• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شوہر اور بیوی

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
شوہر:
بیوی سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی​
یہ شادی اپنی فطرت میں نہ خوبی ہی نہ خامی ہے​
بیوی:
شوہر سے زندگی بنتی ہے جنت بھی، جہنم بھی​
یہ مرد اپنی فطرت میں، ہیں سیدھے بھی اور ٹیڑھے بھی​
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
لگتا ہے کہ پیچھے سے دباؤ ہے ۔ اس لیے ان کی بھی وکالت کردی ۔۔۔۔۔۔۔۔
ہا ہا ہا
آپ کا جواب تقریباً درست ہے ۔ پہلا شعر مجھے بذریہ ایس ایم ایس موصول ہوا تھا، جسے ایک فورم پر شیئر کیا تو ۔ ۔ ۔ زبردست “دباؤ” کا سامنا کرنا پڑا۔ مجبوراًدوسرا شعر خود گھڑنا پڑا (ابتسامہ)
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
ایک ٹی وی مشاعرے میں سرفراز شاہد نے ایک مزاحیہ غزل پڑھی جس میں مندرجہ بالاشعر بھی شامل تھا۔ اگلے روز مسز سرفراز اپنے کالج گئیں تو ان کی ایک ساتھی استاد نے کہا کہ تم اپنے شوہر نامدار کو جاکر یہ شعر ضرور سنانا

جب سے چشمہ لگا ہے نظر والا​
زہر لگنے لگا ہے گھر والا​
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
شوہر:
بیوی سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی​
یہ شادی اپنی فطرت میں نہ خوبی ہی نہ خامی ہے​
بیوی:
شوہر سے زندگی بنتی ہے جنت بھی، جہنم بھی​
یہ مرد اپنی فطرت میں، ہیں سیدھے بھی اور ٹیڑھے بھی​
زبردست بہت خوب
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
ایک چیز کو میں آج تک صحیح سمجھ نہیں سکا ہوں ، وہ یہ کہ تقریباً دنیا کے ہرکونے میں اتنی مخالف بازی میاں بیوی کے درمیان ،
نفرت یا پھر محبت یا پھر دونوں کا آمیزش ؟
پھر بھی دنیاکی گاڑی تو اس دوسرے ٹائر کی ملاپ سے ہی چل رہی ہے ۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
ایک چیز کو میں آج تک صحیح سمجھ نہیں سکا ہوں ، وہ یہ کہ تقریباً دنیا کے ہرکونے میں اتنی مخالف بازی میاں بیوی کے درمیان ،نفرت یا پھر محبت یا پھر دونوں کا آمیزش ؟
پھر بھی دنیاکی گاڑی تو اس دوسرے ٹائر کی ملاپ سے ہی چل رہی ہے ۔

کیا آپ شادی شدہ نہیں ہیں؟ (ابتسامہ) ۔ چلیں میں سمجھانے کی ایک ”ناکام“ کوشش کرتا ہوں، شاید “کامیاب” ہو ہی جاؤں۔
  1. میاں بیوی کا رشتہ جملہ انسانی رشتوں میں اپنی نوعیت کا واحد اور انوکھا ”رشتہ“ ہے، جو انسان خود ”بنا“ بھی سکتا ہے اور خود ہی ”ختم“ بھی کرسکتا ہے۔ کسی اور انسانی رشتہ کو نہ تو اپنی مرضی سے بنایا جاسکتا ہے اور نہ ہی ختم کیا جاسکتا ہے۔
  2. میاں بیوی کا رشتہ دنیا کا سب سے پہلا رشتہ بھی ہے اور ایک ”مرکزی رشتہ“ بھی کہ اسی مرکزی رشتہ سے تمام ذیلی اور طفیلی رشتے جنم لیتے ہیں۔
  3. یہ رشتہ دیگر رشتوں کے مقابلہ میں سب سے ”زیادہ مضبوط“ اور سب سے ”زیادہ قریبی“ ہونے کے باوجود ”سب سے زیادہ نازک“ بھی ہوتا ہے کہ اسے ٹوٹنے اور ختم ہونے میں ذرا دیر نہیں لگتی۔
  4. دیگر تمام رشتوں کے درمیان ایک خاص ”حد فاصل“ ہوتا ہے۔ اسی ”فاصلہ“ کی وجہ سے عام رشتہ دار اپنے اپنے ”عیوب اور دیگر متنازعہ معاملات“ ایک دوسرے سے چھپا کر بھی رکھ سکتے ہیں۔ خفا ہوں تو ایک دوسرے سے ”دور“ رہ سکتے ہیں۔ جبکہ میاں بیوی کے رشتہ کے درمیان ”کوئی پردہ اور کوئی فاصلہ“ نہیں ہوتا۔ اور چونکہ یہ دونوں ایک جیتے جاگتے مکمل مگر الگ الگ انسان بھی ہوتے ہیں، جن کے سوچنے سمجھنے کا الگ الگ انداز ہوتا ہے۔ اس لئے یہ ”دو منفرد انسان“ جب ایک ”کھونٹے“ سے ایک ساتھ باندھ دیئے جاتے ہیں تو ان کے درمیان لمحہ بہ لمحہ ”اختلافات رونما“ ہونے لگتے ہیں۔ جو زبانی جنگ کے آغاز سے ہاتھا پائی تک بلکہ اس سے آگے بھی پہنچ سکتے ہیں بلکہ کبھی کبھار پہنچ بھی جاتے ہیں۔
  5. اسی اختلاف کی شدت کو ”طنز و مزاح“ خاصی حد تک کم کرنے میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔ چنانچہ ہر ”اختلافی عمل“ کے بعد جب یہ دونوں ”مجبوراً“ ایک ہی چھت کے نیچے رہتے ہوئے دوبارہ ”ملتے“ ہیں تو اپنی یا دوسرے کی ”مخالفانہ روش“ کو ”طنز اور مزاح“ کے مرحلہ سے گذار کر ”نظر انداز“ کردیتے ہیں۔
  6. یہی طنز و مزاح (الفاظ و اعمال) جب ان ”دونوں“ کے درمیان سے نکل کر کسی ”تیسرے“ تک پہنچتا ہے تو ترمیم و اضافہ، کمی بیشی یا مبالغہ کے ساتھ ”میاں بیوی کا لطیفہ“ کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ اور اگر یہی لطیفہ کسی ”قصہ گو“ کی زبان سے ادا ہو یا کسی رائٹر بالخصوص مزاح نگار کے قلم سے نکلے تو اس میں تڑکا شڑکا لگ چکا ہوتا ہے۔ چونکہ بیشتر قصہ گو اور رائٹر مرد (اور اندرون خانہ شوہر) ہوتے ہیں، لہٰذا ”مارکیٹ“ میں آنے والے بیشتر ازدواجی لطیفوں میں بیویاں ہی ”قصور وار“ اور شوہر ”مظلوم“ نظر آتے ہیں۔ البتہ اب کسی حد تک ان ازدواجی لطیفوں میں ”دوسرا رُخ“ بھی نظر آنے لگا ہے۔ کیونکہ اب بیویاں ”اندرون خانہ“ سے نکل کر باہر ”ہر جگہ“ (حتیٰ کہ اس فورم پر بھی ۔ ابتسامہ) پر موجود ہوتی ہیں۔ لہٰذا ان کے”دباؤ“ کا ”اثر“ بھی لطیفوں یا مزاحیہ اشعار میں ”نظر“ آنے لگا ہے۔
 
Top