• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صاحب جامع المسانید کون ہیں ؟

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
امام مالک ، سفیان ثوری ، اوزاعی ، شافعی ، احمد وغیرہ سب فقہ کے بھی امام تھے ، لیکن فقہ میں مشغولیت ان کی محدثانہ شان پر اثرا انداز نہ ہوئی ، البتہ یہ کمال ہوا کہ امام ابو حنیفہ کی فقہ میں مشغولیت ان کو حدیث میں ضعف کے درجہ تک لے گئی ، اور صورت حال یہ ہے ۔۔۔۔۔۔ کہ جب تک تانیب الخطیب میں خطیب کا بہانہ بناکر صحابہ سے لیکر علماء عظام پر لعن طعن نہ کیا جائے ، امام صاحب کی محدثانہ شان کا اظہار نہیں ہوتا ۔
نعمانی صاحب اور اشماریہ صاحب آپ کے اور ہمارے درمیان محل نزاع ہی یہ ہے کہ آپ قیاس اور رائے وہاں وہاں استعمال کرتے ہیں ، جہاں جہاں ہمارے نزدیک اس کی گنجائش ہی نہیں ہوتی ۔
اہل رائے اور اہل حدیث کا یہ اختلاف پرانے زمانے سے چلا آرہا ہے ۔ و للناس فیما یعشقون مذاہب ۔
خضر بھائی۔ آپ درست کہہ رہے ہیں کہ امام مالک، ثوری، اوزاعی، شافعی، احمد وغیرہ سب فقہ کے بھی امام تھے۔ ان کی امامت تسلیم بھی ہے اور سر آنکھوں پر بھی۔ لیکن دو چیزوں کا ان میں اور ابو حنیفہؒ میں فرق تھا۔ ایک تو ابو حنیفہؒ مدون اول ہیں اور جب کسی چیز کی تدوین ابتداء ہوتی ہے تو اس پر وہ محنت ہوتی ہے جو بعد میں نہیں ہوتی۔دوسری چیز دونوں کے طرز کا فرق ہے جسے ہم اہل الرائے اور اہل الحدیث کے طرز کا فرق قرار دیتے ہیں۔ اہل الرائے کا طرز یہ تھا کہ قرآن، حدیث، اجماع اور قیاس کی تمام نصوص سے ایک اصول اخذ کرنا اور پھر اس پر بے شمار مسائل کا استنباط کرنا اور اس درمیان میں جو نصوص وغیرہ آئیں ان پر غور کرنا۔ اہل الحدیث کا طرز یہ تھا کہ جو نصوص مسئلہ پوچھتے وقت یا دوران درس سامنے آئیں ان سے مسئلے کا استنباط کر کے پھر اس پر رک جانا، مزید مسائل کا استنباط نہیں کرنا۔ امام مالک کا اعراقی انت والا قول تو معروف ہے۔
تو ظاہر ہے اہل الحدیث کا تعلق نصوص اور احادیث سے تھا، وہ انہی کو پڑھتے پڑھاتے تھے اور اس کے ضمن میں استنباط کرتے تھے تو ان کی محدثانہ شان بنی۔
لیکن کبھی آپ نے غور کیا کہ سفیان ثوری اور اوزاعی رحمہما اللہ کے اصول آج تک کیوں نہیں ملتے؟ ان کے مذاہب آگے کیوں نہیں چلے؟
اور اسی طرح کبھی یہ غور کیا کہ امام شافعی اور امام احمد کے کتنے مسائل میں اپنے ہی دو قول ملتے ہیں؟ امام شافعی کی فقہ قدیم اور جدید میں کتنا فرق ہے اور امام احمد کے ایک ہی مسئلے میں بسا اوقات چار اقوال کیوں مل جاتے ہیں؟ ایک شخص اگر عمل کرنا چاہے تو کس قول پر کرے؟؟؟ ایک حدیث سے ایک مسئلہ کا استنباط اور دوسری سے اس کے خلاف استنباط تضاد اور تعارض کو ثابت نہیں کرتا؟
ہم (معذرت کے ساتھ) آپ حضرات کی طرح سطحی اعتراضات نہیں کرتے ورنہ میں چاہوں تو ان کی کتب سے حوالے دے کر انہیں فقہ میں وہیں ثابت کرسکتا ہوں جہاں آپ امام ابو حنیفہ کو حدیث میں ثابت کرتے ہیں۔ لیکن میں وہ کام کرتا ہوں جس کا ضرر نہ ہو اور نفع مجھے سمجھ میں آ رہا ہو اور جو حق ہو۔ وللناس فیما یعشقون مذاہب۔

آج آپ حضرات کتنی چیزوں میں آرڈر دے کر تیاری کرواتے ہیں اور پے منٹ آن ڈیلیوری کرتے ہیں؟ آپ کو پتا ہے کہ "فقہ اہل الحدیث" کے ان تین جلیل القدر ائمہ کے نزدیک یہ جائز نہیں اور آپ حرام کھاتے ہیں؟
صرف احناف کا اصول استحسان اس کی گنجائش دیتا ہے۔
بیع عینہ کے بارے میں کبھی کتاب الام میں امام شافعیؒ کی حدیث عائشہ رض کی تاویل دیکھی ہے صرف قیاس کی بنیاد پر؟

بہرحال ایک ذہن جب بن چکا ہو کہ کہ فلاں سو فیصد درست ہے اور فلاں نہیں تو پھر بھلا کوئی کیا کرسکتا ہے۔ و اللہ الموفق۔

گزارش کروں گا کہ اگر مسانید ابی حنیفہ رحمہ اللہ سے متعلق آپ کے پاس کوئی مفید مواد ہو تو ضرور عنایت فرمائیں ۔ خاص کر عبد الرشید نعمانی صاحب کے مقدمہ کی طرف ایک بھائی نے اشارہ کیا ہے ۔
مجھے خود اس کی تلاش ہے۔ @ابن عثمان بھائی۔
 
شمولیت
اکتوبر 28، 2015
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
58
کیا اسی طرح ہر آدمی کو حزب میں بند کر کے آگے جانا مناسب ہے ۔ چودہویں صدی میں لکھی گئی تانیب کا کیا ہر حنفی ذمہ دار ہے ۔یا اس کا وکیل ہے ۔ یا اس کے مصنف کا وکیل ہے ۔یہ عجیب فلسفہ ہے ۔
فلاں دیوبندی یہ کہتا ہے ۔ تو جائیں اُس سے پوچھیں
الکوثریؒ نے یہ کہا ۔ تو پوچھیں ان سے یا ان کے وکیل سے جا کے ۔
کیا آپ ذمہ دار ہیں ہر اہلحدیث عالم کے ہر قول کے ۔ ہر کتاب کے ۔
کیا ان کی محدثانہ شان صرف تانیب میں بند ہے ۔
خضر بھائی یہ تو مناسب نہیں ۔
ابن عثمان صاحب! علامہ کوثری نے ایسی کوئی بات نہیں کہی ہےجسے صحابہ کرام یا علماء عظام پر لعن طعن کہا جاسکے، یہ وہی بریلویوں والی بات ہے کہ اپنے علاوہ سب گستاخ رسول ہیں۔ لعن طعن والی زبانیں تو ان کو اتنی وافر ودیعت ہوئی ہیں کہ دوسروں کو لعن طعن کی کیا حاجت! دور کیا جائیں، امام ابوحنیفہ کے خلاف ان کے اربوں مقلدین کے علی الرغم یہ جو اپنے فورمز پر الٹی سیدھی باتوں کی بھرمار کر رہے ہیں، اس کو یہ لوگ کیا نام دینا پسند کریں گے؟ تانیب الخطیب سے ایسا کوئی حوالہ دے دیں جس کو لعن طعن کہنا ٹھیک ہو تو پھر کوئی بات ہوسکتی ہے۔
 
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
63
پوائنٹ
49
ابن عثمان صاحب! علامہ کوثری نے ایسی کوئی بات نہیں کہی ہےجسے صحابہ کرام یا علماء عظام پر لعن طعن کہا جاسکے، تانیب الخطیب سے ایسا کوئی حوالہ دے دیں جس کو لعن طعن کہنا ٹھیک ہو تو پھر کوئی بات ہوسکتی ہے۔
آپ کی بات بجا ۔لیکن میرا کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اس وقت ہمارا موضوع الکوثریؒ نہیں ہیں ۔ جب الکوثریؒ موضوع ہوں تو اس پر بحث ہو ۔
یہ وہی بریلویوں والی بات ہے کہ ۔۔۔۔
لعن طعن والی زبانیں ۔۔۔۔۔ اپنے فورمز پر الٹی سیدھی باتوں کی بھرمار
آپ بھی بالکل خضر بھائی والی بات کر رہے ہیں ۔ ہر آدمی الگ الگ ذمہ دار ہے ۔ ہاں جو اپنے آپ کو کسی فلاں گروہ سے منسلک کرے اور ان کا وکیل بن جائے تو اور بات ہے ۔
اب ہر بریلوی بھی برابر نہیں ۔ مثلاََ پیر کرم شاہ صاحبؒ ، یا موجودہ مفتی منیب الرحمٰن ۔
اسی طرح ۔۔حافظ زبیر علی زئی اور مولانا داود غزنویؒ دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔حالانکہ دونوں اہل حدیث ہیں ۔
اسی طرح ہر فورم پر بھی ہر آدمی کو الگ الگ جانچیں ۔مجموعی حکم نہ لگائیں۔
 
شمولیت
اکتوبر 28، 2015
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
58
آپ کے پوسٹ سےمتفق ہونے کے باوجود صرف ایک جزوی اختلاف کرتا ہوں کہ "ہر آدمی الگ ذمہ دار ہے"۔ اگر آپ دیکھ رہے ہیں کہ کسی پر غلط الزام تراشی ہو رہی ہے تو از روئے حدیث: المسلم اخو المسلم لا يظلمه ولا يسلمه مناسب نہیں کہ چپ سادھ لی جائے ورنہ پھر امام صاحب کا دفاع بھی چھوڑنا پڑے گا، کوئی چاہے جو بھی کہتا پھرے، ہم خاموش بیٹھ جائیں۔ ہاں موضوع کی مناسبت سے اگر کوئی بات بے محل ہے تو میں اس سے متفق ہوں کہ نہ چھیڑی جائے۔ باقی بریلوی حضرات کے بارے میں جو کچھ کہا، اس سے وہی مراد ہیں جو ایسا کہتے اور سمجھتے ہیں، ہر ایک مراد نہیں۔ نیز اگر چہ میں نے جواب آپ کو دیا تھا لیکن اصل مخاطب خضر حیات صاحب تھے۔ اور یہ اس لئے کہ میں سمجھ رہا تھا کہ شاید ان کی باتوں کی وجہ سے آپ واقعی سمجھ بیٹھے ہیں کہ علامہ کوثری نے صحابہ وغیرہ پر لعن طعن کی ہوگی۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
خضر بھائی۔ آپ درست کہہ رہے ہیں کہ امام مالک، ثوری، اوزاعی، شافعی، احمد وغیرہ سب فقہ کے بھی امام تھے۔ ان کی امامت تسلیم بھی ہے اور سر آنکھوں پر بھی۔ لیکن دو چیزوں کا ان میں اور ابو حنیفہؒ میں فرق تھا۔ ایک تو ابو حنیفہؒ مدون اول ہیں اور جب کسی چیز کی تدوین ابتداء ہوتی ہے تو اس پر وہ محنت ہوتی ہے جو بعد میں نہیں ہوتی۔دوسری چیز دونوں کے طرز کا فرق ہے جسے ہم اہل الرائے اور اہل الحدیث کے طرز کا فرق قرار دیتے ہیں۔ اہل الرائے کا طرز یہ تھا کہ قرآن، حدیث، اجماع اور قیاس کی تمام نصوص سے ایک اصول اخذ کرنا اور پھر اس پر بے شمار مسائل کا استنباط کرنا اور اس درمیان میں جو نصوص وغیرہ آئیں ان پر غور کرنا۔ اہل الحدیث کا طرز یہ تھا کہ جو نصوص مسئلہ پوچھتے وقت یا دوران درس سامنے آئیں ان سے مسئلے کا استنباط کر کے پھر اس پر رک جانا، مزید مسائل کا استنباط نہیں کرنا۔ امام مالک کا اعراقی انت والا قول تو معروف ہے۔
تو ظاہر ہے اہل الحدیث کا تعلق نصوص اور احادیث سے تھا، وہ انہی کو پڑھتے پڑھاتے تھے اور اس کے ضمن میں استنباط کرتے تھے تو ان کی محدثانہ شان بنی۔
لیکن کبھی آپ نے غور کیا کہ سفیان ثوری اور اوزاعی رحمہما اللہ کے اصول آج تک کیوں نہیں ملتے؟ ان کے مذاہب آگے کیوں نہیں چلے؟
اور اسی طرح کبھی یہ غور کیا کہ امام شافعی اور امام احمد کے کتنے مسائل میں اپنے ہی دو قول ملتے ہیں؟ امام شافعی کی فقہ قدیم اور جدید میں کتنا فرق ہے اور امام احمد کے ایک ہی مسئلے میں بسا اوقات چار اقوال کیوں مل جاتے ہیں؟ ایک شخص اگر عمل کرنا چاہے تو کس قول پر کرے؟؟؟ ایک حدیث سے ایک مسئلہ کا استنباط اور دوسری سے اس کے خلاف استنباط تضاد اور تعارض کو ثابت نہیں کرتا؟
ہم (معذرت کے ساتھ) آپ حضرات کی طرح سطحی اعتراضات نہیں کرتے ورنہ میں چاہوں تو ان کی کتب سے حوالے دے کر انہیں فقہ میں وہیں ثابت کرسکتا ہوں جہاں آپ امام ابو حنیفہ کو حدیث میں ثابت کرتے ہیں۔ لیکن میں وہ کام کرتا ہوں جس کا ضرر نہ ہو اور نفع مجھے سمجھ میں آ رہا ہو اور جو حق ہو۔ وللناس فیما یعشقون مذاہب۔
آج آپ حضرات کتنی چیزوں میں آرڈر دے کر تیاری کرواتے ہیں اور پے منٹ آن ڈیلیوری کرتے ہیں؟ آپ کو پتا ہے کہ "فقہ اہل الحدیث" کے ان تین جلیل القدر ائمہ کے نزدیک یہ جائز نہیں اور آپ حرام کھاتے ہیں؟
صرف احناف کا اصول استحسان اس کی گنجائش دیتا ہے۔
بیع عینہ کے بارے میں کبھی کتاب الام میں امام شافعیؒ کی حدیث عائشہ رض کی تاویل دیکھی ہے صرف قیاس کی بنیاد پر؟
بہرحال ایک ذہن جب بن چکا ہو کہ کہ فلاں سو فیصد درست ہے اور فلاں نہیں تو پھر بھلا کوئی کیا کرسکتا ہے۔ و اللہ الموفق۔
آپ کی ’’ علمی رائے ‘‘ میرے تک پہنچ گئی ۔ جزاکم اللہ خیرا ۔
اگر آپ فرصت پائیں تو مسانید ابی حنیفہ سے متعلق کوئی مواد پیش کرنے کی زحمت کرسکتے ہیں ۔
اور نعمانی صاحب سے بھی یہی گزارش ہے کہ وہ مسانید سے متعلق مواد فراہم کردیں ، تاکہ کوئی کسی کا ’’ آلہ کار ‘‘ بن کر اسلام دشمنی کا ثبوت نہ دے ۔
ابن عثمان صاحب! علامہ کوثری نے ایسی کوئی بات نہیں کہی ہےجسے صحابہ کرام یا علماء عظام پر لعن طعن کہا جاسکے، یہ وہی بریلویوں والی بات ہے کہ اپنے علاوہ سب گستاخ رسول ہیں۔ لعن طعن والی زبانیں تو ان کو اتنی وافر ودیعت ہوئی ہیں کہ دوسروں کو لعن طعن کی کیا حاجت! دور کیا جائیں، امام ابوحنیفہ کے خلاف ان کے اربوں مقلدین کے علی الرغم یہ جو اپنے فورمز پر الٹی سیدھی باتوں کی بھرمار کر رہے ہیں، اس کو یہ لوگ کیا نام دینا پسند کریں گے؟ تانیب الخطیب سے ایسا کوئی حوالہ دے دیں جس کو لعن طعن کہنا ٹھیک ہو تو پھر کوئی بات ہوسکتی ہے۔
آپ میری یا فورم کے کسی ذمہ دار کی پوسٹ میں کوئی بات دکھائیں ، جس میں ائمہ کرام پر طعن کیا گیا ہو ۔
باقی فورم پر لکھنے کی آزادی ہے ، ہر کوئی اپنی عقل ، سوچ اور فہم کے مطابق لکھتا رہتا ہے ۔
علامہ کوثری کی تانیب الخطیب وغيره کا اگر آپ دفاع کرنا پسند کرتے ہیں ، تو میں بھی ایک الگ تھریڈ شروع کرکے اس میں ’’ زبان و بیان ‘‘ کے نمونے واضح کرنے میں دلچسپی رکھتا ہوں ۔
کسی باحث کی لکھی ہوئی چند سطور ملاحظہ کرتے جائیں :
وقد رمى هذا المجترئ أكثر من ثلاثمائة عالم من علماء الأمة بالسب والشتم وتعقبهم بالذم والتنقص كل ذلك في عبارة فجة ، وسلاطة لسان متناهية مما يشي بمبلغ ورعه، وعفة لسانه ۔۔۔
وهذا البحث الذي أنا بصدد تحريره يعنى بالذب عن عدد من أصحاب الكتب المسندة . أحاول استخلاص كلام ذلك المتهوك من خلال كتبه وتعليقاته الآثمة على بعض كتب السنة التي شانها بما سوده في حواشيها إذ قد كفانا علماؤنا السابقون الرد على المذكور وبيان انحرافه في مسائل الأصول والفروع ومبلغ زيغه في الكلام على حملة السنة والآثار بدءاً ببعض الصحابة الكرام من أمثال: انس بن مالك ، وأبي هريرة ، ومعاوية بن الحكم رضى الله عنهم ومروراً بأئمة التابعين من أمثال: عكرمة مولى ابن عباس ، و قتادة بن دعامة وبأئمة الإسلام المتبوعين من أمثال: مالكٍ والشافعي ، وأحمد رحمهم الله تعالى
( مصنفو الكتب المسندة في ميزان الكوثري )
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
آپ کی ’’ علمی رائے ‘‘ میرے تک پہنچ گئی ۔ جزاکم اللہ خیرا ۔
اگر آپ فرصت پائیں تو مسانید ابی حنیفہ سے متعلق کوئی مواد پیش کرنے کی زحمت کرسکتے ہیں ۔
اور نعمانی صاحب سے بھی یہی گزارش ہے کہ وہ مسانید سے متعلق مواد فراہم کردیں ، تاکہ کوئی کسی کا ’’ آلہ کار ‘‘ بن کر اسلام دشمنی کا ثبوت نہ دے ۔

آپ میری یا فورم کے کسی ذمہ دار کی پوسٹ میں کوئی بات دکھائیں ، جس میں ائمہ کرام پر طعن کیا گیا ہو ۔
باقی فورم پر لکھنے کی آزادی ہے ، ہر کوئی اپنی عقل ، سوچ اور فہم کے مطابق لکھتا رہتا ہے ۔
علامہ کوثری کی تانیب الخطیب وغيره کا اگر آپ دفاع کرنا پسند کرتے ہیں ، تو میں بھی ایک الگ تھریڈ شروع کرکے اس میں ’’ زبان و بیان ‘‘ کے نمونے واضح کرنے میں دلچسپی رکھتا ہوں ۔
کسی باحث کی لکھی ہوئی چند سطور ملاحظہ کرتے جائیں :
وقد رمى هذا المجترئ أكثر من ثلاثمائة عالم من علماء الأمة بالسب والشتم وتعقبهم بالذم والتنقص كل ذلك في عبارة فجة ، وسلاطة لسان متناهية مما يشي بمبلغ ورعه، وعفة لسانه ۔۔۔
وهذا البحث الذي أنا بصدد تحريره يعنى بالذب عن عدد من أصحاب الكتب المسندة . أحاول استخلاص كلام ذلك المتهوك من خلال كتبه وتعليقاته الآثمة على بعض كتب السنة التي شانها بما سوده في حواشيها إذ قد كفانا علماؤنا السابقون الرد على المذكور وبيان انحرافه في مسائل الأصول والفروع ومبلغ زيغه في الكلام على حملة السنة والآثار بدءاً ببعض الصحابة الكرام من أمثال: انس بن مالك ، وأبي هريرة ، ومعاوية بن الحكم رضى الله عنهم ومروراً بأئمة التابعين من أمثال: عكرمة مولى ابن عباس ، و قتادة بن دعامة وبأئمة الإسلام المتبوعين من أمثال: مالكٍ والشافعي ، وأحمد رحمهم الله تعالى
( مصنفو الكتب المسندة في ميزان الكوثري )
اگر آپ ایسا کریں تو بہت اچھا ہوگا۔ میں صرف مطالعہ کرنا چاہتا ہوں۔ آخر جس نے تین سو زائد علماء پر سب و شتم کی حد پار کی ہے اسے ایک طبقہ شیخ کیوں کہتا ہے۔ میں یہ دیکھنا چاہتا ہوں۔
 
شمولیت
اکتوبر 28، 2015
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
58
اور نعمانی صاحب سے بھی یہی گزارش ہے کہ وہ مسانید سے متعلق مواد فراہم کردیں ، تاکہ کوئی کسی کا ’’ آلہ کار ‘‘ بن کر اسلام دشمنی کا ثبوت نہ دے ۔
آپ کے بار بار کے مطالبہ سے لگ ایسا رہا ہے جیسے میں نے مسانید ابی حنیفہ کو امام صاحب کی حدیث دانی کیلئے دلیل اور ثبوت کے طور پر پیش کیا تھا اور اب اس کو پورا کرنا بن نہیں پڑ رہا اس لئے آپ مطالبے پہ مطالبے کئے جارہے ہیں۔ بھائی عرض یہ ہے کہ مسانید ابی حنیفہ کے بارے میں میں نے کسی قسم کا دعوی نہیں کیا اور نہ ہی میں نے اسے امام صاحب کی حدیث دانی کی کسوٹی قرار دیا ہے۔ اگر آپ کو واقعی اس پر معلومات کی فراہمی میں دقت ہو رہی ہے تو میں کوشش کرکے آپ کو آگاہ کرسکتا ہوں۔ باقی امام صاحب کو (آپ کے خیال میں) ہم فقیہ سےمحدث بنانے اور آپ پایہ اعتبار سے ساقط کرنے پر کیوں تلے ہوئے ہیں۔ اس مسئلہ کی وضاحت کیلئے ایک الگ موضوع میں بات ہوگی، ان شاء اللہ، میں خود اس کا آغاز کروں گا۔ اللہ سے توفیق کا خواستگار ہوں۔
 
شمولیت
اکتوبر 28، 2015
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
58
وقد رمى هذا المجترئ أكثر من ثلاثمائة عالم من علماء الأمة بالسب والشتم وتعقبهم بالذم والتنقص كل ذلك في عبارة فجة ، وسلاطة لسان متناهية مما يشي بمبلغ ورعه، وعفة لسانه ۔۔۔
وهذا البحث الذي أنا بصدد تحريره يعنى بالذب عن عدد من أصحاب الكتب المسندة . أحاول استخلاص كلام ذلك المتهوك من خلال كتبه وتعليقاته الآثمة على بعض كتب السنة التي شانها بما سوده في حواشيها إذ قد كفانا علماؤنا السابقون الرد على المذكور وبيان انحرافه في مسائل الأصول والفروع ومبلغ زيغه في الكلام على حملة السنة والآثار بدءاً ببعض الصحابة الكرام من أمثال: انس بن مالك ، وأبي هريرة ، ومعاوية بن الحكم رضى الله عنهم ومروراً بأئمة التابعين من أمثال: عكرمة مولى ابن عباس ، و قتادة بن دعامة وبأئمة الإسلام المتبوعين من أمثال: مالكٍ والشافعي ، وأحمد رحمهم الله تعالى
ایک تو خود آپ نے تانیب الخطیب ملاحظہ کی نہیں اور اس شخص کی باتوں کی تقلید کر رہے ہیں۔ اگر اس کی نقل کردہ کوئی عبارت ہی آپ پیش کرتے تو ہم خوامخواہ آپ کو تقلید اور پوری کتاب نہ دیکھنے کا الزام نہ دیتے۔ خیر آپ تو علامہ کوثری سے ناراض ہیں کہ اس نے بقول اس ناقل کے لعن طعن کی ہے لیکن اس تحریر کو سمجھنے والے اس کا لب و لہجہ پرکھ سکتے ہیں کہ اس میں لعن طعن کی کتنی آمیزش ہے۔ مثال کے طور پر تعليقاته الآثمة، بيان انحرافه ،مبلغ زيغه وغیرہ پر غور فرمائیں اور مؤلف مذکور کے طرز نگارش کی داد دیجئے۔ یہ تو خضر حیات صاحب ہی جانے کہ ان صاحب نے کتاب کے اندر علامہ کوثری پر کیا کیا فرد جرم ان کی کس کس تحریر کے جرم میں عائد کئے ہیں لیکن ان سے تو صرف اتنا عرض ہے کہ ذرا کتاب کوخود بھی دیکھ بھال لیا کریں تاکہ الزام آپ کا First Hand ہو۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
Top