۔
  5. کبشہ رضی اللہ تعالی عنہا کہتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے وہاں ایک مشکیزہ لٹک رہا تھا۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اس مشکیزہ کے منہ سے پانی نوش فرمایا۔ میں نے اٹھ کر مشکیزہ کے منہ کو کتر لیا۔
  6. ثمامہ کہتے ہیں کہ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ پانی تین سانس میں پیتے تھے اور کہتے تھے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے۔
  7. حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم میری والدہ ام سلیم کے گھر تشریف لے گئے وہاں مشکیزہ لٹکا ہوا تھا ۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے کھڑے اس میں سے پانی نوش فرمایا ام سلیم کھڑی ہوئیں مشکیزہ کا منہ کتر کر رکھ لیا۔
  8. حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے پانی نوش فرما لیتے تھے۔
  9. ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو زمزم کا پانی پلایا اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوئے نوش فرمایا۔
  10. نزال بن سبرہ کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس جب وہ مسجد کوفہ کے میدان (جو ان کا دارالقضاء تھا) تشریف فرما تھے۔ ایک کوزہ پانی لایا گیا انہوں نے ایک چلو پانی لے کر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور پھر اپنے منہ اور ہاتھوں پر مسح کیا پھر کھڑے ہو کر پانی پیا اور فرمایا کہ یہ اس شخص کا وضو ہے جو پہلے سے با وضو ہو۔ ایسے ہی میں نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
ان روایات کا ذکر حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے بستر کے بارہ میں وارد ہوئی ہیں
  1. حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے سونے اور آرام فرمانے کا بستر چمڑے کا ہوتا تھا ۔ جس میں کھجور کے درخت کی چھال بھری ہوئی تھی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
ان کلمات کا ذکر جو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کھانے سے قبل کھانے کے بعد فرمایا کرتے تھے۔
  1. حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے کہ حق تعالی جل جلالہ عم نو آلہ بندہ کی اس بات پر بہت ہی رضامندی ظاہر فرماتے ہیں کہ ایک لقمہ کھانا کھائے یا گھونٹ پیوے حق تعالی شانہ کا اس پر شکر ادا کرے۔
  2. "حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم ایک مرتبہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے ، کہ کھانا سامنے لایا گیا میں نے آج جیسا کھانا کہ جو ابتداء یعنی کھانے کے شروع کے وقت نہایت بابرکت معلوم ہوتا ہو اور کھانے کے ختم کے وقت بالکل بے برکت ہو گیا ہو کبھی نہیں دیکھا تھا۔ اس لئے حیرت سے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ شروع میں ہم لوگوں نے بسم اللہ کے ساتھ کھانا شروع کیا تھا اور اخیر میں فلاں شخص نے بدون بسم اللہ پڑھے کھایا اس کے ساتھ شیطان شریک ہو گیا۔"
  3. حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب کوئی شخص کھانا کھائے اور بسم اللہ پڑھنا بھول جائے تو کھانے کے درمیان جس وقت یاد آئے بسم اللہ اولہ و آخرہ پڑھے۔
  4. عمر بن ابی سلمة رضی اللہ عنہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھانا رکھا ہوا تھا آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا بیٹا قریب ہو جاؤ اور بسم اللہ کہہ کر دائیں ہاتھ سے اپنے قریب سے کھانا شرع کرو۔
  5. "ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانے سے فارغ ہوتے تو یہ دعا پڑھتے الْحَمْدُ لِلَّہ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مُسْلِمِينَ تمام تعریف اس ذات پاک کے لئے ہیں جس نے ہمیں کھانا کھلایا، پانی پلایا اور ہمیں مسلمان بنایا ۔"
  6. حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم چھ آدمیوں کے ساتھ کھانا تناول فرما رہے تھے کہ ایک بدوی آیا اس نے دو لقموں میں سب کو نمٹا دیا ۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگر یہ بسم اللہ پڑھ کر کھاتا تو یہ کھانا سب کو کافی ہو جاتا ۔
  7. ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جب دستر خوان اٹھایا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم یہ دعا پڑھتے الحمد للہ حمدا کثیراطیبا مبارکا فیہ غیر مودع ولامستغنی عنہ ربنا۔ (تمام تعریف حق تعالی شانہ کے لئے مخصوص ہے ایسی تعریف جو پاک ہے ریا وغیرہ اوصاف رذیلہ سے جو مبارک ہے ایسی حمد جو نہ چھوڑی جا سکتی اور نہ اس پر استغناء کیا جاسکتا ہے اے اللہ ہمارے شُکر کو قبول فرما)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
چاشت کی نماز
  1. عبد اللہ بن شقیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صلوة الضُحٰی پڑھتے تھے؟ انہوں نے یہ فرمایا کہ معمولا تو نہیں پڑھتے تھے ہاں سفر سے جب لوٹتے تو ضرور پڑھتے۔
  2. حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم صلوة والضحی یعنی چاشت کی چھ رکعات پڑھا کرتے تھے۔
  3. "عبدالرحمن ایک تابعی کہتے ہیں کہ مجھے حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا کے سوا اور کسی نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صلوة الضُحٰی کی خبر نہیں پہنچائی۔ البتہ حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا نے یہ فرمایا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اس روز جس دن مکہ مکرمہ فتح ہوا تھا ان کے مکان پر تشریف لے گئے اور غسل فرما کر آٹھ رکعات نماز پڑھی، میں نے ان آٹھ رکعات سے زیادہ مختصر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کبھی کوئی نماز نہیں دیکھی۔ لیکن باوجود مختصر ہونے کے رکوع، سجود پورے پورے فرما رہے تھے۔ یہ نہیں کہ مختصر ہونے کی وجہ سے رکوع اور سجدے ناقص ہوں ۔"
  4. ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ صلوة الضُحٰی کبھی تو اس قدر اہتمام سے پڑھتے تھے کہ ہم لوگوں کا یہ خیال ہوتا تھا کہ اب کبھی نہیں چھوڑیں گے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی (فرض ہونے کے خوف سے یا کسی اور مصلحت سے) ایسا ترک فرماتے تھے کہ ہم یہ سمجھتے تھے کہ بالکل چھوڑ دی اب کبھی نہیں پڑھیں گے۔
  5. ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ زوال کے وقت چار رکعت پڑھتے تھے میں نے عرض کیا کہ آپ ان چار رکعتوں کا بڑا اہتمام فرماتے ہیں ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آسمان کے دروازے زوال کے وقت سے ظہر کی نماز تک کھلے رہتے ہیں میرا دل چاہتا ہے کہ میرا کوئی کار خیر اس وقت آسمان پر پہنچ جائے میں نے عرض کیا کہ ان کی ہر رکعت میں قرات کی جائے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں قرات کی جائے میں نے عرض کیا کہ ان میں دو رکعت پر سلام پھیرا جائے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں چاروں رکعات ایک ہی سلام سے ہونی چاہیں ۔
  6. عبد اللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم زوال کے بعد ظہر سے قبل چار رکعت پڑھتے تھے اور یہ فرمایا کرتے تھے کہ اس وقت میں آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں میرا دل چاہتا ہے کہ میرا کوئی عمل صالح اس وقت بارگاہ عالی تک پہنچے۔
  7. حضرت علی رضی اللہ عنہ ظہر سے قبل چار رکعت پڑھتے تھے اور یہ فرمایا کرتے تھے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ بھی ان چار رکعت کو پڑھتے تھے اور ان میں طویل قرات پڑھتے تھے۔
  8. معاذہ رضی اللہ عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کیا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھتے تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ ہاں چار رکعت (کم سے کم) پڑھتے تھے اور اس سے زائد جتنا چاہتے پڑھ لیتے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنے کا تذکرہ
  1. ابن سیرین کہتے ہیں کہ علم حدیث (اور ایسے ہی اور دینی علوم سب) دین میں داخل ہیں ۔ لہٰذا علم حاصل کرنے سے قبل یہ دیکھو کہ اس دین کو کس شخص سے حاصل کر رہے ہیں ۔
  2. "طارق بن اشیم سے بھی یہ ارشاد منقول ہے کہ جس نے مجھے خواب میں دیکھا، اس نے حقیقتاً مجھ ہی کو دیکھا اس لئے کہ شیطان میری صورت نہیں بنا سکتا۔"
  3. "کلیب رحمة اللہ علیہ کہتے ہیں کہ مجھے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد مبارک سنایا کہ جو مجھے خواب میں دیکھتے ہیں وہ حقیقتاً مجھ ہی کو خواب میں دیکھتے ہیں اس لئے کہ شیطان میرا شبیہ نہیں بن سکتا۔ کلیب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے اس حدیث کا حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے تذکرہ کیا اور یہ بھی کہا کہ مجھے خواب میں زیارت اقدس میسر ہوئی اس وقت مجھے حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کا خیال آیا میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میں نے اس خواب کی صورت کو حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی صورت کے بہت مشابہ پایا ، اس پر حضرت ابن عباس نے اس کی تصدیق فرمائی کہ واقعی حضرت حسن آپ کے بہت مشابہ تھے۔"
  4. "یزید فارسی کلام اللہ شریف لکھا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ خواب میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے مشرف ہوئے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اس وقت حیات تھے، ان سے خواب عرض کیا انہوں نے اول ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سنایا کہ جو خواب میں دیکھتا ہے وہ حقیقتاً مجھ ہی کو دیکھتا ہے اس لئے کہ شیطان میری صورت نہیں بنا سکتا۔ یہ ارشاد سنا کر پوچھا کیا خواب کی دیکھی ہوئی صورت کا حلیہ بیان کر سکتے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بدن اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اقامت دونوں چیزیں معتدل اور درمیانی (یعنی جسم مبارک نہ زیادہ موٹا اور نہ زیادہ دبلا ایسے قد نہ زیادہ لمبا نہ زیادہ کوتاہ بلکہ معتدل) آپ کا رنگ گندمی مائل بسفید، آنکھیں سرمگیں خندہ دہن خوب صورت گول چہرہ داڑھی نہایت گنجان جو پورے چہرہ انور کا احاطہ کئے ہوئے تھی اور سینہ کے ابتدائی حصہ پر پھیلی ہوئی تھی۔ عوف رضی اللہ عنہ جو اس روایت کے ایک راوی ہیں وہ کہتے ہیں کہ مجھے یاد نہیں رہا کہ میرے استاد یزید نے جو اس خواب کے دیکھنے والے ہیں ان مذکورہ صفات کے ساتھ اور کیا کیا صفتیں بیان فرمائی تھیں ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر تم حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو عالم حیات میں دیکھتے تو اس سے زیادہ حلیہ اقدس نہ بتا سکتے، گویا بالکل ہی صحیح حلیہ بیان کر دیا۔"
  5. ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد مروی ہے کہ جس نے مجھے خواب میں دیکھا اس نے واقعی امر دیکھا۔
  6. حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا کہ جو شخص مجھے خواب میں دیکھے اس نے حقیقتاً مجھ ہی کو دیکھا اس لئے کہ شیطان میری صورت نہیں بنا سکتا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ مومن کا وہ خواب (جو فرشتہ کے اثر سے ہوتا ہے) نبوت کے چھیالیس اجزاء میں سے ایک جزو ہوتا ہے۔
  7. عبد اللہ بن مبارک بڑے ائمہ حدیث میں سے ہیں ۔ فقہا اور صوفیہ میں بھی ان کا شمار ہے بڑے شیخ عابد زاہد تھے اور حدیث کے حافظوں میں گنے جاتے ہیں ۔ تاریخ کی کتابوں میں بڑے فضائل ان کے لکھے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ اگر کبھی قاضی اور فیصل کنندہ بننے کی نوبت آئے تو منقولات کا اتباع کیجیو۔
 
Top