• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیطان کا سینگ

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
فرض کرتے ہیں کہ عراق مدینہ شریف کے مشرق میں ہے اس حساب سے مکہ شریف مدینہ شریف کے مغرب میں ہوا
آئیں قرآن کےبعد سب سے مستند کتاب صحیح بخاری کی احادیث شریف پڑھتے ہیں

صحیح بخاری
کتاب الصلوٰۃ
باب: مدینہ اور شام والوں کے قبلہ کا بیان اور مشرق کا بیان
ليس في المشرق ولا في المغرب قبلة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ لقول النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا تستقبلوا القبلة بغائط أو بول ولكن شرقوا أو غربوا ‏"‏‏.‏

اور (مدینہ اور شام والوں کا) قبلہ مشرق و مغرب کی طرف نہیں ہے۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (خاص اہل مدینہ سے متعلق اور اہل شام بھی اسی میں داخل ہیں) کہ پاخانہ پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف رخ نہ کرو، البتہ مشرق کی طرف اپنا منہ کر لو، یا مغرب کی طرف۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صحیح بخاری
کتاب الوضو
باب: اس مسئلہ میں کہ پیشاب اور پاخانہ کے وقت قبلہ کی طرف منہ نہیں کرنا چاہیے۔ لیکن جب کسی عمارت یا دیوار وغیرہ کی آڑ ہو تو کچھ حرج نہیں
حدیث نمبر : 144
حدثنا آدم،‏‏‏‏ قال حدثنا ابن أبي ذئب،‏‏‏‏ قال حدثنا الزهري،‏‏‏‏ عن عطاء بن يزيد الليثي،‏‏‏‏ عن أبي أيوب الأنصاري،‏‏‏‏ قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إذا أتى أحدكم الغائط فلا يستقبل القبلة ولا يولها ظهره،‏‏‏‏ شرقوا أو غربوا ‏"‏‏.‏

ہم سے آدم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے ، کہا کہ ہم سے زہری نے عطاء بن یزید اللیثی کے واسطے سے نقل کیا ، وہ حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی بیت الخلاء میں جائے تو قبلہ کی طرف منہ کرے نہ اس کی طرف پشت کرے (بلکہ) مشرق کی طرف منہ کر لو یا مغرب کی طرف۔

ان احادیث سے معلوم ہوا کہ رفع حاجت کے وقت نہ قبلہ کی طرف منہ ہونا چاھئے نہ پشت بلکہ رفع حاجت کے وقت مشرق یا مغرب کی طرف منہ کرلو
یعنی مدینہ شریف سے قبلہ نہ مشرق کی جانب ہے نہ مغرب کیطرف اس سے معلوم ہوا کہ عراق مدینہ شریف کے مشرق میں نہیں ہے پھر مشرق میں کیا ہے جہاں سے شیطان کا سینگ نکلے گا آئیں ایک بار پھر قرآن کےبعد سب سے مستند کتاب صحیح بخاری کی حدیث شریف پڑھتے ہیں


صحیح بخاری
کتاب المناقب
باب: اللہ تعالیٰ کا سورۃ الحجرات میں ارشاد۔
حدیث نمبر : 3498
حدثنا علي بن عبد الله،‏‏‏‏ حدثنا سفيان،‏‏‏‏ عن إسماعيل،‏‏‏‏ عن قيس،‏‏‏‏ عن أبي مسعود،‏‏‏‏ يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ من ها هنا جاءت الفتن نحو المشرق،‏‏‏‏ والجفاء وغلظ القلوب في الفدادين أهل الوبر عند أصول أذناب الإبل،‏‏‏‏ والبقر في ربيعة ومضر ‏"‏‏.

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا: ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل نے ، ان سے قیس نے اور ان سے ابومسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا کہ آپ نے فرمایا اسی طرف سے فتنے اٹھیں گے یعنی مشرق سے اور بےوفائی اور سخت دلی ان لوگوں میں ہے جو اونٹوں اور گایوں کی دم کے پاس چلاتے رہتے ہیں یعنی ربیعہ اور مضر کے لوگوں میں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صحیح بخاری
صفۃ الصلوٰۃ
( اذان کا بیان ( نماز کے مسائل ) )
باب : سجدہ کے لیے اللہ اکبر کہتا ہوا جھکے
حدیث نمبر : 804
قالا وقال أبو هريرة ـ رضى الله عنه ـ وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم حين يرفع رأسه يقول سمع الله لمن حمده، ربنا ولك الحمد‏.‏ يدعو لرجال فيسميهم بأسمائهم فيقول ‏"‏ اللهم أنج الوليد بن الوليد وسلمة بن هشام وعياش بن أبي ربيعة، والمستضعفين من المؤمنين، اللهم اشدد وطأتك على مضر، واجعلها عليهم سنين كسني يوسف ‏"‏‏.‏ وأهل المشرق يومئذ من مضر مخالفون له‏.‏

ابوبکر اور ابوسلمہ دونوں نے کہا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سر مبارک ( رکوع سے ) اٹھاتے تو سمع اللہ لمن حمدہ ، ر بنا و لک الحمد کہہ کر چند لوگوں کے لیے دعائیں کرتے اور نام لے لے کر فرماتے ۔ یا اللہ ولید بن ولید ، سلمہ بن ہشام ، عیاش بن ابی ربیعہ اور تمام کمزور مسلمانوں کو ( کفار سے ) نجات دے ۔ اے اللہ! قبیلہ مضر کے لوگوں کو سختی کے ساتھ کچل دے اور ان پر قحط مسلط کر جیسا کہ یوسف علیہ السلام کے زمانہ میں آیا تھا ۔ ان دنوں پورب والے قبیلہ مضر کے لوگ مخالفین میں تھے ۔

ان احادیث سےمعلوم ہوا کہ قبیلہ ربیعہ اور مضر مدینہ شریف کی مشرقی سمت میںآباد ہیں اور اہل علم جانتے ہیں کہ قبیلہ ربیعہ اور مضر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زمانے میں موجودہ سعودی نجد میں آباد تھے
الله و رسوله أعلم
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
( من بيت عائشة يطلع قرن الشيطان )

عدد الروايات : ( 5 )

صحيح البخاري - فرض الخمس - ما جاء في بيوت أزواج النبي (ص) وما - رقم الحديث : ( 2873 )

‏- حدثنا : ‏ ‏موسى بن إسماعيل ، حدثنا : ‏ ‏جويرية ‏ ‏، عن ‏ ‏نافع ‏ ‏، عن ‏ ‏عبد الله ‏(ر) ‏‏قال : ‏قام النبي ‏ (ص) ‏ ‏خطيباً فأشار نحو مسكن ‏ ‏عائشة ‏ ‏فقال : ‏ ‏هنا الفتنة ثلاثاً من حيث يطلع قرن الشيطان.

الرابط :
الرئيسة - الحديث - موقع الإسلام


صحيح مسلم - الفتن وأشراط الساعة - الفتنة من المشرق من حيث يطلع قرنا الشيطان - رقم الحديث : ( 5170 )

‏- حدثنا : ‏ ‏أبوبكر بن أبي شيبة ‏ ، حدثنا : ‏ ‏وكيع ‏ ‏، عن ‏ ‏عكرمة بن عمار ‏ ‏، عن ‏ ‏سالم ‏ ‏، عن ‏ ‏إبن عمر ‏ ‏قال : ‏خرج رسول الله ‏ (ص) ‏‏من بيت ‏ ‏عائشة ‏ ‏فقال : ‏ ‏رأس الكفر من هاهنا من حيث يطلع قرن الشيطان ‏ ‏يعني المشرق. ‏

الرابط :
الرئيسة - الحديث - موقع الإسلام


مسند أحمد - مسند المكثرين من الصحابة - مسند عبد الله بن عمر بن الخطاب (ر) - رقم الحديث : ( 4521 )

‏- حدثنا : ‏ ‏وكيع ‏ ‏، حدثني : ‏ ‏عكرمة بن عمار ‏ ‏، عن ‏ ‏سالم ‏ ‏، عن ‏ ‏إبن عمر ‏ ‏قال : ‏خرج رسول الله ‏ (ص) ‏ ‏من بيت ‏ ‏عائشة ‏ ‏فقال : ‏ ‏رأس الكفر من هاهنا من حيث يطلع قرن الشيطان.

الرابط :
الرئيسة - الحديث - موقع الإسلام


مسند أحمد - مسند المكثرين من الصحابة - مسند عبد الله بن عمر بن الخطاب (ر) - رقم الحديث : ( 4571 )

- حدثنا : ‏ ‏وكيع ‏ ، حدثنا : ‏ ‏عكرمة بن عمار ‏ ‏، عن ‏ ‏سالم ‏ ‏، عن ‏ ‏إبن عمر ‏ ‏قال : ‏ خرج رسول الله ‏ (ص) ‏ ‏من بيت ‏ ‏عائشة ‏ ‏فقال : ‏ ‏إن الكفر من هاهنا من حيث يطلع قرن الشيطان.
الرابط :
الرئيسة - الحديث - موقع الإسلام


إبن أبي شيبة الكوفي - المصنف - الجزء : ( 7 ) - رقم الصفحة : ( 552 )

31822 - حدثنا : وكيع ، عن عكرمة بن عمار ، عن سالم ، عن إبن عمر قال : خرج رسول الله (ص) من بيت عائشة فقال : رأس الكفر هاهنا من حيث تطلع قرن الشيطان ، يعني المشرق.

الرابط:
http://www.sonnaonline.com/Hadith.aspx?HadithID=115464
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
وقال ابن المبارك ما بين المشرق والمغرب قبلة هذا لأهل المشرق ) قال الشوكاني في النيل : وقد يستشكل قول ابن المبارك من حيث إن من في المشرق إنما يكون قبلته المغرب فإن مكة بينه وبين المغرب ، والجواب عنه أنه أراد بالمشرق البلاد التي يطلق عليها اسم المشرق كالعراق مثلا فإن قبلتهم أيضا بين المشرق والمغرب ، وقد ورد مقيدا بذلك في بعض طرق حديث أبي هريرة : ما بين المغرب والمشرق قبلة لأهل العراق ، رواه البيهقي في الخلافيات وروى ابن أبي شيبة عن أبي شيبة عن ابن عمر أنه قال : إذا جعلت المغرب عن يمينك والمشرق عن يسارك فما بينهما قبلة لأهل المشرق ، انتهى . وقال الطيبي :
[ ص: 269 ] يريد ما بين مشرق الشمس في الشتاء وهو مطلع قلب العقرب ومغرب الصيف وهو مغرب السماك الرامح ، والظاهر أنها قبلة أهل المدينة فإنها واقعة بين الشرق والغرب وهي إلى الطرف الغربي أميل ، انتهى ، ويدل عليه قوله صلى الله عليه وسلم : إذا أتيتم الغائط فلا تستقبلوا القبلة ولا تستدبروها ولكن شرقوا أو غربوا ( واختار عبد الله بن المبارك التياسر لأهل مرو ) قال في القاموس : مرو بلد بفارس ، انتهى . وقال العلامة محمد طاهر في المغني : مدينة بخراسان ، انتهى . وقال في الصراح مرو شهرى ست ازخراسان سروزي منسوب إليه على غير قياس وهم مراوزة ، انتهى . والتياسر ضد التيامن والأخذ في جهة اليسار قاله في القاموس قال المظهر في شرح حديث الباب : يعني من جعل من أهل المشرق أول المغارب وهو مغرب الصيف عن يمينه وآخر المشارق وهو مشرق الشتاء عن يساره كان مستقبلا للقبلة ، والمراد بأهل المشرق أهل الكوفة وبغداد وخوزستان وفارس وعراق وخراسان وما يتعلق بهذه البلاد ، انتهى كذا في المرقاة .
ہائلائٹ کیے گئے الفاظ کا مطلب بتا دیتا ہوں تاکہ ٹھنڈے ہوں جائیں
أنه أراد بالمشرق البلاد التي يطلق عليها اسم المشرق كالعراق مثلا فإن قبلتهم أيضا بين المشرق والمغرب
یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مشرق سے مراد وہ ممالک تھے جن پر مشرق کا لفظ کا اطلاق ہوتا ہے جیسے کہ عراق کیونکہ اسکا قبلہ بھی مشرق اور مغرب کے درمیان ہے
يعني من جعل من أهل المشرق أول المغارب وهو مغرب الصيف عن يمينه وآخر المشارق وهو مشرق الشتاء عن يساره كان مستقبلا للقبلة ، والمراد بأهل المشرق أهل الكوفة وبغداد وخوزستان وفارس وعراق وخراسان
یعنی اھل مشرق میں سے جس نے پہلی مغرب (گرمی والی) کو دائیں طرف اور آخری مشرق (سردی والی) کو بائیں طرف کر لیں گے تو پھر قبلۃ کی طرف منہ ہو گا اور اھل مشرق سے مراد اھل کوفہ بغداد خوزستان اور خراسان اور متعلقہ شہر شہر ہیں
 
Top