• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیعہ روافض کے شرکیہ اور کفریہ عقائد :

ڈاکٹر محمد

مبتدی
شمولیت
ستمبر 19، 2015
پیغامات
37
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
ابن حزم کہتا ہے:ابو سعید خدری ان لوگوں میں سے ایک ہیں جومتعہ کے حلال ہونے پر باقی رہے۔المحلی، ج۹، ص۵۱۹؛ شرح زرقانی، ج۳، ص۱۵۴
ابو سعید خدری اور جابر کہتے ہیں: ہم لوگ عمر کی خلافت کے نصف زمانے تک متعہ کرتے رہے، یہاں تک کہ عمر نے عمرو بن حریث کے ماجرا میں، لوگوں کو اس سے منع کردیا۔عمدۃ القاری، ج۸، ص۳۱۰
اب بتا متعہ کو تیرے بزرگوں نے جائز مانا ہے کہ نہیں؟
 

ڈاکٹر محمد

مبتدی
شمولیت
ستمبر 19، 2015
پیغامات
37
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
ابن عبد ربّہ، ابن عباس سے نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: متعہ سے پیدا ہونے والا سب سے پہلا بچہ، آل زبیر سے تھا۔عقد الفرید، ج۴، ص۱۳
بتاؤ آل زبیر تیرے آباء و اجداد کی فہرست میں ہیں کہ نہیں؟
 

ڈاکٹر محمد

مبتدی
شمولیت
ستمبر 19، 2015
پیغامات
37
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
ام عبد اللہ بنت ابی خیثمہ
الف) متقی ہندی ابن جریر سے، وہ سلیمان بن یسار سے اور وہ ام عبد اللہ بنت ابی خیثمہ سے نقل کرتے ہیں کہ شام سے ایک شخص آیا ، ان کے گھر میں قیام کیا اور ان سے خطاب کرتے ہوئے کہا: بیوی نہ ہونے کی وجہ سے مجھ پر زندگی دشوار ہوگئی ہے، میری مدد کرو تاکہ میں کسی عورت سے متعہ کروں! ام عبد اللہ نے کہا: میں اس کے لئے ایک عورت لائی، اس نے اس عورت سے عقد کیا اور چند عادلوں کو شاہد بنایا؛ ایک مدت تک (جب تک خدا کو منظور تھا) اس کے ساتھ رہا، یہاں تک کہ چلا گیا۔ اس واقعہ کی خبر عمر کو دی گئی، انھوں نے کسی کو میری تلاش میں بھیجا اورمجھے اپنے پاس بلایا۔ مجھ سے پوچھا: آیا وہ باتیں جو مجھے بتائی گئیں ہیں سب صحیح ہیں؟ میں نے کہا : ہاں! انھوں نے کہا: اگر پھر آئے تو مجھے اس کے آنے کی اطلاع دینا، پس جب وہ شخص آیا، تو میں نے خلیفہ کو مطلع کیا۔ خلیفہ نے اسے بلایا اور پوچھا: جو کام تو نے انجام دیا ہے، اس کا کیا جواب ہے تمھارے پاس؟ اس نے کہا: ہم یہ کام پیغمبرؐ کے زمانے میں انجام دیتے تھے اور پیغمبرؐ نے بھی ہمیں اس کام سے نہیں روکا، یہاں تک کہ دنیا سے رحلت فرما گئے، ابوبکر کے زمانے میں بھی یہ سلسلہ باقی رہا اور انھوں نے بھی ہمیں اس کام سے منع نہیں کیا، آپ کے زمانے میں بھی ہم ایسا کرتے تھے اور آپ کبھی بھی ہمیں منع نہیں کرتے تھے؛ اس وقت عمر نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، اگر اس کے بعد تم نے ایسا کیا تو میں تمھیں سنگسار کردوں گا۔

اس کے لئے واضح کیجیے تاکہ نکاح کو زنا سے پرکھ سکے۔کنز العمال، ج۱۶، ص۵۲۲، ح۴۵۷۲۶
ایسے واقعات تیری ہی کتابوں میں مذکور ہیں، ذرا غور سے دیکھ
 

ڈاکٹر محمد

مبتدی
شمولیت
ستمبر 19، 2015
پیغامات
37
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
السلام علیکم ورحمۃ اللہ برکاتہ!
آپ پہلے بات کرنے کا سلیقہ سیکھیں! یہ فیس بک کا کوئی پیج نہیں یہ ایک سنجیدہ فورم ہے!
اگر اتنا ہی سنجیدہ فورم ہوتا تو کسی مسلمان فرقہ کو راست طور پر مشرک و کافر قرار نہ دیا جاتا۔ اور بلا دلیل تہمت پر تہمت نہ لگائی جاتی۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ہم کسی مسلمان فرقہ کو کافر نہیں کہتے، روافض کو کافر کہتے ہیں، کیوں کہ وہ مسلمانوں کا فرقہ نہیں!
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
عجیب جہالت کا نمونہ ہے، کہین بارہوں کی روح تو نہیں آگئی ہے ؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
آپ کی تمام پوسٹ اب حذف کر دی جائے گی!
کسی بھی قسم کی
اگر اب کوئی بھی بد تمیزی کی!
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علی من اتبع الهدی!
وہ مراسلہ حذف کر دئیے گئے ہیں جہاں کھلی بدتمیزی تھی! آئندہ ذرا بھی برادشت نہیں کی جائے گی!
لہٰذا احتیاط ملحوظ خاطر رکھیں!
حنبلی مذہب کے امام، احمد اپنی کتاب مسند میں معتبر سند کے ساتھ جس کے سبھی راوی (ان کی نگاہ میں)ثقہ اور قابل اعتماد ہیں، عمران بن حصین سے نقل کرتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں: آیۂ متعہ قرآن میں نازل ہوئی، میں نے اور پیغمبرؐ نے بھی اس پر عمل کیا اور کوئی بھی ایسی آیت نازل نہیں ہوئی جو اس کو منسوخ کرے اور پیغمبرؐ نے بھی جب تک زندہ رہے ، اس سے منع نہیں کیا۔مسند احمد، ج۴، ص۴۳۶
کبھی ''سند'' ست متعارف ہوئے ہو؟ کہ سند چہ است؟
ابن حزم کہتا ہے:ابو سعید خدری ان لوگوں میں سے ایک ہیں جومتعہ کے حلال ہونے پر باقی رہے۔المحلی، ج۹، ص۵۱۹؛ شرح زرقانی، ج۳، ص۱۵۴
ابو سعید خدری اور جابر کہتے ہیں: ہم لوگ عمر کی خلافت کے نصف زمانے تک متعہ کرتے رہے، یہاں تک کہ عمر نے عمرو بن حریث کے ماجرا میں، لوگوں کو اس سے منع کردیا۔عمدۃ القاری، ج۸، ص۳۱۰
اب بتا متعہ کو تیرے بزرگوں نے جائز مانا ہے کہ نہیں؟
اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی تو نازل نہ ہوتی تھی ، کہ متعہ کی حرمت کا حکم نازل ہو چکا ہے، جنہیں معلوم نہ ہوا، وہ تو معذور ٹھہرے!
اور جب سیدنا عمر رضی اللہ علیہ نے بتلا دیا تو ان کو معلوم ہو گیا، اتنی سی بات ہے!
الف) متقی ہندی ابن جریر سے، وہ سلیمان بن یسار سے اور وہ ام عبد اللہ بنت ابی خیثمہ سے نقل کرتے ہیں کہ شام سے ایک شخص آیا ، ان کے گھر میں قیام کیا اور ان سے خطاب کرتے ہوئے کہا: بیوی نہ ہونے کی وجہ سے مجھ پر زندگی دشوار ہوگئی ہے، میری مدد کرو تاکہ میں کسی عورت سے متعہ کروں! ام عبد اللہ نے کہا: میں اس کے لئے ایک عورت لائی، اس نے اس عورت سے عقد کیا اور چند عادلوں کو شاہد بنایا؛ ایک مدت تک (جب تک خدا کو منظور تھا) اس کے ساتھ رہا، یہاں تک کہ چلا گیا۔ اس واقعہ کی خبر عمر کو دی گئی، انھوں نے کسی کو میری تلاش میں بھیجا اورمجھے اپنے پاس بلایا۔ مجھ سے پوچھا: آیا وہ باتیں جو مجھے بتائی گئیں ہیں سب صحیح ہیں؟ میں نے کہا : ہاں! انھوں نے کہا: اگر پھر آئے تو مجھے اس کے آنے کی اطلاع دینا، پس جب وہ شخص آیا، تو میں نے خلیفہ کو مطلع کیا۔ خلیفہ نے اسے بلایا اور پوچھا: جو کام تو نے انجام دیا ہے، اس کا کیا جواب ہے تمھارے پاس؟ اس نے کہا: ہم یہ کام پیغمبرؐ کے زمانے میں انجام دیتے تھے اور پیغمبرؐ نے بھی ہمیں اس کام سے نہیں روکا، یہاں تک کہ دنیا سے رحلت فرما گئے، ابوبکر کے زمانے میں بھی یہ سلسلہ باقی رہا اور انھوں نے بھی ہمیں اس کام سے منع نہیں کیا، آپ کے زمانے میں بھی ہم ایسا کرتے تھے اور آپ کبھی بھی ہمیں منع نہیں کرتے تھے؛ اس وقت عمر نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، اگر اس کے بعد تم نے ایسا کیا تو میں تمھیں سنگسار کردوں گا۔

اس کے لئے واضح کیجیے تاکہ نکاح کو زنا سے پرکھ سکے۔کنز العمال، ج۱۶، ص۵۲۲، ح۴۵۷۲۶
ایسے واقعات تیری ہی کتابوں میں مذکور ہیں، ذرا غور سے دیکھ
لو جی اس میں کیا مسئلہ ہے؟ وہی بات ہے جو پہلے بتلائی!
ایک بار پھر پیش کر دیتا ہوں:
اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی تو نازل نہ ہوتی تھی ، کہ متعہ کی حرمت کا حکم نازل ہو چکا ہے، جنہیں معلوم نہ ہوا، وہ تو معذور ٹھہرے!
اور جب سیدنا عمر رضی اللہ علیہ نے بتلا دیا تو ان کو معلوم ہو گیا، اتنی سی بات ہے!
 
Last edited:

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علی من اتبع الهدی!
ابن عبد ربّہ، ابن عباس سے نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: متعہ سے پیدا ہونے والا سب سے پہلا بچہ، آل زبیر سے تھا۔عقد الفرید، ج۴، ص۱۳
بتاؤ آل زبیر تیرے آباء و اجداد کی فہرست میں ہیں کہ نہیں؟
عجیب بات ہے!
جناب من ! ذرا سند کا خیال رکھا کریں! سند سے قطع نظر ایک نکتہ بیان کئے دیتا ہوں!
حرمت سے پہلے کی بات پر اعتراض!
یہ تو ہی اعتراض ہوا کہ کوئی منچلا یہ کہہ دے کہ علی رضی اللہ عنہ نے شراب پی ! گو کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا یہ فعل شراب کی حرمت سے پہلے کا ہے!
 
Last edited:

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علی من اتبع الهدی!
یہی تیری دلیل ہے؟ کسی کو روافض کہنے یا کسی قسم کی تہمت لگانے سے کچھ نہیں ہوتا، دلیل ہے تو پیش کرو! غلط ہونے پر قرآن و حدیث سے ثبوت دو یا کم سے کم عقلی دلیل سے قانع کرو۔
روافج اور عقل؟ یہیں سے معلوم ہو جاتا ہے کہ جو روافض میں عقل کا زعم رکھے اس میں کتنی عقل ہے! فتدبر گر عقل باشد!!
تم نے خود کو اپنی زبان سے دودھ کا دھلا بلکہ اسلام کا نمائندہ کہا ہے خود سے کہنے سے کچھ نہیں ہوتا، تیری دلیل کیا ہے وہ بتاؤ؟ اگر فرعون نے خود کو خدا کہا تو کیا وہ واقعی خدا بن گیا؟ اسی طرح تو نے بھی کہا: ’’ہمارا عقیدہ اسلام کا عقیدہ ہے‘‘۔ اگر کسی چیز سے انکار کرو تو اس کے ساتھ ساتھ اس کی دلیل بھی لاؤ۔ بلا دلیل ماتم کو مردو کیسے کہتے ہو؟ ماتم حلال ہے تو حلال ہی کہیں گے نا؟ یا تیری طرح حلال محمدؐ کو حرام اور حرام محمدؐ کو حلال کہیں گے؟ ماتم کے حرام ہونے پر دلیل کیا ہے؟ دلیل کے معاملے میں دم دبائے کیوں بیٹھے ہو؟
روافض کی شیطانی شریعت میں بالکل ماتم حلال ہو گا! لیکن مسلمانوں کی اسلامی شریعت میں ماتم بالکل حرام ہے، اور اس کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول میں ہے! لیکین روافض کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول سے کیا لینا دینا! جیسے ہندو ، کافر، یہودی عیسائی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت صحیح حدیث قبول نہیں کرتے ، اسی طرح روافض بھی نہیں کرتے!
تمھارے الگ کہنے سے کیا ہوتا ہے؟ مادۂ افتراق کو قرآن و حدیث سے ثابت کرو۔ حدیث لاؤ تو جعلی نہیں، شیعہ کتب سے حدیث لانے پر کیوں عاجز ہو؟ جب شیعہ استدلال کرتا ہے تو سنی کتابوں سے دلیل دیتا ہے۔ تم لوگ تو معمولی آنسو بہانے اور رونے سے بھی منع کرتے ہو اور کہتے ہو کہ رونے سے مرنے والے پر عذاب ہوگا، مطلب روئے گا کوئی اور عذاب ہوگا کسی اور پر جبکہ قرآن کہتا ہے وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ اُخْرَی
مسلمانوں کو تو آنسو بہہ جانے سے متعلق نبی صلی اللہ علیہ کی حدیث سے معلوم ہو گیا کہ یہ ماتم نہیں! اب اٹکل پچّو کی بنا پر روافض جو چاہیں کہتے رہیں، اس سے دین اسلام میں تو کوئی فرق آنے سے رہا، جیسے ہندو عیسائی یہودیوں کے دین اسلام پر طعن کرنے سے دین اسلام پر کوئی فرق نہیں آتا، اسی طرح روافض کی ہفوات سے بھی کوئی فرق نہیں آتا!
تیری یہ بات تہمت کے علاوہ کچھ اور ہے؟ کیا تیرے جیسوں کی ساری دلیلیں اسی طرح کی ہوتی ہیں؟ تم ایسی ہی دلیلوں سے اپنے عقیدہ اور دین کا استنباط کرتے ہو؟ یہ بار بار کچھ نہیں ملا تو ہندو ہندو کی کیا رٹ لگا رکھی ہے؟ تہمت لگانے کی بجائے ثبوت پیش کرو! کیسے کہتے ہو: ’’روافض پر نازل ہونے والی۔۔۔۔‘‘ یہیں سے بات صاف ہوجاتی ہے کہ تیرے جیسوں کے پاس تہمت لگانے کے علاوہ کوئی دلیل نہیں ہے۔
اب روافض کے خانہ ساز عقائد و شریعت کا اسلام سے کوئی تعلق ہی نہیں م، تو وہ تو کفار کی صف میں ہی ہیں، اور تمام کفار ایک ہی ملت ہیں! اس میں کون سی اچھنبے کی بات ہے!
حدیث جب اصحاب رسول کی ہو تب تو!، جعلی حدیثیں کب سے حجت ہونے لگیں؟ اگر ہم اپنی کتب سے دلیل دیں تو ان کو مانوگے؟ نہیں نا! پھر جب ہمیں دلیل دیتے ہو تو اپنی کتابوں اور حدیثوں کا حوالہ مت دو، قرآن یا شیعہ کے نزدیک ثابت حدیثوں سے استدلال کرو، اور اگر یہ بھی نہیں کر سکتے تو کم سے کم عقلی جواب دو، عقل سے پیدل ہو کر خالی خالی تہمت نہ لگاؤ۔
روافض اور عقل؟
ایں خیال است و محال است و جنوں!
اب ہندو کہے کہ ہمیں اسلام وہ نہ بتاؤ جو قرآن میں ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیثوں میں بیان کیا ہے، مجھے میری گیتا سے بتلاؤ، بالکل اسی طرح کا مطالبہ روافض کا بھی ! کہ نبی صلی اللہ علیہ نے جو اسلام بتلایا ہے وہ نہ بتلاؤ!
جناب ! اسلام تو وہی ہے! اسلام نہ گیتا میں ہے، نہ کافی میں! اسلام ہے صحابہ رضی اللہ عنہ کے جمع کردہ قرآن میں ، اور نبی صحابہ رضی اللہ عنہ کی راویت کردہ احادیث میں!
حضرت علیؑ نے کبھی کسی غیر حربی کافر کو قتل نہیں کیا اور نہ ہی رسول اللہ ؐ نے کبھی غیر حربی (یعنی جو بر سرپیکار نہ ہو، جو جنگ نہ کر رہا ہو) کو تیری طرح وحشیانہ قتل کا حکم دیا ہے۔ جواب تو دیا مگر وہ جاہلانہ انداز کا تصویری جواب، بات چلی تھی کہا سے اور جواب دیا گیا ماتم کی جعلی تصویر سے
میں نے تو یہ لکھا ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کفار کا قتل کیا! کیا یہ درست نہیں!
ویسے صحیح بات بتلاؤں! مجھے روافض کا ایک ہی تو کام پسند ہے ، وہ ہے ماتم! مین تو چاہتا ہوں کہ اگر انہیں چھری چاقو کم پڑ جائیں تو میں فراہم کر سکتا ہوں، مگر ذرا ذور سے چلائیں، اور صرف کمر پر نہیں، نرغرے پر بھی!
تیرا یہ جواب بھی گالی گلوچ اور تہمت کے علاوہ کچھ اور نہیں ہے۔ تیری اتنی لمبی چوڑی بکواس میں کہیں ایک بھی آیت یا روایت یا عقلی دلیل نظر نہیں آئی، بس یہی دیکھنے کو ملا کہ جو ہیں وہ ہم ہیں، ہم ہی حق ہیں، ہمارا ہی قول حق ہے، ہم ہی اللہ کے محبوب ہیں۔ تیرا دعویٰ تیری دلیل ہے۔ تم جس بات کی مدعی ہو اسی کو اپنی دلیل کہتے ہو۔ مثال: میں خدا کا واقعی بندہ ہوں۔ کیا دلیل ہے؟ اس لئے کہ میں خدا کا واقعی بندہ ہو۔ اس کو کہتے ہیں دعویٰ عین دلیل ہے۔
پھر وہی! روافض اور عقل! ایسی بے عقلی کی باتیں نہ کریں!
ڈاکٹر صاحب! اس دعوی اور دلیل کی بحث آپ کے بس کی بات نہیں! اگر آپ دعوی اور دلیل کی بحث کے قابل ہوتے تو آپ ان ہفوات کا سہارا نہیں لیتے، جو آپ نے کیا ہے!
زمانہ دیکھ لے! تیری اور تیرے جیسوں کی دلیلیں جھوٹی تہمتیں ہوتی ہیں، اسی سے نکلا ہے سلفی نام کا ایک فرقہ یا مسلک جس کی بنیاد جعلی عقیدہ، غیروں پر تہمت اور تکفیریت کے نام پر انسانوں کا قتل عام اور دہشت گردی۔
ارے میاں جی! یہودی تو روافض کی پیدائش سے ہی راوفض کے حمایتی رہے ہیں، ہمیں کب دشمنان اسلام نے پسند کیا ہے!
تیری ان حرکتوں سے صاف ظاہر ہو گیا کہ تیرے جیسے لوگ گالی گلوچ کے خواہاں ہیں، اگر تیرے عقیدوں میں سچائی اور حقانیت ہے تو میری اور تیرے اور تیرے معاونین کی تحریروں کو باقی رکھ تاکہ دنیا دیکھے اور حق و باطل میں امتیاز کر سکے۔
جناب ، یہ ایک سنجیدہ فورم ہے یہاں آپ کی بکواس و گالم گلوچ کو باقی نہیں رکھا جا سکتا!
 
Top