محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ قُتِلُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللہِ اَمْوَاتًا۰ۭ بَلْ اَحْيَاۗءٌ عِنْدَ رَبِّھِمْ يُرْزَقُوْنَ۱۶۹ۙ فَرِحِيْنَ بِمَآ اٰتٰىھُمُ اللہُ مِنْ فَضْلِہٖ۰ۙ وَيَسْتَبْشِرُوْنَ بِالَّذِيْنَ لَمْ يَلْحَقُوْا بِھِمْ مِّنْ خَلْفِھِمْ۰ۙ اَلَّا خَوْفٌ عَلَيْھِمْ وَلَا ھُمْ يَحْزَنُوْنَ۱۷۰ۘ ۞ يَسْتَبْشِرُوْنَ بِنِعْمَۃٍ مِّنَ اللہِ وَفَضْلٍ۰ۙ وَّاَنَّ اللہَ لَا يُضِيْعُ اَجْرَ الْمُؤْمِنِيْنَ۱۷۱ۚۛۧ
۱؎ منافقین نے جب عام مسلمانوں میں موت کا ڈرپیدا کرناچاہا تو اللہ تعالیٰ نے شہدا ء کو حیات جاوید کی خوش خبری سنائی اور منافقین کو بتایا کہ جس کو تم موت سمجھتے ہو وہ قابل صد رشک زندگی ہے اور تمھیں کوئی حق نہیں کہ تم انھیں عام انسانوں کی طرح مردہ قرار دو۔ جو لوگ اعلاء کلمۃ اللہ کے لیے اپنے خون کا آخری قطرہ تک بہادیتے ہیں ،خدا انھیں بہترین زندگی سے نوازتا ہے اور وہ صبح وشام اللہ تعالیٰ کے حضور میں انواع واقسام کے مرزوقات سے کام ودہن کی تواضع کرتے رہتے ہیں۔
یہ یاد رہے کہ شہید جس نوع کی زندگی بسر کرتے ہیں، وہ ہماری زندگی سے مختلف ہے ۔ اتنا تو مسلم ہے کہ شہداء مرنے کے بعد شہید قرار پاتے ہیں، اس لیے انھیں یہ کہنا کہ وہ مرے ہی نہیں یہ سراسر غلط ہے ، البتہ مرنے کے بعد ان کی روحانی زندگی اتنی پاکیزہ ،بلند اور شان دار ہے کہ اسے عام موت سے تعبیر کرنا ، جس سے تحقیر وتوہین ٹپکتی ہو، گناہ ہے۔شہید زندہ ہیں، خدا کے حضور میں، تاریخ کے اوراق میں اور لوگوں کے دلوں کی گہرائیوں میں۔ ثبت است برجریدہ عالم دوامِ ما
۲؎ حدیث میں آیا ہے کہ شہداء کی سبک روحیں طیور خوش منظر کی شکل میں شاداں وفرحاں جنت کے آب رواں پر مصروف پرواز رہتی ہیں۔ اس وقت انھیں احساس ہوتا ہے کہ اے کاش ہم اس حیات جاوداں کے کوائف روح پرور کواپنے اعزہ واقربا تک پہنچا سکتے اور ان کے دل میں بھی شہادت کے جام ارغوانی کے لیے گدگدی پیدا کرسکتے ۔اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ انھیں بھی اس زندگی سے مطلع کردیا گیا ہے ،اس لیے ان کی خواہشوں میں اور اضافہ ہوجاتا ہے ۔ وَیَسْتَبْشِرُوْنَ بِالَّذِیْنَ لَمْ یَلْحَقُوْا بِھِمْ۔
{فَرِحِیْنَ} جمع فَرْحٌ۔ خوش وخرم۔
اورجو اللہ کی راہ میں قتل کئے گئے ہیں ان کو مردے نہ سمجھو بلکہ وہ زندہ ہیں۔۱؎ اپنے رب کے پاس رزق کھاتے ہیں۔(۱۶۹) جو چیز اللہ نے اپنے فضل سے انھیں دی ہے اس پر خوش ہیں اور ان کی طرف سے جو ان کے پیچھے ہیں اور اب تک ان میں نہیں ملے۔ خوشخبری لیتے ہیں یہ کہ نہ ان پرکچھ خوف ہے اور نہ ان کو کچھ غم ہے۔ (۱۷۰)وہ خدا کی طرف سے نعمت اور فضل سے خوش وقت ہوتے ہیں اور اللہ مومنوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔۲؎ (۱۷۱)
شہید زندہ ہیں
۱؎ منافقین نے جب عام مسلمانوں میں موت کا ڈرپیدا کرناچاہا تو اللہ تعالیٰ نے شہدا ء کو حیات جاوید کی خوش خبری سنائی اور منافقین کو بتایا کہ جس کو تم موت سمجھتے ہو وہ قابل صد رشک زندگی ہے اور تمھیں کوئی حق نہیں کہ تم انھیں عام انسانوں کی طرح مردہ قرار دو۔ جو لوگ اعلاء کلمۃ اللہ کے لیے اپنے خون کا آخری قطرہ تک بہادیتے ہیں ،خدا انھیں بہترین زندگی سے نوازتا ہے اور وہ صبح وشام اللہ تعالیٰ کے حضور میں انواع واقسام کے مرزوقات سے کام ودہن کی تواضع کرتے رہتے ہیں۔
یہ یاد رہے کہ شہید جس نوع کی زندگی بسر کرتے ہیں، وہ ہماری زندگی سے مختلف ہے ۔ اتنا تو مسلم ہے کہ شہداء مرنے کے بعد شہید قرار پاتے ہیں، اس لیے انھیں یہ کہنا کہ وہ مرے ہی نہیں یہ سراسر غلط ہے ، البتہ مرنے کے بعد ان کی روحانی زندگی اتنی پاکیزہ ،بلند اور شان دار ہے کہ اسے عام موت سے تعبیر کرنا ، جس سے تحقیر وتوہین ٹپکتی ہو، گناہ ہے۔شہید زندہ ہیں، خدا کے حضور میں، تاریخ کے اوراق میں اور لوگوں کے دلوں کی گہرائیوں میں۔ ثبت است برجریدہ عالم دوامِ ما
۲؎ حدیث میں آیا ہے کہ شہداء کی سبک روحیں طیور خوش منظر کی شکل میں شاداں وفرحاں جنت کے آب رواں پر مصروف پرواز رہتی ہیں۔ اس وقت انھیں احساس ہوتا ہے کہ اے کاش ہم اس حیات جاوداں کے کوائف روح پرور کواپنے اعزہ واقربا تک پہنچا سکتے اور ان کے دل میں بھی شہادت کے جام ارغوانی کے لیے گدگدی پیدا کرسکتے ۔اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ انھیں بھی اس زندگی سے مطلع کردیا گیا ہے ،اس لیے ان کی خواہشوں میں اور اضافہ ہوجاتا ہے ۔ وَیَسْتَبْشِرُوْنَ بِالَّذِیْنَ لَمْ یَلْحَقُوْا بِھِمْ۔
حل لغات
{فَرِحِیْنَ} جمع فَرْحٌ۔ خوش وخرم۔