فرض کرتے ہیں کہ عراق مدینہ شریف کے مشرق میں ہے اس حساب سے مکہ شریف مدینہ شریف کے مغرب میں ہوا
آئیں قرآن کےبعد سب سے مستند کتاب صحیح بخاری کی احادیث شریف پڑھتے ہیں
صحیح بخاری
کتاب الصلوٰۃ
باب: مدینہ اور شام والوں کے قبلہ کا بیان اور مشرق کا بیان
ليس في المشرق ولا في المغرب قبلة، لقول النبي صلى الله عليه وسلم " لا تستقبلوا القبلة بغائط أو بول ولكن شرقوا أو غربوا ".
اور (مدینہ اور شام والوں کا) قبلہ مشرق و مغرب کی طرف نہیں ہے۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (خاص اہل مدینہ سے متعلق اور اہل شام بھی اسی میں داخل ہیں) کہ پاخانہ پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف رخ نہ کرو، البتہ مشرق کی طرف اپنا منہ کر لو، یا مغرب کی طرف۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صحیح بخاری
کتاب الوضو
باب: اس مسئلہ میں کہ پیشاب اور پاخانہ کے وقت قبلہ کی طرف منہ نہیں کرنا چاہیے۔ لیکن جب کسی عمارت یا دیوار وغیرہ کی آڑ ہو تو کچھ حرج نہیں
حدیث نمبر : 144
حدثنا آدم، قال حدثنا ابن أبي ذئب، قال حدثنا الزهري، عن عطاء بن يزيد الليثي، عن أبي أيوب الأنصاري، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " إذا أتى أحدكم الغائط فلا يستقبل القبلة ولا يولها ظهره، شرقوا أو غربوا ".
ہم سے آدم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے ، کہا کہ ہم سے زہری نے عطاء بن یزید اللیثی کے واسطے سے نقل کیا ، وہ حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی بیت الخلاء میں جائے تو قبلہ کی طرف منہ کرے نہ اس کی طرف پشت کرے (بلکہ) مشرق کی طرف منہ کر لو یا مغرب کی طرف۔
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ رفع حاجت کے وقت نہ قبلہ کی طرف منہ ہونا چاھئے نہ پشت بلکہ رفع حاجت کے وقت مشرق یا مغرب کی طرف منہ کرلو
یعنی مدینہ شریف سے قبلہ نہ مشرق کی جانب ہے نہ مغرب کیطرف اس سے معلوم ہوا کہ عراق مدینہ شریف کے مشرق میں نہیں ہے پھر مشرق میں کیا ہے جہاں سے شیطان کا سینگ نکلے گا آئیں ایک بار پھر قرآن کےبعد سب سے مستند کتاب صحیح بخاری کی حدیث شریف پڑھتے ہیں
صحیح بخاری
کتاب المناقب
باب: اللہ تعالیٰ کا سورۃ الحجرات میں ارشاد۔
حدیث نمبر : 3498
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن إسماعيل، عن قيس، عن أبي مسعود، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم قال " من ها هنا جاءت الفتن نحو المشرق، والجفاء وغلظ القلوب في الفدادين أهل الوبر عند أصول أذناب الإبل، والبقر في ربيعة ومضر ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا: ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل نے ، ان سے قیس نے اور ان سے ابومسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا کہ آپ نے فرمایا اسی طرف سے فتنے اٹھیں گے یعنی مشرق سے اور بےوفائی اور سخت دلی ان لوگوں میں ہے جو اونٹوں اور گایوں کی دم کے پاس چلاتے رہتے ہیں یعنی ربیعہ اور مضر کے لوگوں میں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صحیح بخاری
صفۃ الصلوٰۃ
( اذان کا بیان ( نماز کے مسائل ) )
باب : سجدہ کے لیے اللہ اکبر کہتا ہوا جھکے
حدیث نمبر : 804
قالا وقال أبو هريرة ـ رضى الله عنه ـ وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم حين يرفع رأسه يقول سمع الله لمن حمده، ربنا ولك الحمد. يدعو لرجال فيسميهم بأسمائهم فيقول " اللهم أنج الوليد بن الوليد وسلمة بن هشام وعياش بن أبي ربيعة، والمستضعفين من المؤمنين، اللهم اشدد وطأتك على مضر، واجعلها عليهم سنين كسني يوسف ". وأهل المشرق يومئذ من مضر مخالفون له.
ابوبکر اور ابوسلمہ دونوں نے کہا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سر مبارک ( رکوع سے ) اٹھاتے تو سمع اللہ لمن حمدہ ، ر بنا و لک الحمد کہہ کر چند لوگوں کے لیے دعائیں کرتے اور نام لے لے کر فرماتے ۔ یا اللہ ولید بن ولید ، سلمہ بن ہشام ، عیاش بن ابی ربیعہ اور تمام کمزور مسلمانوں کو ( کفار سے ) نجات دے ۔ اے اللہ! قبیلہ مضر کے لوگوں کو سختی کے ساتھ کچل دے اور ان پر قحط مسلط کر جیسا کہ یوسف علیہ السلام کے زمانہ میں آیا تھا ۔ ان دنوں
پورب والے قبیلہ مضر کے لوگ مخالفین میں تھے ۔
ان احادیث سےمعلوم ہوا کہ قبیلہ ربیعہ اور مضر مدینہ شریف کی مشرقی سمت میںآباد ہیں اور اہل علم جانتے ہیں کہ قبیلہ ربیعہ اور مضر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زمانے میں موجودہ سعودی نجد میں آباد تھے
الله و رسوله أعلم