- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,496
- پوائنٹ
- 964
رفیق صاحب :خضر حیات :
’ منکرین حدیث یا قرانیوں کا طرز استدلال بھی گاہے بگاہے سامنے آتا رہتا ہے ، فہم سلف کا انکار کرنے والے بعض علماء کرام کا طرز اسلوب اور طریقہ استدلال بعینہ وہی ہے ، جو منکرین کا سنت اور احادیث کے انکار میں ہے .
حالانکہ صحابہ کرام کا متفقہ فہم قابل عمل ہے کہ نہیں ہے ؟ مان لیں اتفاقی مسئلہ نہیں ، اختلافی ہے ، پھر بھی اس کی اتباع کو ’ غیر وحی ‘ کو ’ وحی ‘ بنانے سے تعبیر کرنا ، سوائے جسارت کے اور کچھ نہیں .
اگر فہم سلف کی بات کرنے والے مقلدین کی طرز پر جارہے ہیں ، تو فہم سلف سے ڈرنے والے علماء کرام کو بھی سوچنا چاہیے کہ وہ لوگوں کو کس طرف لے جانا چاہتے ہیں ـ
منکرین حدیث کی زبان ہم تو فہم سلف کا نام لے کر ہی بند کرتے ہیں ، اگر فہم سلف نہ ہو ، قرآن کریم اور سنت صحیحہ میں ان کا رد تو ہے ، لیکن اس طرح صدیوں سے متفق علیہ مسائل بھی ’ اختلافی مسائل ‘ بن کر رہ جائیں گے ـ
اور بالخصوص منکرین حدیث تو کرتے ہی یہ ہیں ، انہیں جب کہا جائے کہ آپ کی بات کے غلط ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ سلف صالحین میں سے کسی نے بھی قرآن کی اس آیت کا یہ معنی کشید نہیں کیا ، تو وہ کہتے ہیں ، سلف کی بات نہ کرو ، اللہ کی کتاب آسان ہے ، ہم نے اس پر غور و فکر کرکے دلائل دیے ہیں ، ان کا قرآن سے رد کرو ـ
اب ان کی اس طرح کی ’ فضولیات ‘ کا قرآن وسنت سے رد تو کیا جاسکتا ہے ، لیکن اس طرح قطعی و متفقہ مسائل بھی منا قشے و مباحثے کی نظر ہو کر اختلافی اور غیر یقینی صورت حال اختیار کرلیتے ہیں ـ ‘
’ منكرين حدیث یا قادیانیوں کا طرز استدلال فہم سلف کی حجیت کا انکار کرنے والوں کے طرز استدلال سے بہت مختلف ہے۔ بلکہ بعد المشرقین ہے۔
انکی گمراہی کا اصل سبب کتاب وسنت کی مخالفت ہے۔ اور صرف انہی کی نہیں بلکہ دنیا میں اول تا امروز جتنے بھی فرق ضالہ معرض وجود میں آئے ہیں انکے پیدا ہونے کا سبب وحی الہی کی مخالفت ہے اور کچھ نہیں! اور انکی ترویج کا سبب آباء پرستی یا اکابر پرستی ہے۔
منکرین حدیث ہوں یا قادیانی آپ انہیں سلف کے اقوال سے جواب دیتے ہونگے لیکن ہم انہیں قرآن کی آیات سے جواب دیتے ہیں بحمد اللہ تعالى وتوفیقہ ۔
منکرین حدیث اپنے موقف پر قرآن سے دلیل پیش کرتے ہیں لیکن حقیقت میں قرآن کی وہی آیت انکے موقف کا رد کر رہی ہوتی ہے ۔ لیکن اسی آیت سے انکے موقف کا رد کرنا اور انہیں لا جواب کرنا تبھی ممکن ہے جب وحی الہی کی اہمیت سینہ میں موجود ہو۔ اور اللہ کے فرمان لا یأتیہ الباطل من بین یدیہ ولا من خلفہ تنزیل من حکیم حمید پر یقین کامل ہو۔
اس ضمن میں منکرین حدیث سے میرے مناظرے سنے جاسکتے کہ کیسے بطور دلیل انہی کی پیش کردہ آیت سے انکے موقف کا رد ہوتا ہے۔ یہ مناظرے دین خالص ویب پر موجود ہیں۔
ان کی اس طرح کی 'فضولیات' کا رد قرآن وسنت سے کیا جاسکتا ہے۔ اور کیا جاتا ہے بحمد اللہ تعالى۔ ‘
’ آپکا یہ کہنا کہ اس طرح قطعی مسائل بھی اختلاف کا شکار ہو جائیں گے نص قرآنی کے خلاف ہے۔
کیونکہ قرآن تو اختلاف کو ردوہ الی اللہ والرسول کے ذریعہ ختم کرتا ہے۔ اور آپ سمجھ رہے ہیں کہ صرف قرآن وحدیث سے استدلال کرنے سے اختلاف پیدا ہونگے .... یا للعجب ! ‘
ابراہیم بشیر صاحب :
’ سو فیصد اتفاق ہے اور فہم سلف کے داعی مرزا قادیانی کی مثال دیتے ہیں !!! ‘
’تمام سلف نے اتباع کتاب و سنت کا درس دیا وہ سب کچھ نظر نہیں آتا ...اور نہ ہی وہ اقوال پیش کیے جاتے ہیں ۔ ‘
اظہار الحق صاحب :
’ فھم سلف سے کیا مراد ہے ؟
سلف سے کون مراد ہوں گے کون نہیں ؟
پھر فھم کو کس معیار پر پرکھا جائے گا ؟
یا ہر فھم کو قبولیت کا درجہ عطا کیا جائے گا
ان چیزوں کی وضاحت ضروری ہے
وگرنہ تو ہر فرقہ کے سلف بھی موجود ہیں ہر کوئی اپنے اپنے سلف کے فھم کو لیکر فھم سلف کی گردان کرتا پھرے گا ۔‘
قمر صاحب :
’عجیب خلط مبحث ہے۔کیا کتاب و سنت کو فہم سلف کی روشنی میں سمجھنا اتباع کتاب و سنت کے خلاف ہے۔ ‘
’ عجیب اور عجیب!چونکہ کتاب و سنت سے سب کا رد ہو سکتا ہے اس لیے فہم سلف کو ڈال دو کہیں۔ ‘