رشد:جو پہلے مصاحف لکھے جاچکے تھے کیاوہ رسم کے مطابق نہ تھے اگر ہم کہتے ہیں کہ رسم توقیفی ہے تو پھر حضرت عثمان نے کیا کام کیا تھا؟
شیخ: اس میں دو مذہب ہیں۔ہمارے پاکستانی مشائخ قاری اظہار احمد وغیرہ کا کہنا تھاکہ حضرت ابوبکر صدیقنے جو مصاحف لکھوائے ہیں وہ صرف قرآن کو ایک جگہ جمع کرنے کے لیے تھے۔ لیکن سعودیہ کے مشائخ رسم عثمانی کی موافقت کرتے تھے، لیکن یہ مصحف عام نہیں ہوا تھا بلکہ حضرت ابوبکر کے پاس رہا پھر حضرت عمر کے پاس رہا اس کے بعد حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس چلا گیا۔ پھر حضرت عثماننے لوگوں کو جمع کرکے کہا کہ وہ لوگ کھڑے ہوجائیں جن کے سامنے رسول اللہﷺنے ’’أنزل القرآن علی سبعۃ أحرف‘‘ فرمایا ہے تو لا تعداد لوگ کھڑے ہوگئے۔ پھر انہوں نے جومصاحف لکھوائے وہ ایسے مصاحف تھے جن پر باقاعدہ قراء ات منطبق ہوتی تھیں۔حضرت عثمان نے صرف یہ کام کیا ہے کہ حضرت عمر کے مصحف سے نقل کیا ہے۔یعنی انہوں نے نقلیں تیار کی ہیں جسے موجودہ دور میں ہم فوٹو کاپی کا نام دیتے ہیں۔