• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیخ محمد لطفی صباغ بھی چل بسے !

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
شیخ محمد لطفی صباغ بھی چل بسے

( ولادت : 1930 ، وفات :27 اکتوبر 2017ء )
ابھی دو دن پہلے کی بات ہے ، ڈاکٹر عاصم قریوتی صاحب نے ایک ٹویٹ کیا کہ ’ کئی ایک علماء کی عالمانہ شان کا احساس تبھی ہوتا ہے ، جب وہ وفات پا جاتے ہیں ‘ میرے ذہن میں فورا شیخ صالح سدلان کی وفات کی خبر گردش کرنا شروع ہوگئی ، ہم نے ان کے متعلق تبھی گوگل کو حرکت دی ، جب ان کی وفات کی خبر سامنے آئی ، لیکن یہ احساس نہ ہوا کہ ابھی پتہ نہیں کتنے ہی ایسے ہیرے جواہرات ہوں گے ، جن کے متعلق جاننے کا شوق ہمیں تبھی پیدا ہوگا ، جب وہ سپرد خاک کردیے جائیں گے ، وہی ہوا ، اس بات کو شاید ابھی چوبیس گھنٹے نہ گزرے ہوں گے کہ ڈاکٹر محمد لطفی صباغ کی وفات کی خبر گردش کرنے لگی ، اور یاد آیا کہ ہاں علم وفن کا ایک ستارہ اس نام سے بھی جگمگاتا رہا ہے ، تقریبا تین سال پہلے جب ہم نے کلیۃ الحدیث کے آخری سال میں ’ الوضع و الوضاعون ‘ کا سبق پڑھا ، تو اس سلسلے میں جنہوں نے کتابیں تحقیق و تألیف فرمائیں ، ان میں مرحوم ڈاکٹر صاحب کا نام نامی بھی آیا ، کیونکہ ابن الجوزی ، ابن تیمیہ ، سیوطی وغیرہ بزرگوں کی ’ واعظین و داستان گوؤں ‘ سے متعلق لکھی ہوئی کتب کی تحقیق موصوف نے ہی فرمائی تھی ، بلکہ آپ نے خود بھی ’ داستان گوؤں کی تاریخ ، اور حدیث نبوی پر ان کے اثرات ‘ کے عنوان سے ایک رسالہ تالیف فرمایا ۔
موصوف کی وفات کی خبر بعض عربی اخبارات میں اس سرخی کےساتھ چھپی : ’ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بلاغی پہلووں پر سب سے پہلے پی ایچ ڈی کرنے والے ڈاکٹر محمد لطفی صباغ وفات پاگئے ‘ آپ کا یہ رسالہ " التصوير الفني في الحديث النبوي " کے عنوان سے مطبوع ہے ۔
ڈاکٹر ابو لطفی محمد لطفی صباغ 1930 کو دمشق میں پیدا ہوئے ، قرآن و حدیث اور متعلقہ علوم و فنون کی تعلیم وہیں سے حاصل کی ، آپ کے اساتذہ میں شام کے معروف قاری بلکہ شیخ القراء شیخ کُریِّم راجح ، شیخ حسن حبنکہ ، اور شیخ عبد الوہاب التونسی کے علاوہ شیخ محمد بن ابراہیم آل شیخ وغیرہم کا ذکر ملتا ہے ۔ آپ تقریبا چار دہائیوں سے علوم قرآن و حدیث کی تعلیم و تدریس سے منسلک تھے ، دمشق سے ہجرت کرکے ریاض سعودی عرب تشریف لے آئے اور جامعۃ ملک سعود کے کلیۃ التربیہ میں استاذ کے فرائض سرانجام دے رہے تھے ، علوم عالیہ و آلیہ میں بھرپور مہارت رکھتے تھے ، کہ آپ کی تصنیفات و تالیفات اس پر بہترین شاہد ہیں۔
معروف ادیب و نثر نگار علامہ طنطاوی کی شخصیت سے کون واقف نہیں ، گرچہ وہ آپ کے استاذ تھے ، لیکن آپ کے متعلق ان کی رائے پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے ، فرماتے ہیں : ’ محمد لطفی ان تین شہ سواروں میں سے ایک ہیں ، جو کل کمسن تلامذہ تھے ، جبکہ آج میں ہی نہیں بلکہ لوگ انہیں کبار اساتذہ میں شمار کرتے ہیں ۔ عصام عطار ، زہیر شاویش ، لطفی صباغ ، تین نام ذکر کرنے کے بعد موصوف کے متعلق فرماتے ہیں : ’ استاذ صباغ کی فضیلت ان کے لسان و قلم سے جھلکتی ہے ، ان کے معارف و تلامذہ ان کے علم کے گواہ ہیں ، اس شخص میں کثرتِ اطلاع ، حسنِ تقریر ، زبان و بیان پر گرفت جیسی خوبیاں مجتمع دکھائی دیتی ہیں ، یہ میڈیا میں بہترین مقرر ، یونیورسٹی میں کامیاب استاد ، مسجد میں نمایاں مقام اور اسلامی ندوات میں بہترین رائے اور پہچان رکھنے والے ہیں ، مستقل مزاجی سے دعوت الی اللہ میں مصروف ہیں ، نوجوانوں کو علمی مسائل سمجھانے کا فن خوب رکھتے ہیں ، عصام اور زہیر کی طرح یہ بھی سلیم العقیدہ اور سلفی المشرب ہیں ، اللہ تعالی انہیں توفیق و تقویت سے نوازے ، اور ایسے رجال کار میں اضافہ فرمائے ۔‘
شیخ لطفی کی تصنیف و تحقیق کردہ کتابوں کی تعداد تقریبا چالیس کے قریب ہے ، جن میں ’ انسان قرآن کریم کی روشنی میں ‘ ، ’ ابتعاث كے خطرات ‘ ، ’ امام ابوداود اور ان کی کتاب السنن ‘ ، ’ طبیب کے اخلاق ‘ ، ’ ختنے کا شرعی حکم ‘، ’ اجنبی سے خلوت کی حرمت ‘ ، ’ ایہا المسلمون ( داعیان دین کو نصیحت ) ، ’ سعید بن عاص ، بطلِ معرکہ ، کاتبِ مصحف ‘ ، ’ حدیث نبوی ، مصطلحات ، بلاغت ، کتابیں ‘ اور ’ قرآنی توجیہات اور امت کی تربیت ‘ جیسی علمی ، تحقیقی ، فکری اور تربیتی کتابیں شامل ہیں ۔
ریڈیو ، ٹیلویژن ، عالمی کانفرنسوں اور علمی ندوات میں شرکت ، اسی طرح سعودی دار الافتاء کی جانب سے حجاج و معتمرین کے لیے رہنمائی کی ذمہ داری کی شکل میں آپ نے جو کاوشیں سر انجام دیں ، وہ اس سے علاوہ ہیں ۔
شیخ کی قدر و منزلت کا اس بات سے بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ’ ملک فیصل ایوارڈ ‘ وغیرہ میں آپ نگران اور تحکیم کمیٹی میں شامل تھے ۔
علم و فضل سے بھرپور زندگی گزار کر آپ بروز جمعہ 27 اکتوبر بوقت فجر خالق حقیقی سے جا ملے ۔
اللہ سے دعا ہے کہ اللہ تعالی ان کی بشری لغزشوں سے در گزر کرتے ہوئے ، ان کی مخلصانہ کوشش و کاوشوں کو شرف قبولیت سے نوازے ، اعلی علیین میں جگہ عطا فرمائے ، اور ہمیں بھی توفیق دے کہ ہم اہل علم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ، اپنے لیے ذخیرہ آخرت بنا سکیں ۔
 
Last edited:

عبدالعزيز

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 24، 2017
پیغامات
169
ری ایکشن اسکور
78
پوائنٹ
29
انا لله و انا اليه راجعون
الله سب مسلمانو کی مغفرت فرمائے
آمین
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
اللہ شیخ محترم کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے.
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
انا للہ وانا الیہ راجعون ۔

اللہ شیخ محترم کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے.
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
انا للہ وانا الیہ راجعون
اللھم اغفر لہ وارحمہ
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
اللہ رب العزت ان کی مغفرت فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ اللہ شیخ محترم کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے.
 
Top