• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صبر

شمولیت
اپریل 13، 2019
پیغامات
80
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
41
صبر

صبر کے شرعی معنی ہیں کہ نفس کو گریہ وزاری سے اور زبان کو شکایت سے اور اعضاٗ کو گھبراہٹ سے روک لیا جائے۔

صبر کی تین اقسام ہیں:

۱۔معصیت سے روکنے والا صبر اس کے دو سبب ہیں:

۱۔خوف عذاب ۲۔شرم الہی۔

۲۔طاعت پر قائم رکھنے والال صبر ۔اس کے تین اجزا ہیں:

۱۔نگہداشت حکم ۲۔محافظت دوام ۳۔رعایت اخلاص۔

۲۔مصیبت کے برداشت کرنے والال صبر اس کی بھی تین بڑی بڑی صورتیں ہیں:

۱۔گزشتہ نعمتوں کی قدر قیمت کو موجودہ بلا سے مقابلہ کر کے بلا کو خفیف سمجھنا۔

۲۔امید رحمت کو قوی بناکر سختی بلا کو کم کردینا۔

۳۔احسن جزا کے تصور سے مسرور ہوکر دل پر علم بلا کو غالب نا ہونے دینا۔


نوٹ:قران مجید سے صبر کی ۱۵ اقسام درج ذیل ہیں:

پہلی قسم:


قَالَ مُوْسٰي لِقَوْمِهِ اسْتَعِيْنُوْا بِاللّٰهِ وَاصْبِرُوْا ۚ اِنَّ الْاَرْضَ لِلّٰهِ ڐ يُوْرِثُهَا مَنْ يَّشَاۗءُ مِنْ عِبَادِهٖ ۭوَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِيْنَ ١٢٨؁

موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا : اللہ سے مدد مانگو اور صبر سے کام لو۔ یقین رکھو کہ زمین اللہ کی ہے، وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس کا وارث بنا دیتا ہے۔ اور آخری انجام پرہیزگاروں ہی کے حق میں ہوتا ہے۔(الاعراف)

وَاسْتَعِيْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوةِ ۭ وَاِنَّهَا لَكَبِيْرَةٌ اِلَّا عَلَي الْخٰشِعِيْنَ 45؀ۙ

اور صبر اور نماز سے مدد حاصل کرو نماز بھاری ضرور معلوم ہوتی ہے مگر ان لوگوں کو نہیں جو خشوع (یعنی دھیان اور عاجزی) سے پڑھتے ہیں۔(البقرہ)

يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اصْبِرُوْا وَصَابِرُوْا وَرَابِطُوْا ۣوَاتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ ٢٠٠؁ۧ



اے ایمان والو ! صبر اختیار کرو، مقابلے کے وقت ثابت قدمی دکھاؤ، اور سرحدوں کی حفاظت کے لیے جمے رہو۔ (٦٤) اور اللہ سے ڈرتے رہو، تاکہ تمہیں فلاح نصیب ہو۔(ٓل عمران)

وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُكَ اِلَّا بِاللّٰهِ وَلَا تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ وَلَا تَكُ فِيْ ضَيْقٍ مِّمَّا يَمْكُرُوْنَ ١٢٧؁

اور ( اے پیغمبر) تم صبر سے کام لو، اور تمہارا صبر اللہ ہی کی توفیق سے ہے۔ اور ان (کافروں) پر صدمہ نہ کرو، اور جو مکاریاں یہ لوگ کر رہے ہیں ان کی وجہ سے تنگ دل نہ ہو۔(النحل)

دوسری قسم:

فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ اُولُوا الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ وَلَا تَسْتَعْجِلْ لَّهُمْ ۭ كَاَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَ مَا يُوْعَدُوْنَ ۙ لَمْ يَلْبَثُوْٓا اِلَّا سَاعَةً مِّنْ نَّهَارٍ ۭ بَلٰــغٌ ۚ فَهَلْ يُهْلَكُ اِلَّا الْقَوْمُ الْفٰسِقُوْنَ 35؀ۧ

غرض (اے پیغمبر) تم اسی طرح صبر کیے جاؤ جیسے اولوالعزم پیغمبروں نے صبر کیا ہے، اور ان کے معاملے میں جلدی نہ کرو۔ جس دن یہ لوگ وہ چیز دیکھ لیں گے جس سے انھیں ڈرایا جارہا ہے اس دن (انہیں) یوں محسوس ہوگا جیسے وہ (دنیا میں) دن کی ایک گھڑی سے زیادہ نہیں رہے۔ (١٦) یہ ہے وہ پیغام جو پہنچا دیا گیا ہے۔ اب برباد تو وہی لوگ ہوں گے جو نافرمان ہیں۔(الاحقاف)

وَلَا تَهِنُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ ١٣٩؁

(مسلمانو) تم نہ تو کمزور پڑو، اور نہ غم گین رہو، اگر تم واقعی مومن رہو تو تم ہی سربلند ہوگے۔ (ٓل عمران)

تیسری قسم:

اَلصّٰبِرِيْنَ وَالصّٰدِقِيْنَ وَالْقٰنِـتِيْنَ وَالْمُنْفِقِيْنَ وَالْمُسْـتَغْفِرِيْنَ بِالْاَسْحَارِ 17؀

یہ لوگ بڑے صبر کرنے والے ہیں، سچائی کے خوگر ہیں، عبادت گزار ہیں (اللہ کی خوشنودی کے لیے) خرچ کرنے والے ہیں، اور سحری کے اوقات میں استغفار کرتے رہتے ہیں۔(ٓل عمران)

لَيْسَ الْبِرَّ اَنْ تُوَلُّوْا وُجُوْھَكُمْ قِـبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَالْمَلٰۗىِٕكَةِ وَالْكِتٰبِ وَالنَّبِيّٖنَ ۚ وَاٰتَى الْمَالَ عَلٰي حُبِّهٖ ذَوِي الْقُرْبٰى وَالْيَـتٰمٰى وَالْمَسٰكِيْنَ وَابْنَ السَّبِيْلِ ۙ وَالسَّاۗىِٕلِيْنَ وَفِي الرِّقَابِ ۚ وَاَقَامَ الصَّلٰوةَ وَاٰتَى الزَّكٰوةَ ۚ وَالْمُوْفُوْنَ بِعَهْدِهِمْ اِذَا عٰھَدُوْا ۚ وَالصّٰبِرِيْنَ فِي الْبَاْسَاۗءِ وَالضَّرَّاۗءِ وَحِيْنَ الْبَاْسِ ۭ اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ صَدَقُوْا ۭ وَاُولٰۗىِٕكَ ھُمُ الْمُتَّقُوْنَ ١٧٧؁

نیکی بس یہی تو نہیں ہے کہ اپنے چہرے مشرق یا مغرب کی طرف کرلو، (١٠٨) بلکہ نیکی یہ ہے کہ لوگ اللہ پر، آخرت کے دن پر، فرشتوں پر اور اللہ کی کتابوں اور اس کے نبیوں پر ایمان لائیں، اور اللہ کی محبت میں اپنا مال رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں اور سائلوں کو دیں، اور غلاموں کو آزاد کرانے میں خڑچ کریں، اور نماز قائم کریں اور زکوۃ ادا کریں، اور جب کوئی عہد کرلیں تو اپنے عہد کو پورا کرنے کے عادی ہوں، اور تنگی اور تکلیف میں نیز جنگ کے وقت صبر و استقلال کے خوگر ہوں۔ ایسے لوگ ہیں جو سچے (کہلانے کے مستحق) ہیں، اور یہی لوگ ہیں جو متقی ہیں۔(البقرۃ)

قسم چار:

وَكَاَيِّنْ مِّنْ نَّبِيٍّ قٰتَلَ ۙ مَعَهٗ رِبِّيُّوْنَ كَثِيْرٌ ۚ فَمَا وَهَنُوْا لِمَآ اَصَابَھُمْ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَمَا ضَعُفُوْا وَمَا اسْتَكَانُوْا ۭ وَاللّٰهُ يُحِبُّ الصّٰبِرِيْنَ ١٤٦؁

اور کتنے سارے پیغمبر ہیں جن کے ساتھ ملکر بہت سے اللہ والوں نے جنگ کی ! نتیجتا انھیں اللہ کے راستے میں جو تکلیفیں پہنچیں ان کی وجہ سے نہ انھوں نے ہمت ہاری، نہ وہ کمزور پڑے اور نہ انھوں نے اپنے آپ کو جھکایا، اللہ ایسے ثابت قدم لوگوں سے محبت کرتا ہے۔(ٓل عمران)

قسم پانچ:

وَاَطِيْعُوا اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ وَلَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَتَذْهَبَ رِيْحُكُمْ وَاصْبِرُوْا ۭ اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِيْنَ 46؀ۚ

اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو، اور آپس میں جھگڑا نہ کرو، ورنہ تم کمزور پڑجاؤ گے، اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی، اور صبر سے کام لو۔ یقین رکھو کہ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔(الانفال)

قسم چھ:

وَاِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوْا بِمِثْلِ مَا عُوْقِبْتُمْ بِهٖ ۭوَلَىِٕنْ صَبَرْتُمْ لَهُوَ خَيْرٌ لِّلصّٰبِرِيْنَ ١٢٦؁

اور اگر تم لوگ (کسی کے ظلم کا) بدلہ لو تو اتنا ہی بدلہ لو جتنی زیادتی تمہارے ساتھ کی گئی تھی۔ اور اگر صبر ہی کرلو تو یقینا یہ صبر کرنے والوں کے حق میں بہت بہتر ہے۔(النحل)

قسم سات:

مَا عِنْدَكُمْ يَنْفَدُ وَمَا عِنْدَ اللّٰهِ بَاقٍ ۭ وَلَنَجْزِيَنَّ الَّذِيْنَ صَبَرُوْٓا اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ 96؀

جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ سب ختم ہوجائے گا، اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ باقی رہنے والا ہے۔ اور جن لوگوں نے صبر سے کام لیا ہوگا (٤٢) ہم انھیں ان کے بہترین کاموں کے مطابق ان کا اجر ضرور عطا کریں گے۔(النحل)

قسم ٓٹھ:

قُلْ يٰعِبَادِ الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوْا رَبَّكُمْ ۭ لِلَّذِيْنَ اَحْسَنُوْا فِيْ هٰذِهِ الدُّنْيَا حَسَـنَةٌ ۭ وَاَرْضُ اللّٰهِ وَاسِعَةٌ ۭ اِنَّمَا يُوَفَّى الصّٰبِرُوْنَ اَجْرَهُمْ بِغَيْرِ حِسَابٍ 10

کہہ دو کہ : اے میرے ایمان والے بندو ! اپنے پروردگار کا خوف دل میں رکھو۔ بھلائی انہی کی ہے جنہوں نے اس دنیا میں بھلائی کی ہے، اور اللہ کی زمین بہت وسیع ہے۔ (٦) جو لوگ صبر سے کام لیتے ہیں، ان کا ثواب انھیں بےحساب دیا جائے گا۔(الزمر)

قسم نو:

وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوْعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَالْاَنْفُسِ وَالثَّمَرٰتِ ۭ وَبَشِّرِ الصّٰبِرِيْنَ ١٥٥؁ۙ

اور دیکھو ہم تمہیں آزمائیں گے ضرور، (کبھی) خوف سے اور (کبھی) بھوک سے (کبھی) مال و جان اور پھلوں میں کمی کر کے اور جو لوگ (ایسے حالات میں) صبر سے کام لیں ان کو خوشخبری سنا دو ۔(البقرۃ)

قسم دس:

اَوَلَمَّآ اَصَابَتْكُمْ مُّصِيْبَةٌ قَدْ اَصَبْتُمْ مِّثْلَيْھَا ۙ قُلْتُمْ اَنّٰى هٰذَا ۭ قُلْ ھُوَ مِنْ عِنْدِ اَنْفُسِكُمْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ ١٦٥؁

جب تمہیں ایک ایسی مسیبت پہنچی جس سے دگنی تم (دشمن کو) پہنچا چکے تھے (٥٦) تو کیا تم ایسے موقع پر یہ کہتے ہو کہ یہ مصیبت کہاں سے آگئی ؟ کہہ دو کہ : یہ خود تمہاری طرف سے آئی ہے۔ بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔(ٓل عمران)

قسم گیارہ:

وَلَمَنْ صَبَرَ وَغَفَرَ اِنَّ ذٰلِكَ لَمِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ 43؀ۧ

اور یہ حقیقت ہے کہ جو کوئی صبر سے کام لے، اور درگزر کر جائے تو یہ بڑی ہمت کی بات ہے۔(الشوری)

قسم بارہ:

وَقَالَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ وَيْلَكُمْ ثَوَابُ اللّٰهِ خَيْرٌ لِّمَنْ اٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ۚ وَلَا يُلَقّٰىهَآ اِلَّا الصّٰبِرُوْنَ 80؀

اور جن لوگوں کو (اللہ کی طرف سے) علم عطا ہوا تھا۔ انھوں نے کہا : تم پر افسوس ہے ( کہ تم ایسا کہہ رہے ہو) اللہ کا دیا ہوا ثواب اس شخص کے لیے کہیں زیادہ بہتر ہے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرے، اور وہ انہی کو ملتا ہے جو صبر سے کام لیتے ہیں۔ (القصص)

قسم تیرہ:

وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا مُوْسٰى بِاٰيٰتِنَآاَنْ اَخْرِجْ قَوْمَكَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ وَذَكِّرْهُمْ ڏ بِاَيّٰىمِ اللّٰهِ ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُوْرٍ ۝

اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر بھیجا کہ : اپنی قوم کو اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لاؤ، اور (مختلف لوگوں کو) اللہ نے (خوشحالی اور بدحالی کے) جو دن دکھائے ہیں، (٤) ان کے حوالے سے انھیں نصیحت کرو۔ حقیقت یہ ہے کہ ہر وہ شخص جو صبر اور شکر کا خوگر ہو، اس کے لیے ان واقعات میں بڑی نشانیاں ہیں۔(ابراہیم)

قسم چودہ:

جَنّٰتُ عَدْنٍ يَّدْخُلُوْنَهَا وَمَنْ صَلَحَ مِنْ اٰبَاۗىِٕهِمْ وَاَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيّٰــتِهِمْ وَالْمَلٰۗىِٕكَةُ يَدْخُلُوْنَ عَلَيْهِمْ مِّنْ كُلِّ بَابٍ 23؀ۚ

یعنی ہمیشہ رہنے کے لیے وہ باغات جن میں وہ خود بھی داخل ہوں گے ، اور ان کے باپ دادوں، بیویوں اور اولاد میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی، اور (ان کے استقبال کے لیے) فرشتے ان کے پاس ہر دروازے سے ( یہ کہتے ہوئے) داخل ہوں گے ۔

سَلٰمٌ عَلَيْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ 24؀ۭ

کہ تم نے ( دنیا میں) جو صبر سے کام لیا تھا، اس کی بدولت اب تم پر سلامتی ہی سلامتی نازل ہوگی، اور (تمہارے) اصلی وطن میں یہ تمہارا بہترین انجام ہے۔(الرعد)

قسم پندرہ:

وَجَعَلْنَا مِنْهُمْ اَىِٕمَّةً يَّهْدُوْنَ بِاَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوْا ڜ وَكَانُوْا بِاٰيٰتِنَا يُوْقِنُوْنَ 24؀

اور ہم نے ان میں سے کچھ لوگوں کو، جب انھوں نے صبر کیا، ایسے پیشوا بنادیا جو ہمارے حکم سے لوگوں کی رہنمائی کرتے تھے، اور وہ ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے۔(السجدۃ)
نوٹ:یہ مضمون قاضی محمد سلیمان سلمان منصورپوری رح کی کتاب الجمال والکمال تفسیر سورۃ یوسف سے اخذ کیا گیا ہے۔
 
Top