• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیطان کا سینگ

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
صحیح بخاری
کتاب استسقاء
باب: بھونچال اور قیامت کی نشانیوں کے بیان میں
حدیث نمبر : 1037
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! ہمارے شام اور یمن پر برکت نازل فرما۔ اس پر لوگوں نے کہا اور ہمارے نجد کے لیے بھی بر کت کی دعا کیجئے لیکن آپ نے پھر وہی کہا ”اے اللہ! ہمارے شام اور یمن پر برکت نازک فرما“پھر لوگوں نے کہا اور ہمارے نجد میں؟ تو آپ نے فرمایا کہ وہاں تو زلزلے اور فتنے ہوں گے اور شیطان کا سینگ وہی سے طلوع ہو گا۔
صحیح بخاری
کتاب الفتن
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ فتنہ مشرق کی طرف سے اٹھے گا
حدیث نمبر : 7094
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! ہمارے ملک شام میں ہمیں برکت دے، ہمارے یمن میں ہمیں برکت دے۔ صحابہ نے عرض کیا اور ہمارے نجد میں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا اے اللہ ہمارے شام میں برکت دے، ہمیں ہمارے یمن میں برکت دے۔ صحابہ نے عرض کی اور ہمارے نجد میں؟ میرا گمان ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ فرمایا وہاں زلزلے
اور فتنے ہیں اور وہاں شیطان کا سینگ طلوع ہو گا۔
یہاں یہ بات نوٹ فرمالیں کہ امام بخاری نے اس باب کا عنوان رکھا ہے " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ فتنہ مشرق کی طرف سے اٹھے گا " اس باب میں حدیث لائے ہیں نجد والی اس سے پتہ چلا کہ امام بخاری اس بات کے قائل ہیں کہ نجد مدینہ کی مشرقی سمت میں واقع ہے

صحیح بخاری
کتاب الفتن
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ فتنہ مشرق کی طرف سے اٹھے گا
حدیث نمبر : 7092
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر کے ایک طرف کھڑے ہوئے اور فرمایا فتنہ ادھر ہے، فتنہ ادھر ہے جدھر سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے یا ”سورج کا سینگ“ فرمایا۔

صحیح بخاری
کتاب الفتن
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ فتنہ مشرق کی طرف سے اٹھے گا
حدیث نمبر : 7093
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مشرق کی طرف رخ کئے ہوئے تھے اور فرما رہے تھے آگاہ ہو جاؤ، فتنہ اس طرف ہے جدھر سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے۔

صحیح بخاری
کتاب بدء الخلق
باب: ابلیس اور اس کی فوج کا بیان۔
حدیث نمبر : 3279
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ مشرق کی طرف اشارہ کر کے فرما رہے تھے کہ ہاں! فتنہ اسی طرف سے نکلے گا جہاں سے شیطان کے سر کا کونا نکلتا ہے۔

صحیح بخاری
کتاب الطلاق
باب: اگر طلاق وغیرہ اشارے سے دے مثلاً کوئی گونگا ہو تو کیا حکم ہے؟
حدیث نمبر : 5296
ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے کہ فتنہ
ادھر سے اٹھے گا اور آپ نے مشرق کی طرف اشارہ کیا۔

بخاری شریف کی ان احادیث کی روشنی میں نجد اور مشرق کی سمت ایک ہی بنتی ہے اب مشرق کی سمت کے تعین کے لیے قرآن حکیم سے معلوم کرتے ہیں کہ مشرق کی سمت کون سی ہے

اللہ تبارک تعالٰی سورۃ بقر کی آیات نمبر 258 میں ارشاد فرماتا ہے
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم o
(اے حبیب!) کیا آپ نے اس شخص کو نہیں دیکھا جو اس وجہ سے کہ اﷲ نے اسے سلطنت دی تھی ابراہیم (علیہ السلام) سے (خود) اپنے رب (ہی) کے بارے میں جھگڑا کرنے لگا، جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا: میرا رب وہ ہے جو زندہ (بھی) کرتا ہے اور مارتا (بھی) ہے، تو (جواباً) کہنے لگا: میں (بھی) زندہ کرتا ہوں اور مارتا ہوں، ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا: بیشک اﷲ سورج کو مشرق کی طرف سے نکالتا ہے تُو اسے مغرب کی طرف سے نکال لا! سو وہ کافر دہشت زدہ ہو گیا، اور اﷲ ظالم قوم کو حق کی راہ نہیں دکھاتاo

قرآن مجید کی اس آیت سے یہ بات کنفرم ہو گئی کہ سورج مشرق سے نکلتا ھے اور مغرب میں غروب ہوتا ھے، پوری دنیا میں شمال سے جنوب کسی بھی جگہ کسی بھی سمت کھڑے ہو کر کمپاس ہاتھ میں پکڑ لیں سورج مشرق سے ہی نکلتا ھے اور مشرق سے نکلتا ہوا نظر بھی آئے گا اور مغرب میں غروب ہوتا ھے اور غروب ہوتا ہوا نظر بھی آئے گا، اس آیت سے دوسری یہ بھی بات کنفرم ہو گئی کہ سورج ازل سے حکم الہی مشرق سے نکلے کی ڈیوٹی پر ھے اور مغرب سے غروب ہونے کی ڈیوٹی پر بھی، اور یہ ڈیوٹی حکم الہی اسی طرح جاری رہے گی جب تک اللہ چاہے گا۔

آئیں اب سعودی عرب کا نقشہ دیکھتے ہیں



اس میں صاف طور سے دیکھا جاسکتا کہ نجد مدینہ شریف کے عین مشرق میں واقع ہے
اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں

ضروری نہیں کہ آپ میری اس رائے اتفاق کریں
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104


قرآن مجید کی اس آیت سے یہ بات کنفرم ہو گئی کہ سورج مشرق سے نکلتا ھے اور مغرب میں غروب ہوتا ھے، پوری دنیا میں شمال سے جنوب کسی بھی جگہ کسی بھی سمت کھڑے ہو کر کمپاس ہاتھ میں پکڑ لیں سورج مشرق سے ہی نکلتا ھے اور مشرق سے نکلتا ہوا نظر بھی آئے گا اور مغرب میں غروب ہوتا ھے اور غروب ہوتا ہوا نظر بھی آئے گا، اس آیت سے دوسری یہ بھی بات کنفرم ہو گئی کہ سورج ازل سے حکم الہی مشرق سے نکلے کی ڈیوٹی پر ھے اور مغرب سے غروب ہونے کی ڈیوٹی پر بھی، اور یہ ڈیوٹی حکم الہی اسی طرح جاری رہے گی جب تک اللہ چاہے گا۔​
السلام علیکم!
یہ الفاظ کنعان صاحب کی اس پوسٹ سے کاپی شدہ ہیں۔
http://www.kitabosunnat.com/forum/حالات-حاضرہ-575/آپ-فرما-دیں-مشرق-و-مغرب-ﷲ-ہی-کے-لئے-ہے-7064/#post45340
مزید یہ کہ ان کے موقف پر اس تھریڈ میں بحث جاری ہے، ان شاء اللہ

دوسری آپ سب بریلوی دوستوں سے درخواست ہے کہ جن احادیث میں عراق کا لفظ آیا ہے، آپ ان کو کیوں فراموش کر دیتے ہیں اس کی کیا وجہ ہے ؟؟؟؟

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُشِيرُ بِيَدِهِ يَؤُمُّ الْعِرَاقَ: " هَا، إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، هَا، إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، - ثَلَاثَ مَرَّاتٍ
مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ " [مسند أحمد ط الرسالة (10/ 391) رقم6302 واسنادہ صحیح علی شرط الشیخین ]
صحابی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے ہاتھ سے عراق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فتنہ یہاں ہے فتنہ یہاں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسم نے ایسا تین بار کہا اورفرمایا یہیں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔

تیسری بات یہ کہ میں اس تھریڈ http://www.kitabosunnat.com/forum/بریلوی-156/مدینے-کے-مشرق-کی-تلاش-حرکات-شمس-کی-مدد-سے-گوگل-ارتھ-6470/index2.html#post43393 میں اپنی رائے دے چکا ہوں کہ عراق کا صحرا وہ نجد ہے کہ جس کی طرف نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ فرمایا، آپ اس پر کوئی رائے دینا چاہیں گے۔

چوتھی بات میں اپنے تھریڈ کی پوسٹ نمبر ١، ٢ اور ١٢ میں اس دلیل کا رد کرچکا ہوں کہ" ریاض کے پیچھے سے سورج نمودار ہوتا ہے یا ریاض عین مشرق میں ہے"۔

یہ بھی بات میرے تھریڈ میں دیکھی جا سکتی ہے کہ ریاض، عینیہ، درعییہ کے علاوہ بھی نجد ہیں

خراسان کا علاقہ ٩٠ درجہ پر نہ ہونے کے باوجود مشرق میں ہے

عراق و شام کا درمیانی راستہ ٩٠ درجہ پر نہ ہونے کے باوجود مشرق میں ہے

میں نے اس کے ثبوت دئیے ہیں، آپ سے گذارش ہے کہ ایک بار تھریڈ کو پڑھ تو لیں،
 

sufi

رکن
شمولیت
جون 25، 2012
پیغامات
196
ری ایکشن اسکور
310
پوائنٹ
63
talib ilam bhai sahib najad ka madiny ki mashriq main hona roz e roshan ki tarah wazih hai
Bukhari ki marfooh ahadees main 'hamare najad' ka saaf zikar hai
Jabke aap ne bukhari ki sahih ahadees k khilaf ye hadees pesh ki k Nabi saw ne ksi taraf ishara kar k os bare shaitan k seeng ka zikar kiya. Is se agay riwayat moqof ho jati hai aur sahabi ra apna khial pesh karte hain k ye ishara iraq ki taraf tha
Aap khud faaisla karain ik taraf Nabi saw se mansoob bukhari ki sahih tareen aur wazih o sareeh ahadees hon jabke dosri taraf bukhari k muqable main adnaa darje ki hadees ho aur os main bhi sahabi ne apna khial zahir farmaya ho
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
talib ilam bhai sahib najad ka madiny ki mashriq main hona roz e roshan ki tarah wazih hai
Bukhari ki marfooh ahadees main 'hamare najad' ka saaf zikar hai
Jabke aap ne bukhari ki sahih ahadees k khilaf ye hadees pesh ki k Nabi saw ne ksi taraf ishara kar k os bare shaitan k seeng ka zikar kiya. Is se agay riwayat moqof ho jati hai aur sahabi ra apna khial pesh karte hain k ye ishara iraq ki taraf tha
Aap khud faaisla karain ik taraf Nabi saw se mansoob bukhari ki sahih tareen aur wazih o sareeh ahadees hon jabke dosri taraf bukhari k muqable main adnaa darje ki hadees ho aur os main bhi sahabi ne apna khial zahir farmaya ho

صوفی صاحب نے لکھا: کہ نجد کا مدینے کے مشرق میں ہونا روز روشن کی طرح عیاں ہے

طالب علم: بالکل ایسا ہی ہے، لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ عرب میں کس علاقہ کو نجد کہا جاتا تھا؟ اور کونسے علاقے نجد کے نام سے معروف تھے ؟

صوفی صاحب نے لکھا: بخاری کی حدیث میں ہمارے نجد کا صاف ذکر ہے

طالب علم: میں اوپر وضاحت کر چکا ہوں اور لنک بھی دے چکا ہوں کہ اس سے مراد عراق کا صحرا ہے اور ثابت کرچکا ہوں حدیث سے بھی اور نقشہ جات سے بھی کہ یہ مشرق میں ہے؟

حدیث میں نجد کا تو ذکر ہے مگر کہاں لکھا ہے ریاض کے بارے میں ، درعییہ کے بارے میں ، عیینہ کے بارے میں؟ جو شیخ ابن عبدالوہاب کی دعوت کے مرکز تھے

صوفی صاحب نے لکھا: جب آپ نے بخاری کی حدیث کے خلاف یہ حدیث پیش کی

طالب علم: جناب یہ روایت بخاری و مسلم کی شرط پر صیح ہے اور مسند احمدکی ہے، نیز یہ اس حدیث کے خلاف نہیں بلکہ اس کی وضاحت کرتی ہے

صوفی صاحب نے لکھا: آپ خود فیصلہ کریں کہ ایک طرف بخاری کی صیح ترین اور واضح و صریح احادیث جبکہ دوسری طرف بخاری کے مقابلے میں ادنی درجے کی احادیث ہو اور اس میں بھی صحابی نے اپنا خیال ظاہر فرمایا ہو

طالب علم: جناب ایک الزامی جملہ ہم بھی کہے دیتے ہیں کہ: "ایک طرف بخاری و مسلم کی واضح روایات قبروں کو پختہ کرنے کی ممانعت، ان کو سجدہ گاہ بنانے کی مذمت اور قبروں کو زمین کے برابر کرنے کی تلقین کر رہی ہوں لیکن ان واضح احکامات کے باوجود نبی کے احکام کے مقابلے اپنے بزرگوں کے اقوال پرڈٹے ہوئے مزاروں اور درگاہوں کی بنیاد پر تصوف کا کاروبار چلایا جار ہا ہے"۔

طالب علم: جناب بخاری کی حدیث کے مقابلے میں نہیں بلکہ مشرق کی سمت کی وضاحت کرتی ایک صیح مسلم کی حدیث پیش کر رہا ہوں جو کہ مشرق کو جزیرہ عرب سے باہر بتا رہی ہے کیا آپ اس کو مانتے ہیں ؟؟؟؟ جب کہ میں تو بخاری و مسلم کی صیح و حسن روایات کو تسلیم کرتا ہوں


باب فِي الآيَاتِ الَّتِي تَكُونُ قَبْلَ السَّاعَةِ:

7467- حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ- وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ- قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ الآخَرَانِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ الْغِفَارِيِّ قَالَ اطَّلَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا وَنَحْنُ نَتَذَاكَرُ فَقَالَ: «مَا تَذَاكَرُونَ».
قَالُوا نَذْكُرُ السَّاعَةَ. قَالَ: «إِنَّهَا لَنْ تَقُومَ حَتَّى تَرَوْنَ قَبْلَهَا عَشْرَ آيَاتٍ». فَذَكَرَ الدُّخَانَ وَالدَّجَّالَ وَالدَّابَّةَ وَطُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَنُزُولَ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ وَثَلاَثَةَ خُسُوفٍ خَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ وَخَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ وَخَسْفٌ بِجَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَآخِرُ ذَلِكَ نَارٌ تَخْرُجُ مِنَ الْيَمَنِ تَطْرُدُ النَّاسَ إِلَى مَحْشَرِهِمْ. (صیح مسلم: کتاب الفتن: باب الایات التی تکون قبل الساعۃ)

حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے:
-------------------
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہ ہوگی جب تک تم دس نشانیں نہ دیکھ لو - - -- -----

اور تین خسوف (لوگوں کا زمین میں دھنسایا جانا) ایک خسف مشرق میں، ایک خسف مغرب میں اور ایک جزیرۃ العرب میں
اس حدیث میں مشرق کا ذکر کیا گیا کہ جزیرہ عرب سے باہر ہے جب کہ 'نجد ریاض' تو جزیرہ عرب کے اندر ہے، آپ اس کی کچھ وضاحت کریں گے ؟؟؟؟
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
السلام علیکم!
یہ الفاظ کنعان صاحب کی اس پوسٹ سے کاپی شدہ ہیں۔
http://www.kitabosunnat.com/forum/حالات-حاضرہ-575/آپ-فرما-دیں-مشرق-و-مغرب-ﷲ-ہی-کے-لئے-ہے-7064/#post45340
جی نہیں بلکہ یہ میری اپنی ہی پوسٹ جوکہ آٹی دنیا میں پیش کی تھی ونہیں سے اسے کاپی پیسٹ کیا گیا ہے
لنک یہ ہے
فتنوں کی سرزمین نجد
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
السلام علیکم!
دوسری آپ سب بریلوی دوستوں سے درخواست ہے کہ جن احادیث میں عراق کا لفظ آیا ہے، آپ ان کو کیوں فراموش کر دیتے ہیں اس کی کیا وجہ ہے ؟؟؟؟

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُشِيرُ بِيَدِهِ يَؤُمُّ الْعِرَاقَ: " هَا، إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، هَا، إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، - ثَلَاثَ مَرَّاتٍ
مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ " [مسند أحمد ط الرسالة (10/ 391) رقم6302 واسنادہ صحیح علی شرط الشیخین ]
صحابی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے ہاتھ سے عراق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فتنہ یہاں ہے فتنہ یہاں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسم نے ایسا تین بار کہا اورفرمایا یہیں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔
حیران ہوں دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں
مقدور ہو تو ساتھ رکھوں نوحہ گر کومیں
کہا ہر بات پر بخاری بخاری اور جب بخاری شریف سے اتنی ساری احادیث نجد کے بارے میں پیش کردی تو اب یہ کہا جارہا ہے بخاری کی احادیث کو چھوڑو صرف مسند احمد کی حدیث بیان کرو
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
حیران ہوں دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں
مقدور ہو تو ساتھ رکھوں نوحہ گر کومیں
کہا ہر بات پر بخاری بخاری اور جب بخاری شریف سے اتنی ساری احادیث نجد کے بارے میں پیش کردی تو اب یہ کہا جارہا ہے بخاری کی احادیث کو چھوڑو صرف مسند احمد کی حدیث بیان کرو
ہاتو برہانکم ان کنتم صادقین

بھائی، کیا آپ مجھ پر جھوٹ نہیں باندھ رہے ؟؟؟؟

جبکہ میں اوپر لکھ چکا ہوں

طالب علم: جناب یہ روایت بخاری و مسلم کی شرط پر صیح ہے اور مسند احمدکی ہے، نیز یہ اس حدیث کے خلاف نہیں بلکہ اس کی وضاحت کرتی ہے
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
السلام علیکم!

تیسری بات یہ کہ میں اس تھریڈ http://www.kitabosunnat.com/forum/بریلوی-156/مدینے-کے-مشرق-کی-تلاش-حرکات-شمس-کی-مدد-سے-گوگل-ارتھ-6470/index2.html#post43393 میں اپنی رائے دے چکا ہوں کہ عراق کا صحرا وہ نجد ہے کہ جس کی طرف نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ فرمایا، آپ اس پر کوئی رائے دینا چاہیں گے۔
لفظ " نجد " کی تشریح اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث سے ہو تو یہ سب سے اچھی تشریح ہوگی آئیں دیکھے کہ احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لفظ" نجد " کی کیا تشریح کرتی ہیں
لیجئے بخاری شریف کی ایک حدیث پیش کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہوں


صحیح بخاری
کتاب التوحید والرد علی الجہیمۃ
باب: سورۃ المعارج میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ”فرشتے اور روح القدس اس کی طرف چڑھتے ہیں“۔
حدیث نمبر: 7432

حدثنا قبيصة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا سفيان،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبيه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن ابن أبي نعم ـ أو أبي نعم شك قبيصة ـ عن أبي سعيد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال بعث إلى النبي صلى الله عليه وسلم بذهيبة فقسمها بين أربعة‏.‏ وحدثني إسحاق بن نصر حدثنا عبد الرزاق أخبرنا سفيان عن أبيه عن ابن أبي نعم عن أبي سعيد الخدري قال بعث علي وهو باليمن إلى النبي صلى الله عليه وسلم بذهيبة في تربتها،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فقسمها بين الأقرع بن حابس الحنظلي ثم أحد بني مجاشع،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وبين عيينة بن بدر الفزاري،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وبين علقمة بن علاثة العامري ثم أحد بني كلاب،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وبين زيد الخيل الطائي ثم أحد بني نبهان،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فتغضبت قريش والأنصار فقالوا يعطيه صناديد أهل نجد ويدعنا قال ‏"‏ إنما أتألفهم ‏"‏‏.‏ فأقبل رجل غائر العينين،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ناتئ الجبين،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ كث اللحية،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ مشرف الوجنتين،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ محلوق الرأس فقال يا محمد اتق الله‏.‏ فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فمن يطيع الله إذا عصيته فيأمني على أهل الأرض،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ولا تأمنوني ‏"‏‏.‏ فسأل رجل من القوم ـ قتله أراه خالد بن الوليد ـ فمنعه النبي صلى الله عليه وسلم فلما ولى قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن من ضئضئ هذا قوما يقرءون القرآن لا يجاوز حناجرهم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ يمرقون من الإسلام مروق السهم من الرمية،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ يقتلون أهل الإسلام ويدعون أهل الأوثان،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ لئن أدركتهم لأقتلنهم قتل عاد ‏"‏‏.‏

ہم سے قبیصہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے والد نے بیان کیا ‘ ان سے ابن ابی نعم یا ابو نعم نے۔۔۔ قبیصہ کو شک تھا۔۔۔ اور ان سے ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ سونا بھیجا گیا تو آپ نے اسے چار آدمیوں میں تقسیم کر دیا۔ اور مجھ سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالرزاق نے بیان کیا ‘ انہیں سفیان نے خبر دی ‘انہیں ان کے والد نے ‘ انہیں ابن ابی نعم نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ نے یمن سے کچھ سونا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اقرع بن حابس حنظی ‘ عیینہ بن بدری فزاری ‘ علقمہ بن علاثہ العامری اور زید الخیل الطائی میں تقسیم کر دیا۔ اس پر قریش اور انصار کو غصہ آ گیا اور انہوں نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نجد کے رئیسوں کو تو دیتے ہیں اور ہمیں چھوڑ دیتے ہیں آنحضر ت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ایک مصلحت کے لئے ان کا دل بہلا تا ہوں۔ پھر ایک شخص جس کی آنکھیں دھنسی ہوئی تھیں ‘ پیشانی ابھری ہوئی تھی ‘ داڑھی گھنی تھی ‘ دونوں کلے پھولے ہوئے تھے اور سر گٹھا ہوا تھا اس مردود نے کہا اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے ڈر۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں بھی اس کی نافرمانی کروں گا تو پھر کون اس کی اطاعت کرے گا؟ اس نے مجھے زمین پر امین بنایا ہے اور تم مجھے امین نہیں سمجھتے۔ پھر حاضرین میں سے ایک صحابی حضرت خالد رضی اللہ عنہ یا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کے قتل کی اجازت چاہی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا۔ پھر جب وہ جانے لگا تو آپ نے فرمایا کہ اس شخص کی نسل سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو قرآن کے صرف لفظ پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا ‘ وہ اسلام سے اس طرح نکال کر پھینک دئیے جائیں گے جس طرح تیر شکار ی جانور میں سے پار نکل جاتا ہے ‘ وہ اہل اسلام کو (کافر کہہ کر قتل کریں اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے اگر میں نے ان کا دور پایا تو انہیں قوم عاد کی طرح نیست و نابود کر دوں گا۔​

اس حدیث شریف میں چار نجدی سردارو کا ذکر ہے یعنی اقرع بن حابس حنظی عیینہ بن بدری فزاری علقمہ بن علاثہ العامری اور زید الخیل الطائی ہر اہل علم جانتا ہے کہ یہ چاروں نجدی سردار موجودہ سعودی نجد کے رہنے والے تھے نہ کہ عراق کہ اور دوسری بات اس حدیث میں ایک گستاخ رسول کا بیان ہوا اہل علم جانتے ہیں کہ اس گستاخ رسول کا نام عبداللہ بن ذی الخویصرہ تمیمی تھا اور یہ محمد بن عبدالواھاب نجدی التمیمی کے قبیلے بنو تمیم سے تعلق رکھتا تھا اور دلچسپ بات یہ کہ اس گستاخ کا تعلق بھی موجودہ سعودی نجد سے ہی تھا یہ اولین شیطان کا سینگ تھا جو نجد سے ظاہر ہوا اس اولین شیطان کے سینگ بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی پشت سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو اللہ تعالیٰ کی کتاب کی تلاوت سے زبان تر رکھیں گے، لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ دین سے اس طرح نکل جائیں گے (صحیح بخاری) مزید یہ فرمایا "وہ بت پرستوں کو چھوڑ کر مسلمانوں کو قتل کریں گے اگر میں انہیں پاؤں تو قوم عاد کی طرح ضرور انہیں قتل کر دوں۔‘‘(صحیح بخاری)
عنقریب آخری زمانے میں ایسے لوگ ظاہر ہوں گے یا نکلیں گے جو نوعمر اور عقل سے کورے ہوں گے وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث بیان کریں گے لیکن ایمان ان کے اپنے حلق سے نہیں اترے گا۔(صحیح بخاری)
امید ہے نجد کون سے خطے کو کہا جاتا ہے آپ کی سمجھ میں آگیا ہوگا
والسلام
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
صحیح بخاری
کتاب استسقاء
باب: بھونچال اور قیامت کی نشانیوں کے بیان میں
حدیث نمبر : 1037
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! ہمارے شام اور یمن پر برکت نازل فرما۔ اس پر لوگوں نے کہا اور ہمارے نجد کے لیے بھی بر کت کی دعا کیجئے لیکن آپ نے پھر وہی کہا ”اے اللہ! ہمارے شام اور یمن پر برکت نازک فرما“پھر لوگوں نے کہا اور ہمارے نجد میں؟ تو آپ نے فرمایا کہ وہاں تو زلزلے اور فتنے ہوں گے اور شیطان کا سینگ وہی سے طلوع ہو گا۔
صحیح بخاری
کتاب الفتن
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ فتنہ مشرق کی طرف سے اٹھے گا
حدیث نمبر : 7094
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! ہمارے ملک شام میں ہمیں برکت دے، ہمارے یمن میں ہمیں برکت دے۔ صحابہ نے عرض کیا اور ہمارے نجد میں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا اے اللہ ہمارے شام میں برکت دے، ہمیں ہمارے یمن میں برکت دے۔ صحابہ نے عرض کی اور ہمارے نجد میں؟ میرا گمان ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ فرمایا وہاں زلزلے
اور فتنے ہیں اور وہاں شیطان کا سینگ طلوع ہو گا۔


یہاں یہ بات نوٹ فرمالیں کہ امام بخاری نے اس باب کا عنوان رکھا ہے " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ فتنہ مشرق کی طرف سے اٹھے گا " اس باب میں حدیث لائے ہیں نجد والی اس سے پتہ چلا کہ امام بخاری اس بات کے قائل ہیں کہ نجد مدینہ کی مشرقی سمت میں واقع ہے

صحیح بخاری
کتاب الفتن
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ فتنہ مشرق کی طرف سے اٹھے گا
حدیث نمبر : 7092
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر کے ایک طرف کھڑے ہوئے اور فرمایا فتنہ ادھر ہے، فتنہ ادھر ہے جدھر سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے یا ”سورج کا سینگ“ فرمایا۔

صحیح بخاری
کتاب الفتن
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ فتنہ مشرق کی طرف سے اٹھے گا
حدیث نمبر : 7093
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مشرق کی طرف رخ کئے ہوئے تھے اور فرما رہے تھے آگاہ ہو جاؤ، فتنہ اس طرف ہے جدھر سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے۔

صحیح بخاری
کتاب بدء الخلق
باب: ابلیس اور اس کی فوج کا بیان۔
حدیث نمبر : 3279
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ مشرق کی طرف اشارہ کر کے فرما رہے تھے کہ ہاں! فتنہ اسی طرف سے نکلے گا جہاں سے شیطان کے سر کا کونا نکلتا ہے۔

صحیح بخاری
کتاب الطلاق
باب: اگر طلاق وغیرہ اشارے سے دے مثلاً کوئی گونگا ہو تو کیا حکم ہے؟
حدیث نمبر : 5296
ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے کہ فتنہ
ادھر سے اٹھے گا اور آپ نے مشرق کی طرف اشارہ کیا۔

بخاری شریف کی ان احادیث کی روشنی میں نجد اور مشرق کی سمت ایک ہی بنتی ہے اب مشرق کی سمت کے تعین کے لیے قرآن حکیم سے معلوم کرتے ہیں کہ مشرق کی سمت کون سی ہے




مسلم شریف: کتاب الفتن: باب الفتنۃ من المشرق من حیث یطلع قرن الشیطان

http://www.al-eman.com/الكتب/صحيح مسلم المسمى بـ «المسند الصحيح المختصر من السنن بنقل العدل عن العدل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم» **/16 - باب الْفِتْنَةِ مِنَ الْمَشْرِقِ مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنَا الشَّيْطَانِ /i1&d5466&c&p1#s17

7481 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبَانَ، وَوَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، وَأَحْمَدُ بْنُ عُمَرَ الْوَكِيعِيُّ، - وَاللَّفْظُ لاِبْنِ أَبَانَ - قَالُوا حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، بْنِ عُمَرَ يَقُولُ يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ مَا أَسْأَلَكُمْ عَنِ الصَّغِيرَةِ وَأَرْكَبَكُمْ لِلْكَبِيرَةِ سَمِعْتُ أَبِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ إِنَّ الْفِتْنَةَ تَجِيءُ مِنْ هَا هُنَا ‏"‏ ‏.‏ وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ ‏"‏ مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنَا الشَّيْطَانِ ‏"‏ ‏.‏ وَأَنْتُمْ يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ وَإِنَّمَا قَتَلَ مُوسَى الَّذِي قَتَلَ مِنْ آلِ فِرْعَوْنَ خَطَأً فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ ‏{‏ وَقَتَلْتَ نَفْسًا فَنَجَّيْنَاكَ مِنَ الْغَمِّ وَفَتَنَّاكَ فُتُونًا‏}‏ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ عُمَرَ فِي رِوَايَتِهِ عَنْ سَالِمٍ لَمْ يَقُلْ سَمِعْتُ ‏.‏

سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں "اے عرآق کے رہنے والو! تم چھوٹے مسائل کس قدر دریافت کرتے ہو اور کبائر کا ارتکاب کرتے ہو، میں نے اپنے والد عبداللہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے سنا: "بے شک فتنہ یہاں سے ظاہر ہو گا اور اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا کہ "یہاں سے شیطان کا سینگ نکلے گا"


7479- وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، - يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ - أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ، قَالَ سَمِعْتُ سَالِمًا، يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُشِيرُ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ وَيَقُولُ ‏"‏ هَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَا هُنَا هَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَا هُنَا ‏"‏ ‏.‏ ثَلاَثًا ‏"‏ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنَا الشَّيْطَانِ ‏"‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ
"میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو سنا مشرق کی طرف اشارہ کر کے فرماتے ہوئے: بلاشبہ فتنہ یہاں سے ظاہر ہو گا، بلاشبہ فتنہ یہاں سے ظاہر ہوگا، آپ نے تین بار یہ بات دہرائی یہاں سے شیطان کا سینگ نکلے گا


بہرام بھائی، کیا یہ درست ہے کہ ہم عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ کی ایک حدیث کو لے لیں اور دوسری کو رد کردیں؟ آپ سرخ رنگ کے الفاظ پر غور کریں۔ صحابی رسول تو عراق کو فتنوں کی سرزمین سمجھتے تھے۔ عراق والوں نے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے داماد اور چوتھے خلیفہ رسول اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے نواسے کو کوفہ و کربلا میں شہید کیا اورامت میں وہ فتنہ پیدا ہوا کہ آج تک ختم ہونے کی کوئی سبیل نظر نہیں آتی
مشرق
شیطان کا سینگ
نجد
فتنہ
عراق


چار باتوں پر ہم متفق ہیں، عراق کے مسئلے پر ہمارا اختلاف ہے، آپ سے گذارش کروں گا جبکہ نجد عراق کے بارے میں ایک تحریر کردہ تھریڈ کا لنک دے چکا ہوں اگر پسند فرمائیں تو پڑھ لیجیے گا۔ مزید اس ضمن میں دلائل پیش کر رہا ہوں، ان شاء اللہ
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
جی نہیں بلکہ یہ میری اپنی ہی پوسٹ جوکہ آٹی دنیا میں پیش کی تھی ونہیں سے اسے کاپی پیسٹ کیا گیا ہے
لنک یہ ہے
فتنوں کی سرزمین نجد
Pakistani Urdu Forum for Free IT Education, ITDunya.com - View Single Post - فتنوں کی سرزمین نجد



آپ کی پوسٹ کا میں رد کر چکا ہوں کہ یہ تصویر مغالطہ آمیز ہے ،سورج ریاض کے عین پیچھے سے طلوع نہیں ہوتا۔ ملاحظہ ہو میرے تھریڈ کی پوسٹ نمبر ١٢، http://www.kitabosunnat.com/forum/بریلوی-156/مدینے-کے-مشرق-کی-تلاش-حرکات-شمس-کی-مدد-سے-گوگل-ارتھ-6470/index2.html#post43377

آپ سے درخواست ہے کہ دلیل سے ثابت کریں کہ آپ کی پیش کردہ تصویر میں سورج صیح مقام پر دکھایا گیا ہے طلوع کے وقت


-------- نجد، بنو تمیم اور ذوالخویصرہ کے متعلق احادیث اور وضاحت ان شاء اللہ شام کو پیش کروں گا۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔۔۔
 
Top