تقلید کی ایک تعریف یہ کی جاتی ہے کہ امتی کے ایسے قول پر عمل کرنا جو قرآن و حدیث سے ٹکرائے۔ اور اسے گناہ کبیرہ کہا جاتا ہے۔
١- حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں جمعہ کی دوسری آذان شروع ہوئی ۔ غالبا نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے یہ ثابت نہیں ۔ تو دوسري آذان حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قول پر شروع کی گئی جو ایک امتی کا قول ہے تو کیا اس طرح حضرت عثمان رضی اللہ عنہ تقلید کروانے اور دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہ تقلید کرنے کے مرتکب نہ ہوئے ۔
٢- نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے قرآن سات قرآت میں جائز قرار دیا ۔ لیکن حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں ان کے قول پر عمل کرتے ہوئے صرف ایک قرآت باقی رکھی گئی ۔ کیا یہ امتی کے قول پر عمل اور تقلید نہیں ہے ۔
١- حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں جمعہ کی دوسری آذان شروع ہوئی ۔ غالبا نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے یہ ثابت نہیں ۔ تو دوسري آذان حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قول پر شروع کی گئی جو ایک امتی کا قول ہے تو کیا اس طرح حضرت عثمان رضی اللہ عنہ تقلید کروانے اور دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہ تقلید کرنے کے مرتکب نہ ہوئے ۔
٢- نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے قرآن سات قرآت میں جائز قرار دیا ۔ لیکن حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں ان کے قول پر عمل کرتے ہوئے صرف ایک قرآت باقی رکھی گئی ۔ کیا یہ امتی کے قول پر عمل اور تقلید نہیں ہے ۔