حضرت مولانہ عبیداللہ سندہی رحمہ اللہ اور شوکانی کے معاملے میں فرق ہے حضرت مولانہ بچپن میں مسلمان ہوئے جب ان کی عمر محض 14 سال تھی وہ بھی سندھ میں تو اس عمر میں ان کو سکھ مذہب کا کیا معلوم ہوگا ۔ لیکن شوکانی نے تو باقائدہ زیدیہ مذہب کی فقہ و حدیث کی تعلیم حاصل کی تھی۔۔تو کیا ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ مولوی عبید اللہ میں ’’ سکھ مذہب کی کچھ باقیات ضرور تھیں ؟
یہی وجہ تھی کہ وہ یزید کو لعنت کرنے سے گریز نہیں کرتے اور سیدنا معاویہ رضہ کی کسی بھی فضلیت کے قائل نہیں۔۔
وہ نیل الاوطار جلد 7 202 پر لکھتے ہیں
خمير السكير الهاتك لحرم الشريعة المطهرة يزيد بن معاوية لعنهم الله
یزید بن معاویہ اس پر اللہ کی لعنت ہو اس نے شراب خؤری کی اور شریعت المطہرہ کا مذاق اڑایا۔۔۔
اگر یہ سلفی تھے تو دیکھیں کیسے بلند دعوی سے ضعیف روایات کو بنیاد بنا کر قرون اولی کے ایک متفقہ خلیفہ پر شراب خوری کا الزام لگا رہے ہیں
اس کے علاوہ جناب معاویہ رضی اللہ عنہ کی فضلیت کے قائل نہیں تھے ان کی فضلیت میں موجود تمام روایات کو من گھڑت کہتے تھے (ان کی کتاب فوائد المجموئہ 147)
یعنی ظاہر ہے جو آدمی معاویہ رضہ کے بارے میں ایسا رویہ رکھے گا تو اس میں شیعت کا باقی ہونا تو کم سے کم ثابت ہوتا ہے۔۔