• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شوہر کی سخاوت سے بیوی کی پریشانی

شمولیت
دسمبر 05، 2017
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
9
شوہر کی سخاوت سے بیوی کی پریشانی!

حاتم طائی زمانہ جاہلیت میں نہایت مشہور و معروف تھا ۔ اسکی بیوی ماویہ بنت عفزر اسکو ٹوکتی رہتی کہ اتنی زیادہ سخاوت مناسب نہیں ، ذرا ہاتھ روک کر خرچ کیا کرو ۔ اسکے احتجاج و اعتراض کا حاتم طائی پر کوئی اثر نہیں ہوتا تھا ۔ eوہ اس کی جلی کٹی سنتا ضرور تھا، مگر مرضی اپنی کرتا تھا ۔ اسکے پاس دور دور سے لوگ ملنے آتے تھے، اسکی مہمان نوازی سے لطف اندوز ہوتے اور دعائیں دیتے ہوئے جاتے ۔
ماویہ کا ایک چچا زاد تھا ۔وہ ماویہ کو پسند کرتا تھا ۔ایک دن اس نے ماویہ سے کہا:
تم آخر حاتم کو سمجھاتی کیوں نہیں ۔
دیکھتی نہیں وہ کس طرح بغیر سوچے سمجھے مال لٹاتا ہے؟ اسکے پاس کتنا ہی قیمتی مال کیوں نہ ہو جب تک اسے خرچ نہ کر لے اسے چین نہیں آتا ۔اب تو اس کے پاس جائیداد ہے ،اگر اسی طرح مال لٹاتا رہا تو ایک دن کنگال ہو جائیگا ۔پھر تمہاری زندگی اجیرن ہو جائیگی ۔ اگر اچانک یہ مر جائے تو سوچو تمہارا کیا بنے گا ۔ تمہارے بچے بھوکے اور بےیارومددگار رہ جائیں گے ۔
ماویہ نے مالک کی بات کی تصدیق کی اور اسے سراہا :
تم واقعی میرے خیر خواہ ہو،
مگر میں کیا کر سکتی ہوں؟ مالک نے اسے ورغلایا:
اگر تم حاتم سے طلاق لے لو تو میں تم سے شادی کر لوں گا ۔ میں مالی طور پر حاتم سے زیادہ مستحکم ہوں ۔مالدار ہوں صاحب جائیداد ہوں ۔میرے ساتھ تمہیں کوئی پریشانی نہیں ہو گی ۔ یہ اسلام سے پہلے کا دور تھا ۔ اس دور میں عورتوں کا اپنے خاوند سے طلاق لینے کا طریقہ یہ تھا کہ عورت جانوروں کے بالوں سے بنے خیمہ میں بیٹھ جاتی ۔ اگر اس کے گھر کا دروازہ مشرق کی طرف ہوتا تو وہ خیمے کا دروازہ مغرب کی طرف کر لیتی اور اگر مغرب کی طرف ہوتا تو مشرق کی طرف پھیر دیتی ۔ یہ گویا اعلان تھا کہ عورت اپنے خاوند کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی ۔ماویہ اپنے چچا زاد کی چکنی چوپڑی باتوں میں آگئی ۔
اور آخر کار اس نے خیمے کے دروازے کا رخ بدل لیا ۔ حاتم گھر آیا تو دیکھا کہ دروازے کا رخ بدلا ہوا ہے۔ اسے سمجھ آگئی کہ ماویہ اسکے ساتھ نہیں رہنا چاہتی ۔ اس نے اپنے بیٹے عدی کو بلایا اور کہا دیکھو تمہاری ماں نے کیا کیا ہے؟ عدی نےکہا: میں نے بھی دیکھ تو لیا ہے، مگر میں کر بھی کیا سکتا ہوں؟
حاتم نے اپنے بیٹے کا ہاتھ پکڑا اور تھوڑی دور ایک وادی میں جا کر سکوت اختیار کر لی ۔ اسی دوران پچاس افراد پر مشتمل ایک قافلے نے حسب معمول حاتم کے گھر کے آگے آکر پڑاو ڈالا ۔

مہمانوں کا قافلہ دیکھ کر ماویہ کے پاوں تلے سے زمین نکل گئی ۔

اس نے اپنی لونڈی کو بلوایا اور کہا کہ میرے چچا زاد بھائی مالک کو مہمانوں کا بتاو ۔
اس سے کہو کہ انکے لئے دودھ اور کھانے پینے کا سامان فورا بھجوائے ۔ آخر مہمان نوازی تو کرنی ہوگی ۔
لونڈی سوچ رہی تھی کہ آج لوگ حاتم کا مقام جان لیں گے ۔ یقینن آج کی رات فیصلہ کن ہے ۔
لونڈی مالک کے پاس گئی اور ماویہ کا پیغام دیا۔ پیغام سنتے ہی مالک نے اپنا سر پیٹنا شروع کر دیا ۔ اپنی داڑھی نوچی اور کہا کہ جاو ماویہ کو میرا سلام کہو اور یہ کہو کہ اس مہمان نوازی اور اسراف کی وجہ سے تو میں نے تمہیں حاتم سے طلاق لینے کا مشورہ دیا تھا ۔ اب مجھے اس مصیبت میں پھنسانا چاہتی ہو میں باز آیا ایسی سخاوت اور مہمان نوازی سے ۔
ایک ساتھ پچاس آدمیوں کی مہمان نوازی میرے بس کی بات نہیں ۔
لونڈیا نے آکر ماویہ کے سامنے مالک کے الفاظ دہرا دئیے۔ ماویہ کو یہ جواب اچھا نہ لگا ۔ گھر میں مہمان بیٹھے تھے ۔آخر وہ حاتم طائی کی بیوی تھی ۔ اسکے گھر میں ہر وقت مہمانوں کا میلہ لگا ہوتا تھا ۔اس نے اپنی لونڈی سے کہا کہ جاو حاتم طائی اتنا دور نہیں قریب ہی وادی میں ٹہرا ہوا ہے ۔اسے بتا کہ تمہارے مہمان گھر میں بھوکے پیاسے بیٹھے ہیں ۔انکے کھانے کا بندوبست کرو ۔
لونڈی بھاگتی ہوئی وادی کی طرف گئی ۔ دور سے حاتم طائی کو پکارا ۔ مہمانوں کی خبر دی ۔ اس نے کہا اھلا و سہلا ، مہمانوں کو خوش آمدید ۔ وہ بھاگتا ہوا اونٹوں کے باڑے میں آیا ، دو اونٹ کھول کر خیمے کے پاس لایا اور انکی پچھلی ٹانگوں کے گھٹنے کاٹ ڈالے(اس دور میں ذبح کرنے کا یہی طریقہ تھا ) ماویہ نے دیکھا تو زور زور سے چلانے لگی کہ یہ تم کیا کر رہے ہو:
"میں نے اسی وجہ سے تو تم سے جدائی اختیار کی تھی ۔ یہ اونٹ میری اولاد کے لیے چھوڑ دو۔ مہمانوں کی خدمت کسی اور طریقے سے بھی ہو سکتی ہے ۔"
حاتم طائی نے جواب دیا: " ماویہ تیرا ستیاناس ہو !
جس ذات نے ان ممہمانوں کو ، تیری اولاد کو اور ساری مخلوق کو پیدا کیا ہے وہی ان کا روزی رساں بھی ہے۔ تم فکر کرنے والی کون ہوتی ہو !"
ماخوذ سنہری کرنیں
 
Top