Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
23- بَابُ الْهِبَةِ الْمَقْبُوضَةِ وَغَيْرِ الْمَقْبُوضَةِ، وَالْمَقْسُومَةِ وَغَيْرِ الْمَقْسُومَةِ:
باب: جو چیز قبضہ میں ہو یا نہ ہو اور جو چیز بٹ گئی ہو اور جو نہ بٹی ہو ، اس کا ہبہ کا بیان
وَقَدْ وَهَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ لِهَوَازِنَ مَا غَنِمُوا مِنْهُمْ، وَهُوَ غَيْرُ مَقْسُومٍ.
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے قبیلہ ہوازن کو ان کی تمام غنیمت ہبہ کر دی، حالانکہ اس کی تقسیم نہیں ہوئی تھی۔
حدیث نمبر: 2603
حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ مُحَارِبٍ ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، "أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَضَانِي وَزَادَنِي".
اور ثابت بن محمد نے بیان کیا کہ ہم سے مسعر نے بیان کیا، ان سے محارب نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (سفر سے لوٹ کر) مسجد میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (میرے اونٹ کی قیمت) ادا کی اور کچھ زیادہ بھی دیا۔
حدیث نمبر: 2604
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَارِبٍ ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: "بِعْتُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعِيرًا فِي سَفَرٍ، فَلَمَّا أَتَيْنَا الْمَدِينَةَ، قَالَ: ائْتِ الْمَسْجِدَ فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ فَوَزَنَ". قَالَ شُعْبَةُ: أُرَاهُ فَوَزَنَ لِي فَأَرْجَحَ، فَمَا زَالَ مَعِي مِنْهَا شَيْءٌ حَتَّى أَصَابَهَا أَهْلُ الشَّأْمِ يَوْمَ الْحَرَّةِ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا محارب بن دثار سے اور انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، آپ فرماتے تھے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سفر میں ایک اونٹ بیچا تھا۔ جب ہم مدینہ پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسجد میں جا کر دو رکعت نماز پڑھ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وزن کیا۔ شعبہ نے بیان کیا، میرا خیال ہے کہ (جابر رضی اللہ عنہ نے کہا) میرے لیے وزن کیا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے بلال رضی اللہ عنہ نے) اور (اس پلڑے کو جس میں سکہ تھا) جھکا دیا۔ (تاکہ مجھے زیادہ ملے) اس میں سے کچھ تھوڑا سا میرے پاس جب سے محفوظ تھا۔ لیکن شام والے(اموی لشکر) یوم حرہ کے موقع پر مجھ سے چھین کر لے گئے۔
حدیث نمبر: 2605
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، "أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِشَرَابٍ، وَعَنْ يَمِينِهِ غُلَامٌ، وَعَنْ يَسَارِهِ أَشْيَاخٌ، فَقَالَ لِلْغُلَامِ: أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أُعْطِيَ هَؤُلَاءِ، فَقَالَ الْغُلَامُ: لَا، وَاللَّهِ لَا أُوثِرُ بِنَصِيبِي مِنْكَ أَحَدًا فَتَلَّهُ فِي يَدِهِ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے ابوحازم سے، وہ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ پینے کو لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں طرف ایک بچہ تھا اور قوم کے بڑے لوگ بائیں طرف تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے سے فرمایا کہ کیا تمہاری طرف سے اس کی اجازت ہے کہ میں بچا ہوا پانی ان بزرگوں کو دے دوں؟ تو اس بچے نے کہا کہ نہیں قسم اللہ کی! میں آپ سے ملنے والے اپنے حصہ کا ہرگز ایثار نہیں کر سکتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشروب ان کی طرف جھٹکے کے ساتھ بڑھا دیا۔
حدیث نمبر: 2606
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ جَبَلَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سَلَمَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَيْنٌ، فَهَمَّ بِهِ أَصْحَابُهُ، فَقَالَ: دَعُوهُ، فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا، وَقَالَ: اشْتَرُوا لَهُ سِنًّا فَأَعْطُوهَا إِيَّاهُ، فَقَالُوا: إِنَّا لَا نَجِدُ سِنًّا إِلَّا سِنًّا هِيَ أَفْضَلُ مِنْ سِنِّهِ، قَالَ: فَاشْتَرُوهَا، فَأَعْطُوهَا إِيَّاهُ، فَإِنَّ مِنْ خَيْرِكُمْ أَحْسَنَكُمْ قَضَاءً".
ہم سے عبداللہ بن عثمان بن جبلہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے میرے باپ نے خبر دی شعبہ سے، ان سے سلمہ نے بیان کیا کہ میں نے ابوسلمہ سے سنا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک شخص کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرض تھا (اس نے سختی کے ساتھ تقاضا کیا) تو صحابہ اس کی طرف بڑھے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے چھوڑ دو، حق والے کو کچھ نہ کچھ کہنے کی گنجائش ہوتی ہی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے لیے ایک اونٹ اسی کے اونٹ کی عمر کا خرید کر اسے دے دو۔ صحابہ نے عرض کیا کہ اس سے اچھی عمر کا ہی اونٹ مل رہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسی کو خرید کر دے دو کہ تم میں سب سے اچھا آدمی وہ ہے جو قرض کے ادا کرنے میں سب سے اچھا ہو۔
باب: جو چیز قبضہ میں ہو یا نہ ہو اور جو چیز بٹ گئی ہو اور جو نہ بٹی ہو ، اس کا ہبہ کا بیان
وَقَدْ وَهَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ لِهَوَازِنَ مَا غَنِمُوا مِنْهُمْ، وَهُوَ غَيْرُ مَقْسُومٍ.
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے قبیلہ ہوازن کو ان کی تمام غنیمت ہبہ کر دی، حالانکہ اس کی تقسیم نہیں ہوئی تھی۔
حدیث نمبر: 2603
حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ مُحَارِبٍ ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، "أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَضَانِي وَزَادَنِي".
اور ثابت بن محمد نے بیان کیا کہ ہم سے مسعر نے بیان کیا، ان سے محارب نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (سفر سے لوٹ کر) مسجد میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (میرے اونٹ کی قیمت) ادا کی اور کچھ زیادہ بھی دیا۔
حدیث نمبر: 2604
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَارِبٍ ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: "بِعْتُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعِيرًا فِي سَفَرٍ، فَلَمَّا أَتَيْنَا الْمَدِينَةَ، قَالَ: ائْتِ الْمَسْجِدَ فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ فَوَزَنَ". قَالَ شُعْبَةُ: أُرَاهُ فَوَزَنَ لِي فَأَرْجَحَ، فَمَا زَالَ مَعِي مِنْهَا شَيْءٌ حَتَّى أَصَابَهَا أَهْلُ الشَّأْمِ يَوْمَ الْحَرَّةِ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا محارب بن دثار سے اور انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، آپ فرماتے تھے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سفر میں ایک اونٹ بیچا تھا۔ جب ہم مدینہ پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسجد میں جا کر دو رکعت نماز پڑھ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وزن کیا۔ شعبہ نے بیان کیا، میرا خیال ہے کہ (جابر رضی اللہ عنہ نے کہا) میرے لیے وزن کیا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے بلال رضی اللہ عنہ نے) اور (اس پلڑے کو جس میں سکہ تھا) جھکا دیا۔ (تاکہ مجھے زیادہ ملے) اس میں سے کچھ تھوڑا سا میرے پاس جب سے محفوظ تھا۔ لیکن شام والے(اموی لشکر) یوم حرہ کے موقع پر مجھ سے چھین کر لے گئے۔
حدیث نمبر: 2605
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، "أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِشَرَابٍ، وَعَنْ يَمِينِهِ غُلَامٌ، وَعَنْ يَسَارِهِ أَشْيَاخٌ، فَقَالَ لِلْغُلَامِ: أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أُعْطِيَ هَؤُلَاءِ، فَقَالَ الْغُلَامُ: لَا، وَاللَّهِ لَا أُوثِرُ بِنَصِيبِي مِنْكَ أَحَدًا فَتَلَّهُ فِي يَدِهِ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے ابوحازم سے، وہ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ پینے کو لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں طرف ایک بچہ تھا اور قوم کے بڑے لوگ بائیں طرف تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے سے فرمایا کہ کیا تمہاری طرف سے اس کی اجازت ہے کہ میں بچا ہوا پانی ان بزرگوں کو دے دوں؟ تو اس بچے نے کہا کہ نہیں قسم اللہ کی! میں آپ سے ملنے والے اپنے حصہ کا ہرگز ایثار نہیں کر سکتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشروب ان کی طرف جھٹکے کے ساتھ بڑھا دیا۔
حدیث نمبر: 2606
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ جَبَلَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سَلَمَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَيْنٌ، فَهَمَّ بِهِ أَصْحَابُهُ، فَقَالَ: دَعُوهُ، فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا، وَقَالَ: اشْتَرُوا لَهُ سِنًّا فَأَعْطُوهَا إِيَّاهُ، فَقَالُوا: إِنَّا لَا نَجِدُ سِنًّا إِلَّا سِنًّا هِيَ أَفْضَلُ مِنْ سِنِّهِ، قَالَ: فَاشْتَرُوهَا، فَأَعْطُوهَا إِيَّاهُ، فَإِنَّ مِنْ خَيْرِكُمْ أَحْسَنَكُمْ قَضَاءً".
ہم سے عبداللہ بن عثمان بن جبلہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے میرے باپ نے خبر دی شعبہ سے، ان سے سلمہ نے بیان کیا کہ میں نے ابوسلمہ سے سنا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک شخص کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرض تھا (اس نے سختی کے ساتھ تقاضا کیا) تو صحابہ اس کی طرف بڑھے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے چھوڑ دو، حق والے کو کچھ نہ کچھ کہنے کی گنجائش ہوتی ہی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے لیے ایک اونٹ اسی کے اونٹ کی عمر کا خرید کر اسے دے دو۔ صحابہ نے عرض کیا کہ اس سے اچھی عمر کا ہی اونٹ مل رہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسی کو خرید کر دے دو کہ تم میں سب سے اچھا آدمی وہ ہے جو قرض کے ادا کرنے میں سب سے اچھا ہو۔