• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شمائل ترمذی - حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا بیان (یونیکوڈ)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے خوشبو لگانے کا ذکر
  1. حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سکہ تھا اس میں سے خوشبو استعمال فرماتے تھے۔
  2. ثمامہ کہتے ہیں کہ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ خوشبو کو رد نہیں کرتے تھے اور یہ فرماتے تھے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم بھی خوشبو کو رد نہ فرمایا کرتے تھے۔
  3. "ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا کہ مردانہ خوشبو وہ ہے جس کی خوشبو پھیلتی ہوئی ہو اور رنگ غیر محسوس ہو (جیسے کیوڑہ وغیر) اور زنانہ خوشبو وہ ہے جس کا رنگ غالب ہو اور خوشبو مغلوب (جیسے حنا، زعفران وغیرہ)۔"
  4. ابو عثمان نہدی تابعی کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص کو ریحان دیا جائے اس کو چاہئے کہ لوٹائے نہیں اس لئے (اس کی اصل) جنت سے نکلتی ہے۔
  5. جریر بن عبداللہ بجلی حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی خدمت میں (معائنہ کے لئے) پیش کئے گئے ۔ انہوں نے چادر اتار کر صرف لنگی میں چل کر اپنا امتحان کرایا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ چادر لے (معائنہ ہو چکا) پھر قوم کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ میں نے جریر سے زیادہ خوبصورت کبھی کسی کو نہیں دیکھا کہ سوائے حضرت یوسف علیہ السلام کی صورت کے جیساکہ ہم تک پہنچا۔
  6. "حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تین چیزیں نہیں لوٹانی چاہئیں تکیے اور تیل، خوشبو اور دودھ۔"
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کا ذکر
  1. حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے حضور اقدس صلی اللہ کو رمضان و شعبان کے سوا دو ماہ کامل روزے رکھتے نہیں دیکھا۔
  2. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم پیر جمعرات کے روزہ کا اکثر اہتمام فرماتے تھے۔
  3. عبد اللہ بن شقیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے رکھنے کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا کہ کبھی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم متواتر روزے رکھتے کہ ہمارا یہ خیال ہوتا کہ اس ماہ میں افطار ہی نہیں فرمائیں گے اور کبھی ایسا مسلسل افطار فرماتے تھے کہ ہمارا یہ خیال ہوتا کہ اس ماہ میں روزہ ہی نہیں رکھیں گے۔ لیکن مدینہ منورہ تشریف آوری کے بعد سے رمضان المبارک کے علاوہ کسی تمام ماہ کے روزے نہیں رکھے (ایسے ہی کسی ماہ کو کامل افطار گزار دیا ہو یہ بھی نہیں کیا۔ (کمافی ابی داؤد) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے اس معمول کے متعلق کسی قدر تفصیل اگلی حدیث میں آئے گی۔
  4. "حضرت انس رضی اللہ عنہ سے کسی نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ کے روزوں کے متعلق پوچھا، انہوں نے فرمایا کہ عادت شریفہ اس میں مختلف تھی کسی ماہ میں تو اتنی کثرت سے روزے رکھتے تھے جس سے یہ خیال ہو جاتا ہے کہ اس میں افطار فرمانے کا ارادہ ہی نہیں ہے اور کسی ماہ میں ایسا مسلسل افطار فرماتے تھے۔ جس سے ہم یہ سمجھتے کہ اس ماہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا روزوں کا ارادہ ہی نہیں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت شریفہ یہ بھی تھی کہ اگر تم حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کو سوتا ہوا دیکھنا چاہو تو یہ بھی مل جاتا ہے اور اگر نماز پڑھتا ہوا دیکھنا چاہو تو یہ بھی میسر ہو جاتا۔"
  5. "حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ عادت شریفہ مروی ہے کہ کسی ماہ میں اکثر حصہ روزہ رکھتے تھے جس سے ہمارا خیال ہوتا تھا کہ اس میں افطار کا ارادہ نہیں اور کسی ماہ میں اکثر ہی ایسے افطار فرماتے تھے جس سے ہمیں خیال ہوتا کہ اس میں روزہ نہیں رکھیں گے، لیکن کسی ماہ میں بجز رمضان المبارک کے تمام ماہ روزہ نہیں رکھتے تھے۔"
  6. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ شعبان سے زیادہ کسی ماہ میں روزے نہیں رکھتے تھے۔
  7. حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اعمال پیر اور جمعرات کے دن حق تعالیٰ شانہ کی عالی بارگاہ میں پیش ہوتے ہیں میرا دل چاہتا ہے کہ میرے اعمال روزہ کی حالت میں پیش ہوں ۔
  8. "حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم (کبھی) ہر مہینہ کے تین روزے اس طرح بھی رکھتے تھے کہ ایک مہینہ میں ہفتہ، اتوار، پیر کو روزہ رکھ لیتے اور دوسرے ماہ میں منگل ، بدھ ، جمعرات کو۔"
  9. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ عاشورہ کا روزہ زمانہ جاہلیت میں قریش رکھا کرتے تھے اور حضور اکرم صلی اللہ بھی (ہجرت سے) قبل تطوعاً رکھ لیا کرتے تھے (لیکن ہجرت کے بعد) جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو خود بھی (اہتمام سے) رکھا اور امت کو بھی (وجوباً) حکم فرمایا۔ مگر جب رمضان المبارک نازل ہوا تو وہی فرض روزہ بن گیا اور عاشورہ کی فرضیت منسوخ ہو گئی (اب استحباب باقی ہے جس کا دل چاہے رکھے اور جس کا دل چاہے نہ رکھے) ۔
  10. "علقمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کیا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ایام کو عبادت کے لئے مخصوص فرمایا کرتے تھے، انہوں نے فرمایا کہ (نہیں) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال دائمی ہوتے تھے تم میں سے اس بات کی کون طاقت رکھتا ہے جس کی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم طاقت رکھتے تھے ۔"
  11. "حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ تشریف لائے تو میرے پاس ایک عورت بیٹھی ہوئی تھی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ یہ کون ہے؟ میں نے عرض کیا کہ فلانی عورت ہے جو رات بھر نہیں سوتیں ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نوافل اس قدر اختیار کرنے چاہییں جن کا تحمل ہو سکے، حق تعالیٰ جل شانہ ثواب دینے سے نہیں گھبراتے، یہاں تک کہ تم عمل کرنے سے گھبرا جاؤ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ کو وہی عمل زیادہ پسند تھا جس پر آدمی نباہ کر سکے۔"
  12. ابو صالح رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک کون سا عمل زیاد پسند تھا؟ دونوں نے یہ جواب دیا کہ جس عمل پر مداومت کی جائے خواہ کتنا ہی کم ہو ۔
  13. "عوف بن مالک کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک کون سا عمل زیاد پسند تھا؟ دونوں نے یہ جواب دیا کہ جس عمل پر مداومت کی جائے خواہ کتنا ہی کم ہو ۔ کہتے ہیں کہ میں ایک شب حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسواک فرمائی پھر وضو فرمایا پھر نماز کی نیت باندھ لی، میں نے بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اقتداء کیا اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ بقرہ شروع فرمائی اور جب آیت رحمت پر گزرتے وہاں وقفہ فرما کر حق تعالیٰ جل شانہ سے رحمت کا سوال فرماتے اور ایسے ہی جب آیت عذاب پر گزرتے وہاں وقفہ فرما کر حق تعالیٰ شانہ سے اس عذاب سے پناہ مانگتے۔ پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تقریباً اتنی ہی دیر رکوع فرمایا رکوع میں سبحان ذی الجبروت والملکوت والکبریاء والعظمة یہ دعا پڑھتے رہے پاک ہے وہ ذات جو حکومت اور سلطنت والی نہایت بزرگی اور عظمت و بڑائی والی ہے۔ پھر رکوع ہی کی مقدار کے موافق سجدہ کیا اور اس میں بھی یہی دعا پڑھی (پھر دوسری رکعت میں) سورہ آل عمران اور اسی طرح (ایک ایک رکعت میں) ایک ایک سورة پڑھتے تھے ۔"
  14. عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ ہر مہینہ کے شروع میں تین دن روزہ رکھا کرتے تھے اور جمعہ کے دن بہت کم افطار فرماتے تھے۔
  15. "حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو (رمضان کے علاوہ) شعبان سے زیادہ کسی ماہ میں روزے رکھتے نہیں دیکھا۔ شعبان کے اکثر حصہ میں آپ روزے رکھتے تھے، بلکہ (قریب قریب) تمام مہینہ کے روزے رکھتے تھے۔"
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی زرہ کا بیان
  1. حضرت زبیر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن مبارک پر احد کی لڑائی میں دو زرہ تھیں (ایک ذات الفضول دوسری فضہ) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چٹان کے اوپر چڑھنے کا ارادہ فرمایا مگر (وہ اونچی اور دو زرہوں کا وزن) نیز غزوہ احد میں وہ تکلیفیں جو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تھیں کہ جن کی وجہ سے چہرہ مبارک خون آلود ہو گیا تھا۔ غرض اس وجہ سے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اس چٹان پر نہ چڑھ سکے اس لئے حضرت طلحہ کو نیچے بٹھا کر ان کے ذریعے سے اس چٹان پر چڑھے زبیر کہتے ہیں کہ میں نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ طلحہ نے ( جنت کو یا میری شفاعت کو) واجب کر لیا۔
  2. سائب بن یزید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن مبارک پر جنگ احد میں دو زرہیں تھیں جن کو اوپر نیچے پہن رکھا تھا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے سُرمہ کا بیان
  1. "ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں ، کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سونے سے قبل ہر آنکھ میں تین سلائی اثمد کے سرمہ کی ڈالا کرتے تھے اور ایک روایت میں ابن عباس ہی سے منقول ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک سرمہ دانی تھی۔ جس سے سونے کے وقت تین تین سلائی آنکھ میں ڈالا کرتے تھے۔"
  2. "حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں ، کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اثمد کا سرمہ ضرور ڈالا کرو۔ وہ نگاہ کو روشن بھی کرتا ہے اور پلکیں بھی خوب اگاتا ہے۔"
  3. ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ نے یہ ارشاد فرمایا کہ تمہارے سب سرموں میں سرمہ اثمد بہترین سرمہ ہے آنکھ کو بھی روشنی پہنچاتا ہے اور پلکیں بھی اگاتا ہے ۔
  4. حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے بھی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی نقل کیا کہ اثمد ضرور ڈالا کرو وہ نگاہ کو بھی روشن کرتا ہے پلکیں بھی اگاتا ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بال جانے کا ذکر
  1. "ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں ، کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بوڑھے ہو گئے (اس کی کیا وجہ ؟ حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا اعتدال اس کا مقتضی تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جوان ہی رہتے یا آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی عمر شریف کا مقتضی یہ تھا کہ آپ اس وقت تک جوان رہتے)۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھے سورئہ ہود، سورئہ واقعہ، سورئہ مرسلات، سورئہ عم یتسائلون ، سورئہ اذا الشمس کورت، ان سورتوں نے بوڑھا بنا دیا۔"
  2. حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے کسی نے پوچھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک میں سفید بال تھے؟ انہوں نے کہا کہ صرف چند بال مانگ پر تھے جو تیل لگانے کی حالت میں ظاہر نہیں ہوتے تھے۔
  3. "قتادہ کہتے ہیں، کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم خضاب کیا کرتے تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں کی سفیدی اس مقدار ہی کو نہ پہنچی تھی کہ خضاب کی نوبت آتی۔ سفیدی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے صرف دونوں کنپٹیوں میں تھوڑی سی تھی، البتہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ حنا اور کتم سے خضاب فرمایا کر تے تھے۔"
  4. "حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں، میں نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک اور داڑھی شریف میں چودہ سے زائد سفید بال نہیں گنے۔"
  5. حضرت جابر سے کسی نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بالوں کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے فرمایا کہ جب حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم تیل کا استعمال فرماتے تھے تو وہ محسوس نہیں ہوتے تھے۔ ورنہ کچھ سفیدی کہیں کہیں محسوس ہوتی تھی۔
  6. "ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں ، کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بال تقریباً بیس تھے"
  7. "ابو رمثہ تیمی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ، کہ اپنے بیٹے کو ساتھ لئے ہوئے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ لوگوں نے مجھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بتلایا (کہ یہ تشریف فرما ہیں غالباً یہ پہلے سے پہچانتے نہ ہوں گے۔) میں نے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو دیکھا تو مجھے یہ کہنا پڑا کہ واقعی آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کے سچے نبی ہیں ۔ اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم دو سبز کپڑے پہنے ہوئے تھے (یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی لنگی بھی سبز تھی اور چادر بھی سبز تھی) اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چند بالوں پر بڑھاپے کے آثار غالب ہو گئے تھے لیکن وہ بال سرخ تھے"
  8. "ابو حجیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ۔ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر کچھ ضعف وغیرہ اثر، بڑھاپے کا محسوس ہونے لگا ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے سورئہ ہود جیسی سورتوں نے ضعیف کر دیا۔"
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے سونے کا ذکر
  1. حضرت براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت آرام فرماتے تھے تو اپنا دایاں ہاتھ دائیں رخسار کے نیچے رکھتے تھے اور یہ دعا پڑھتے رَبِّ قِنِي عَذَابَکَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَکَ اے اللہ مجھے قیامت کے دن اپنے عذاب سے بچائیو۔
  2. "حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم جب بستر پر لیٹتے، اللَّهُمَّ بِاسْمِکَ أَمُوتُ وَأَحْيَا اے اللہ میں تیرے ہی نام سے مرتا (سوتا) اور تیرے ہی نام سے زندہ ہوں گا۔ (سو کر اٹھوں گا) اور جب جاگتے تو یہ دعا پڑھتے الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانًا بَعْدَمَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ تمام تعریفیں اللہ جل جلالہ کے لئے ہیں جس نے موت کے بعد زندگی عطا فرمائی اور اسی پاک ذات کی طرف قیامت میں لوٹنا ہے ۔"
  3. "حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ہر شبانہ جب بستر پر لیٹتے تو دونوں ہاتھوں کو دعا مانگنے کی طرح ملا کر ان پر دم فرماتے تھے اور سورہ اخلاص اور معوذتین تین مرتبہ پڑھ کر تمام بدن پر سر سے پاؤں تک جہاں جہاں ہاتھ جاتا پھیر لیا کرتے تھے تین مرتبہ ایسے ہی کرتے، سر سے ابتدا فرماتے اور پھر منہ اور بدن کا اگلا حصہ پھر بقیہ بدن۔"
  4. حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ سوئے اور خراٹے لینے لگے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ کی یہ عادتِ شریفہ تھی کہ جب سوتے خراٹے لیتے تھے۔ پس حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے آ کر تیاری نماز کی اطلاع دی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے اور نماز پڑھائی وضو نہیں کیا۔ اس حدیث میں ایک قصہ بھی ہے۔
  5. حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو یہ دعا پڑھتے۔ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَکَفَانَا وَآوَانَا فَکَمْ مِمَّنْ لا کَافِيَ لَهُ وَلا مُؤْوِي ۔ تمام تعریفیں اللہ جل جلالہ عما نو آلہ کے لئے ہیں جس نے شکم سیر فرمایا اور سیراب کیا اور ہماری مہمات کے لئے خود کفایت فرمائی اور سونے کے لئے ٹھکانہ مرحمت فرمایا بہت سے لوگ ایسے ہیں جن کو نہ کوئی کفایت کرنے والا ہے اور نہ کوئی ٹھکانہ دینے والا ہے ۔
  6. ابوقتادة رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم (سفر میں رات کو چلنے کے بعد) اگر اخیر شب میں کچھ سویرے کسی جگہ پڑاؤ ڈالتے تو دائیں کروٹ لیٹ کر آرام فرماتے اور اگر صبح کے وقت ٹھہرنا ہوتا تو اپنا دایاں بازو کھڑا کرتے اور ہاتھ پر سر رکھ کر آرام فرما لیتے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے سینگی پچھنے لگوانے کا ذکر
  1. حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے موضع ملل میں (جو مکہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ایک جگہ ہے) حالتِ احرام میں پشت قدم پر سینگی لگوائی ۔
  2. حضرت انس رضی اللہ عنہ سے کسی نے سینگی لگوانے کی اجرت کا مسئلہ پوچھا کہ جائز ہے یا نہیں ۔ انہوں نے فرمایا کہ ابو طیبہ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سینگی لگائی تھی۔ آپ نے دو صاع کھانا (ایک روایت میں کھجور بھی آیا) مرحمت فرمایا اور ان کے آقاؤں سے سفارش فرما کر ان کے ذمہ جو محصول تھا اس میں کمی کرا دی اور یہ بھی ارشاد فرمایا کہ سینگی لگانا بہترین دوا ہے۔
  3. حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ سینگی لگوائی اور مجھے اس کی مزدوری دینے کا حکم فرمایا میں نے اس کو ادا کیا۔
  4. ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے گردن کی دونوں جانب پچھنے لگوائے اور دونوں شانوں کے درمیان اور اس کی اجرت بھی مرحمت فرمائی۔ اگر ناجائز ہوتی تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کیسے مرحمت فرماتے۔
  5. حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم گردن کی دونوں جانبوں میں اور ہر دو شانوں کے درمیان سینگی لگواتے تھے اور عموماً 17 یا19 یا 21تاریخ میں اس کا استعمال فرماتے تھے۔
  6. حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سینگی لگانے والے کو بلایا جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینگی لگائی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ان کا روزانہ کا محصول دریافت فرمایا تو انہوں نے تین صاع بتلایا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاع کم کرا دیا اور سینگی لگانے کی اجرت مرحمت فرمائی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر شریف کا ذکر
  1. امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ خطبہ میں یہ فرمایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال تریسٹھ سال کی عمر میں ہوا۔ حضرات شیخین یعنی حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کا وصال بھی تریسٹھ سال کی عمر میں ہوا میری بھی اس وقت تریسٹھ سال کی عمر ہے۔
  2. حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نبوت کے بعد تیرہ برس مکہ مکرمہ میں رونق افروز رہے ان تیرہ برس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی رہی اس کے بعد مکہ مکرمہ سے ہجرت فرمائی اور دس سال مدینہ منورہ میں قیام رہا اور تریسٹھ سال کی عمر میں وصال ہوا۔
  3. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی یہی مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال تریسٹھ سال کی عمر میں ہوا۔
  4. حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے یہ منقول ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال پینسٹھ سال کی عمر میں ہوا ۔
  5. دغفل بن حنظلہ سدوسی سے بھی یہی روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال پینسٹھ سال کی عمر میں ہوا۔
  6. "حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نہ زیادہ لمبے قد کے تھے نہ پستہ قد نیز رنگ کے لحاظ سے بالکل سفید تھے نہ بالکل گندمی رنگ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک نہ بالکل پیچیدہ تھے نہ بالکل سیدھے (بلکہ ہلکی ہلکی سی پیچیدگی اور گھونگریالہ پن لئے ہوئے) چالیس سال کی عمر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت ملی اس کے بعد دس سال حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ میں قیام فرمایا اور دس سال مدینہ منورہ میں ساٹھ سال کی عمر میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک اور داڑھی شریف میں تقریباً بیس بال بھی سفید نہیں ہوں گے۔"
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت کا ذکر
  1. حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ تلاوت میں ہر آیت کو جدا جدا کر کے علیحدہ علیحدہ اس طرح پڑھتے کہ الحمد للہ رب العٰلمین پر ٹھہرتے پھر الرحمن الرحیم پر وقف کرتے پھر مٰلک یوم الدین پڑھتے ۔
  2. قتادة رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرات کی کیفیت پوچھی تو انہوں نے فرمایا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ (مد والے حروف کو) مد کے ساتھ کھینچ کر پڑھتے تھے۔
  3. حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم (مسجد حرام میں قرآن شریف پڑھتے تھے اور میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم) کے پڑھنے کی آواز رات کو اپنے گھر کی چھت پر سے سنا کرتی تھی۔
  4. عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے دن انا فتحنا لک فتحا مبینا لیغفر لک اللہ ماتقدم من ذنبک وما تاخر پڑھتے دیکھا۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ترجیع کے ساتھ پڑھ رہے تھے۔ معاویہ بن قرة (جو اس حدیث کے ایک راوی ہیں وہ) کہتے ہیں کہ اگر لوگوں کے جمع ہو جانے کا ڈر نہ ہوتا تو میں اس لہجہ میں پڑھ کر سناتا۔
  5. قتادة رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حق تعالیٰ جل شانہ نے ہر نبی کو حسین صورت اور حسین آواز والا مبعوث فرمایا ہے۔ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حسین صورت اور جمیل آواز والے تھے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم قرآن شریف (گانے والوں کی طرح) آواز بنا کر نہیں پڑھتے تھے۔
  6. حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی قرات کی آواز ( صرف اس قدر بلند ہوتی تھی کہ) آپ اگر کوٹھڑی میں پڑھتے تو صحن والے سن لیتے تھے۔
  7. عبد اللہ بن ابی قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم قرآن شریف آہستہ پڑھتے تھے یا پکار کر انہوں نے فرمایا کہ دونوں طرح معمول تھا میں نے کہا الحمد للہ اللہ کا شکر و احسان ہے جس نے ہر طرح سہولت عطا فرمائی (کہ بمقتضائے وقت جیسا مناسب ہو آواز سے یا آہستہ اسی طرح پڑھ سکے)۔
  8. یعلی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ام سلمہ ام المؤمنین سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرات کی کیفیت پوچھی انہوں نے ایک ایک حرف علیحدہ علیحدہ صاف صاف کیفیت بتائی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانے کے وقت وضو کا ذکر
  1. ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء سے فراغت پر باہر تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں کھانا حاضر کیا گیا اور وضو کا پانی لانے کے لئے پوچھا گیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے وضو کا اسی وقت حکم ہے جب نماز کا ارادہ کروں ۔
  2. ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ استنجے سے فارغ ہو کر تشریف لائے ۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔ صحابہ نے پوچھا کہ کیا وضو نہیں فرمائیں گے؟ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کیا اس وقت مجھے نماز پڑھنی ہے کہ وضو کروں ؟
  3. سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے تورات میں پڑھا تھا کھانے سے فراغت کے بعد وضو (یعنی ہاتھ دھونا) برکت کا سبب ہے میں نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مضمون عرض کیا تو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کھانے سے قبل اور کھانے کے بعد وضو (یعنی ہاتھ منہ دھونا) برکت کا سبب ہے۔
 
Top