• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شکوہ

شمولیت
اکتوبر 16، 2011
پیغامات
106
ری ایکشن اسکور
493
پوائنٹ
65
اسلام علیکم !علامہ اقبال کا شکوۃ اور جواب شکوۃ اپنی جگہ ،میرا سوال ہے کیا اللہ سے شکوۃ کیا جاسکتا ہے ؟؟
قرآن میں حضرت یعقوب علیہ اسلام کا قول نقل ہوا ہے :۔ قَالَ إِنَّمَا أَشْكُو بَثِّي وَحُزْنِي إِلَى اللَّهِ وَأَعْلَمُ مِنَ اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ (86) (يوسف)
ترجمہ :""انہوں نے کہا کہ میں اپنے غم واندوہ کا اظہار خدا سے کرتا ہوں۔ اور خدا کی طرف سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے،سورۃ یوسف آیت :٨٦
میری رائے کے مطابق علامہ اقبال نے امت کی زبوں حالی سے اپنے غم و فریا د کو " شکوۃ " کی صورت میں اظہار کیا ہے ۔
محدث فورم کے اہل علم حضرات اس پر روشنی ڈالیں ۔ کہ کیا اللہ سے شکوۃ کیا جا سکتا ہے ۔ ؟؟؟
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
بارے کچھ ’’ شکوہ ‘‘ کا بیاں ہوجائے ع
شکوہ اپنوں سے کیا جاتا ہے، غیروں سے نہیں۔ شکوہ میں ’’اپنائیت ‘‘ کا جذبہ برجہ اتم موجود ہوتا ہے۔ اور اللہ سے بڑھ کر کون ’’اپنا‘‘ ہوسکتا ہے۔ شکوہ میں ’’اعتراض‘‘ یا ’’کمپلین‘‘ کا عنصر شامل نہیں ہوتا۔ شکوہ ایسے ’’اپنوں‘‘ سے کیا جاتا ہے، جن سے مہربانی، سرپرستی، شفقت کی توقع ہوتی ہے۔ شکوہ میں شکوہ کرنے والا لاڈ و پیار کے تحت ہی اپنی پریشانی، دکھ، مصیبت کا اظہار کرکے مخاطب سے آئندہ کے لئے بھی اعانت، مدد سرپرستی کا طلب گار ہوتا ہے۔

مندرجہ بالا سینس میں، بالخصوص شاعری میں اللہ سے شکوہ کیا جاسکتا ہے۔ اور علامہ اقبال کی نظم شکوہ بھی اسی پس منظر میں ہے۔
شاعری یا اردو شاعری سے ’’عدم واقفیت‘‘ کی بنا پر دیندار لوگوں کو اس نظم پر اعتراض ہوسکتا ہے، جو ان کے صاحب تقویٰ ہونے کی علامت ہے۔
 
شمولیت
اکتوبر 16، 2011
پیغامات
106
ری ایکشن اسکور
493
پوائنٹ
65
اور ایک حدیث میں آتا ہے:- ""اللهم أشكو إليك ضعف قوتي، وقلة حيلتي۔۔۔"""الراوي: محمد بن كعب القرظي - الدرجة: ضعيف -الألباني - المصدر: فقه السيرة - "
اور موسی علیہ السلام کی دعاء :-اللهم لك الحمد، وإليك المشتكى، وأنت المستعان، وبك المستغاث، وعليك التكلان، ولا حول ولا قوة إلا بك
اہل علم حضرات مزید رہنمائی فرمائیں ۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
سُوۡرَةُ المجَادلة
بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ​
قَدۡ سَمِعَ ٱللَّهُ قَوۡلَ ٱلَّتِى تُجَـٰدِلُكَ فِى زَوۡجِهَا وَتَشۡتَكِىٓ إِلَى ٱللَّهِ وَٱللَّهُ يَسۡمَعُ تَحَاوُرَكُمَآ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ سَمِيعُۢ بَصِيرٌ (١)


سورة المجَادلة
شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے​
بیشک اللہ تعالیٰ نے اُس عورت کی بات سن لی جو آپ سے اپنے شوہر کے معاملہ میں جھگڑتی تھی اور (اپنے رنج و غم کی ) اللہ تعالیٰ سے شکایت کرتی تھی اور اللہ تعالیٰ تم دونوں کی گفتگو سُن رہا تھا (اور ) اللہ (تو) سب کچھ سننے والا سب دیکھنے والا ہے ۔ (۱)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
قَدۡ سَمِعَ ٱللَّهُ قَوۡلَ ٱلَّتِى تُجَـٰدِلُكَ فِى زَوۡجِهَا وَتَشۡتَكِىٓ إِلَى ٱللَّهِ وَٱللَّهُ يَسۡمَعُ تَحَاوُرَكُمَآ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ سَمِيعُۢ بَصِيرٌ
ترجمہ: بیشک اللہ تعالیٰ نے اُس عورت کی بات سن لی جو آپ سے اپنے شوہر کے معاملہ میں جھگڑتی تھی اور (اپنے رنج و غم کی ) اللہ تعالیٰ سے شکایت کرتی تھی اور اللہ تعالیٰ تم دونوں کی گفتگو سُن رہا تھا (اور ) اللہ (تو) سب کچھ سننے والا سب دیکھنے والا ہے ۔ (سورۃ المجادلہ،آیت1)
غور کیجیے،حضرت خولہ بنت ثعبلہ رضی اللہ عنہا اللہ تعالیٰ کی طرف شکایت کر رہی تھی،یہاں سے لوگوں نے اللہ سے شکوہ کرنے کا جواز تو نکال لیالیکن غور کیا جائے تو کیا حضرت خولہ بنت ثعبلہ رضی اللہ عنہا نعوذباللہ ثمہ نعوذباللہ اللہ کو قصور وار ٹھہرا رہی تھیں؟(ہرگز نہیں)
اللہ ہدایت عطا فرمائے آمین۔
 
شمولیت
اکتوبر 16، 2011
پیغامات
106
ری ایکشن اسکور
493
پوائنٹ
65
جہنم کا شکوۃ :
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، يَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " اشْتَكَتِ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا ، فَقَالَتْ : رَبِّ أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا فَأَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ ، فَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الْحَرِّ وَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الزَّمْهَرِيرِ " .
صحیح البخاری : کتاب بدء الخلق،باب صِفَةِ النَّارِ وَأَنَّهَا مَخْلُوقَةٌ،
ترجمہ:- رسول اللہ نے فرمایا : جہنم نے اپنے رب کے حضور میں شکایت کی اور کہا کہ میرے رب!میرے ہی بعض حصے نے بعض کو کھا لیا ہے ۔اللہ تعالی نے اسے دو سانسوں کی اجازت دی ،ایک سانس جاڑے میں اور ایک گرمی میں ۔تم انتہائی گرمی اور انتہائی سردی جو ان مو سموں میں دیکھتے ہو ،ا س کا یہی سبب ہے ۔
اور صحیح مسلم کی روایت میں
عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " اشْتَكَتِ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا ، فَقَالَتْ : يَا رَبِّ ، أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا ، فَأَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ ، نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ ، وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ ، فَهْوَ أَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الْحَرِّ ، وَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الزَّمْهَرِيرِ "
صحيح مسلم:- كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةِ:- بَاب اسْتِحْبَابِ الإِبْرَادِ بِالظُّهْرِ فِي شِدَّةِ ..
محترم ابوالحسن علوی اور انس نضر صاحب "" شکوۃ "" کے استعمال پر رہنمائی فرمائیں ۔
 
Top