Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
26- بَابُ كَيْفَ يُسْتَحْلَفُ:
باب: کیوں کر قسم لی جائے
قَالَ تَعَالَى: يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ لَكُمْ سورة التوبة آية 62، وَقَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ جَاءُوكَ يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ إِنْ أَرَدْنَا إِلا إِحْسَانًا وَتَوْفِيقًا سورة النساء آية 62وَيَحْلِفُونَ بِاللَّهِ إِنَّهُمْ لَمِنْكُمْ سورة التوبة آية 56 وَيَحْلِفُونَ بِاللَّهِ لَكُمْ لِيُرْضُوكُمْ فَيُقْسِمَانِ بِاللَّهِ لَشَهَادَتُنَا أَحَقُّ مِنْ شَهَادَتِهِمَا سورة المائدة آية 107، يُقَالُ بِاللَّهِ، وَتَاللَّهِ، وَوَاللَّهِ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَرَجُلٌ حَلَفَ بِاللَّهِ كَاذِبًا بَعْدَ الْعَصْرِ، وَلَا يُحْلَفُ بِغَيْرِ اللَّهِ.
اللہ تعالیٰ نے (سورۃ التوبہ میں) فرمایا «يحلفون بالله لكم» وہ لوگ آپ کے سامنے اللہ کی قسم کھاتے ہیں، تم کو راضی کرنے کے لیے۔ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ نساء میں) فرمایا «ثم جاءوك يحلفون بالله إن أردنا إلا إحسانا وتوفيقا» پھر تیرے پاس اللہ کی قسم کھاتے آتے ہیں کہ ہماری نیت تو بھلائی اور ملاپ کی تھی۔ قسم میں یوں کہا جائے «بالله» ، «تالله» ، «والله» (اللہ کی قسم) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور وہ شخص جو اللہ کی جھوٹی قسم عصر کے بعد کھاتا ہے اور اللہ کے سوا کسی کی قسم نہ کھائیں۔
حدیث نمبر: 2678
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُهُ عَنِ الْإِسْلَامِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ، فَقَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَصِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، قَالَ: وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّكَاةَ، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ، وَهُوَ يَقُولُ: وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا وَلَا أَنْقُصُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ".
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ان کے چچا ابوسہیل نے، ان سے ان کے والد نے اور انہوں نے طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے بیان کیا کہ ایک صاحب (ضمام بن ثعلبہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور اسلام کے متعلق پوچھنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دن اور رات میں پانچ نمازیں ادا کرنا۔ اس نے پوچھا کیا اس کے علاوہ بھی مجھ پر کچھ نماز اور ضروری ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں یہ دوسری بات ہے کہ تم نفل پڑھو۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور رمضان کے روزے ہیں۔ اس نے پوچھا کیا اس کے علاوہ بھی مجھ پر کچھ(روزے) واجب ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں سوا اس کے جو تم اپنے طور پر نفل رکھو۔ طلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان کے سامنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ کا بھی ذکر کیا تو انہوں نے پوچھا، کیا (جو فرض زکوٰۃ آپ نے بتائی ہے) اس کے علاوہ بھی مجھ پر کوئی خیرات واجب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، سوا اس کے جو تم خود اپنی طرف سے نفل دو۔ اس کے بعد وہ صاحب یہ کہتے ہوئے جانے لگے کہ اللہ گواہ ہے نہ میں ان میں کوئی زیادتی کروں گا اور نہ کوئی کمی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر اس نے سچ کہا ہے تو کامیاب ہوا۔
حدیث نمبر: 2679
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ ، قَالَ: ذَكَرَ نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ كَانَ حَالِفًا فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ أَوْ لِيَصْمُتْ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے جویریہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ نافع نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کسی کو قسم کھانی ہی ہے تو اللہ تعالیٰ ہی کی قسم کھائے، ورنہ خاموش رہے۔
باب: کیوں کر قسم لی جائے
قَالَ تَعَالَى: يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ لَكُمْ سورة التوبة آية 62، وَقَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ جَاءُوكَ يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ إِنْ أَرَدْنَا إِلا إِحْسَانًا وَتَوْفِيقًا سورة النساء آية 62وَيَحْلِفُونَ بِاللَّهِ إِنَّهُمْ لَمِنْكُمْ سورة التوبة آية 56 وَيَحْلِفُونَ بِاللَّهِ لَكُمْ لِيُرْضُوكُمْ فَيُقْسِمَانِ بِاللَّهِ لَشَهَادَتُنَا أَحَقُّ مِنْ شَهَادَتِهِمَا سورة المائدة آية 107، يُقَالُ بِاللَّهِ، وَتَاللَّهِ، وَوَاللَّهِ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَرَجُلٌ حَلَفَ بِاللَّهِ كَاذِبًا بَعْدَ الْعَصْرِ، وَلَا يُحْلَفُ بِغَيْرِ اللَّهِ.
اللہ تعالیٰ نے (سورۃ التوبہ میں) فرمایا «يحلفون بالله لكم» وہ لوگ آپ کے سامنے اللہ کی قسم کھاتے ہیں، تم کو راضی کرنے کے لیے۔ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ نساء میں) فرمایا «ثم جاءوك يحلفون بالله إن أردنا إلا إحسانا وتوفيقا» پھر تیرے پاس اللہ کی قسم کھاتے آتے ہیں کہ ہماری نیت تو بھلائی اور ملاپ کی تھی۔ قسم میں یوں کہا جائے «بالله» ، «تالله» ، «والله» (اللہ کی قسم) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور وہ شخص جو اللہ کی جھوٹی قسم عصر کے بعد کھاتا ہے اور اللہ کے سوا کسی کی قسم نہ کھائیں۔
حدیث نمبر: 2678
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُهُ عَنِ الْإِسْلَامِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ، فَقَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَصِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، قَالَ: وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّكَاةَ، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ، وَهُوَ يَقُولُ: وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا وَلَا أَنْقُصُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ".
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ان کے چچا ابوسہیل نے، ان سے ان کے والد نے اور انہوں نے طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے بیان کیا کہ ایک صاحب (ضمام بن ثعلبہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور اسلام کے متعلق پوچھنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دن اور رات میں پانچ نمازیں ادا کرنا۔ اس نے پوچھا کیا اس کے علاوہ بھی مجھ پر کچھ نماز اور ضروری ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں یہ دوسری بات ہے کہ تم نفل پڑھو۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور رمضان کے روزے ہیں۔ اس نے پوچھا کیا اس کے علاوہ بھی مجھ پر کچھ(روزے) واجب ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں سوا اس کے جو تم اپنے طور پر نفل رکھو۔ طلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان کے سامنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ کا بھی ذکر کیا تو انہوں نے پوچھا، کیا (جو فرض زکوٰۃ آپ نے بتائی ہے) اس کے علاوہ بھی مجھ پر کوئی خیرات واجب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، سوا اس کے جو تم خود اپنی طرف سے نفل دو۔ اس کے بعد وہ صاحب یہ کہتے ہوئے جانے لگے کہ اللہ گواہ ہے نہ میں ان میں کوئی زیادتی کروں گا اور نہ کوئی کمی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر اس نے سچ کہا ہے تو کامیاب ہوا۔
حدیث نمبر: 2679
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ ، قَالَ: ذَكَرَ نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ كَانَ حَالِفًا فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ أَوْ لِيَصْمُتْ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے جویریہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ نافع نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کسی کو قسم کھانی ہی ہے تو اللہ تعالیٰ ہی کی قسم کھائے، ورنہ خاموش رہے۔