Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
18- بَابُ مَا كَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوَاسِي بَعْضُهُمْ بَعْضًا فِي الزِّرَاعَةِ وَالثَّمَرَةِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام کھیتی باڑی میں ایک دوسرے کی مدد کس طرح کرتے تھے
حدیث نمبر: 2339
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ أَبِي النَّجَاشِيِّ مَوْلَى رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، سَمِعْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ عَمِّهِ ظُهَيْرِ بْنِ رَافِعٍ ، قَالَ ظُهَيْرٌ: "لَقَدْ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ بِنَا رَافِقًا، قُلْتُ: مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهُوَ حَقٌّ، قَالَ: دَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَا تَصْنَعُونَ بِمَحَاقِلِكُمْ ؟ قُلْتُ: نُؤَاجِرُهَا عَلَى الرُّبُعِ، وَعَلَى الْأَوْسُقِ مِنَ التَّمْرِ وَالشَّعِيرِ، قَالَ: لَا تَفْعَلُوا، ازْرَعُوهَا أَوْ أَزْرِعُوهَا أَوْ أَمْسِكُوهَا". قَالَ رَافِعٌ: قُلْتُ: سَمْعًا وَطَاعَةً.
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں امام اوزاعی نے خبر دی، انہیں رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے غلام ابونجاشی نے، انہوں نے رافع بن خدیج بن رافع رضی اللہ عنہ سے سنا، اور انہوں نے اپنے چچا ظہیر بن رافع رضی اللہ عنہ سے، ظہیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایسے کام سے منع کیا تھا جس میں ہمارا (بظاہر ذاتی) فائدہ تھا۔ اس پر میں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ بھی فرمایا وہ حق ہے۔ ظہیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا اور دریافت فرمایا کہ تم لوگ اپنے کھیتوں کا معاملہ کس طرح کرتے ہو؟ میں نے کہا کہ ہم اپنے کھیتوں کو (بونے کے لیے) نہر کے قریب کی زمین کی شرط پر دے دیتے ہیں۔ اسی طرح کھجور اور جَو کے چند وسق پر۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو۔ یا خود اس میں کھیتی کیا کرو یا دوسروں سے کراؤ۔ ورنہ اسے یوں خالی ہی چھوڑ دو۔ رافع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے کہا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان) میں نے سنا اور مان لیا۔
حدیث نمبر: 2340
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانُوا يَزْرَعُونَهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالنِّصْفِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيَمْنَحْهَا، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ فَلْيُمْسِكْ أَرْضَهُ".
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام اوزاعی نے خبر دی، اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہصحابہ تہائی، چوتھائی یا نصف پر بٹائی کا معاملہ کیا کرتے تھے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے پاس زمین ہو تو اسے خود بوئے ورنہ دوسروں کو بخش دے۔ اگر یہ بھی نہیں کر سکتا تو اسے یوں ہی خالی چھوڑ دے۔
حدیث نمبر: 2341
وَقَالَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَةَ : حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيَمْنَحْهَا أَخَاهُ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُمْسِكْ أَرْضَهُ".
اور ربیع بن نافع ابوتوبہ نے کہا کہ ہم سے معاویہ بن سلام نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس کے پاس زمین ہو تو وہ خود بوئے ورنہ اپنے کسی(مسلمان) بھائی کو بخش دے، اور اگر یہ نہیں کر سکتا تو اسے یوں ہی خالی چھوڑ دے۔
حدیث نمبر: 2342
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، قَالَ: "ذَكَرْتُهُ لِطَاوُسٍ ، فَقَالَ: يُزْرِعُ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَنْهَ عَنْهُ، وَلَكِنْ قَالَ: "أَنْ يَمْنَحَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ شَيْئًا مَعْلُومًا".
ہم سے قبیصہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا کہ میں نے اس کا (یعنی رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی مذکورہ حدیث کا) ذکر طاؤس سے کیا تو انہوں نے کہا کہ (بٹائی وغیرہ پر) کاشت کرا سکتا ہے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں کیا تھا۔ البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ اپنے کسی بھائی کو زمین بخشش کے طور پر دے دینا اس سے بہتر ہے کہ اس پر کوئی محصول لے۔ (یہ اس صورت میں کہ زمیندار کے پاس فالتو زمین بیکار پڑی ہو)۔
حدیث نمبر: 2343
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، كَانَ يُكْرِي مَزَارِعَهُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ، وَصَدْرًا مِنْ إِمَارَةِ مُعَاوِيَةَ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنے کھیتوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر، عمر، عثمان رضی اللہ عنہم کے عہد میں اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے ابتدائی عہد خلافت میں کرایہ پر دیتے تھے۔
حدیث نمبر: 2344
ثُمَّ حُدِّثَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"نَهَى كِرَاءِ الْمَزَارِعِ". فَذَهَبَ ابْنُ عُمَرَ إِلَى رَافِعٍ، فَذَهَبْتُ مَعَهُ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: قَدْ عَلِمْتَ أَنَّا كُنَّا نُكْرِي مَزَارِعَنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا عَلَى الْأَرْبِعَاءِ وَبِشَيْءٍ مِنَ التِّبْنِ.
پھر رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے بیان کیا گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتوں کو کرایہ پر دینے سے منع کیا تھا۔(یہ سن کر) ابن عمر رضی اللہ عنہما رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے پاس گئے۔ میں بھی ان کے ساتھ تھا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتوں کو کرایہ پر دینے سے منع فرمایا۔ اس پر ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ آپ کو معلوم ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ہم اپنے کھیتوں کو اس پیداوار کے بدل جو نالیوں پر ہو اور تھوڑی گھاس کے بدل دیا کرتے تھے۔
حدیث نمبر: 2345
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي سَالِمٌ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: "كُنْتُ أَعْلَمُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْأَرْضَ تُكْرَى، ثُمَّ خَشِيَ عَبْدُ اللَّهِ أَنْ يَكُونَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَحْدَثَ فِي ذَلِكَ شَيْئًا لَمْ يَكُنْ يَعْلَمُهُ، فَتَرَكَ كِرَاءَ الْأَرْضِ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، انہیں سالم نے خبر دی کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مجھے معلوم تھا کہ زمین کو بٹائی پر دیا جاتا تھا۔ پھر انہیں ڈر ہوا کہ ممکن ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں کوئی نئی ہدایت فرمائی ہو جس کا علم انہیں نہ ہوا ہو۔ چنانچہ انہوں نے (احتیاطاً) زمین کو بٹائی پر دینا چھوڑ دیا۔
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام کھیتی باڑی میں ایک دوسرے کی مدد کس طرح کرتے تھے
حدیث نمبر: 2339
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ أَبِي النَّجَاشِيِّ مَوْلَى رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، سَمِعْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ عَمِّهِ ظُهَيْرِ بْنِ رَافِعٍ ، قَالَ ظُهَيْرٌ: "لَقَدْ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ بِنَا رَافِقًا، قُلْتُ: مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهُوَ حَقٌّ، قَالَ: دَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَا تَصْنَعُونَ بِمَحَاقِلِكُمْ ؟ قُلْتُ: نُؤَاجِرُهَا عَلَى الرُّبُعِ، وَعَلَى الْأَوْسُقِ مِنَ التَّمْرِ وَالشَّعِيرِ، قَالَ: لَا تَفْعَلُوا، ازْرَعُوهَا أَوْ أَزْرِعُوهَا أَوْ أَمْسِكُوهَا". قَالَ رَافِعٌ: قُلْتُ: سَمْعًا وَطَاعَةً.
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں امام اوزاعی نے خبر دی، انہیں رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے غلام ابونجاشی نے، انہوں نے رافع بن خدیج بن رافع رضی اللہ عنہ سے سنا، اور انہوں نے اپنے چچا ظہیر بن رافع رضی اللہ عنہ سے، ظہیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایسے کام سے منع کیا تھا جس میں ہمارا (بظاہر ذاتی) فائدہ تھا۔ اس پر میں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ بھی فرمایا وہ حق ہے۔ ظہیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا اور دریافت فرمایا کہ تم لوگ اپنے کھیتوں کا معاملہ کس طرح کرتے ہو؟ میں نے کہا کہ ہم اپنے کھیتوں کو (بونے کے لیے) نہر کے قریب کی زمین کی شرط پر دے دیتے ہیں۔ اسی طرح کھجور اور جَو کے چند وسق پر۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو۔ یا خود اس میں کھیتی کیا کرو یا دوسروں سے کراؤ۔ ورنہ اسے یوں خالی ہی چھوڑ دو۔ رافع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے کہا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان) میں نے سنا اور مان لیا۔
حدیث نمبر: 2340
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانُوا يَزْرَعُونَهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالنِّصْفِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيَمْنَحْهَا، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ فَلْيُمْسِكْ أَرْضَهُ".
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام اوزاعی نے خبر دی، اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہصحابہ تہائی، چوتھائی یا نصف پر بٹائی کا معاملہ کیا کرتے تھے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے پاس زمین ہو تو اسے خود بوئے ورنہ دوسروں کو بخش دے۔ اگر یہ بھی نہیں کر سکتا تو اسے یوں ہی خالی چھوڑ دے۔
حدیث نمبر: 2341
وَقَالَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَةَ : حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيَمْنَحْهَا أَخَاهُ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُمْسِكْ أَرْضَهُ".
اور ربیع بن نافع ابوتوبہ نے کہا کہ ہم سے معاویہ بن سلام نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس کے پاس زمین ہو تو وہ خود بوئے ورنہ اپنے کسی(مسلمان) بھائی کو بخش دے، اور اگر یہ نہیں کر سکتا تو اسے یوں ہی خالی چھوڑ دے۔
حدیث نمبر: 2342
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، قَالَ: "ذَكَرْتُهُ لِطَاوُسٍ ، فَقَالَ: يُزْرِعُ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَنْهَ عَنْهُ، وَلَكِنْ قَالَ: "أَنْ يَمْنَحَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ شَيْئًا مَعْلُومًا".
ہم سے قبیصہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا کہ میں نے اس کا (یعنی رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی مذکورہ حدیث کا) ذکر طاؤس سے کیا تو انہوں نے کہا کہ (بٹائی وغیرہ پر) کاشت کرا سکتا ہے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں کیا تھا۔ البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ اپنے کسی بھائی کو زمین بخشش کے طور پر دے دینا اس سے بہتر ہے کہ اس پر کوئی محصول لے۔ (یہ اس صورت میں کہ زمیندار کے پاس فالتو زمین بیکار پڑی ہو)۔
حدیث نمبر: 2343
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، كَانَ يُكْرِي مَزَارِعَهُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ، وَصَدْرًا مِنْ إِمَارَةِ مُعَاوِيَةَ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنے کھیتوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر، عمر، عثمان رضی اللہ عنہم کے عہد میں اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے ابتدائی عہد خلافت میں کرایہ پر دیتے تھے۔
حدیث نمبر: 2344
ثُمَّ حُدِّثَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"نَهَى كِرَاءِ الْمَزَارِعِ". فَذَهَبَ ابْنُ عُمَرَ إِلَى رَافِعٍ، فَذَهَبْتُ مَعَهُ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: قَدْ عَلِمْتَ أَنَّا كُنَّا نُكْرِي مَزَارِعَنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا عَلَى الْأَرْبِعَاءِ وَبِشَيْءٍ مِنَ التِّبْنِ.
پھر رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے بیان کیا گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتوں کو کرایہ پر دینے سے منع کیا تھا۔(یہ سن کر) ابن عمر رضی اللہ عنہما رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے پاس گئے۔ میں بھی ان کے ساتھ تھا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتوں کو کرایہ پر دینے سے منع فرمایا۔ اس پر ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ آپ کو معلوم ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ہم اپنے کھیتوں کو اس پیداوار کے بدل جو نالیوں پر ہو اور تھوڑی گھاس کے بدل دیا کرتے تھے۔
حدیث نمبر: 2345
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي سَالِمٌ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: "كُنْتُ أَعْلَمُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْأَرْضَ تُكْرَى، ثُمَّ خَشِيَ عَبْدُ اللَّهِ أَنْ يَكُونَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَحْدَثَ فِي ذَلِكَ شَيْئًا لَمْ يَكُنْ يَعْلَمُهُ، فَتَرَكَ كِرَاءَ الْأَرْضِ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، انہیں سالم نے خبر دی کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مجھے معلوم تھا کہ زمین کو بٹائی پر دیا جاتا تھا۔ پھر انہیں ڈر ہوا کہ ممکن ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں کوئی نئی ہدایت فرمائی ہو جس کا علم انہیں نہ ہوا ہو۔ چنانچہ انہوں نے (احتیاطاً) زمین کو بٹائی پر دینا چھوڑ دیا۔