• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحيح البخاري - مولانا محمد داؤد راز رحمہ اللہ - جلد 2 - احادیث ٩٤٢ سے ١٨٩٠

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
7- بَابُ لاَ يَقْبَلُ اللَّهُ صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ وَلاَ يَقْبَلُ إِلاَّ مِنْ كَسْبٍ طَيِّبٍ:
باب: اللہ پاک چوری کے مال میں سے خیرات نہیں قبول کرتا اور وہ صرف پاک کمائی سے قبول کرتا ہے
لِقَوْلِهِ:‏‏‏‏ قَوْلٌ مَعْرُوفٌ وَمَغْفِرَةٌ خَيْرٌ مِنْ صَدَقَةٍ يَتْبَعُهَا أَذًى وَاللَّهُ غَنِيٌّ حَلِيمٌ سورة البقرة آية 263.
کیونکہ اللہ پاک کا ارشاد ہے بھلی بات کرنا اور فقیر کی سخت باتوں کو معاف کر دینا اس صدقہ سے بہتر ہے جس کے نتیجہ میں (اس شخص کو جسے صدقہ دیا گیا ہے) اذیت دی جائے کہ اللہ بڑا بےنیاز نہایت بردبار ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
8- بَابُ الصَّدَقَةِ مِنْ كَسْبٍ طَيِّبٍ:
باب: حلال کمائی میں سے خیرات کرنا
لِقَوْلِهِ:‏‏‏‏ وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ وَاللَّهُ لا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍ ‏‏‏‏ 276 ‏‏‏‏ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَأَقَامُوا الصَّلاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ ‏‏‏‏ 277 ‏‏‏‏ سورة البقرة آية 276-277.
کیونکہ اللہ پاک کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ سود کو گھٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کسی ناشکرے گنہگار کو پسند نہیں کرتا۔ وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے ' نماز قائم کی اور زکوٰۃ دی ' انہیں ان اعمال کا ان کے پروردگار کے یہاں ثواب ملے گا اور نہ انہیں کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔

حدیث نمبر: 1410
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعَ أَبَا النَّضْرِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ "مَنْ تَصَدَّقَ بِعَدْلِ تَمْرَةٍ مِنْ كَسْبٍ طَيِّبٍ وَلَا يَقْبَلُ اللَّهُ إِلَّا الطَّيِّبَ،‏‏‏‏ وَإِنَّ اللَّهَ يَتَقَبَّلُهَا بِيَمِينِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُرَبِّيهَا لِصَاحِبِهِ كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فَلُوَّهُ حَتَّى تَكُونَ مِثْلَ الْجَبَلِ"تَابَعَهُ سُلَيْمَانُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ دِينَارٍ ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ وَرْقَاءُ :‏‏‏‏ عَنِ ابْنِ دِينَار ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَرَوَاهُ مُسْلِمُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ وَزَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ،‏‏‏‏ وَسُهَيْلٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا ' انہوں نے ابوالنضر سالم بن ابی امیہ سے سنا ' انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے بیان کیا ' ان سے ان کے والد نے ' ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص حلال کمائی سے ایک کھجور کے برابر صدقہ کرے اور اللہ تعالیٰ صرف حلال کمائی کے صدقہ کو قبول کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اپنے داہنے ہاتھ سے قبول کرتا ہے پھر صدقہ کرنے والے کے فائدے کے لیے اس میں زیادتی کرتا ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے کوئی اپنے جانور کے بچے کو کھلا پلا کر بڑھاتا ہے تاآنکہ اس کا صدقہ پہاڑ کے برابر ہو جاتا ہے۔ عبدالرحمٰن کے ساتھ اس روایت کی متابعت سلیمان نے عبداللہ بن دینار کی روایت سے کی ہے اور ورقاء نے ابن دینار سے کہا ' ان سے سعید بن یسار نے ' ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اور اس کی روایت مسلم بن ابی مریم ' زید بن اسلم اور سہیل نے ابوصالح سے کی ' ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
9- بَابُ الصَّدَقَةِ قَبْلَ الرَّدِّ:
باب: صدقہ اس زمانے سے پہلے کہ اس کا لینے والا کوئی باقی نہ رہے گا

حدیث نمبر: 1411
حَدَّثَنَا آدَمُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مَعْبَدُ بْنُ خَالِدٍ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ حَارِثَةَ بْنَ وَهْبٍ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ "تَصَدَّقُوا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ يَأْتِي عَلَيْكُمْ زَمَانٌ يَمْشِي الرَّجُلُ بِصَدَقَتِهِ فَلَا يَجِدُ مَنْ يَقْبَلُهَا، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ الرَّجُلُ:‏‏‏‏ لَوْ جِئْتَ بِهَا بِالْأَمْسِ لَقَبِلْتُهَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَّا الْيَوْمَ فَلَا حَاجَةَ لِي بِهَا".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ' انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ' انہوں نے کہا کہ ہم سے سعید بن خالد نے بیان کیا ' انہوں نے کہا کہ میں نے حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ سے سنا ' انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا کہ صدقہ کرو ' ایک ایسا زمانہ بھی تم پر آنے والا ہے جب ایک شخص اپنے مال کا صدقہ لے کر نکلے گا اور کوئی اسے قبول کرنے والا نہیں پائے گا۔

حدیث نمبر: 1412
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَال:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ "لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَكْثُرَ فِيكُمُ الْمَالُ فَيَفِيضَ، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى يُهِمَّ رَبَّ الْمَالِ مَنْ يَقْبَلُ صَدَقَتَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَحَتَّى يَعْرِضَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولَ الَّذِي يَعْرِضُهُ عَلَيْهِ لَا أَرَبَ لِي".
ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا ' انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی ' کہا کہ ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ' ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت آنے سے پہلے مال و دولت کی اس قدر کثرت ہو جائے گی اور لوگ اس قدر مالدار ہو جائیں گے کہ اس وقت صاحب مال کو اس کی فکر ہو گی کہ اس کی زکوٰۃ کون قبول کرے اور اگر کسی کو دینا بھی چاہے گا تو اس کو یہ جواب ملے گا کہ مجھے اس کی حاجت نہیں ہے۔

حدیث نمبر: 1413
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِيلُ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا سَعْدَانُ بْنُ بِشْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو مُجَاهِدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحِلُّ بْنُ خَلِيفَةَ الطَّائِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ "كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَهُ رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا يَشْكُو الْعَيْلَةَ وَالْآخَرُ يَشْكُو قَطْعَ السَّبِيلِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَمَّا قَطْعُ السَّبِيلِ فَإِنَّهُ لَا يَأْتِي عَلَيْكَ إِلَّا قَلِيلٌ حَتَّى تَخْرُجَ الْعِيرُ إِلَى مَكَّةَ بِغَيْرِ خَفِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا الْعَيْلَةُ فَإِنَّ السَّاعَةَ لَا تَقُومُ حَتَّى يَطُوفَ أَحَدُكُمْ بِصَدَقَتِهِ لَا يَجِدُ مَنْ يَقْبَلُهَا مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ لَيَقِفَنَّ أَحَدُكُمْ بَيْنَ يَدَيِ اللَّهِ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ حِجَابٌ وَلَا تَرْجُمَانٌ يُتَرْجِمُ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ لَيَقُولَنَّ لَهُ أَلَمْ أُوتِكَ مَالًا فَلَيَقُولَنَّ بَلَى، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ لَيَقُولَنَّ أَلَمْ أُرْسِلْ إِلَيْكَ رَسُولًا فَلَيَقُولَنَّ بَلَى، ‏‏‏‏‏‏فَيَنْظُرُ عَنْ يَمِينِهِ فَلَا يَرَى إِلَّا النَّارَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَنْظُرُ عَنْ شِمَالِهِ فَلَا يَرَى إِلَّا النَّارَ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَتَّقِيَنَّ أَحَدُكُمُ النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ' کہا کہ ہم سے ابوعاصم نبیل نے بیان کیا ' کہا کہ ہمیں سعدان بن بشیر نے خبر دی ' کہا کہ ہم سے ابومجاہد سعد طائی نے بیان کیا ' کہا کہ ہم سے محل بن خلیفہ طائی نے بیان کیا ' کہا کہ میں نے عدی بن حاتم طائی رضی اللہ عنہ سے سنا ' انہوں نے کہا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھا کہ دو شخص آئے ' ایک فقر و فاقہ کی شکایت لیے ہوئے تھا اور دوسرے کو راستوں کے غیر محفوظ ہونے کی شکایت تھی۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جہاں تک راستوں کے غیر محفوظ ہونے کا تعلق ہے تو بہت جلد ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ جب ایک قافلہ مکہ سے کسی محافظ کے بغیر نکلے گا۔ (اور اسے راستے میں کوئی خطرہ نہ ہو گا) اور رہا فقر و فاقہ تو قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک (مال و دولت کی کثرت کی وجہ سے یہ حال نہ ہو جائے کہ) ایک شخص اپنا صدقہ لے کر تلاش کرے لیکن کوئی اسے لینے والا نہ ملے۔ پھر اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی پردہ نہ ہو گا اور نہ ترجمانی کے لیے کوئی ترجمان ہو گا۔ پھر اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا کہ کیا میں نے تجھے دنیا میں مال نہیں دیا تھا؟ وہ کہے گا کہ ہاں دیا تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھے گا کہ کیا میں نے تیرے پاس پیغمبر نہیں بھیجا تھا؟ وہ کہے گا کہ ہاں بھیجا تھا۔ پھر وہ شخص اپنے دائیں طرف دیکھے گا تو آگ کے سوا اور کچھ نظر نہیں آئے گا پھر بائیں طرف دیکھے گا اور ادھر بھی آگ ہی آگ ہو گی۔ پس تمہیں جہنم سے ڈرنا چاہیے خواہ ایک کھجور کے ٹکڑے ہی (کا صدقہ کر کے اس سے اپنا بچاؤ کر سکو) اگر یہ بھی میسر نہ آ سکے تو اچھی بات ہی منہ سے نکالے۔

حدیث نمبر: 1414
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بُرَيْدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ "لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَطُوفُ الرَّجُلُ فِيهِ بِالصَّدَقَةِ مِنَ الذَّهَبِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ لَا يَجِدُ أَحَدًا يَأْخُذُهَا مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏وَيُرَى الرَّجُلُ الْوَاحِدُ يَتْبَعُهُ أَرْبَعُونَ امْرَأَةً يَلُذْنَ بِهِ مِنْ قِلَّةِ الرِّجَالِ وَكَثْرَةِ النِّسَاءِ".
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا ' انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ (حماد بن اسامہ) نے بیان کیا ' انہوں نے کہا ہم سے برید بن عبداللہ نے ' ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں پر ضرور ایک زمانہ ایسا آ جائے گا کہ ایک شخص سونے کا صدقہ لے کر نکلے گا لیکن کوئی اسے لینے والا نہیں ملے گا اور یہ بھی ہو گا کہ ایک مرد کی پناہ میں چالیس چالیس عورتیں ہو جائیں گی کیونکہ مردوں کی کمی ہو جائے گی اور عورتوں کی زیادتی ہو گی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
10- بَابُ اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ:
باب: اس بارے میں کہ جہنم کی آگ سے بچو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے یا کسی معمولی سے صدقہ کے ذریعے ہو
وَالْقَلِيلِ مِنَ الصَّدَقَةِ: وَمَثَلُ الَّذِينَ يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّهِ وَتَثْبِيتًا مِنْ أَنْفُسِهِمْ إِلَى قَوْلِهِ مِنْ كُلِّ الثَّمَرَاتِ سورة البقرة آية 266.
اور (قرآن مجید میں ہے) «ومثل الذين ينفقون أموالهم» ان لوگوں کی مثال جو اپنا مال خرچ کرتے ہیں، (سے) فرمان باری «من كل الثمرات‏» تک۔

حدیث نمبر: 1415
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ الْحَكَمُ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَصْرِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُلَيْمَانَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ "لَمَّا نَزَلَتْ آيَةُ الصَّدَقَةِ كُنَّا نُحَامِلُ، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَ رَجُلٌ فَتَصَدَّقَ بِشَيْءٍ كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ مُرَائِي، ‏‏‏‏‏‏وَجَاءَ رَجُلٌ فَتَصَدَّقَ بِصَاعٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنْ صَاعِ هَذَا،‏‏‏‏ فَنَزَلَتِ:‏‏‏‏ الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لا يَجِدُونَ إِلا جُهْدَهُمْ سورة التوبة آية 79".
ہم سے ابوقدامہ عبیداللہ بن سعید نے بیان کیا ' کہا ہم سے ابوالنعمان حکم بن عبداللہ بصریٰ نے بیان کیا ' کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا ' ان سے سلیمان اعمش نے ' ان سے ابووائل نے اور ان سے ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب آیت صدقہ نازل ہوئی تو ہم بوجھ ڈھونے کا کام کیا کرتے تھے (تاکہ اس طرح جو مزدوری ملے اسے صدقہ کر دیا جائے) اسی زمانہ میں ایک شخص(عبدالرحمٰن بن عوف) آیا اور اس نے صدقہ کے طور پر کافی چیزیں پیش کیں۔ اس پر لوگوں نے یہ کہنا شروع کیا کہ یہ آدمی ریاکار ہے۔ پھر ایک اور شخص (ابوعقیل نامی) آیا اور اس نے صرف ایک صاع کا صدقہ کیا۔ اس کے بارے میں لوگوں نے یہ کہہ دیا کہ اللہ تعالیٰ کو ایک صاع صدقہ کی کیا حاجت ہے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «الذين يلمزون المطوعين من المؤمنين في الصدقات والذين لا يجدون إلا جهدهم» وہ لوگ جو ان مومنوں پر عیب لگاتے ہیں جو صدقہ زیادہ دیتے ہیں اور ان پر بھی جو محنت سے کما کر لاتے ہیں۔(اور کم صدقہ کرتے ہیں) آخر تک۔

حدیث نمبر: 1416
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شَقِيقٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ "كَان رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَمَرَنَا بِالصَّدَقَةِ انْطَلَقَ أَحَدُنَا إِلَى السُّوقِ فَتَحَامَلَ فَيُصِيبُ الْمُدَّ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ لِبَعْضِهِمُ الْيَوْمَ لَمِائَةَ أَلْفٍ".
ہم سے سعید بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے شقیق نے اور ان سے ابومسعود انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ہمیں صدقہ کرنے کا حکم دیا تو ہم میں سے بہت سے بازار جا کر بوجھ اٹھانے کی مزدوری کرتے اور اس طرح ایک مد (غلہ یا کھجور وغیرہ) حاصل کرتے۔ (جسے صدقہ کر دیتے) لیکن آج ہم میں سے بہت سوں کے پاس لاکھ لاکھ (درہم یا دینار) موجود ہیں۔

حدیث نمبر: 1417
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْقِلٍ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ "اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ' کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا اور ان سے ابواسحاق عمرو بن عبداللہ سبیعی نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن معقل سے سنا ' انہوں نے کہا کہ میں نے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے سنا ' انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے سنا کہ جہنم سے بچو اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا دے کر ہی سہی (مگر ضرور صدقہ کر کے دوزخ کی آگ سے بچنے کی کوشش کرو)۔

حدیث نمبر: 1418
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ "دَخَلَتِ امْرَأَةٌ مَعَهَا ابْنَتَانِ لَهَا تَسْأَلُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ تَجِدْ عِنْدِي شَيْئًا غَيْرَ تَمْرَةٍ فَأَعْطَيْتُهَا إِيَّاهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَسَمَتْهَا بَيْنَ ابْنَتَيْهَا وَلَمْ تَأْكُلْ مِنْهَا ثُمَّ قَامَتْ فَخَرَجَتْ، ‏‏‏‏‏‏فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا فَأَخْبَرْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَنِ ابْتُلِيَ مِنْ هَذِهِ الْبَنَاتِ بِشَيْءٍ كُنَّ لَهُ سِتْرًا مِنَ النَّارِ".
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا ' کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ' کہا کہ ہمیں معمر نے زہری سے خبر دی ' انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن ابی بکر بن حزم نے بیان کیا ' ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ایک عورت اپنی دو بچیوں کو لیے مانگتی ہوئی آئی۔ میرے پاس ایک کھجور کے سوا اس وقت اور کچھ نہ تھا میں نے وہی دے دی۔ وہ ایک کھجور اس نے اپنی دونوں بچیوں میں تقسیم کر دی اور خود نہیں کھائی۔ پھر وہ اٹھی اور چلی گئی۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا حال بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے ان بچیوں کی وجہ سے خود کو معمولی سی بھی تکلیف میں ڈالا تو بچیاں اس کے لیے دوزخ سے بچاؤ کے لیے آڑ بن جائیں گی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
11- بَابُ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ:
باب: تندرستی اور مال کی خواہش کے زمانہ میں صدقہ دینے کی فضیلت
وَصَدَقَةُ الشَّحِيحِ الصَّحِيحِ لِقَوْلِهِ: ‏‏‏‏وَأَنْفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاكُمْ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ‏‏‏‏ الآيَةَ. وَقَوْلِهِ: ‏‏‏‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنْفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاكُمْ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَ يَوْمٌ لاَ بَيْعٌ فِيهِ‏‏‏‏ الآيَةَ
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے «وأنفقوا مما رزقناكم من قبل أن يأتي أحدكم الموت‏» اور اس میں سے خرچ کرو جو ہم نے تمہیں دیا ہے، اس سے پہلے کہ تم میں سے کسی کو موت آ جائے اور اللہ تعالیٰ کا فرمان «يا أيها الذين آمنوا أنفقوا مما رزقناكم من قبل أن يأتي يوم لا بيع فيه‏» اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اس میں سے خرچ کرو جو ہم نے تمہیں دیا ہے، اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس میں نہ کوئی خرید و فروخت ہو گی۔

حدیث نمبر: 1419
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ "جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَيُّ الصَّدَقَةِ أَعْظَمُ أَجْرًا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏تَخْشَى الْفَقْرَ وَتَأْمُلُ الْغِنَى، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تُمْهِلُ حَتَّى إِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُومَ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتَ لِفُلَانٍ كَذَا، ‏‏‏‏‏‏وَلِفُلَانٍ كَذَا، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ كَانَ لِفُلَانٍ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ' کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا ' کہا کہ ہم سے عمارہ بن قعقاع نے بیان کیا ' کہا کہ ہم سے ابوزرعہ نے بیان کیا ' کہا کہ ہم سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ یا رسول اللہ! کس طرح کے صدقہ میں سب سے زیادہ ثواب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس صدقہ میں جسے تم صحت کے ساتھ بخل کے باوجود کرو۔ تمہیں ایک طرف تو فقیری کا ڈر ہو اور دوسری طرف مالدار بننے کی تمنا اور امید ہو اور (اس صدقہ خیرات میں) ڈھیل نہ ہونی چاہیے کہ جب جان حلق تک آ جائے تو اس وقت تو کہنے لگے کہ فلاں کے لیے اتنا اور فلاں کے لیے اتنا حالانکہ وہ تو اب فلاں کا ہو چکا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
11 م- بَابٌ:
باب: ۔ ۔ ۔

حدیث نمبر: 1420
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ فِرَاسٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الشَّعْبِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَسْرُوقٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏"أَنَّ بَعْضَ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَيُّنَا أَسْرَعُ بِكَ لُحُوقًا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَطْوَلُكُنَّ يَدًا، ‏‏‏‏‏‏فَأَخَذُوا قَصَبَةً يَذْرَعُونَهَا فَكَانَتْ سَوْدَةُ أَطْوَلَهُنَّ يَدًا، ‏‏‏‏‏‏فَعَلِمْنَا بَعْدُ أَنَّمَا كَانَتْ طُولَ يَدِهَا الصَّدَقَةُ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَتْ أَسْرَعَنَا لُحُوقًا بِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَتْ تُحِبُّ الصَّدَقَةَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ' کہا کہ ہم سے ابوعوانہ وضاح یشکری نے بیان کیا ' ان سے فراس بن یحییٰ نے ان سے شعبی نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض بیویوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ سب سے پہلے ہم میں آخرت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون جا کر ملے گی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کا ہاتھ سب سے زیادہ لمبا ہو گا۔ اب ہم نے لکڑی سے ناپنا شروع کر دیا تو سودہ رضی اللہ عنہا سب سے لمبے ہاتھ والی نکلیں۔ ہم نے بعد میں سمجھا کہ لمبے ہاتھ والی ہونے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد صدقہ زیادہ کرنے والی سے تھی۔ اور سودہ رضی اللہ عنہا ہم سب سے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جا کر ملیں ' صدقہ کرنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت محبوب تھا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
12- بَابُ صَدَقَةِ الْعَلاَنِيَةِ:
باب: سب کے سامنے صدقہ کرنا جائز ہے
وَقَوْلِهِ:‏‏‏‏ الَّذِينَ يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ سِرًّا وَعَلانِيَةً إِلَى قَوْلِهِ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ سورة البقرة آية 274.
اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ البقرہ میں) فرمایا «الذين ينفقون أموالهم بالليل والنهار سرا وعلانية‏» جو لوگ اپنے مال خرچ کرتے ہیں رات میں اور دن میں پوشیدہ طور پر اور ظاہر ' ان سب کا ان کے رب کے پاس ثواب ملے گا ' انہیں کوئی ڈر نہیں ہو گا اور نہ انہیں کسی قسم کا غم ہو گا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
13- بَابُ صَدَقَةِ السِّرِّ:
باب: چھپ کر خیرات کرنا افضل ہے
وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَأَخْفَاهَا حَتَّى لَا تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا صَنَعَتْ يَمِينُهُ وَقَوْلِهِ:‏‏‏‏ إِنْ تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ وَإِنْ تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاءَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكُمْ سورة البقرة آية 271.
اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا کہ ایک شخص نے صدقہ کیا اور اسے اس طرح چھپایا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو خبر نہیں ہوئی کہ داہنے ہاتھ نے کیا خرچ کیا ہے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا اگر تم صدقہ کو ظاہر کر دو تو یہ بھی اچھا ہے اور اگر پوشیدہ طور پر دو اور دو فقراء کو تو یہ بھی تمہارے لیے بہتر ہے اور تمہارے گناہ مٹا دے گا اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح خبردار ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
14- بَابُ إِذَا تَصَدَّقَ عَلَى غَنِيٍّ وَهُوَ لاَ يَعْلَمُ:
باب: اگر لاعلمی میں کسی نے مالدار کو صدقہ دے دیا ( تو اس کو ثواب مل جائے گا )

حدیث نمبر: 1421
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَعْرَجِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ "قَالَ رَجُلٌ:‏‏‏‏ لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدِ سَارِقٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ عَلَى سَارِقٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدَيْ زَانِيَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ اللَّيْلَةَ عَلَى زَانِيَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى زَانِيَةٍ لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدَيْ غَنِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ عَلَى غَنِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى سَارِقٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلَى زَانِيَةٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلَى غَنِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏فَأُتِيَ فَقِيلَ لَهُ:‏‏‏‏ أَمَّا صَدَقَتُكَ عَلَى سَارِقٍ فَلَعَلَّهُ أَنْ يَسْتَعِفَّ عَنْ سَرِقَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا الزَّانِيَةُ فَلَعَلَّهَا أَنْ تَسْتَعِفَّ عَنْ زِنَاهَا، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا الْغَنِيُّ فَلَعَلَّهُ يَعْتَبِرُ فَيُنْفِقُ مِمَّا أَعْطَاهُ اللَّهُ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ' کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی ' کہا کہ ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ' ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص نے (بنی اسرائیل میں سے) کہا کہ مجھے ضرور صدقہ(آج رات) دینا ہے۔ چنانچہ وہ اپنا صدقہ لے کر نکلا اور (ناواقفی سے) ایک چور کے ہاتھ میں رکھ دیا۔ صبح ہوئی تو لوگوں نے کہنا شروع کیا کہ آج رات کسی نے چور کو صدقہ دے دیا۔ اس شخص نے کہا کہ اے اللہ! تمام تعریف تیرے ہی لیے ہے۔ (آج رات) میں پھر ضرور صدقہ کروں گا۔ چنانچہ وہ دوبارہ صدقہ لے کر نکلا اور اس مرتبہ ایک فاحشہ کے ہاتھ میں دے آیا۔ جب صبح ہوئی تو پھر لوگوں میں چرچا ہوا کہ آج رات کسی نے فاحشہ عورت کو صدقہ دے دیا۔ اس شخص نے کہا اے اللہ! تمام تعریف تیرے ہی لیے ہے ' میں زانیہ کو اپنا صدقہ دے آیا۔ اچھا آج رات پھر ضرور صدقہ نکالوں گا۔ چنانچہ اپنا صدقہ لیے ہوئے وہ پھر نکلا اور اس مرتبہ ایک مالدار کے ہاتھ پر رکھ دیا۔ صبح ہوئی تو لوگوں کی زبان پر ذکر تھا کہ ایک مالدار کو کسی نے صدقہ دے دیا ہے۔ اس شخص نے کہا کہ اے اللہ! حمد تیرے ہی لیے ہے۔ میں اپنا صدقہ (لاعلمی سے) چور ' فاحشہ اور مالدار کو دے آیا۔ (اللہ تعالیٰ کی طرف سے) بتایا گیا کہ جہاں تک چور کے ہاتھ میں صدقہ چلے جانے کا سوال ہے۔ تو اس میں اس کا امکان ہے کہ وہ چوری سے رک جائے۔ اسی طرح فاحشہ کو صدقہ کا مال مل جانے پر اس کا امکان ہے کہ وہ زنا سے رک جائے اور مالدار کے ہاتھ میں پڑ جانے کا یہ فائدہ ہے کہ اسے عبرت ہو اور پھر جو اللہ عزوجل نے اسے دیا ہے ' وہ خرچ کرے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
15- بَابُ إِذَا تَصَدَّقَ عَلَى ابْنِهِ وَهُوَ لاَ يَشْعُرُ:
باب: اگر باپ ناواقفی سے اپنے بیٹے کو خیرات دیدے کہ اس کو معلوم نہ ہو ؟

حدیث نمبر: 1422
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو الْجُوَيْرِيَةِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ مَعْنَ بْنَ يَزِيدَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ "بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا،‏‏‏‏ وَأَبِي،‏‏‏‏ وَجَدِّي،‏‏‏‏ وَخَطَبَ عَلَيَّ فَأَنْكَحَنِي،‏‏‏‏ وَخَاصَمْتُ إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ أَبِي يَزِيدُ أَخْرَجَ دَنَانِيرَ يَتَصَدَّقُ بِهَا فَوَضَعَهَا عِنْدَ رَجُلٍ فِي الْمَسْجِدِ فَجِئْتُ فَأَخَذْتُهَا فَأَتَيْتُهُ بِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا إِيَّاكَ أَرَدْتُ فَخَاصَمْتُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَكَ مَا نَوَيْتَ يَا يَزِيدُ وَلَكَ مَا أَخَذْتَ يَا مَعْنُ".
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا ' کہا کہ ہم اسرائیل بن یونس نے بیان کیا ' کہا کہ ہم سے ابوجویریہ (حطان بن خفاف) نے بیان کیا کہ معن بن یزید نے ان سے بیان کیا ' انہوں نے کہا کہ میں نے اور میرے والد اور دادا (اخفش بن حبیب) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کی تھی۔ آپ نے میری منگنی بھی کرائی اور آپ ہی نے نکاح بھی پڑھایا تھا اور میں آپ کی خدمت میں ایک مقدمہ لے کر حاضر ہوا تھا۔ وہ یہ کہ میرے والد یزید نے کچھ دینار خیرات کی نیت سے نکالے اور ان کو انہوں نے مسجد میں ایک شخص کے پاس رکھ دیا۔ میں گیا اور میں نے ان کو اس سے لے لیا۔ پھر جب میں انہیں لے کر والد صاحب کے پاس آیا تو انہوں نے فرمایا کہ قسم اللہ کی میرا ارادہ تجھے دینے کا نہیں تھا۔ یہی مقدمہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا اور آپ نے یہ فیصلہ دیا کہ دیکھو یزید جو تم نے نیت کی تھی اس کا ثواب تمہیں مل گیا اور معن! جو تو نے لے لیا وہ اب تیرا ہو گیا۔
 
Top