بسا کر شوق ماضی اپنے دل میں پھر چلے آئے
کہ جنکے عزم پختہ ہوں وہ تھک جایا نہیں کرتے
ہمارے ذہن میں اب ڈر نہیں سود وزیاں کا کچھ
کہ جنکی دور منزل ہو وہ گھبرایا نہیں کرتے
نکلتے ہیں جو حق کے راستہ میں سر بکف ہو کر
وہ زیرک لوگ ہوتے ہیں بھٹک جایا نہیں کرتے
خرد والے جو ہوتے ہیں علم کا بھرم رکھتے ہیں
وہ عالی ظرف ہوتے ہیں خطا کھایا نہیں کرتے
جو نظریات کے حامل ہوں , اہل عقل ودانش ہوں
قدم آگے بڑھاتے ہیں , وہ لوٹ آیا نہیں کرتے
ہوں جنکے حوصلے اونچے مدد اللہ کی شامل ہو
پھر انکے سامنے شام وسحر آیا نہیں کرتے
تیری اس فکر سے طیب فلک سے یوں صدا آئی
جو جبل علم کے راہی ہوں وہ رک جایا نہیں کرتے