Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
8- بَابُ هَلْ يَخْرُجُ الْمُعْتَكِفُ لِحَوَائِجِهِ إِلَى بَابُ الْمَسْجِدِ:
باب: کیا معتکف اپنی ضرورت کے لیے مسجد کے دروازے تک جا سکتا ہے ؟
حدیث نمبر: 2035
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: "أَنَّ صَفِيَّةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّهَا جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزُورُهُ فِي اعْتِكَافِهِ فِي الْمَسْجِدِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، فَتَحَدَّثَتْ عِنْدَهُ سَاعَةً، ثُمَّ قَامَتْ تَنْقَلِبُ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهَا يَقْلِبُهَا، حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ بَابَ الْمَسْجِدِ، عِنْدَ بَابِ أُمِّ سَلَمَةَ مَرَّ رَجُلَانِ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَسَلَّمَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَى رِسْلِكُمَا، إِنَّمَا هِيَ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ، فَقَالَا: سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَبُرَ عَلَيْهِمَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الشَّيْطَانَ يَبْلُغُ مِنَ الْإِنْسَانِ مَبْلَغَ الدَّمِ، وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا شَيْئًا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھے امام زین العابدین علی بن حسین نے خبر دی، اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک بیوی صفیہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ وہ رمضان کے آخری عشرہ میں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف میں بیٹھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے مسجد میں آئیں تھوڑی دیر تک باتیں کیں پھر واپس ہونے کے لیے کھڑی ہوئیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی انہیں پہنچانے کے لیے کھڑے ہوئے۔ جب وہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے دروازے سے قریب والے مسجد کے دروازے پر پہنچیں، تو دو انصاری آدمی ادھر سے گزرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی سوچ کی ضرورت نہیں، یہ تو (میری بیوی) صفیہ بنت حیی (رضی اللہ عنہا) ہیں۔ ان دونوں صحابیوں نے عرض کیا، سبحان اللہ! یا رسول اللہ! ان پر آپ کا جملہ بڑا شاق گزرا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان خون کی طرح انسان کے بدن میں دوڑتا رہتا ہے۔ مجھے خطرہ ہوا کہ کہیں تمہارے دلوں میں وہ کوئی بدگمانی نہ ڈال دے۔
باب: کیا معتکف اپنی ضرورت کے لیے مسجد کے دروازے تک جا سکتا ہے ؟
حدیث نمبر: 2035
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: "أَنَّ صَفِيَّةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّهَا جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزُورُهُ فِي اعْتِكَافِهِ فِي الْمَسْجِدِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، فَتَحَدَّثَتْ عِنْدَهُ سَاعَةً، ثُمَّ قَامَتْ تَنْقَلِبُ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهَا يَقْلِبُهَا، حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ بَابَ الْمَسْجِدِ، عِنْدَ بَابِ أُمِّ سَلَمَةَ مَرَّ رَجُلَانِ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَسَلَّمَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَى رِسْلِكُمَا، إِنَّمَا هِيَ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ، فَقَالَا: سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَبُرَ عَلَيْهِمَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الشَّيْطَانَ يَبْلُغُ مِنَ الْإِنْسَانِ مَبْلَغَ الدَّمِ، وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا شَيْئًا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھے امام زین العابدین علی بن حسین نے خبر دی، اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک بیوی صفیہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ وہ رمضان کے آخری عشرہ میں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف میں بیٹھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے مسجد میں آئیں تھوڑی دیر تک باتیں کیں پھر واپس ہونے کے لیے کھڑی ہوئیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی انہیں پہنچانے کے لیے کھڑے ہوئے۔ جب وہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے دروازے سے قریب والے مسجد کے دروازے پر پہنچیں، تو دو انصاری آدمی ادھر سے گزرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی سوچ کی ضرورت نہیں، یہ تو (میری بیوی) صفیہ بنت حیی (رضی اللہ عنہا) ہیں۔ ان دونوں صحابیوں نے عرض کیا، سبحان اللہ! یا رسول اللہ! ان پر آپ کا جملہ بڑا شاق گزرا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان خون کی طرح انسان کے بدن میں دوڑتا رہتا ہے۔ مجھے خطرہ ہوا کہ کہیں تمہارے دلوں میں وہ کوئی بدگمانی نہ ڈال دے۔