Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
3- بَابُ الْوَصِيَّةِ بِالثُّلُثِ:
باب: تہائی مال کی وصیت کرنے کا بیان
وَقَالَ الْحَسَنُ: لَا يَجُوزُ لِلذِّمِّيِّ وَصِيَّةٌ، إِلَّا الثُّلُثَ، وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى: وَأَنِ احْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ سورة المائدة آية 49.
اور امام حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا کہ ذمی کافر کے لیے بھی تہائی مال سے زیادہ کی وصیت نافذ نہ ہو گی۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ المائدہ میں فرمایا «وأن احكم بينهم بما أنزل الله» آپ ان میں غیر مسلموں میں بھی اس کے مطابق فیصلہ کیجئے جو اللہ تعالیٰ نے آپ پر نازل فرمایا ہے۔
حدیث نمبر: 2743
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: "لَوْ غَضَّ النَّاسُ إِلَى الرُّبْعِ لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ أَوْ كَبِيرٌ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ' کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ' ان سے ہشام بن عروہ نے ' ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کاش! لوگ (وصیت کو) چوتھائی تک کم کر دیتے تو بہتر ہوتا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا تم تہائی (کی وصیت کر سکتے ہو) اور تہائی بھی بہت ہے۔ یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ) یہ بہت زیادہ رقم ہے۔
حدیث نمبر: 2744
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِيٍّ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ ، عَنْ هَاشِمِ بْنِ هَاشِمٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: "مَرِضْتُ، فَعَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ لَا يَرُدَّنِي عَلَى عَقِبِي، قَالَ: لَعَلَّ اللَّهَ يَرْفَعُكَ وَيَنْفَعُ بِكَ نَاسًا، قُلْتُ: أُرِيدُ أَنْ أُوصِيَ وَإِنَّمَا لِي ابْنَةٌ، قُلْتُ: أُوصِي بِالنِّصْفِ، قَالَ: النِّصْفُ كَثِيرٌ، قُلْتُ: فَالثُّلُثِ، قَالَ: الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ أَوْ كَبِيرٌ، قَالَ: فَأَوْصَى النَّاسُ بِالثُّلُثِ، وَجَازَ ذَلِكَ لَهُمْ".
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ' کہا ہم سے زکریا بن عدی نے بیان کیا ' ان سے مروان بن معاویہ نے ' ان سے ہاشم ابن ہاشم نے ' ان سے عامر بن سعد نے اور ان سے ان کے باپ سعد بن ابی وقاص نے بیان کیا کہ میں مکہ میں بیمار پڑا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کیلئے تشریف لائے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرے لیے دعا کیجئے کہ اللہ مجھے الٹے پاؤں واپس نہ کر دے(یعنی مکہ میں میری موت نہ ہو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں صحت دے اور تم سے بہت سے لوگ نفع اٹھائیں۔ میں نے عرض کیا میرا ارادہ وصیت کرنے کا ہے۔ ایک لڑکی کے سوا اور میرے کوئی (اولاد) نہیں۔ میں نے پوچھا کیا آدھے مال کی وصیت کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آدھا تو بہت ہے۔ پھر میں نے پوچھا تو تہائی کی کر دوں؟ فرمایا کہ تہائی کی کر سکتے ہو اگرچہ یہ بھی بہت ہے یا (یہ فرمایا کہ) بڑی (رقم) ہے۔ چنانچہ لوگ بھی تہائی کی وصیت کرنے لگے اور یہ ان کیلئے جائز ہو گئی۔
باب: تہائی مال کی وصیت کرنے کا بیان
وَقَالَ الْحَسَنُ: لَا يَجُوزُ لِلذِّمِّيِّ وَصِيَّةٌ، إِلَّا الثُّلُثَ، وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى: وَأَنِ احْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ سورة المائدة آية 49.
اور امام حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا کہ ذمی کافر کے لیے بھی تہائی مال سے زیادہ کی وصیت نافذ نہ ہو گی۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ المائدہ میں فرمایا «وأن احكم بينهم بما أنزل الله» آپ ان میں غیر مسلموں میں بھی اس کے مطابق فیصلہ کیجئے جو اللہ تعالیٰ نے آپ پر نازل فرمایا ہے۔
حدیث نمبر: 2743
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: "لَوْ غَضَّ النَّاسُ إِلَى الرُّبْعِ لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ أَوْ كَبِيرٌ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ' کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ' ان سے ہشام بن عروہ نے ' ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کاش! لوگ (وصیت کو) چوتھائی تک کم کر دیتے تو بہتر ہوتا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا تم تہائی (کی وصیت کر سکتے ہو) اور تہائی بھی بہت ہے۔ یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ) یہ بہت زیادہ رقم ہے۔
حدیث نمبر: 2744
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِيٍّ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ ، عَنْ هَاشِمِ بْنِ هَاشِمٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: "مَرِضْتُ، فَعَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ لَا يَرُدَّنِي عَلَى عَقِبِي، قَالَ: لَعَلَّ اللَّهَ يَرْفَعُكَ وَيَنْفَعُ بِكَ نَاسًا، قُلْتُ: أُرِيدُ أَنْ أُوصِيَ وَإِنَّمَا لِي ابْنَةٌ، قُلْتُ: أُوصِي بِالنِّصْفِ، قَالَ: النِّصْفُ كَثِيرٌ، قُلْتُ: فَالثُّلُثِ، قَالَ: الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ أَوْ كَبِيرٌ، قَالَ: فَأَوْصَى النَّاسُ بِالثُّلُثِ، وَجَازَ ذَلِكَ لَهُمْ".
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ' کہا ہم سے زکریا بن عدی نے بیان کیا ' ان سے مروان بن معاویہ نے ' ان سے ہاشم ابن ہاشم نے ' ان سے عامر بن سعد نے اور ان سے ان کے باپ سعد بن ابی وقاص نے بیان کیا کہ میں مکہ میں بیمار پڑا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کیلئے تشریف لائے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرے لیے دعا کیجئے کہ اللہ مجھے الٹے پاؤں واپس نہ کر دے(یعنی مکہ میں میری موت نہ ہو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں صحت دے اور تم سے بہت سے لوگ نفع اٹھائیں۔ میں نے عرض کیا میرا ارادہ وصیت کرنے کا ہے۔ ایک لڑکی کے سوا اور میرے کوئی (اولاد) نہیں۔ میں نے پوچھا کیا آدھے مال کی وصیت کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آدھا تو بہت ہے۔ پھر میں نے پوچھا تو تہائی کی کر دوں؟ فرمایا کہ تہائی کی کر سکتے ہو اگرچہ یہ بھی بہت ہے یا (یہ فرمایا کہ) بڑی (رقم) ہے۔ چنانچہ لوگ بھی تہائی کی وصیت کرنے لگے اور یہ ان کیلئے جائز ہو گئی۔