بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
شیخ عبدالحق بنارسی شیعہ تھے؟
بشکریہ صالح حسن سلفی
آلِ تقلید نے جہاں عوام الناس کو عقائد کے باب میں گمراہ کیا وہاں اپنے مخالفین سے بغض و عناد نے انہیں تاریخ سازی سے بھی باز نہ رہنے دیا۔ اپنے تقلیدی جمود کو برقرار رکھنے کے لیئے تاریخ کو مسخ کر کے بھولے بھالے تقلیدی عوام کو خوش فہمیوں بلکہ غلط فہمیوں میں مبتلا کر دیا۔
اسی طرح کی ایک کاوش مولانا عبیداللہ سندھی نے اپنی کتاب شاہ ولی اللہ اور انکی سیاسی تحریک میں دکھائی ہے۔
اپنے مسلکی تعصّب میں شیخ عبدالحق بنارسی رحمہ اللہ کے متعلق لکھتے ہیں:
( شاہ ولی اللہ اور انکی سیاسی تحریک ص ۸۳)
ایک اور مقام پر لکھتے ہیں : (ص ۱۰۳)
جواب:
ان ہر دو عبارات کا حاصل یہ ہے کہ
1) شیخ عبدالحق بنارسی زیدی شیعہ تھے۔
2) سیّد احمد شہید نے انہیں اپنی جماعت سے نکلوا دیا تھا۔
اس الزامات کی حقیقت آگے تفصیل سے آ رہی ہے ان شاء اللہ۔
مولانا عبیداللہ سندھی نے جس بے دریغی اور بے باکی سے علماء اہلحدیث کو شیعہ کہاہے اس کا ذکر کرتے ہوئے مولانا مسعود عالم ندوی لکھتے ہیں:
(مولانا عبیداللہ سندھی کے افکار و خیالات پر ایک نظر ص ۴۰۔۴۱)
شیخ عبدالحق بنارسیؒ پر زیدیت اور شیعیت کے الزام کا رد کرتے ہوئے مولانا مسعود عالم ندوی لکھتے ہیں:
(مولانا عبیداللہ سندھی کے افکار و خیالات پر ایک نظر ص ۷۶)
اس کے بعد وہی اقتباس جو ہم اوپر نقل کر آئے ہیں وہ پیش کر کے لکھتے ہیں:
(مولانا عبیداللہ سندھی کے افکار و خیالات پر ایک نظر ص ۷۶)
مولانا عبدالحق بنارسی ؒ کے حالات تراجم علمائے حدیث ہند میں موجود ہیں ،مصنف لکھتے ہیں:
( تراجم علمائے حدیث ہند ج1 ص 344)
مولانا نذیر احمد رحمانی نے بھی عبیداللہ سندھی کے اس الزام کی تردید کی ہے لکھتے ہیں:
(اہلحدیث اور سیاست ص۱۰۱)
اس کے علاوہ دیگر کئی کتب میں شیخ عبدالحق محّدث بنارسی کے حالات ملتے ہیں۔
تاریخ اہل حدیث ج1 ص 656۔658
جماعت مجاہدین ص 284
تاریخ اہل حدیث ص 391
بر صغیر پاک و ہند کے چند تاریخی حقائق ص2 11۔ 125
اس کے علاوہ مقلدین میں سے جناب عبدالحلیم چشتی (حیات وحید الزماں ص 80)اور مولوی رحمان علی نے (تذکرہ علمائے ہند ص 110، فارسی طبع نولکشور لکھنؤ) بھی شیخ عبدالحق کا ذکر کیا ہےاور بعض حالات بیان کیئے ہیں ، لیکن کسی نے بھی آپکے شیعہ یا زیدی ہونے کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
عبدالحلیم چشتی لکھتے ہیں:
( حیاتِ وحید الزماں ص 80)
مولانا عبید اللہ سندھی کے اس الزام کا رد کرتے ہوئے تنزدیل الصدیقی لکھتے ہیں:
(برصغیر پاک و ہند کے چند تاریخی حقائق ص 112۔113)
بعض اعتراضا ت مجھے دیوبندی بلاگ اور فورم پر نظر آئے جہاں کچھ حوالے اس ضمن میں دیئے گئے تھے۔ یہاں ان کا بھی ذکر کیئے دیتے ہیں۔
ایک دیوبندی بلاگ پر مضمون بعنوان " اہل حدیث یا شیعہ؟؟" موجود ہے مضمون نگار لکھتا ہے:
لنک:
http://raddegm.blogspot.com/2015/04/ahle-hadis-ya-shiaa.html
جواب:
غیر مقلد ین چھوٹے رافضی ہیں؟
مضمون نگار نے یہ تو بتا دیا کہ " سید احمد بریلوی شہید کے قافلہ میں مشہور تھا کہ غیر مقلد چھوٹے رافضی ہوتے ہیں۔ (قصص اکابر ص 26)"
لیکن اس کی وجہ نہیں بتائی یا شاید اسے معلوم ہی نہیں تھی، چلیں ہم بتلائے دیتے ہیں۔۔
در اصل بات یہ تھی کہ اپنی نوایجاد شدہ تقلیدی دیوبندی تحریک کو تقویت دینے اور لوگوں کو تقلیدی دیوبندی جکڑ بندیوں میں جکڑنے کے لیئے عوام الناس میں یہ بات پوری پلاننگ کے ساتھ مشہور کی گئی تھی کہ جو بھی فقہ حنفی اور تصوّف کا انکار کرے گا وہ شیعہ اور رافضی ہے خود مولانا عبیداللہ سندھی اس کا اعتراف کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
(شاہ ولی اللہ اور کی سیاسی تحریک ص 178۔180)
لیکن ہم کہتے ہیں کہ اس دیوبندی تقلیدی روایت کی بھی حیثیت کسی افسانے سے زیادہ نہیں اگر بالفرض اس بات کو صحیح بھی مان لیا جائے تو اس سے کسی کا شیعہ یا رافضی ہونا کہاں ثابت ہوتا ہے، جس پر مقلد اتنی بغلیں بجاتے پھر رہے ہیں؟
دیوبندی حکیم الامت اشرف علی تھانوی لکھتے ہیں:
( مجالسِ حکیم الامت ص 345)
اگر غیر مقلد چھوٹے رافضی ہوتے ہیں تو مقلدین کا اپنے "امام اعظم" کے متعلق کیا خیال ہے؟
اس کے بعد ایک متعّصب مقلد عبدالرحمٰن پانی پتی کی کتاب" کشف الحجاب " کے حوالے دیئے ہیں جن کا کوئی اعتبار نہیں بلکہ مخالفین کی ایسی باتیں باطل اور مردُود ہوتی ہیں جن کی علمی میدان میں کوئی حیثیت نہیں اور یہ شیخ عبدالحق بنارسی پر سراسر بہتان ہے جس کا کوئی ثبوت نہیں پیش کیا جا سکتا۔
اگر ایسی کوئی بات موجود تھی تو شیخ بنارسی کی کسی تصنیف سے پیش کرتے لیکن مقلدین ایسی کوئی عبارت شیخ کی کتب سے نہیں دکھا سکتے ان شاء اللہ۔
نواب صدیق حسن خان کے ادھورا حوالہ:
دیوبندی مضمون نگار نے لکھا :
ہم کہتے ہیں کہ دیوبندی نے نواب صدیق حسن خان کی عبارت نقل کرنے مین خیانت سے کام لیا ہے اور ادھوری عبارت پیش کر کے اپنی مرضی کا مطلب اخذ کرنے کی کوشش کی ہے۔
جناب تنزیل الصدیقی اس کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
( برصغیر پاک و ہند کے چند تاریخی حقائق ص: 114)
نواب صاحب نے بالکل واضح الفاظ میں لکھا ہے جن بعض مسائل میں شیخ بنارسی کا رجحان تشیع کی طرف ہوا تھا ان سے بھی آخر کار رجوع فرما کر مذہب اہل سنّت والجماعت پر استقامت اختیار فرما لی تھی، کیا بعض مسائل میں تشیع کی طرف رجحان ہونے سے کوئی شخص شیعہ اور رافضی ہو جاتا ہے جبکہ ان سائل سے بھی بالآخر رجوع کر لیا ہو ؟ ہرگز نہیں۔
اس سلسلہ میں ایک حوالہ اور بھی دیا جاتا ہے ہم قارئین کی آسانی کے لیئے اس کا بھی ذکر کرتے چلیں۔
تنبیہ الضالین میں موجود ہے:
(تنبیہ الضالین و ہدایت الصالحین ص:3، بحوالہ برصغیر پاک و ہند کے چند تاریخی حقائق ص: 115)
محمد تنزیل الصدیقی الحسینی اس کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
(برصغیر پاک و ہند کے چند تاریخی حقائق ص: 118)
کیا سیّد احمد شہید نے شیخ عبدالحق بنارسی ؒکو اپنی جماعت سے نکال دیا تھا؟
تنزیل الصدیقی الحسینی آگے چل کر لکھتے ہیں:
(برصغیر پاک و ہند کے چند تاریخی حقائق ص: 117)
خلاصہ بحث یہ کہ شیخ عبدالحق بنارسی رحمہ اللہ پر مولانا عبیداللہ سندھی اور دیگر مقلدین عبدالرحمٰن پانی پتی وغیرہ کے رفض و تشیع کے الزامات بالکل بے بنیاد اور سراسر بہتان ہیں کیونکہ شیخ عبدالحق بنارسی ایک متبع سنّت اہل حدیث / سلفی عالم و محدّث تھے۔