- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 3,416
- ری ایکشن اسکور
- 2,733
- پوائنٹ
- 556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
یہ خمینی کیا کہہ رہا ہے، ذرا اس خمینی کے شیعہ ہونے انکار کریں اور کہیں کہ یہ خمینی مسلمان نہیں!
جھوٹ بول کر آپ نے تو اپنے عقائد کے مطابق ثواب کمایا، مگر ہم بھی مجبور ہیں کہ ہمیں جھوٹ کو جھوٹ کہنا لازم ہےشیعہ امہات المومنین اور حضرت عائشہ رض کا احترام کرتے ہیں
یہ خمینی کیا کہہ رہا ہے، ذرا اس خمینی کے شیعہ ہونے انکار کریں اور کہیں کہ یہ خمینی مسلمان نہیں!
وأما سائر الطوائف من النصاب بل الخوارج فلا دليل على نجاستهم وإن كانوا أشد عذابا من الكفار، فلو خرج سلطان على أمير المؤمنين عليه السلام لا بعنوان التدين بل للمعارضة في الملك أو غرض آخر كعائشة وزبير وطلحة ومعاوية وأشباههم أو نصب أحد عداوة له أو لأحد من الأئمة عليهم السلام لا بعنوان التدين بل لعداوة قريش أو بني هاشم أو العرب أو لأجل كونه قاتل ولده أو أبيه أو غير ذلك لا يوجب ظاهرا شئ منها نجاسة ظاهرية. وإن كانوا أخبث من الكلاب والخنازير لعدم دليل من إجماع أو أخبار عليه.
ملاحظہ فرمائیں:صفحه 337 جلد 03 كتاب الطهارة - السيد الخميني – المكتبة الشیعية Shia Online Library
ملعون و خبیث شیعہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو کتے اور خنزیر سے زیادہ خبیث کہہ رہا ہے!
اب ذرا اس ملعون و خبیث خمینی کو کافر قرار دیں!
ملاحظہ فرمائیں:صفحه 337 جلد 03 كتاب الطهارة - السيد الخميني – المكتبة الشیعية Shia Online Library
ملعون و خبیث شیعہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو کتے اور خنزیر سے زیادہ خبیث کہہ رہا ہے!
اب ذرا اس ملعون و خبیث خمینی کو کافر قرار دیں!
شیعہ بارہ امامیہ کا عقیدہ تحریف القرآن ان کے علامہ باقر مجلسی نے یوں بیان کیا ہے!باقی مسئلہ تحریف قرآن کا وہ بھی کوئی شیعہ عالم و عام آدمی اس بات کو نہیں مانتا
مرآة العقول »» ملا باقر المجلسي (1111 ھ)
(الحديث الثامن و العشرون)
موثق. و في بعض النسخ عن هشام بن سالم موضع هارون بن مسلم، فالخبر صحيح و لا يخفى أن هذا الخبر و كثير من الأخبار الصحيحة صريحة في نقص القرآن و تغييره، و عندي أن الأخبار في هذا الباب متواترة معنى، و طرح جميعها يوجب رفع الاعتماد عن الأخبار رأسا بل ظني أن الأخبار في هذا الباب لا يقصر عن أخبار الإمامة فكيف يثبتونها بالخبر.
قابل اعتماد ہے اصول کافی کے بعض نسخوں میں ہشام بن سالم کی جگہ ہارون بن مسلم کا نام ہے۔ پس یہ حدیث صحیح ہے اور بات واضح رہے کہ بلا شبہ یہ حدیث اور بہت سی دوسری احادیث جو صراحتا قرآن میں کمی اور تبدیلی پر دلالت کرتی ہیں میرے نزدیک یہ تحریف کے باب میں معنا متواتر ہیں ۔ اور ان سب کا انکار کرنے سے ذخیرہ احادیث سے اعتماد ختم ہوگا۔ بلا شبہ اس باب (یعنی تحریف القرآن) کی روایات امامت کی روایات سے کم نہیں ہیں (ان روایات تحریف القرآن کا انکار کردیا جائے ) تو عقیدہ امامت حدیث سے کس طرح ثابت ہوگا۔
فإن قيل: إنه يوجب رفع الاعتماد على القرآن لأنه إذا ثبت تحريفه ففي كل آية يحتمل ذلك و تجويزهم عليهم السلام على قراءة هذا القرآن و العمل به متواتر معلوم إذ لم ينقل من أحد من الأصحاب أن أحدا من أئمتنا أعطاه قرانا أو علمه قراءة، و هذا ظاهر لمن تتبع الأخبار،
اگر یہ کہا جائے کہ اس سے لازم آتا ہے کہ قرآن سے اعتماد ختم ہو جائے، کیونکہ جب قرآن میں تحریف ثابت ہے تو اس کی ہر ہر آیت میں تحریف کا احتمال ہے، اور ائمہ علیہ السلام نے اس قرآن کی قراءت کو تجويز کیا ہے، اور اسی قرآن پر متواتر عمل ہے معلوم ہے، ہمارے کسی ایک امام کے بھی کسی بھی صاحب نے یہ نقل نہیں کیا کہ انہیں امام نے قران دیا ہو ، یا قراءت سکھلائی ہو، اور ہم اسی ظاہر اخبار کی اتباع کرتے ہیں۔
ملاحظہ فرمائیں: صفحه525 جلد 12 مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول - محمد باقر المجلسي – دار الكتب الاسلاميه، تهران
شیعہ بارہ امامیہ کا عقیدہ تحریف القرآن ان کے علامہ باقر مجلسی نے بیان کر دیا ہے!
اب سب سے پہلے تو باقر مجلسی کو کافر قرار دیں!
(الحديث الثامن و العشرون)
موثق. و في بعض النسخ عن هشام بن سالم موضع هارون بن مسلم، فالخبر صحيح و لا يخفى أن هذا الخبر و كثير من الأخبار الصحيحة صريحة في نقص القرآن و تغييره، و عندي أن الأخبار في هذا الباب متواترة معنى، و طرح جميعها يوجب رفع الاعتماد عن الأخبار رأسا بل ظني أن الأخبار في هذا الباب لا يقصر عن أخبار الإمامة فكيف يثبتونها بالخبر.
قابل اعتماد ہے اصول کافی کے بعض نسخوں میں ہشام بن سالم کی جگہ ہارون بن مسلم کا نام ہے۔ پس یہ حدیث صحیح ہے اور بات واضح رہے کہ بلا شبہ یہ حدیث اور بہت سی دوسری احادیث جو صراحتا قرآن میں کمی اور تبدیلی پر دلالت کرتی ہیں میرے نزدیک یہ تحریف کے باب میں معنا متواتر ہیں ۔ اور ان سب کا انکار کرنے سے ذخیرہ احادیث سے اعتماد ختم ہوگا۔ بلا شبہ اس باب (یعنی تحریف القرآن) کی روایات امامت کی روایات سے کم نہیں ہیں (ان روایات تحریف القرآن کا انکار کردیا جائے ) تو عقیدہ امامت حدیث سے کس طرح ثابت ہوگا۔
فإن قيل: إنه يوجب رفع الاعتماد على القرآن لأنه إذا ثبت تحريفه ففي كل آية يحتمل ذلك و تجويزهم عليهم السلام على قراءة هذا القرآن و العمل به متواتر معلوم إذ لم ينقل من أحد من الأصحاب أن أحدا من أئمتنا أعطاه قرانا أو علمه قراءة، و هذا ظاهر لمن تتبع الأخبار،
اگر یہ کہا جائے کہ اس سے لازم آتا ہے کہ قرآن سے اعتماد ختم ہو جائے، کیونکہ جب قرآن میں تحریف ثابت ہے تو اس کی ہر ہر آیت میں تحریف کا احتمال ہے، اور ائمہ علیہ السلام نے اس قرآن کی قراءت کو تجويز کیا ہے، اور اسی قرآن پر متواتر عمل ہے معلوم ہے، ہمارے کسی ایک امام کے بھی کسی بھی صاحب نے یہ نقل نہیں کیا کہ انہیں امام نے قران دیا ہو ، یا قراءت سکھلائی ہو، اور ہم اسی ظاہر اخبار کی اتباع کرتے ہیں۔
ملاحظہ فرمائیں: صفحه525 جلد 12 مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول - محمد باقر المجلسي – دار الكتب الاسلاميه، تهران
شیعہ بارہ امامیہ کا عقیدہ تحریف القرآن ان کے علامہ باقر مجلسی نے بیان کر دیا ہے!
اب سب سے پہلے تو باقر مجلسی کو کافر قرار دیں!