ریحان احمد
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 13، 2011
- پیغامات
- 266
- ری ایکشن اسکور
- 708
- پوائنٹ
- 120
میں ایک کتاب کا مطالعہ کر رہا ہوں جس کا نام ہے معرفت علوم حدیث اور اس کے مصنف ڈاکٹر ابوسلمان سراج السلام حنیف صاحب ہیں۔۔ وہ اس کتاب کے صفحہ نمبر ١٥٨ پر لکھتے ہیں کہ صحیحین کی بٕعض احادیث کی تضعیف کی گئی ہے جیسا کہ
اس روایت کی سند ضعیف ہے اس لئے کہ اس کا راوی ابی بن عباس بن سہل ضعیف ہے جس کے بارے میں حافظ ابن حجر نے امام احمد اور اما ابن معین کا قول نقل کیا ہے کہ ضعیف ہے اور امام نسائی نے فرمایا کہ قوی نہیں۔ امام ابن حجر کہتے ہیں کہ امام بخاری نے خیل النبی میں اس کی ایک روایت نقل کی ہے جس میں اس کے بھائی عبد المہین نے اس کی متابعت کی ہے ﴿ہدی الساریۛ ٣٨٩﴾
لیکن عبد المہین میں متابعت کی صلاحیت نہیں کیونکہ امام بخاری نے اس کے بارے میں فرمایا ہے کہ منکر الحدیث ہے امام نسائی فرماتے ہیں کہ ثقہ نہیں اور امام دار قطنی فرماتے ہیں کہ قوی نہیں ﴿میزان الاعتدال ٢ۛ٦٧١﴾
پس یہ حدیث ضعیف ہے۔
اسی طرح مسلم کی ایک حدیث ہے
وجہ یہ ہے کہ اس کا راوی مصعب بن شیبہ منکر الحدیث ہے امام احمد فرماتے ہیں اس نے منکر روائتیں نقل کی ہین امام نسائی بھی اسے منکر الحدیث کہتے ہیں۔﴿تہذیب الکمال٢٨؛٣٣﴾
اس بارے میں صحیح رائے کیا ہے ؟؟؟
اس حدیث کی سند اس طرح ہےۛ؛ علی بن عبداللہ بن جعفر از معن بن عیسیٰ از ابی بن عباس بن سہل از عباس بن سہل از سہل بن سعد مالک رضی اللہ عنہصحیح بخاری کتاب الجہاد والسیر باب اسم الفرس والحمار حدیث نمبر ٢٨٥٨
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک گھوڑا تھا جو ہمارے باغ میں ہوا کرتا تھا جس کا نام لحیف تھا
اس روایت کی سند ضعیف ہے اس لئے کہ اس کا راوی ابی بن عباس بن سہل ضعیف ہے جس کے بارے میں حافظ ابن حجر نے امام احمد اور اما ابن معین کا قول نقل کیا ہے کہ ضعیف ہے اور امام نسائی نے فرمایا کہ قوی نہیں۔ امام ابن حجر کہتے ہیں کہ امام بخاری نے خیل النبی میں اس کی ایک روایت نقل کی ہے جس میں اس کے بھائی عبد المہین نے اس کی متابعت کی ہے ﴿ہدی الساریۛ ٣٨٩﴾
لیکن عبد المہین میں متابعت کی صلاحیت نہیں کیونکہ امام بخاری نے اس کے بارے میں فرمایا ہے کہ منکر الحدیث ہے امام نسائی فرماتے ہیں کہ ثقہ نہیں اور امام دار قطنی فرماتے ہیں کہ قوی نہیں ﴿میزان الاعتدال ٢ۛ٦٧١﴾
پس یہ حدیث ضعیف ہے۔
اسی طرح مسلم کی ایک حدیث ہے
ابن حجر لکھتے ہیں کہ مسلم نے اسے سیدة ٕعائشہ کی سند سے اور ابو داود نے اسے سیدنا عمار بن یاسر کی سند سے نقل کیا ہے۔ ابن السکن نے اس کی تصحیح کی ہے حالانکہ یہ حدۛیث معلول ہے۔دس چیزیں فطرت میں ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کتاب الطہارة باب حصال الفطرة حدیث ٥٦
وجہ یہ ہے کہ اس کا راوی مصعب بن شیبہ منکر الحدیث ہے امام احمد فرماتے ہیں اس نے منکر روائتیں نقل کی ہین امام نسائی بھی اسے منکر الحدیث کہتے ہیں۔﴿تہذیب الکمال٢٨؛٣٣﴾
اس بارے میں صحیح رائے کیا ہے ؟؟؟