محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
مسجدِحرام مکۃ المکرّمۃ کے خطبہ جمعہ کا مکمل ترجمہ،بعنوان:
::: صحابہ کرام(رضی اللہ عنھم)کی عظمت وشان :::
قرآن و حدیث کی نظر میں
امامِ حرم ڈاکٹراسامہ بن عبد اللہ الخیاط حفظہ اللہ
مؤرخہ: ۲جمادی الثانی۱۴۳۴ھ بمطابق: ۱۲ اپریل ۲۰۱۳م
ترجمہ: شعیب مدنی ، مراجعہ: حافظ حماد چاؤلہ
فضیلۃ الشیخ اسامہ بن عبد اللہ خیاط حفظہ اللہ نے جمعہ کا خطبہ اس عنوان پر دیا
’’کتاب و سنت میں صحابہ کرام (رضی اللہ عنھم) کا مقام‘‘
اس میں انہوں نے کتاب و سنت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل ذکر کئے۔ اوراہل علم کا درجِ ذیل امور پر اتفاق و اجماع ذکر کیا کہ:
صحابہ کرام سے محبت کرنااور اُن کاظاہری و باطنی طور پر عملاًاحترام کرنا، صحابہ سےبغض و عداوت رکھنے والوں سے نفرت و عداوت رکھنا، صحابہ کےباہمی ظاہری اختلاوافات میں خاموشی اختیار کرنا اور ہر قسم کی منفی رائی دہی سے اجتناب کرنا، اور یہ عقیدہ رکھناکہ تمام صحاباءمجتہد ہیں اور اللہ کے یہاں انتہائی معزَّزاوراجر و ثواب والے ہیں اور اُن کی سیرت و کردار کو زبانی و عملی طور پر اپنانا’’ ہر مسلمان پرفرض و واجب ہے‘‘۔
پہلا خطبہ
ہر قسم کی حمد و ثنا اللہ کے لئے ہےجس نے اپنے ولیوں کو عزتوں سے نوازا، اور مخلوقات کے دلوں میں ان کی محبت بٹھادی، میں اللہ سبحانہ وتعالی ہی کی تعریف کرتا ہوں جو اپنے بندوں پر غالب ہے اور اس کا لشکر بھی بہت مضبوط ہے۔اور میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، نہ اس کی کوئی بیوی ہے اور نہ ہی اس کی اولاد۔ اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے سردار اور نبی محمدﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں جو سب سے زیادہ متقی و سخی ہیں، یااللہ! آپﷺ پر اور ان کی آل پر اور تمام صحابہ کرام رضي اللہ عنہم اجمعین پرہمیشہ اور مسلسل رحمتیں اور سلامتی نازل فرما۔
حمد وثنا کے بعد:
اللہ کے بندو! اللہ سے ڈرو، اور اسی کی عبادت کرو، اور اسی کا شکر ادا کرو،اور اسی کی طرف رجوع کرو۔اور یاد رہے کہ تمہیں اس کے سامنے کھڑا ہونا ہے تو اس دن کی کامیابی کے لئے تیاری کرو۔
((فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَلَا يَغُرَّنَّكُمْ بِاللَّهِ الْغَرُورُ)) [لقمان: 33].
ترجمہ: (دیکھو) تمہیں دنیا کی زندگی دھوکے میں نہ ڈالے اور نہ دھوکے باز (شیطان) تمہیں دھوکے میں ڈال دے۔
سچے و حقیقی ایمان اور نیک اعمال کے فوائد
اے مسلمانو!
بیشک سچے ایمان اور اُس عمل صالح کے آثار کہ جس میں اللہ کی رضا مطلوب ہو اور نبی علیہ السلام کی سنت کی پیروی ہو بے حد بلند اور عزت والے ہوتے ہیں ۔ اور ایمان کا میٹھا پھل اور اچھا درخت وہ ہے جو اللہ تعالی اہلِ ایمان کے لئے لوگوں کے دلوں میں بہت زیادہ اور سچی محبت کی صورت میں بٹھادیتا ہے۔
((إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَيَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمَنُ وُدًّا)) [مريم: 96].
ترجمہ: بیشک جو ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے شائستہ ونیک اعمال کیے اُن کے لئے اللہ رحمٰن محبت پیدا کر دے گا ۔
اللہ کے بندو!
اس محبت کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ اللہ تعالی کی محبت کی نشانی ہے، جیساکہ صحیح بخاری اور مسلم کی حدیث میں ہے:
عن أبي هريرة - رضي الله عنه - أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - قال: «إن اللهَ إذا أحبَّ عبدًا دعا جبريل فقال: إني أحبُّ فلانًا فأحِبَّه»، قال: «فيُحبُّه جبريل، ثم يُنادي في السماء فيقول: إن اللهَ يحبُّ فلانًا فأحِبُّوه، فيُحبُّه أهلُ السماء، ثم يُوضعُ له القبولُ في الأرض، وإذا أبغضَ عبدًا دعا جبريلَ فيقول: إني أُبغِضُ فلانًا فأبغِضه، فيُبغِضُه جبريلُ، ثم يُنادِي في أهل السماء: إن اللهَ يُبغِضُ فلانًا فأبغِضُوه»، قال: «فيُبغِضُونَه، ثم يُوضَع له البغضاءُ في الأرض».
ترجمہ: سیدناابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: یقینا جب اللہ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو جبرائیل علیہ السلام کو بلاتا ہے۔اور اس سے یہ فرماتا ہے کہ میں فلاں شخص سے محبت کرتا ہوں آپ بھی اس سے محبت کریں تو وہ بھی اس سے محبت کرتے ہیں ، پھر وہ (جبرائیل علیہ السلام ) آسمان میں ندا لگاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اللہ تعالی فلاں شخص سے محبت کرتا ہے آپ سب بھی اس سے محبت کریں تو آسمان والےبھی اس سے محبت کرتے ہیں، پھر زمین میں بھی اس کی مقبولیت عام کردی جاتی ہے، اور جب اللہ کسی بندے سے نفرت کرتا ہے تو جبرائیل علیہ السلام کو بلاتا ہے۔اور اس سے یہ فرماتا ہے کہ میں فلاں شخص سےنفرت کرتا ہوں آپ بھی اس سے نفرت کریں تو وہ بھی اس سے نفرت کرتے ہیں ، پھر وہ (جبرائیل علیہ السلام ) آسمان میں ندا لگاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اللہ تعالی فلاں شخص سے نفرت کرتا ہے آپ سب بھی اس سے نفرت کریں تو آسمان والے بھی اس سےنفرت کرتے ہیں، پھر زمین میں بھی اس کی نفرت عام کردی جاتی ہے۔
جلیل القدر تابعی زید بن اسلم عدوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"من اتَّقى اللهَ أحبَّه الناسُ ولوكرِهوا".
کہ جوشخص اللہ سے ڈرتا ہےتو لوگ اس سے محبت کرتے ہیں اگرچہ انہیں (بعض لوگوں کو)ناپسند ہی کیوں نہ ہو۔
اس کا مطلب یہ ہے: تمام لوگ اس سے محبت کرتے ہیں، اس کی تعریف کرتے ہیں، اس کی مدح کرتے ہیں، اگرچہ بعض لوگ اس سے نفرت بھی کرنا چاہیں تو نہیں کرسکیں گے۔اور یہ کوئی تعجب کی بات نہیں، یہ تو ایمان اور تقوی کا نتیجہ ہے جس کی بدولت اہلِ ایمان کواللہ تعالی نےاپنی ولایت کی خوشخبری دی،اور یہ بھی خبر دی کہ قیامت کے دن انہیں نہ تو کسی قسم کا کوئی خوف ہوگا، اور نہ ہی انہیں اس پر کوئی غم ہوگا جو وہ دنیا میں چھوڑ کر جانے والے ہیں۔
((أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ (62) الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ)) [يونس: 62، 63].
ترجمہ: یاد رکھو کے اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی اندیشہ ہے اور نہ وہ غمگین ہوتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے اور (برائیوں سے) پرہیز رکھتے ہیں۔
اسی طرح اللہ کے پاس ان کا اتنا باعزت مقام بن چکاہوتا ہےکہ جو اُن سے دشمنی کرے گا اللہ تعالی نے اُس سے جنگ کا اعلان کیا ہے، جیساکہ بخاری میں ہے:
عن أبي هريرة - رضي الله عنه - أنه قال: قال رسولُ الله - صلى الله عليه وسلم -: «إن الله تعالى قال: من عادَى لي وليًّا فقد آذنتُه بالحربِ ..» الحديث.
ترجمہ: ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا: اللہ تعالی کا فرمان ہے: جس نے میرے ولی سے دشمنی کی میں اس سے اعلانِ جنگ کرتا ہوں۔
یعنی میں اس کے ساتھ وہ سلوک کروں گا جودورانِ جنگ دشمن سے کیا جاتا ہے ۔اس کا مفہوم یہ ہے کہ جو بھی یہ دشمنی کرے گا وہ اللہ کی طرف سے ہلاکت کا مستحق ہوگا۔اور اہلِ علم کے قول کے مطابق اس میں بہت سخت تنبیہ وڈراواہے ؛ کیونکہ جس سے اللہ جنگ کرے وہ تو ہلاک ہوکر ہی رہے گا۔ اور جب دشمنی کے معاملے میں یہ بات ثابت ہوگئی تو دوستی (ولایت) کے بارے میں بھی یہ بات ثابت ہوگئی کہ جو شخص اللہ کے ولی سے دوستی کرے گا اللہ اسے بھی عزت دے گا۔
صحابہ کرام کی محبت اور احترام ہر شخص پر واجب ہے :
اللہ کے بندو!
اور سب سے عظمت والے لوگ وہ ہیں جن کی محبت اور دوستی رکھنا بھی واجب ہے اور اور ان کی دشمنی سے پرہیز کرنا بھی ضروری ہے وہ اللہ کے رسول ﷺ کے صحابہ ہیں جنہیں اللہ نے اپنے نبی علیہ السلام کی صحبت کے لئے چُنا ہے، اور انہیں (لوگوں تک) دین منتقل کرنے اور قرآنِ مجید کی ذمہ داری نبھانے یہ توفیق عطا فرمائی، اور ان سے راضی ہوگیا اور ان کی تعریفیں کیں اور پاکیزگی بیان کی۔
شانِ صحابہ کے بارے میں قرآنی آیات :
اللہ رب العزت نے فرمایا:
((وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسَانٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ)) [التوبة: 100].
ترجمہ: اور جو مہاجرین اور انصار سابق اور مقدم ہیں اور جتنے لوگ اخلاص کے ساتھ ان کے پیرو ہیں اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وہ سب اس سے راضی ہوئے اور اللہ نے ان کے لئے ایسے باغ مہیا کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے یہ بڑی کامیابی ہے۔
اللہ تعالی نے فرمایا:
((مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا ... ))الآية [الفتح: 29]،
ترجمہ: محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں کافروں پر سخت ہیں آپس میں رحمدل ہیں، تو انہیں دیکھے گا رکوع اور سجدے کر رہے ہیں اللہ تعالٰی کے فضل اور رضامندی کی جستجو میں ہیں۔
اور اللہ تعالی کا فرمان ہے:
((لَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِي قُلُوبِهِمْ فَأَنْزَلَ السَّكِينَةَ عَلَيْهِمْ وَأَثَابَهُمْ فَتْحًا قَرِيبًا)) [الفتح: 18]
ترجمہ: یقیناً اللہ تعالٰی مومنوں سے خوش ہوگیا جبکہ وہ درخت تلے تجھ سے بیعت کر رہے تھے ان کے دلوں میں جو تھا اسے اس نے معلوم کرلیا اور ان پر اطمینان نازل فرمایا اور انہیں قریب کی فتح عنایت فرمائی۔
اورفرمانِ الٰہی ہے:
((لَا يَسْتَوِي مِنْكُمْ مَنْ أَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ أُولَئِكَ أَعْظَمُ دَرَجَةً مِنَ الَّذِينَ أَنْفَقُوا مِنْ بَعْدُ وَقَاتَلُوا وَكُلًّا وَعَدَ اللَّهُ الْحُسْنَى وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ)) [الحديد: 10].
ترجمہ: تم میں سے جن لوگوں نے فتح سے پہلے فی سبیل اللہ دیا ہے اور قتال کیا ہے وہ (دوسروں کے) برابر نہیں بلکہ ان کے بہت بڑے درجے ہیں جنہوں نے فتح کے بعد خیراتیں دیں اور جہاد کیے، ہاں بھلائی کا وعدہ تو اللہ تعالٰی کا ان سب سے ہے جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ خبردار ہے۔