• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شواہد تنزیل اور حسکانی

قاضی786

رکن
شمولیت
فروری 06، 2014
پیغامات
146
ری ایکشن اسکور
70
پوائنٹ
75
السلام علیکم

امید ہے سب لوگ خیریت سے ہوں گے۔

میں شواہد تنزیل نامی کتاب کے بارے میں سوال پوچھنا چاہ رہا تھا جو کہ حسکانی نے تالیف کی ہے

کیا یہ کتاب اہلسنت کے مصادر میں شمار ہوتی ہے کہ نہیں

نیز، حسکانی کے بارے میں علما ء کا کیا قول ہے

شکریہ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
شواہد التنزیل ’‘ کا مصنف
أبو القاسم عبيداللّه بن عبداللّه النيسابوري الحنفي، المتوفّى بعد سنة 470 ھ
شیعہ تھا ۔اور یہ کتاب ۔شواہد التنزیل ۔بھی اس کے شیعہ ہونے پر دلیل ہے ،اس کو شیعہ بڑے شوق سے پڑھتے ہیں ۔
لیکن فروع میں یہ شخص حنفی تھا کیونکہ (الجواهر المضيّة) میں اس کے بیتے کے ترجمہ میں طبقات حنفیہ میں شمار کیا ہے ۔
الجواہر المضیہ ۔کی عبارت ملاحظہ ہو :
(مُحَمَّد بن عبيد الله بن عبد الله بن أَحْمد الحسكاني الْحَاكِم أَبُو عَليّ الْحذاء سمع الحَدِيث من أَبِيه وجده وَقَرَأَ عَلَيْهِ من تصانيف وَالِده وَغير ذَلِك ذكره الْفَارِسِي فى سِيَاقه وَقَالَ من بَيت الحَدِيث وَالرِّوَايَة وَكَانَ أَبوهُ الْحَاكِم أَبُو الْقَاسِم حَافظ وقته لأَصْحَاب أبي حنيفَة وجده أَبُو مُحَمَّد وأعظهم وتقدما مَاتَ سنة أَربع وَخمْس مائَة
الجواهر المضيّة في طبقات الحنفية( 2/ 82)
اور علامہ ذہبی تذکرۃ الحفاظ ۔میں لکھتے ہیں :
الحسكاني القاضي المحدث أبو القاسم عبيد الله بن عبد الله بن أحمد بن محمد بن أحمد بن محمد بن حسكان القرشي العامري النيسابوري الحنفي الحاكم, ويعرف بابن الحذاء الحافظ: شيخ متقن ذو عناية تامة بعلم الحديث، وهو من ذرية الأمير عبد الله بن عامر بن كريز الذي افتتح خراسان زمن عثمان وكان معمرًا عالي الإسناد، صنف "في الأبواب" وجمع وحدث عن جده "أحمد" وعن أبي الحسن العلوي وأبي عبد الله الحاكم وأبي طاهر بن محمش وعبد الله بن يوسف الأصبهاني وأبي الحسن بن عبدان وابن فنجويه الدينوري وأيى الحسن علي بن السقاء وأبي عبد الله بن باكويه وخلق، وينزل إلى أبي سعيد الكنجرودي ونحوه، اختص بصحبة أبي بكر بن الحارث الأصبهاني النحوي وأخذ عنه. وأخذ أيضًا عن الحافظ أحمد بن علي بن منجويه، وتفقه على القاضي أبي العلاء صاعد بن محمد، وما زال يسمع ويجمع ويفيد، وقد أكثر عنه المحدث عبد الغافر بن إسماعيل الفارسي وذكره في تاريخه لكن لم أجده ذكر له وفاة. وقد توفي بعد السبعين وأربعمائة؛ ووجدت له مجلسًا يدل على تشيعه وخبرته بالحديث وهو تصحيح خبر رد الشمس لعلي -رضي الله عنه- وترغيم النواصب الشمس.) تذكرة الحفاظ ۳۔۲۵۸
اور شاید ذہبی ؒ کو شواہدالتنزیل دیکھنے کا موقع نہیں ملا ،اس لئے انہوں اس کا تذکرہ نہیں کیا ۔اور اس کی شیعیت کی دلیل اس کی مجلس کو قرار دیا
 

قاضی786

رکن
شمولیت
فروری 06، 2014
پیغامات
146
ری ایکشن اسکور
70
پوائنٹ
75
چند باتوں کی وضاحت کر دیں بھائی

جب آپ ان کو شیعہ کہتے ہیں،
تو ان کو آپ جو قدیم زمانے کی اصطلاح میں لفظ شیعہ استعمال ہوتا تھا، ان معانی میں شیعہ کہہ رہے ہو؟

ان کے لیے جب یہ لفظ آتے ہیں

شيخ متقن ذو عناية تامة بعلم الحديث

کیا یہ ان کی وثاقت یا صداقت کی دلیل قرار پائیں گی؟


ان روایات سے قطع نظر جن میں انہوں نے بدع کی طرف بلایا ہو

باقی روایات کی کیا حیثیت ہو گی؟

شکریہ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
محترم بھائی @Adnani Salafi
آپ کے ان باکس والے سوال کا جواب یہاں ہے ؛
 

Adnani Salafi

رکن
شمولیت
دسمبر 18، 2015
پیغامات
47
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
32
شکریہ اسحاق بھائی اس روایت شیعہ کے ایک شيخ محمد جواد مغنية نے بھی اپنی کتاب فضائل علی میں نقل کیا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ روایت شیعوں کی ہے
received_10155483973189259.png
received_10155483973139259.png
 

Adnani Salafi

رکن
شمولیت
دسمبر 18، 2015
پیغامات
47
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
32
پر مشکل یہ ہے کہ اس کو سنی علماء تفیسر نے بھی اپنی کتابوں میں جگہ دی ہے سیوطی در منثور میں اس روایت کو ابن مردویہ سے نقل کیا ہے۔شیعہ بار یہی اعتراض کرتے ہیں کہ یہ سنی روایت ہے۔
ویسے میرا دھیان شواہد التنزیل کے مصنف کی طرف پہلے ایک بار گیا تھا۔اس کے حنفیہ ہونے کی وجہ سے زیادہ اس پر تحقیق نہیں کی لیکن ماشاءاللہ آپ نے یہ مسئلہ حل کردیاکہ وہ فروع میں حنفی ہے اصول میں شیعہ۔۔۔
ویسے اسحاق بھی اس روایت میں ایک روایت ابان بن تغلب بھی ہے جس
کے متعلق امام ذہبی نے لکھا ہے

وهو صدوق في نفسه عالم كبير وبدعته خفيفة لا يتعرض للكبار وحديثه يكون نحو المئة لم يخرج له البخاري

https://ar.wikisource.org/wiki/%D8%B3%D9%8A%D8%B1_%D8%A3%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%85_%D8%A7%D9%84%D9%86%D8%A8%D9%84%D8%A7%D8%A1/%D8%A3%D8%A8%D8%A7%D9%86_%D8%A8%D9%86_%D8%AA%D8%BA%D9%84%D8%A
 

Adnani Salafi

رکن
شمولیت
دسمبر 18، 2015
پیغامات
47
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
32
اور اس سے امام مسلم نے حدیث بھی لی ہے

https://www.sunnah.com/muslim/1/171

اور دوسری طرف الاعلام میں اسکے ترجمہ میں لکھا ہے کہ غلاۃ شیعہ لکھا ہے

اور یہ بھی چیک کریں

http://shiaonlinelibrary.com/الكتب/3871_موسوعة-المصطفى-والعترة-ع-الحاج-حسين-الشاكري-ج-8/الصفحة_381

کیا ایسا راوی جو غالی قسم کا ہو اس کی روایت قبول کرنے کے بارے محدثین نے کیا توجیح بیان کی ہے بس مجھے اس مسئلہ میں مشکل آرہی ہے
 

اٹیچمنٹس

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
اور اس سے امام مسلم نے حدیث بھی لی ہے

https://www.sunnah.com/muslim/1/171

اور دوسری طرف الاعلام میں اسکے ترجمہ میں لکھا ہے کہ غلاۃ شیعہ لکھا ہے
نہیں غالی شیعہ نہیں ، بلکہ امام ذہبیؒ نے سیراعلام النبلاء میں لکھا ہے کہ :
وهو صدوق في نفسه، عالم كبير، وبدعته خفيفة، لا يتعرض للكبار، وحديثه يكون نحو المائة،
یعنی فی نفسہ صدوق ، اور کبیرعالم تھا ، اور خفیف بدعت میں ملوث تھا ، صرف ایک صد کے قریب احادیث روایت کیں ،
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
پر مشکل یہ ہے کہ اس کو سنی علماء تفیسر نے بھی اپنی کتابوں میں جگہ دی ہے سیوطی در منثور میں اس روایت کو ابن مردویہ سے نقل کیا ہے۔شیعہ بار یہی اعتراض کرتے ہیں کہ یہ سنی روایت ہے۔
اس میں کوئی مشکل نہیں ، تفسیر درمنثور اور دیگر کئی کتب تفسیر میں ضعیف اور موضوع روایات موجود ہیں
صحیح و سقیم کی پہچان رکھنے والے علماء جانتے ہیں ، اور بیان کرتے رہتے ہیں ؛
کوئی سنی عالم یہ نہیں کہتا کہ ان کتب میں موجود تمام مرویات صحیح ہیں ۔
 

Adnani Salafi

رکن
شمولیت
دسمبر 18، 2015
پیغامات
47
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
32
شیخ صاحب کیا ابن مردویہ نے یہ روایت حسکانی کی کتاب سے نقل کی ہے یا نہیں؟
تو ابن مردویہ نے یہ روایت کہاں سے نقل کی ہے؟
@اسحاق سلفی
 
Top