• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شيعوں کے ابل سنت سے سوال

شمولیت
اگست 19، 2011
پیغامات
18
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
0
۱ ۔ خلیفہ کاتعین اچھاکام ہے یابرا؟ اگراچھاکام ہے توپھرکیوں کہاجاتاہے کہ پیغمبر (ص) نے کسی کوخلیفہ معین نہیں کیا،اوراگریہ کام براہے توپھرابوبکراورعمرنے یہ کام کیوں کیا؟

۲ ۔ جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ اوآلہ وسلم نے اپنی زندگی کے آخر ی وقت میں بیماری کی حالت میں فرمایا کہ قلم اورکاغذ لاو تاکہ میں تمہارے لئے ایک ایسی بات لکھ دوں تا کہ تم میرے بعدگمراہ نہ ہو سکو،توعمرنے کہا کہ پیغمبربخارکی شدت کی وجہ سے ایس ا کہہ رہے ہیں ،ہمارے لئے اللہ کی کتاب کافی ہے ۔ (صحیح بخاری کتاب العلم)

لیکن جب ابوبکرنے اپنی زندگی کے آخری لمحات میں وصیت لکھنی چاہی توعمرنے کیوں نہیں کہاکہ یہ دردکی شدت کی وجہ سے ایسا کہہ رہے ہیں ہمارے لئے اللہ کی کتاب کافی ہے؟
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
۱ ۔ خلیفہ کاتعین اچھاکام ہے یابرا؟ اگراچھاکام ہے توپھرکیوں کہاجاتاہے کہ پیغمبر (ص) نے کسی کوخلیفہ معین نہیں کیا،اوراگریہ کام براہے توپھرابوبکراورعمرنے یہ کام کیوں کیا؟

۲ ۔ جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ اوآلہ وسلم نے اپنی زندگی کے آخر ی وقت میں بیماری کی حالت میں فرمایا کہ قلم اورکاغذ لاو تاکہ میں تمہارے لئے ایک ایسی بات لکھ دوں تا کہ تم میرے بعدگمراہ نہ ہو سکو،توعمرنے کہا کہ پیغمبربخارکی شدت کی وجہ سے ایس ا کہہ رہے ہیں ،ہمارے لئے اللہ کی کتاب کافی ہے ۔ (صحیح بخاری کتاب العلم)

لیکن جب ابوبکرنے اپنی زندگی کے آخری لمحات میں وصیت لکھنی چاہی توعمرنے کیوں نہیں کہاکہ یہ دردکی شدت کی وجہ سے ایسا کہہ رہے ہیں ہمارے لئے اللہ کی کتاب کافی ہے؟
آپ یہ سوال اگر [LINK=http://www.kitabosunnat.com/forum/%D8%B3%D9%88%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%88-%D8%AC%D9%88%D8%A7%D8%A8%D8%A7%D8%AA-174/]سوال جواب[/LINK] والے سیکشن میں کرتے تو بہتر ہوتا،
 

ابو تراب

مبتدی
شمولیت
مارچ 29، 2011
پیغامات
102
ری ایکشن اسکور
537
پوائنٹ
0
۱ ۔ خلیفہ کاتعین اچھاکام ہے یابرا؟ اگراچھاکام ہے توپھرکیوں کہاجاتاہے کہ پیغمبر (ص) نے کسی کوخلیفہ معین نہیں کیا،اوراگریہ کام براہے توپھرابوبکراورعمرنے یہ کام کیوں کیا؟

۲ ۔ جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ اوآلہ وسلم نے اپنی زندگی کے آخر ی وقت میں بیماری کی حالت میں فرمایا کہ قلم اورکاغذ لاو تاکہ میں تمہارے لئے ایک ایسی بات لکھ دوں تا کہ تم میرے بعدگمراہ نہ ہو سکو،توعمرنے کہا کہ پیغمبربخارکی شدت کی وجہ سے ایس ا کہہ رہے ہیں ،ہمارے لئے اللہ کی کتاب کافی ہے ۔ (صحیح بخاری کتاب العلم)

لیکن جب ابوبکرنے اپنی زندگی کے آخری لمحات میں وصیت لکھنی چاہی توعمرنے کیوں نہیں کہاکہ یہ دردکی شدت کی وجہ سے ایسا کہہ رہے ہیں ہمارے لئے اللہ کی کتاب کافی ہے؟
اسلام و علیکم،
محمدبن ابوبکربھائی،آپ کسی برگزیدہ ہستی کا ذکر کرتے ہیں و ادب سےکیا کریں۔اگر آپکے مطابق اس شخصیت سے کچھ اچھا نہیں ہوا تو اللہ اس سے انصاف کرلےگا،آپ کے ادب کرنے سےاس کوکوئی فائدہ نہیں پونہچےگا،وہ اپنے اعمال لے گیا ہے،البتہ سوال وجواب بہترانداز میں ہوں گے۔ آپ نے وہی گھسے پٹے سوال کئےہیں جن کا جواب کئی دفعہ دیا جاچکاہے۔اس دفعہ آپ اپنے ہم خیال عالم مولانااسحٰق کی زبانی سنئے۔1۔حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ کیسےمنتحب ہوئے، 2۔ہم کسی غیر نبی کو معصوم نہیں مانتے،خواہ کوئی کتنی شان فضیلت والا کیوں نہ ہو۔سیدناعمررضی اللہ عنہ کوئی نبی نہیں کہ کوئی خطا نہ ہو،وہ ان کی اجتہادی غلطی تھی ہے،یہ ویڈیو پوری سنئےگا۔آپ مثبت سوچیں تو اس میں کوئی برائی نہیں تھی،جب ہر بات منفی سوچ رکھیں گے تو صحیح چیز میں بھی نقص نظر آئے گا۔ باقی سوالات اور غلط فہمیوں کے ازالہ کے لئے اس لنک پر خلافت و کربلا سیریز 11 خطبات میں ضرور غیر جانبدار ہوکر سنئے(جو آپ ہرگز نہیں کرسکتے)۔

جزاک اللہ
 

فقہ جعفری

مبتدی
شمولیت
اگست 23، 2011
پیغامات
35
ری ایکشن اسکور
199
پوائنٹ
0
۱ ۔ خلیفہ کاتعین اچھاکام ہے یابرا؟ اگراچھاکام ہے توپھرکیوں کہاجاتاہے کہ پیغمبر (ص) نے کسی کوخلیفہ معین نہیں کیا،اوراگریہ کام براہے توپھرابوبکراورعمرنے یہ کام کیوں کیا؟
آپ ﷺ نے صراحتاً تو نہیں مگر اشارات کے تحت کیا تھا۔ مثلاً یہ فرمانا کہ:
میں چاہتا ہوں کہ کسی کو خلیفہ مقرر کرجاؤں تاکہ اور کوئی تمنا نہ کرسکے لیکن (ضرورت نہیں سمجھتا کیونکہ) اللہ اور مؤمنین ابوبکرؓ کے سوا کسی کو نہیں بنائیں گے۔ (صحیح بخاری)

پھر اسی لیے حضرت ابوبکرؓ کو اپنے مصلّٰی کا خلیفہ، وصی اور وارث بنا دیا تاکہ لوگ خلافت کبریٰ پر اس عمل سے استد لال کریں۔ عام تلقین یہ کی کہ:
میرے بعد ابوبکرؓ و عمرؓ کی پیروی کرنا۔ (جامع ترمذی)

ایک خاتون کے سوال کے جواب میں کہا:
اگر تو مسئلہ پوچھنے آئے اور مجھے نہ پائے تو ابوبکرؓ کے پاس چلی جانا۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

مگرصراحتاً نامزدگی اور تقرری نہیں کی تاکہ عوام کا حقِ انتخاب ختم نہ ہو جائے جو وَاَمْرُہُمْ شُوْریٰ بَیْنَہُمْ (ان کے اہم معاملات باہمی مشورہ اور رائے سے ہوں گے) کے تحت اللہ نے تا قیامت ان کو دیا ہے۔

یہاں سے اس مشہور عام اعتراض ومغالطہ کا بھی رد ہو جاتا ہے کہ رسول اللہﷺ جب عارضی طور پر کچھ دن کے لیے کسی مہم پر مدینہ سے جاتے تو اپنا نائب وجانشین بناجاتے۔ جب سب سے بڑے سفرِآخرت پر گئے تو کسی کو خلیفہ کیوں نہ بنایا؟ تو جواب یہ ہے کہ عارضی غیر موجودگی میں واپسی یقینی تھی تو خلیفہ حضور ﷺ کے سامنے جواب دِہ تھا، آپﷺاس سے مؤاخذہ کر سکتے تھے۔ رحلت کے بعد جب آپﷺ کی واپسی اور مؤاخذہ کرنے کا احتمال نہ رہا تو قوی امکان تھا کہ خلیفہ ڈکٹیٹر بن جائے اور خود کو کسی کے سامنے جواب دِہ یا ذمہ دار نہ سمجھے اور کہتا رہے کہ میں تو رسول اللہ ﷺ کا بنایا ہوا ہوں، تمہارا منتخب یا نمائندہ نہیں، تم مجھ سے بازپرس کا کیا حق رکھتے ہو؟ اس تصورسے سیاسی واجتماعی معاملات درہم برہم ہو جاتے۔ اسی لیے صراحتاً نامزدگی وتقرری (اس کی ایک حکمت یہ ہے کہ اللہ نے ان کو خلیفہ بنانا چاہا تو ناموں کے بجائے آیتِ استخلاف وتمکین میں علامات وصفات بتا کر وعدہ خلافت فرمایا اور ان کا انتخاب کروا کر پورا کیا تو نامزدگی کا کام اقتضاء النص سے لیا) نہ کی تاکہ عوام (مہاجرین و انصار) مزاج شناسانِ رسولﷺ اپنے میں سے سب سے افضل کو منتخب کریں اوربازپرس کرسکیں اور وہ (خلیفہ) بھی اپنے آپ کو عوام کے سامنے جواب دِہ سمجھے۔ جیسا کہ حضرت ابوبکرؓ نے پہلی تقریر خلافت میں فرمایا:

لوگو! میں تمہارا حاکم بنایا گیا ہوں (ابھی تک اپنے خیال میں) تم سے بہتر نہیں ہوں......... اگر سیدھا چلوں تو تعاون کرو، اگر غلطی کروں تو مجھے درست راہ پر لگا دو۔
 

فقہ جعفری

مبتدی
شمولیت
اگست 23، 2011
پیغامات
35
ری ایکشن اسکور
199
پوائنٹ
0
۲ ۔ جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ اوآلہ وسلم نے اپنی زندگی کے آخر ی وقت میں بیماری کی حالت میں فرمایا کہ قلم اورکاغذ لاو تاکہ میں تمہارے لئے ایک ایسی بات لکھ دوں تا کہ تم میرے بعدگمراہ نہ ہو سکو،توعمرنے کہا کہ پیغمبربخارکی شدت کی وجہ سے ایس ا کہہ رہے ہیں ،ہمارے لئے اللہ کی کتاب کافی ہے ۔ (صحیح بخاری کتاب العلم)
لیکن جب ابوبکرنے اپنی زندگی کے آخری لمحات میں وصیت لکھنی چاہی توعمرنے کیوں نہیں کہاکہ یہ دردکی شدت کی وجہ سے ایسا کہہ رہے ہیں ہمارے لئے اللہ کی کتاب کافی ہے؟
صحیح بخاری اور دیگر کتب میں جہاں یہ حدیث قرطاس ذکر ہوئی ہے تو اس میں آنحضرت ﷺ کا یہ ارشاد کہ: کاغذ قلم لاؤ تاکہ میں تمھارے لئے ایک ایسی تحریر لکھ دوں جس کے بعد تم گمراہ نہیں ہوگے۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس حدیث میں تو آنحضرت ﷺ نے جمع کا صیغہ استعمال کرتے ہوئے تمام حاضرین مجلس کو مخاطب کیا، صرف اکیلے حضرت عمرؓ کو تھوڑی حکم دیا کہ جا کر لے آؤ۔ یہ حکم عمومی تھا سب کے لئے۔ اگر حضرت عمرؓ نہیں لائے تو حضرت علیؓ یا دیگر اہل بیتؓ نے آنحضرت ﷺ کے ارشاد کی تعمیل کیوں نہیں کی؟ حکم چونکہ عمومی تھا اس لئے حکم کی تعمیل کی جتنی ذمہ داری حضرت عمرؓ پر عائد ہوتی ہے اتنی ہی حضرت علیؓ پر بھی عائد ہوتی ہے۔ اگر حضرت عمرؓ کاغذ قلم نہیں لائے تو حضرت علیؓ یا دیگر اہل بیتؓ ہی لے آتے۔

حدیث قرطاس کو پہلے اچھی طرح پڑہیں تاکہ آپ کو پتا چلے کہ اختلاف کس نے کیا؟ کس نے جھگڑا کیا؟ کس کی آوازیں بلند ہوئیں؟ اور کس کے شور سے آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ چلے جاؤ؟ واقعہ قرطاس کی ہر حدیث میں اہل بیتؓ کے اختلاف اور جھگڑا کرنے کا ذکر ہے، اس میں تو صحابہؓ کے اختلاف یا جھگڑا کرنے کا تو ذکر ہی نہیں ہے۔
 

فقہ جعفری

مبتدی
شمولیت
اگست 23، 2011
پیغامات
35
ری ایکشن اسکور
199
پوائنٹ
0
سیدناعمررضی اللہ عنہ کوئی نبی نہیں کہ کوئی خطا نہ ہو،وہ ان کی اجتہادی غلطی تھی
بھائی ابو تراب، آپ نے کیسے کہہ دیا کہ وہ حضرت عمرؓ کی اجتہادی غلطی تھی؟ کس چیز کی غلطی؟ حضرت عمرؓ نے کون سا غلط کام کیا تھا؟ آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے، اس کی تصحیح فرمالیں اور کوشش کریں کہ اپنی طرف سے ایسی کوئی بات مت کہیں جس سے دوسروں کیلئے صحابہؓ کی شان میں گستاخی کا پہلو نکلتا ہو۔ اللہ آپ کو معاف فرمائے، آمین
 

مولاوارث

مبتدی
شمولیت
جون 17، 2012
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
0
ماشاءاللہ کیا خوب جواب دیاہے

بھائی ابو تراب، آپ نے کیسے کہہ دیا کہ وہ حضرت عمرؓ کی اجتہادی غلطی تھی؟ کس چیز کی غلطی؟ حضرت عمرؓ نے کون سا غلط کام کیا تھا؟ آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے، اس کی تصحیح فرمالیں اور کوشش کریں کہ اپنی طرف سے ایسی کوئی بات مت کہیں جس سے دوسروں کیلئے صحابہؓ کی شان میں گستاخی کا پہلو نکلتا ہو۔ اللہ آپ کو معاف فرمائے، آمین
کوشش کریں کہ اپنی طرف سے ایسی کوئی بات مت کہیں جس سے دوسروں کیلئے صحابہؓ کی شان میں گستاخی کا پہلو نکلتا ہو۔ اللہ آپ کو معاف فرمائے، آمین"۔
کیا خوب فرمایا آپ نے صحابہ کی شان میں گستاخی ۔ سبحان اللہ صحابہ کہہ رہے ہیں کہ نعوذباللہ نبی اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم ہذیان کی حالت میں ہیں۔ اور آپ کہہ رہے ہیں کہ صحابہ کی شان میں گستاخی۔ واہ کیا انصاف ہے کہ نبی (ص)کی عصمت پر حرف آتا ہے تو آئے لیکن حضرت عمر بچ جائیں ۔ قربان جائوں میں آپ کے ان خیالات پر۔ کچھ عقل کے ناخن لیں۔ اور توبہ استغفار کریں۔صحابہ کا دفاع چھوڑیں اور اپنی فکر کریں۔ کیا مولوی اور کیا مولوی کافتویٰ۔
حدیث کی معتبر کتابوں میں صاف صاف لکھا ہوا ہے کہ عمر نے کیا کیا اور آپ اس کا دفاع کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ باقی ہر بات میں بخاری اور مسلم معتبر ہیں لیکن اس معاملے میں نہیں کیونکہ بات حضرت عمر پر آتی ہے۔
 

مولاوارث

مبتدی
شمولیت
جون 17، 2012
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
0
ہمارا سلام حضرت محمد ابن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر اور ان کی حق شناسی پر
 

allahkabanda

رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
174
ری ایکشن اسکور
569
پوائنٹ
69
ہمارا سلام حضرت محمد ابن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر اور ان کی حق شناسی پر
ہمارا سلام تمام صحابہ رضی اللہ عنہم پر بمعہ محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ پر
 

Rashid Yaqoob Salafi

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 12، 2011
پیغامات
140
ری ایکشن اسکور
509
پوائنٹ
114
۔
کیا خوب فرمایا آپ نے صحابہ کی شان میں گستاخی ۔ سبحان اللہ صحابہ کہہ رہے ہیں کہ نعوذباللہ نبی اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم ہذیان کی حالت میں ہیں۔ اور آپ کہہ رہے ہیں کہ صحابہ کی شان میں گستاخی۔ واہ کیا انصاف ہے کہ نبی (ص)کی عصمت پر حرف آتا ہے تو آئے لیکن حضرت عمر بچ جائیں ۔ قربان جائوں میں آپ کے ان خیالات پر۔ کچھ عقل کے ناخن لیں۔ اور توبہ استغفار کریں۔صحابہ کا دفاع چھوڑیں اور اپنی فکر کریں۔ کیا مولوی اور کیا مولوی کافتویٰ۔
حدیث کی معتبر کتابوں میں صاف صاف لکھا ہوا ہے کہ عمر نے کیا کیا اور آپ اس کا دفاع کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ باقی ہر بات میں بخاری اور مسلم معتبر ہیں لیکن اس معاملے میں نہیں کیونکہ بات حضرت عمر پر آتی ہے۔
جنابِ عمر رضی اللہ عنہ نے یہ ہرگز نہیں فرمایا کہ "نعوذباللہ نبی اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم ہذیان کی حالت میں ہیں۔" بلکہ حدیث کہ الفاظ درج ذیل ہیں.

"حدثنا يحيى بن سليمان،‏‏‏‏ قال حدثني ابن وهب،‏‏‏‏ قال أخبرني يونس،‏‏‏‏ عن ابن شهاب،‏‏‏‏ عن عبيد الله بن عبد الله،‏‏‏‏ عن ابن عباس،‏‏‏‏ قال لما اشتد بالنبي صلى الله عليه وسلم وجعه قال ‏"‏ ائتوني بكتاب أكتب لكم كتابا لا تضلوا بعده ‏"‏‏.‏ قال عمر إن النبي صلى الله عليه وسلم غلبه الوجع وعندنا كتاب الله حسبنا فاختلفوا وكثر اللغط‏.‏ قال ‏"‏ قوموا عني،‏‏‏‏ ولا ينبغي عندي التنازع ‏"‏‏.‏ فخرج ابن عباس يقول إن الرزية كل الرزية ما حال بين رسول الله صلى الله عليه وسلم وبين كتابه‏.‏
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے ابن وہب نے، انہیں یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، وہ عبیداللہ بن عبداللہ سے، وہ ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض میں شدت ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے پاس سامان کتابت لاؤ تاکہ تمہارے لیے ایک تحریر لکھ دوں، تاکہ بعد میں تم گمراہ نہ ہو سکو، اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے (لوگوں سے) کہا کہ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر تکلیف کا غلبہ ہے اور ہمارے پاس اللہ کی کتاب قرآن موجود ہے جو ہمیں (ہدایت کے لیے) کافی ہے۔ اس پر لوگوں کی رائے مختلف ہو گئی اور شور و غل زیادہ ہونے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پاس سے اٹھ کھڑے ہو، میرے پاس جھگڑنا ٹھیک نہیں، اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما یہ کہتے ہوئے نکل آئے کہ بیشک مصیبت بڑی سخت مصیبت ہے (وہ چیز جو) ہمارے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اور آپ کی تحریر کے درمیان حائل ہو گئی۔"

یہ یار لوگوں کی رنگ آمیزی ہی تھی جس نے بات کا بتنگڑ نبا دیا.
دوسری بات یہ کہ اس میں نبی اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عصمت پر کون سا حرف آتا ہے ؟
 
Top